• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُل : لاَ إِلَهَ إِلاَ اللَّهُ
جو ’’لات‘‘ و ’’عزیٰ‘‘ کی قسم کھائے اس کو ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کہنا چاہیے
(یعنی تجدید ایمان کرے)

(1013) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ وَ فِي رِوَايَةٍ : مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے جو شخص اپنی قسم میں یہ کہے کہ لات کی قسم! تو اسے چاہیے کہ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کہے اور جو کوئی کسی دوسرے سے کہے کہ آؤ جواء کھیلیں تو وہ صدقہ کرے۔ ‘‘ ایک روایت میں ’’لات‘‘ کے ساتھ ’’عزیٰ‘‘ کا بھی ذکر ہے۔
وضاحت: جس طرح آج نام نہاد مسلمان ’’وطن‘‘ اور ’’قوم‘‘ کے بت کی پوجا کرکے بکھر چکے ہیں، اسی طرح ’’لات اور عزیٰ‘‘ مشرکین مکہ کے بت تھے، جن کی وہ پوجا کرتے تھے ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اسْتِحْبَابُ الثُّنْيَا فِي الْيَمِيْنِ
قسم میں ان شاء اللہ کہنا مستحب ہے

(1014) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ نَبِيُّ اللَّهِ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى سَبْعِينَ امْرَأَةً كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِغُلامٍ يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ أَوِ الْمَلَكُ قُلْ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَلَمْ يَقُلْ وَ نَسِيَ فَلَمْ يَأتِ وَاحِدَةٌ مِنْ نِسَائِهِ إِلاَّ وَاحِدَةً جَائَتْ بِشِقِّ غُلامٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَوْ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَ كَانَ دَرَكًا لَهُ فِي حَاجَتِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کے نبی سلیمان بن داؤد iنے کہا کہ میں آج رات ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا۔ (ایک روایت میں نوے ہیں، ایک میں ننانوے اور ایک میں سو) ہر ایک ان میں سے ایک لڑکا جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ کہو۔ لیکن انہوں نے نہیں کہا، وہ بھول گئے۔ پھر کسی عورت نے بچہ نہ جنا سوائے ایک کے اور وہ بھی آدھا بچہ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات نہ جاتی اور ان کا مطلب پورا ہو جاتا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : يَمِيْنُ الْحَالِفِ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ
قسم کا مطلب قسم اٹھوانے والے کی نیت کے موافق ہو گا

(1015) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قسم کا مطلب قسم کھلانے والے کی نیت کے موافق ہو گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنِ اقْتَطَعَ حَقّ امْرِء مُسْلِمٍ بِيَمِيْنِهِ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ
جو اپنی (جھوٹی) قسم کے ذریعہ مسلمان کا حق مارتا ہے، اس کے لیے جہنم واجب ہے


(1016) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (يعني الحارِثِيَّ) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَ حَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ إِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا قَالَ وَ إِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ

سیدنا ابوامامہ (یعنی حارثی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص مسلمان کا حق (مال ہو یا غیر مال جیسے مردے کی کھال گوبر وغیرہ یا ا ور قسم کے حقوق جیسے حق شفعہ، حق شرب، حد قذف ،بیوی کے پاس رہنے کی باری وغیرہ) قسم کھا کر مار لے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام کر دیا۔‘‘ ایک شخص بولا یا رسول اللہ! اگر وہ ذرا سی چیز ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگرچہ پیلو کی ایک ٹہنی ہی ہو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1017) عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَ رَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي كَانَتْ لأَبِي فَقَالَ الْكِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَكَ بَيِّنَةٌ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَلَكَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لاَ يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلاَّ ذَلِكَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمَّا أَدْبَرَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَ هُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرموت سے ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضر موت والے نے کہا کہ یا رسول اللہ! اس شخص نے میری زمین دبا لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ والے نے کہا کہ وہ میری زمین ہے، میرے قبضہ میں ہے، میں اس میںکھیتی کرتا ہوں، اس کا کچھ حق نہیں ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرموت والے سے فرمایا:’’ تیرے پاس گواہ ہیں؟‘‘ وہ بولا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو پھر اس سے قسم لے لو۔‘‘ وہ بولا یا رسول اللہ! وہ تو فاجر ہے قسم کھانے میں اس کو ڈر نہیں اور وہ کسی بات کی پروا نہیں کرتا، وہ قسم کھاسکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے لیے اس سے یہی ممکن ہے۔‘‘ جب وہ قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے فرمایا:’’ دیکھو! اگر اس نے دوسرے کا مال ناحق اڑا لینے کو قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِيْنٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ وَلْيَأْتِ
الَّذِيْ هُوَ خَيْرٌ جو قسم اٹھا لے اور پھر دیکھے کہ قسم کے خلاف (کرنے) میں بہتری ہے تو وہ کفارہ دے اور وہ کام کرے جس میں بہتری ہے

(1018) عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ وَ مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لاَ يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَأَتَوْهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ وَ لَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ ثُمَّ أَرَى خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند اشعریوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگنے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس تمہیں دینے کے لیے کوئی سواری ہے۔‘‘ پھر ہم ٹھہرے رہے جتنی دیر کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید کوہان کے تین اونٹ ہمیں دینے کا حکم کیا۔ جب ہم چلے تو ہم نے یا بعضوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہ دے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ہمیں سواری نہ ملے گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری دی۔ پھر لوگوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے تمہیں سوار نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے سوار کیا اور میں تو اگر اللہ چاہے تو کسی بات کی قسم نہ کھاؤں گا مگر پھر اس سے بہتر دوسرا کام دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور وہ کام کروں گا جو بہتر ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1019) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ فَحَلَفَ لاَ يَأْكُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ ثُمَّ بَدَا لَهُ فَأَكَلَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِهَا وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیر ہو گئی، پھر وہ اپنے گھر گیا تو بچوں کو دیکھا کہ وہ سو گئے ہیں۔ اس کی عورت کھانا لائی تو اس نے قسم کھا لی کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھاؤں گا۔ پھر اس کو کھانا مناسب معلوم ہوا اور اس نے کھا لیا۔ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص کسی بات کی قسم کھائے لیکن پھر دوسری بات اس سے بہتر سمجھے تو وہ کرے اور قسم کا کفارہ دے دے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ كَفَّارَةِ الْيَمِيْنِ
قسم کے کفارہ میں

(1020) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ لَأَنْ يَلَجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي فَرَضَ اللَّهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کی قسم ! یہ کہ تم میں سے کوئی اپنے گھر والوں کے بارے میں (ان کے لیے نقصان دینے کی قسم پر) اصرار کرے تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہے کہ وہ کفارئہ قسم ادا کرکے اپنی قسم توڑ لے۔ (یعنی اسے اپنی قسم پر باقی رہنے کی بجائے قسم توڑ کر کفارئہ قسم ادا کر دینا چاہیے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ تَحْرِیْمِ الدِّمَائِ وَ ذِکْرِ الْقِصَاصِ وَالدِّیَۃِ
خون کی حرمت اور قصاص و دیت کے مسائل


بَابٌ : تَحْرِيْمُ الدِّمَائِ وَالأَمْوَالِ وَالأَعْرَاضِ
خون ، اموال اور عزت کی حرمت کا بیان

(1021) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَ ذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَ رَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَ شَعْبَانَ ثُمَّ قَالَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ ؟ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَ لَيْسَ الْبَلْدَةَ ؟ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَ لَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ فَإِنَّ دِمَائَكُمْ وَ أَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَ أَحْسِبُهُ قَالَ وَ أَعْرَاضَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَ سَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ فَلا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلاَّلاً يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ؟

سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بے شک زمانہ گھوم پھر کر اپنی اصلی حالت پر ویسا ہو گیا جیسا اس دن تھا جب اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان بنائے تھے۔ سال بارہ مہینے کا ہے اور اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں (یعنی ان میں لڑنا بھڑنا درست نہیں) تین مہینے تو لگاتار ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب (قبیلہ) مضر کا مہینا جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے۔‘‘ اس کے بعد فرمایا:’’ یہ کون سا مہینا ہے؟ ‘‘ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا نام کچھ اور رکھیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا یہ مہینہ ذوالحجہ کا نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ یہ ذوالحجہ کا مہینا ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ کونسا شہر ہے؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر چپ ہو رہے ،یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کچھ اور نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا یہ (البلدہ) مکہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کی کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ کونسا دن ہے؟ ‘‘ ہم نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا نام کوئی اور رکھیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا یہ یوم النحر نہیں ہے؟‘‘ ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! بے شک یہ یوم النحر ہے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہاری جانیں اور تمہارے مال، راوی کہتا ہے میرا خیال ہے کہ یہ بھی کہا اور تمہاری آبروئیں (عزتیں) تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے یہ دن حرام ہے اس شہر میں، اس مہینے میں۔ (جس کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ایسے ہی مسلمان کی جان، عزت اور مال و دولت بھی حرام ہے اور اس کا بلاوجہ شرعی لے لینا درست نہیں ہے) اور عنقریب تم اپنے پروردگار سے ملو گے تو وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا۔ پھر تم میرے بعد کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ (یعنی آپس میں لڑنے لگو اور ایک دوسرے کو مارو۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نصیحت اور بہت بڑی اور عمدہ نصیحت تھی۔ افسوس کہ مسلمانوں نے تھوڑے دنوں تک اس پر عمل کیا آخر آفت میں گرفتار ہوئے اور عقبیٰ کو الگ تباہ کیا) جو (اس وقت، اس مجمع میں) حاضر ہے وہ یہ حکم غائب (جو حاضر نہیں ہے) کو پہنچا دے۔ کیونکہ ممکن بعض وہ (غائب) شخص جس کو (حاضرشخص) یہ بات پہنچائے گا (اب) سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو۔‘‘ پھر فرمایا:’’ دیکھو میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَوَّلُ مَا يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء
قیامت کے دن سب پہلے (ناحق) خون کا فیصلہ ہو گا

(1022) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں میں خون (قتل) کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ‘
 
Top