• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَقْدِيْمُ الضَّعَفَةِ مِنْ مُزْدَلِفَةَ
ضعیف لوگوں کو مزدلفہ سے پہلے روانہ کر دینے کا حکم​
(719) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَنِيْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الثَّقَلِ أَوْ قَالَ فِي الضَّعَفَةِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے سامان کے ساتھ (یا یوں کہا کہ ضعیفوں کے ہمراہ) رات کو ہی بھیج دیا۔
(720) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الإِمَامُ وَ قَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلاَةِ الْفَجْرِ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَةَ وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (ان کے والد) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما اپنے ساتھ کے ضعیف لوگوں کو آگے بھیج دیتے تھے کہ وہ المشعر الحرام میں، جو کہ مزدلفہ میں ہے، رات کو وقوف کر لیں اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہیں جب تک چاہیں۔ پھر امام کے وقوف کرنے سے پہلے لوٹ جائیں۔ سو ان میں سے کوئی تو صبح کی نماز کے وقت منیٰ پہنچ جاتا تھا اور کوئی اس کے بعد پہنچتا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ضعیفوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَلْبِيَةُ الْحَاجِّ حَتَّى يَرْمِيَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
جمرہ عقبہ کی رمی تک حاجی کا تلبیہ کہنا​
(721) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْدَفَ الْفَضْلَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ جَمْعٍ قَالَ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْفَضْلَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا فضل (بن عباس) رضی اللہ عنھما کو مزدلفہ سے اپنے پیچھے اونٹنی پر بٹھا لیا تھا۔ (راوی نے) کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے خبر دی اور انہیں سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک لبیک پکارتے رہے ۔
(722) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ هَذَا ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا ؟ سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ
عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب مزدلفہ سے لوٹے تو لبیک پکاری، تو لوگوں نے کہا کہ شاید یہ گاؤں کا کوئی آدمی ہے؟ (یعنی جو اب لبیک پکارتا ہے) تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا لوگ بھول گئے (یعنی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) یا گمراہ ہو گئے؟ میں نے خود ان سے سنا ہے جن پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہ وہ اس جگہ میں لبیک پکارتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :رَمْيُ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِيْ وَالتَّكْبِيْرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ
بطن الوادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان​
(723) عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ وَ هُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ أَلِّفُوا الْقُرْآنَ كَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَائُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ قَالَ فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ فَسَبَّهُ وَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي فَاسْتَعْرَضَهَا فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا فَقَالَ هَذَا وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
اعمش سے روایت ہے ،کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف سے خطبہ میں کہتے ہوئے سنا کہ قرآن شریف کی وہی ترتیب رکھو کہ جو جبریل uنے رکھی ہے۔ وہ سورت پہلے ہو جس میں بقرہ کا ذکر ہے پھر وہ سورت جس میں نساء کا ذکر ہے۔ پھر وہ سورت جس میں آل عمران کا ذکر ہے۔ اعمش نے کہا کہ پھر میں ابراہیم سے ملا تو ان کو اس بات کی خبر دی تو انہوں نے اس کو برا بھلا کہا اور پھر کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن یزید نے روایت کی کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور وہ جمرہ عقبہ پر آئے اور بطن الوادی میں، جمرہ کو سامنے رکھتے ہوئے کھڑے ہوئے اور اس کو سات کنکریاں نالہ کے پیچھے سے ماریں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے تھے۔ (راوی نے) کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن! (یہ کنیت ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی) لوگ تو اوپر سے کھڑے ہو کر کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اس معبود کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، یہ جگہ اس کی ہے! جس پر سورئہ بقرہ اتری ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں سے کنکریاں ماری تھیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :رَمْيُ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
قربانی کے دن سواری پر سوار ہو کر جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا​
(724) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ وَ يَقُولُ لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لاَ أَدْرِي لَعَلِّي لاَ أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ جمرہ عقبہ کو قربانی کے دن اپنی اونٹنی پر سے کنکر مارتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھ سے اپنے حج کے مناسک سیکھ لو، اس لیے کہ میں نہیں جانتا کہ اس کے بعد حج کروں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :قَدْرُ حَصَى الْجِمَارِ
جمرہ کے لیے کنکریوں کا حجم (یعنی کنکری کتنی بڑی ہو)؟​
(725) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَمَى الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کو وہ کنکریاں ماریں جو چٹکی سے پھینکی جاتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :وَقْتُ الرَّمْيِ
رمی کا وقت​
(726) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَمَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى وَ أَمَّا بَعْدُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نحر کے دن چاشت کے وقت جمرہ کو کنکریاں ماریں اور بعد کے دنوں میں جب آفتاب ڈھل گیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :رَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ
جمروں کو کنکریاں مارنے کی تعداد طاق ہونی چاہیے​
(727) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الاسْتِجْمَارُ تَوٌّ وَ رَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَوٌّ وَالطَّوَافُ تَوٌّ وَ إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ بِتَوٍّ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' استنجا کے لیے ڈھیلے لینا طاق ہیں اور جمرہ کی کنکریاں طاق ہیں اور صفا اور مروہ کی سعی طاق ہے اور کعبہ کا طواف طاق ہے (یعنی آخری تینوں سات سات ہیں) اور ضرور ہے کہ جو استنجے کے لیے پتھر لے تو طاق لے (یعنی تین یا پانچ جس میں طہارت خوب ہو جائے۔ یعنی اگر طہارت چار میں ہو جائے تو بھی ایک اور لے تا کہ طاق ہو جائیں اور بعض بے وقوف فقہاء نے جو یہ لکھا ہے کہ ڈھیلے کے تئیں طہارت کے وقت تین بار ٹھونک لے کہ تسبیح سے باز رہے، یہ بدعت، بے اصل اور لغو حرکت ہے اور طاق ڈھیلے لینا جمہور علماء کے نزدیک مستحب ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : حَلْقُ النَّبيِّ فِي حَجِّهِ
حج میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بال منڈوانا​
(728) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنا سر منڈوایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْحِلاَقِ وَالتَّقْصِيْرِ
سر منڈوانے اور (بال) کتروانے کے بیان میں​
(729) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے۔'' لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں کو بھی؟ پھر فرمایا:''اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے''۔ لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کتروانے والوں کو بھی (یعنی ان کی مغفرت کی بھی دعا کیجیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے۔'' پھر لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کتروانے والوں کی (مغفرت کی بھی دعا کیجیے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کتروانے والوں کی (بھی مغفرت فرما)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلرَّمْيُ ثُمَّ النَّحْرُ ثُمّ الْحَلْقُ وَالْبِدَايَةُ بِالْحَلْقِ بِالْجَانِبِ الأَيْمَنِ
(پہلے) کنکریاں مارنا، پھر قربانی کرنا ، پھر بال منڈوا نا اور بال منڈواتے وقت ابتدا داہنی طرف سے کرنا​
(730) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْبُدْنِ فَنَحَرَهَا وَالْحَجَّامُ جَالِسٌ وَ قَالَ بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِهِ فَحَلَقَ شِقَّهُ الأَيْمَنَ فَقَسَمَهُ فِيمَنْ يَلِيهِ ثُمَّ قَالَ احْلِقِ الشِّقَّ الآخَرَ فَقَالَ أَيْنَ أَبُو طَلْحَةَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر قربانی کے اونٹوں کے پاس آئے، نحر کیا اور حجام بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کی طرف اشارہ فرمایا۔ پس حجام نے داہنی طرف مونڈ دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال ان لوگوں میں تقسیم کر دیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک تھے پھر فرمایا:'' اب دوسری جانب مونڈو! '' پس پوچھا کہ ابو طلحہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ پھر وہ بال ان کو عنایت فرمائے۔
 
Top