• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْفَرَائِضِ
وراثت کے مسائل

بَابٌ : لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَ لاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
مسلمان کافر کا اور کافرمسلمان کا وارث نہیں بن سکتا


(994) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَ لاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ

سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہ مسلمان کافر کا وارث بنتا ہے اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَلْحِقُوْا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا
حصہ داروں کو ان کے حصے دے دو


(995) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ حصہ داروںکو ان کے حصے دے دو۔ پھر جو بچے وہ اس شخص کا ہے جو سب سے زیادہ میت سے نزدیک ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مِيْرَاثُ الْكَلاَلَةِ
کلالہ (جس میت کا نہ باپ ہو اور نہ اولاد) کے ورثے کا بیان
(996) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَنَا مَرِيضٌ لاَ أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ فَصَبُّوا عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلالَةٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ { يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ } (النساء : 176) قَالَ هَكَذَا أُنْزِلَتْ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں بیمار اور بے ہوش تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، نے وضو کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے ہوش آگیا۔ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میرا ترکہ؟ (ترکہ تو کلالہ کا ہو گا)۔ (راوی شعبہ) کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن المنکدر سے پوچھا کہ کیا یہ آیت ’’فتویٰ پوچھتے ہیں تجھ سے کہہ دو اللہ فتویٰ دیتا ہے تم کو (مسئلہ) کلالہ میں۔‘‘ (النساء:۱۷۶) (نازل ہوئی تھی؟) انہوں نے کہا: ہاں! یہی آیت نازل ہوئی تھی۔

وضاحت: کلالہ کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں اور جمہور علماء کے نزدیک کلالہ سے مراد وہ میت ہے جس کے نہ تو والدین ہوں اور نہ اولاد۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(997) عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ ذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لاَ أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلالَةِ وَ مَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَ قَالَ يَا عُمَرُ ! أَلاَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَ إِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ مَنْ لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ

معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ۔ پھر کہا کہ میں اپنے بعدکوئی ایسا اہم مسئلہ نہیں چھوڑتا جیسے کلالہ کا مسئلہ اور میں نے کوئی مسئلہ ایسا بار بار نہیں پوچھا جتنا کلالہ کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے ایسی سختی کسی بات میں نہیں کی جتنی کلالہ کے مسئلہ میں کی، یہاں تک کہ اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں چبھو کر فرمایا:’’ اے عمر! تجھ کو وہ آیت کافی نہیں ہے جوگرمی کے موسم میں سورئہ نساء کے اخیر میں اتری تھی۔‘‘ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو کلالہ کے بارے میں ایسا حکم (صاف صاف) دوں گا کہ اس کے موافق ہر شخص فیصلہ کرے جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ آَيَةُ الْكَلاَلَةِ
اس بارے میں کہ کلالہ والی آیت سب سے آخر میں اتری

(998) عَنِ الْبَرَائِ بْنِذ عَازِب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ آخِرَ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ تَامَّةً سُورَةُ التَّوْبَةِ وَ أَنَّ آخِرَ آيَةٍ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْكَلاَلَةِ

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری سورت جو پوری اتری ،وہ سورئہ توبہ ہے اور آخری آیت جو اتری وہ کلالہ کی آیت ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرِثَتِهِ
جس نے کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے

(999) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَائٍ ؟ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَائً صَلَّى عَلَيْهِ وَ إِلاَّ قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَ مَنْ تَرَكَ مَالاً فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا تھا جس پر قرض ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے :’’کیا اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جو اس کے قرض کو کافی ہو؟ ، اگر لوگ کہتے کہ ہاں چھوڑا ہے تو نماز پڑھتے اور نہیں تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فتوحات کا دروازہ کھول دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں مومنوں کا خود ان کی جانوں سے زیادہ نزدیک ہوں (یہ انتہائی محبت ہے کہ خود ان سے زیادہ ان کے دوست ہوئے) اب جو کوئی قرض دار مرے تو قرض کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْوَقْفِ
وقف کے مسائل

بَابٌ : اَلْوَقْفُ لِلأَصْلِ وَالصَّدَقَةِ بِالغَلَّةِ
اصل (زمین ، باغ وغیرہ) کو اپنے پاس رکھنا اور اس کے غلہ (آمدن) کو صدقہ کرنا

(1000) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَصَابَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ ؟ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَ تَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ لاَ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَ لاَ يُبْتَاعُ وَ لاَ يُورَثُ وَ لاَ يُوهَبُ قَالَ فَتَصَدَّقَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْفُقَرَائِ وَ فِي الْقُرْبَى وَ فِي الرِّقَابِ وَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ ابْنِ السَّبِيلِ وَ الضَّيْفِ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کرنے کو آئے اور کہا کہ یارسو ل ا للہ! مجھے خیبر میں ایک زمین ملی ہے اور ایسا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تو چاہے تو زمین کی ملکیت کو روک رکھے (یعنی اصل زمین کو) اور اس (کی پیداوار) کا صدقہ کر دو۔‘‘ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو اس شرط پر صدقہ کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ خریدی جائے، نہ وہ کسی کی میراث میں آئے اور نہ ہبہ کی جائے اور اس کو فقیروں اور رشتہ داروں اور غلاموں میں (یعنی ان کی آزادی میں مدد دینے کے لیے) اور مسافروں اور ناتواں لوگوں میں یا مہمان کی مہمانی میں اور جو کوئی اس کا انتظام کرے وہ اس میں سے دستور کے موافق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال اکٹھا نہ کرے (یعنی روپیہ جوڑنے کی نیت سے اس میں تصرف نہ کرے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَلْحَقُ الإِنْسَانَ ثَوَابُهُ بَعْدَهُ
موت کے بعد کس چیز کا ثواب انسان کو ملتا رہتا ہے؟

(1001) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلاَّ مِنْ ثَلاثَةٍ إِلاَّ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب آدمی فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل موقوف ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے۔ ایک صدقہ جاریہ کا، دوسرے اس علم کا جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرے نیک بخت اولاد کا جو اس کے لیے دعا کرے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الصَّدَقَةُ عَمَّنْ مَاتَ وَ لَمْ يُوْصِ
اس شخص کی طرف سے صدقہ (کرنا) جو فوت ہو گیا اور اس نے کوئی وصیت بھی نہیں کی

فِيْهِ حَدِيْثُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ الزِّكَاةِ ـ (الحديث:532)

اس باب کے با رے میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔ (دیکھیے حدیث: ۵۳۲)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

کِتَابُ النُّذُوْرِ
نذر (ماننے) کے مسائل

بَابٌ : اَلْوَفَاء بِالنَّذْرِ إِذَا كَانَ فِيْ طَاعَةِ اللَّهِ
جو چیز اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہو، اس کو پورا کرنا چاہیے

(1002) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ بَعْدَ أَنْ رَجَعَ مِنَ الطَّائِفِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَكَيْفَ تَرَى ؟ قَالَ اذْهَبْ فَاعْتَكِفْ يَوْمًا قَالَ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ أَعْطَاهُ جَارِيَةً مِنَ الْخُمْسِ فَلَمَّا أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَايَا النَّاسِ سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَصْوَاتَهُمْ يَقُولُونَ أَعْتَقَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَا هَذَا ؟ فَقَالُوا أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَايَا النَّاسِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْجَارِيَةِ فَخَلِّ سَبِيلَهَا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے طائف سے لوٹنے کے بعد جعرانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میں نے جاہلیت میں ایک دن مسجد حرام میں اعتکاف کرنے کی نذر کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جا اور ایک دن کا اعتکاف کر۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس میں سے ایک لونڈی ان کو عنایت کی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب قیدیوں کو آزاد کر دیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی آوازیں سنیں وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کیا (کہہ رہے) ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے بیٹے سے) کہا کہ اے عبداللہ! اس لونڈی کے پاس جا اور اسے بھی چھوڑ دے۔
 
Top