• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ الشِّكَالِ فِي الْخَيْلِ
اشکل گھوڑے کی کراہیت میں​

(1107) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : وَالشِّكَالُ أَنْ يَكُونَ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَ فِي يَدِهِ الْيُسْرَى أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى وَ رِجْلِهِ الْيُسْرَى
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اشکل گھوڑے کو برا جانتے تھے۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ اشکل گھوڑا وہ ہے جس کا داہنا پاؤں اور بایاں ہاتھ سفید ہو یا داہنا ہاتھ اور بایاں پاؤں سفید ہو۔
وضاحت: اہل لغت کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ اشکل اس گھوڑے کو کہتے ہیں جس کے تین پاؤں سفیدی والے ہوں اور ایک میں سفیدی نہ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْمُسَابَقَةُ بَيْنَ الْخَيْلِ وَ تَضْمِيْرُهَا
گھوڑ دوڑ اور گھوڑوں کو مضمر کرنا​

(1108) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَابَقَ بِالْخَيْلِ الَّتِي قَدْ أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَائِ وَ كَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ وَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تضمیرشدہ گھوڑوں کی حفیا سے ثنیۃ الوداع تک دوڑ کرائی۔ (ان دونوں مقاموں میں پانچ یا چھ میل کا فاصلہ ہے ا ور بعض نے کہا کہ چھ یا سات میل کا) اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں کی دوڑ ثنیۃ سے بنی زریق کی مسجد تک مقرر کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما ان لوگوں میں تھے جنہوں نے گھوڑ سواری میں مقابلہ کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ أَهْلِ التَّخَلُّفِ بِالْعُذْرِ وَ قَوْلُهُ تَعَالَى { لاَ يَسْتَوي الْقَاعِدُوْنَ ....} الآيَة
ان لوگوں کے متعلق جو عذر کی وجہ سے (جہاد سے) پیچھے رہ گئے اور اللہ تعالیٰ کے قول { لاَ يَسْتَوي الْقَاعِدُوْنَ.....}کے متعلق​

(1109) عَنْ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاء رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول فِي هَذِهِ الآيَةِ { لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ } وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَائَ بِكَتِفٍ يَكْتُبُهَا فَشَكَا إِلَيْهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ { لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ } (النساء : 95)
ابواسحاق کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ اس آیت: ’’گھر میں بیٹھنے والے اور (میدانوں میں) لڑنے والے مسلمان برابر نہیں ہیں (یعنی لڑنے والوں کا درجہ بہت بڑا ہے)۔‘‘ کے بارے میں کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، وہ ایک ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھی ۔تب سیدناعبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنی نابینائی کی شکایت کی (یعنی میں اندھا ہوں اس لیے جہاد میں نہیں جا سکتا تو میرا درجہ گھٹا رہے گا) اس وقت یہ الفاظ اترے ۔’’وہ لوگ جو معذور نہیں ہیں۔‘‘ (اور معذور تو درجہ میں مجاہدین کے برابر ہوں گے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ حَبَسَهُ الْمَرَضُ عَنِ الْغَزْوِ
جس کو بیماری نے جہاد سے روکے رکھا​

(1110) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَزَاةٍ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَرِجَالاً مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَ لاَ قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلاَّ كَانُوا مَعَكُمْ حَبَسَهُمُ الْمَرَضُ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مدینہ میں چند لوگ ایسے ہیں جب تم چلتے ہو یا کسی وادی کو طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہیں (یعنی ان کو وہی ثواب ہوتا ہے جو تم کو ہوتا ہے یہ وہ لوگ ہیں) جو بیماری کی وجہ سے تمہارے ساتھ نہ آسکے۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ السِّیَرِ
سیر و سیاحت اور لشکر کشی کا بیان


بَابٌ : فِي الأُمَرَاء عَلَى الْجُيُوْشِ وَالسَّرَايا وَالْوَصِيَّةِ لَهُمْ بِمَا يَنْبَغِيْ
لشکروں اور سرایا کے امراء اور انہیں مناسب وصیت کے بارے میں​

(1111) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَ مَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَ لاَ تَغُلُّوا وَ لاَ تَغْدِرُوا وَ لاَ تَمْثُلُوا وَ لاَ تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَ إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَ كُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَ كُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَ أَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَ لاَ يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَ الْفَيْئِ شَيْئٌ إِلاَّ أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمُ الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَ كُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَ قَاتِلْهُمْ وَ إِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَ ذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلاَ تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَ لاَ ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَ لَكِنِ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَ ذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَ ذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَ ذِمَّةَ رَسُولِهِ وَ إِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلاَ تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَ لَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لاَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ (يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ) هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو لشکر پر یا سریہ پر امیر مقرر کرتے (سریہ کہتے ہیں چھوٹے ٹکڑے کو اور بعضوں نے کہا کہ سریہ میں چار سوار ہوتے ہیں جو رات کو چھپ کر جاتے ہیں) ،تو خاص اس کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم کرتے اور اس کے ساتھ والے مسلمانوں کو بھلائی کرنے کا حکم کرتے ،پھر فرماتے :’’اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس کے راستے میں جہاد کرو اور اس سے لڑو جس نے اللہ کو نہیںمانا اور (لوٹ کے مال یعنی مال غنیمت) میں چوری نہ کرو اور معاہدہ نہ توڑو اور مثلہ نہ کرو (یعنی ہاتھ پاؤںناک کان نہ کاٹو) اور بچوں کو مت مارو (جو نابالغ ہوں اور لڑائی کے لائق نہ ہوں) اور جب تم مشرکوں میں سے اپنے دشمن سے ملو،تو ان کو تین باتوں کی طرف بلاؤ، پھر ان تین باتوں میںسے جوبھی مان لیں ،تم بھی قبول کرو اور ان (کو مارنے اور لوٹنے )سے باز رہو۔ پھر ان کو اسلام کی طرف بلاؤ (یہ تین میں سے ایک بات ہوئی) ،اگر وہ مان لیں تو قبول کرو اور ان کے مارنے سے باز رہو پھر ان کو اپنے ملک سے نکل کر مہاجرمسلمانوں کے ملک میں آنے کے لیے بلاؤ اور ان سے کہہ دو کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو جومہاجرین کے لیے ہو گا وہ ان کے لیے بھی ہو گا اور جو مہاجرین پر ہے وہ ان پر بھی ہو گا (یعنی نفع اور نقصان دونوں میں مہاجرین کی مثل ہوں گے)۔ اگر وہ اپنے ملک سے نکلنا منظور نہ کریں، تو ان سے کہہ دو کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی طرح ہوں گے او رجو اللہ کا حکم مسلمانوں پر چلتا ہے وہ ان پر بھی چلے گا اور ان کو لوٹ اور صلح کے مال سے کچھ حصہ نہ ملے گا۔ مگر اس صورت میں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر (کافروں سے) لڑیں (تو حصہ ملے گا )اگر وہ اسلام لانے سے انکار کریں، تو ان سے جزیہ (محصول ٹیکس) مانگ ،اگر وہ جزیہ دینا قبول کریں تو مان لو اور ان سے بازر رہو ۔اگر وہ جزیہ بھی نہ دیں، تو اللہ سے مدد مانگو اور ان سے لڑائی کرو اور جب تم کسی قلعہ والوں کو گھیرے میں لو اور وہ تجھ سے اللہ یا اس کے رسول کی پناہ مانگیں، تو اللہ اور رسول کی پناہ نہ دو لیکن اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ دے دو۔ اس لیے کہ اگر تم سے اپنی اور اپنے دوستوں کی پناہ ٹوٹ جائے، تو اس سے بہتر ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ٹوٹے اور جب تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے یہ چاہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر تم ان کو باہر نکالو، تو ان کو اللہ کے حکم پر مت نکالو بلکہ اپنے حکم پر باہر نکالو۔ اس لیے کہ تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم تجھ سے ادا ہوتا ہے یا نہیں۔ عبدالرحمن بن مہدی(راویٔ حدیث) نے کہا کہ یوں ہی کہا یا اس کے ہم معنی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ أَمْرِ الْبُعُوْثِ بِالتَّيْسِيْرِ
گورنروں کو آسانی کرنے کے بارے میں​

(1112) عَنْ أَبِيْ مُوْسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَهُ وَ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ يَسِّرَا وَ لاَ تُعَسِّرَا وَ بَشِّرَا وَ لاَ تُنَفِّرَا وَ تَطَاوَعَا وَ لاَ تَخْتَلِفَا
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا ،تو کہا کہ آسانی کرو ،دشواری اور سختی مت کرو اور خوش کرو اور نفرت مت دلاؤ اور اتفاق سے کام کرو پھوٹ مت کرو۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الْبُعُوْثِ وَ نِيَابَة الْخَارِجِ عَنِ الْقَاعِدِ
لشکروں یا قاصدوں کے متعلق اور جہاد پر جانے والے کا وہ نائب بنے جو جہاد پر نہیں جا سکا​

(1113) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ إِلَى بَنِي لَحْيَانَ لِيَخْرُجْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ أَيُّكُمْ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَ مَالِهِ بِخَيْرٍ كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی طرف ایک قاصد بھیجا اور فرمایا:’’ (ہر گھر سے) دو مردوں میں سے ایک مرد نکلے۔ پھر گھر میں رہنے والوں سے کہا کہ جو نکلنے والے کے گھر بار اور مال کی خبر گیری رکھے ،اس کو مجاہد کا آدھا ثواب ملے گا۔ ‘‘
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْحَدُّ بَيْنَ الصَّغِيْرِ وَالْكَبِيْرِ فِيْمَنْ يُجَازُ لِلْقِتَالِ وَ مَنْ لاَ يُجَازِ
چھوٹوں بڑوں کے مابین حد بندی کہ کون جہاد میں جا سکتا ہے اور کون نہیں ؟​

(1114) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ عَرَضَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَ أُحُدٍ فِي الْقِتَالِ وَ أَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْنِي وَ عَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَ أَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي قَالَ نَافِعٌ فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَ هُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَحَدٌّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ فَكَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَفْرِضُوا لِمَنْ كَانَ ابْنَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً وَ مَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَاجْعَلُوهُ فِي الْعِيَالِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے احد کے دن پیش ہوا اور میں چودہ برس کا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منظور نہ کیا (یعنی لڑنے والوں میں شامل نہ کیا) پھر میں خندق کے دن پیش ہوا جب میں پندرہ برس کا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منظور کر لیا۔ نافع نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدناعمر بن عبدالعزیز کے پاس آکر ان سے بیان کی اور وہ ا ن دنوں خلیفہ تھے تو انہوں نے کہا کہ یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے اور اپنے عاملوں کو لکھا کہ جو شخص پندرہ برس کا ہو اس کا حصہ لگا دیں اور جو پندرہ سے کم ہو اس کو بال بچوں میں شریک کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : النَّهْيُ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
دشمن کی زمین میں قرآن کے ساتھ سفر کرنے کی ممانعت​

(1115) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ڈر سے قرآن ساتھ لے کر دشمن کی سر زمین کی طرف سفر کرنے سے منع کرتے تھے کہ کہیں دشمن کے ہاتھ نہ لگ جائے۔( اور وہ بے ادبی کریں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي السَّفَرِ فِي الْخِصْبِ وَ الْجَدْبِ وَ التَّعْرِيْسِ عَلَى الطَّرِيْقِ
اچھے اور قحط کے موسم میں سفر کے متعلق ہدایات اور راستے پر رات گزارنے کے متعلق​

(1116) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الأَرْضِ وَ إِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَأَسْرِعُوا عَلَيْهَا السَّيْرَ وَ إِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا مَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم چارہ اور پانی کے دنوں میں سفرکرو (یعنی اچھے موسم میں، جب جانوروں کو پانی اور چارا وافر ملے)، تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ لینے دو اور جب قحط میں سفر کرو، تو جلدی چلے جاؤ ان پر (تاکہ قحط زدہ ملک سے جلد پار ہو جائیں) اور جب تم رات کو اترو(یعنی پڑاؤ کرو) تو راہ سے بچ کر اترو کیونکہ رات کے وقت راستے کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہوتے ہیں۔‘‘
 
Top