• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كِرَائُ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
سونے اور چاندی کے بدلا میں زمین کرایہ پر دینا



(974) عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ كِرَائِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ وَ أَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ وَ أَشْيَائَ مِنَ الزَّرْعِ فَيَهْلِكُ هَذَا وَ يَسْلَمُ هَذَا وَ يَسْلَمُ هَذَا وَ يَهْلِكُ هَذَا فَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَائٌ إِلاَّ هَذَا فَلِذَلِكَ زُجِرَ عَنْهُ فَأَمَّا شَيْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ فَلا بَأْسَ بِهِ

سیدنا حنظلہ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں نہر کے کناروں پر اور نالیوں کے سروں پر کی پیداوار پر زمین کرایہ پر چلاتے تھے تو بعض اوقات ایک چیز تلف ہوجاتی اور دوسری بچ جاتی اور کبھی یہ تلف ہو جاتی اور وہ بچ جاتی، تو لوگوں کو کچھ کرایہ نہ ملتا مگر وہی جو بچ رہتا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ لیکن اگر کرایہ کے بدلے کوئی معین چیز (جیسے روپیہ اشرفی غلہ وغیرہ) جس کی ذمہ داری ہو سکے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْمُؤَاجَرَةُ
ٹھیکا پر زمین دینا


(975) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ فَقَالَ زَعَمَ ثَابِتٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ
رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَارَعَةِ وَ أَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ وَ قَالَ لاَ بَأْسَ بِهَا


سیدنا عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے مزارعت (بٹائی) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے منع کیا اور مواجرت کا (یعنی روپے اشرفی پر کرایہ چلانے کا) حکم فرمایا اور فرمایا:’’ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ مَنْحِ الأَرْضِ
(کسی کو) زمین مفت دے دینا


(976) عَنْ طَاؤُوسٍ أَنَّهُ كَانَ يُخَابِرُ قَالَ عَمْرٌو فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ فَقَالَ أَيْ عَمْرُو! أَخْبَرَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَلِكَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهَا إِنَّمَا قَالَ يَمْنَحُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرْجًا مَعْلُومًا

طاؤس سے روایت ہے کہ وہ مخابرہ کرتے تھے تو عمرو (سے راوی طاؤس) کہتے ہیں کہ میں نے ان (طاؤس) سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن ! اگرتم مخابرہ کو چھوڑ دو تو بہتر ہے کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ (زمین کو بٹائی پر دینے) سے منع کیا ہے۔ تو طاؤس نے کہا کہ اے عمرو! مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جو صحابہ رضی اللہ عنھم میں زیادہ جاننے والا تھا یعنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع نہیں کیا بلکہ یوں فرمایا:’’ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو مفت زمین دے دے تو معین اجرت کرایہ لے کر دینے سے بہتر ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْمُسَاقَاةُ وَ مُعَامَلَةُ الأَرْضِ بِجُزْئٍ مِنَ الثَّمَرِ وَ الزَّرْعِ
پانی پلانے اور زمین کا معاملہ کھیتی اور پھل کی مقدار کے بدلے


(977) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ كُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَ عِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الأَرْضَ وَالْمَائَ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَاخْتَلَفْنَ فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَرْضَ وَالْمَائَ وَ مِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الأَوْسَاقَ كُلَّ عَامٍ فَكَانَتْ عَائِشَةُ وَ حَفْصَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا مِمَّنِ اخْتَارَتَا الأَرْضَ وَالْمَائَ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو (خیبر والوں کے) حوالے اس شرط پر کیا کہ جو پھل یا اناج پیدا ہو وہ آدھا ہمارا ہے اور آدھا تمہارا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات gکو ہر سال سو وسق دیتے (جس میں) اسّی(۸۰) وسق کھجور کے اور بیس(۲۰) جو کے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات gکو اختیار دیا کہ یا تو تم بھی زمین اور پانی کا حصہ لے لو یا اپنے وسق لیتی رہو تو وہ مختلف ہو گئیں۔ بعضوں نے زمین اور پانی لیا اور بعضوں نے وسق لینا منظور کیا۔ام المومنین عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا زمین اور پانی لینے والوں میں سے تھیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْمَنْ غَرَسَ غَرْسًا
جس نے درخت لگایا (اس کا ثواب)


(978) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا إِلاَّ كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةً وَ مَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ وَ مَا أَكَلَ السَّبُعُ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ وَ مَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ وَ لاَ يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ إِلاَّ كَانَ لَهُ صَدَقَةٌ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو چوری ہو جائے ، اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھاجائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور اس پھل کو کوئی کم نہ کرے گا، مگر صدقہ کا ثواب اس کو ملتا رہے گا ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَيْعُ فَضْلِ الْمَاء
ضرورت سے زیادہ پانی بیچنے کے متعلق


(979) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاء
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورت سے زائد پانی کو بیچنے سے منع کیا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْعُ فَضْلِ الْمَائِ وَ الكَلَإِ
ضرورت سے زیادہ پانی اور گھاس روکنے کے بارے میں


(980) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَمْنَعُوا فَضْلَ الْمَائِ لِتَمْنَعُوا بِهِ الْكَلَأَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ زائد پانی اس وجہ سے نہ روکا جائے کہ اس کی وجہ سے گھاس بھی روکی جائے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْوَصَایَا وَالصَّدَقَۃِ وَالنَّحْلِ وَالعُمْری
وصیت، صدقہ اور تحائف وغیرہ کے متعلق بیان

بَابٌ : الْحَثُّ عَلى الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَهُ مَا يُوْصِي فِيِهِ
اس شخص کو وصیت کا شوق دلانا جس کے پاس وصیت کے قابل کوئی چیز ہو


(981) عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْئٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلاثَ لَيَالٍ إِلاَّ وَ وَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ذَلِكَ إِلاَّ وَ عِنْدِي وَصِيَّتِي

سالم، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو،جس کے پاس وصیت کرنے کے قابل کوئی چیز ہو، لائق نہیں کہ وہ تین راتیں گزارے اس حال میں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں نے جب سے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، مجھ پر ایک رات بھی ایسی نہیں گزری کہ میرے پاس میری وصیت نہ ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْوَصِيَّةُ بِالثُّلُثِ لاَ تُجَاوَزُ
ایک تہائی سے زیادہ وصیت نہ کی جائے


(982) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ وَ أَنَا ذُو مَالٍ وَ لاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَ فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ لاَ قَالَ قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ ؟ قَالَ لاَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَ رَثَتَكَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَ لَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي ؟ قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَ رِفْعَةً وَ لَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَ يُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَ لاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ

(فاتح ایران) سیدنا سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں میری عیادت کی جس میں میں ایسے درد میں مبتلا تھا کہ موت کے قریب ہو گیا تھا۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے جیسا درد ہے آپ جانتے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرا وارث سوا ایک بیٹی کے اور کوئی نہیں ہے، کیا میں دو تہائی مال خیرات کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کی آدھا مال خیرات کر دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں!ایک تہائی خیرات کر اورایک تہائی بھی بہت ہے۔ اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں محتاج چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تو جو کچھ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے خرچ کرے گا تو اس کا ثواب تجھے ملے گا ،یہاں تک کہ اس لقمے کا بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔‘‘ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں اپنے اصحاب سے پیچھے رہ جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر تو پیچھے رہے گا (یعنی زندہ رہے گا) اورایسا عمل کرے گا جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشی منظور ہو، تو تیرا درجہ بڑھے گا اور بلند ہو گا اور شاید تو زندہ رہے، یہاں تک کہ تجھ سے بعض لوگوں کو فائدہ ہو اور بعض لوگوں کو نقصان ہو۔ یا اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کر دے اور ان کو ان کی ایڑیوں پر مت پھیر لیکن بیچارہ سعد بن خولہ! ۔‘‘ راوی نے کہا ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے رنج کا اظہار کیا کہ وہ مکہ میں ہی فوت ہو گئے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(983) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ کاش لوگ ایک تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کیا کریں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہائی کی رخصت فرمائی اور فرمایا:’’ تہائی بھی بہت (زیادہ) ہے۔ ‘‘
 
Top