• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ مَاتَ وَ لَمْ يَغْزُ وَ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ
جو اس حال میں فوت ہو جائے کہ نہ تو جہاد میں شریک ہوا اور نہ کبھی دل میں خیال پیدا ہوا
(1073) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ مَاتَ وَ لَمْ يَغْزُ وَ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ قَالَ ابْنُ سَهْمٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ فَنُرَى أَنَّ ذَلِكَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص فوت ہو جائے اور نہ جہاد کیا ہو اور نہ جہاد کرنے کی نیت کی ہو۔'' تو وہ منافقت کی ایک خصلت پر فوت ہوا۔ عبداللہ بن سہم (راوئ حدیث) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہاکہ ہم خیال کرتے ہیں کہ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے متعلق ہے۔
وضاحت: یہ ابن مبارک رحمہ اللہ کا موقف ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حکم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ساتھ خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ الْجِهَادِ فِي الْبَحْرِ
سمندری جہاد کی فضیلت میں
(1074) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَ كَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي مِنْ رَأْسِهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَ هُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ يَشُكُّ أَيَّهُمَا قَالَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَ هُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَا قَالَ فِي الأُولَى قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان جو کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ،کے پاس جاتے تھے (کیونکہ وہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم تھیں یعنی رضاعی خالہ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد یا دادا کی خالہ) وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتی تھیں۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلایا اور سر کی جوئیں دیکھنے لگیں (اسی دوران) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے جاگے تو ام حرام رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنستے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کے لیے اس طرح سمندر کے بیچ میں سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں یا بادشاہوں کی طرح تخت پر۔'' میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی،پھر سر رکھا اور سو رہے اور پھر ہنستے ہوئے جاگے۔ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں ہنستے ہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میری امت کے چند لوگ میرے سامنے لائے گئے جو جہاد کے لیے جاتے تھے اور بیان کیا جس طرح اوپر گزرا۔'' میں نے کہا کہ یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو پہلے لوگوں میں سے ہو چکی۔'' پھر ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سمندر میں (جزیرۂ قبرص فتح کرنے کے لیے ) سوار ہوئیں (جو تیرہ سو برس کے بعد سلطان روم نے انگریزوں کے حوالے کر دیا) اور جب سمندر سے نکلنے لگیں تو جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ الرِّبَاطِ فِيْ سَبِيْلِ اللَّهِ
اللہ تعالیٰ کی راہ میں پہرہ دینے کی فضیلت
(1075) عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَ قِيَامِهِ وَ إِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ وَ أُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَ أَمِنَ الْفُتَّانَ
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' اللہ کی راہ میں ایک دن رات پہرہ چوکی دینا، ایک مہینہ بھر روزے رکھنے اور عبادت کرنے سے افضل ہے اور اگر اسی دوران فوت ہو جائے گا تو اس کا یہ کام برابر جاری رہے گا (یعنی اس کا ثواب مرنے کے بعد بھی موقوف نہ ہو گا بڑھتا ہی چلا جائے گا یہ اس عمل سے خاص ہے) اور اس کا رزق جاری ہو جائے گا (جو شہیدوں کو ملتا ہے) اور وہ فتنہ والوں سے بچ جائے گا۔ (یعنی قبر میں فرشتوں والی آزمائش یا عذاب قبر سے یا دم مرگ شیطان کے وسوسے سے)۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : غَدْوَةٌ فِيْ سَبِيْلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِّنَ الدُّنْيَا وَ مَا فِيْها
صبح یا شام کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں چلنا، دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے
(1076) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَ مَا فِيهَا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ کی راہ میں صبح کو یا شام کو چلنا دنیا اور ما فیہا سے بہتر ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةْ الْحَاجِّ}
اللہ تعالیٰ کے قول {أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةْ الْحَاجِّ }کے متعلق
(1077) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَجُلٌ مَا أُبَالِي أَنْ لاَ أَعْمَلَ عَمَلاً بَعْدَ الإِسْلامِ إِلاَّ أَنْ أُسْقِيَ الْحَاجَّ وَ قَالَ آخَرُ مَا أُبَالِي أَنْ لاَ أَعْمَلَ عَمَلاً بَعْدَ الإِسْلامِ إِلاَّ أَنْ أَعْمُرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَ قَالَ آخَرُ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِمَّا قُلْتُمْ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَالَ لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَ لَكِنْ إِذَا صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ دَخَلْتُ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فِيمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَ عِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ } الآيَةَ إِلَى آخِرِهَا
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص بولا: مجھے مسلمان ہونے کے بعد کسی عمل کی پروا نہیں، جب میں حاجیوں کو پانی پلاؤں ۔ دوسرا بولا کہ مجھے اسلام کے بعد کسی عمل کی کیا پروا ہے کہ میں مسجد حرام کی مرمت کروں۔ تیسرا بولا کہ ان چیزوںسے تو جہاد افضل ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے سامنے جمعہ کے دن اپنی آوازیں بلند نہ کرو۔ لیکن میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو جس میں تم نے اختلاف کیا، پوچھوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیاہے جو اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھتاہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے؟ یہ لوگ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ...۔'' آخر آیت تک۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّرْغِيْبُ فِيْ طَلَبِ الشَّهَادَةِ
طلب شہادت کی ترغیب میں
(1078) عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَائِ وَ إِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اللہ سے سچائی کے ساتھ شہادت مانگے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو شہیدوں کا درجہ دے گا ، اگرچہ اپنے بچھونے پر ہی فوت ہو ۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ الشَّهَادَةِ فِيْ سَبِيْلِ اللَّهِ تَعَالَى
اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہادت کی فضیلت
(1079) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا وَ أَنَّ لَهُ مَا عَلَى الأَرْضِ مِنْ شَيْئٍ غَيْرُ الشَّهِيدِ فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص جنت میں چلا جائے گا پھر اس کو دنیا میںآنے کی آرزو نہ رہے گی اگرچہ اس کو ساری زمین کی چیزیں دی جائیں لیکن شہید پھر آنے کی اور دس بار قتل ہونے کی آرزو کرے گا، اس وجہ سے کہ جو انعام و اکرام (شہادت کی وجہ سے) دیکھے گا۔ (یعنی اس کو بار بار حاصل کرنا چاہے گا)۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النِّيَّةُ فِي الأَعْمَالِ
عملوں کا دارو مدار نیت پر ہے
(1080) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَ إِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ مَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اعمال کا اعتبار نیت سے ہے اور آدمی کے لیے وہی ہے جو اس نے نیت کی پھر جس کی ہجرت اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لییہے، تو اس کی ہجرت اللہ اور رسول کے لیے ہی ہے اور جس نے ہجرت دنیا کمانے یا کسی عورت سے نکاح کے لیے کی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے جس مقصد کے لیے اس نے ہجرت کی ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رِضَا اللَّهِ عَنِ الشُّهَدَائِ وَ رِضَاهُمْ عَنْهُ
شہداء سے اللہ تعالیٰ راضی اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی
(1081) عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ نَاسٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا أَنِ ابْعَثْ مَعَنَا رِجَالاً يُعَلِّمُونَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ سَبْعِينَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُمُ الْقُرَّائُ فِيهِمْ خَالِي حَرَامٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَدَارَسُونَ بِاللَّيْلِ يَتَعَلَّمُونَ وَ كَانُوا بِالنَّهَارِ يَجِيئُونَ بِالْمَائِ فَيَضَعُونَهُ فِي الْمَسْجِدِ وَ يَحْتَطِبُونَ فَيَبِيعُونَهُ وَ يَشْتَرُونَ بِهِ الطَّعَامَ لِأَهْلِ الصُّفَّةِ وَ لِلْفُقَرَائِ فَبَعَثَهُمُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيْهِمْ فَعَرَضُوا لَهُمْ فَقَتَلُوهُمْ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْمَكَانَ فَقَالُوا اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَ رَضِيتَ عَنَّا قَالَ وَ أَتَى رَجُلٌ حَرَامًا خَالَ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ بِرُمْحٍ حَتَّى أَنْفَذَهُ فَقَالَ حَرَامٌ فُزْتُ وَ رَبِّ الْكَعْبَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَصْحَابِهِ إِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ قُتِلُوا وَ إِنَّهُمْ قَالُوا اللَّهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ وَ رَضِيتَ عَنَّا
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ کچھ آدمی بھیجیں جو ہمیں قرآن و سنت سکھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ستر آدمی انصار میں سے بھیجے ان کو قراء (قاری حافظ لوگ) کہا جاتا تھا اور ان میں میرے ماموں حرام رضی اللہ عنہ بھی تھے وہ (قراء) قرآن پڑتھے تھے اور اکٹھے بیٹھ کر رات کو ایک دوسرے کو پڑھاتے اور پڑھتے تھے اور دن کو پانی لا کر مسجد میں رکھ دیتے اور (جنگل سے) لکڑیاں لا کر بیچتے تھے اور (اس قیمت کا) کھانا خریدتے اور اہل صفہ کو کھلاتے تھے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لوگوں کے پاس بھیج دیا (جو تعلیم کے لیے کچھ آدمی مانگتے تھے) لیکن انہوں نے ان قراء کو اس سے پہلے کہ وہ اس علاقے میں جاتے (جس میں ان کو بلایا گیا تھا) شہید کر دیا۔ ان قراء نے کہا: ''اے اللہ ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم اللہ کو مل گئے ہیں اور اللہ سے ہم راضی ہوگئے اور اللہ ہم سے راضی ہوگیا۔'' سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے ماموں حرام کے پاس ایک کافر آیا اور اس نے پیچھے سے ایک نیزہ مارا اور پار کر دیا تو سیدنا حرام رضی اللہ عنہ نے کہا:'' کعبہ کے رب کی قسم! میں تو کامیاب ہوگیا۔'' پھر(جب یہ واقعہ ہو چکا تو )نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارے (مسلمان)بھائی شہید ہوگئے ہیں اورانھوں نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم اللہ کو مل گئے ۔ہم اللہ سے راضی ہو گئے اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الشُّهَدَاء خَمْسَةٌ
شہداء پانچ قسم کے ہیں
(1082) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ وَ قَالَ الشُّهَدَاء خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَ الْمَبْطُونُ وَ الْغَرِقُ وَ صَاحِبُ الْهَدْمِ وَ الشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک شخص جا رہا تھا کہ اس نے راستے میں ایک کانٹے دار شاخ دیکھی تو (راستے سے) ہٹا دی۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلا دیتے ہوئے اس کو بخش دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' شہید پانچ ہیں جو طاعون (وبا یعنی جو مرض عام ہو جائے اس زمانہ میں طاعون قے و دست سے ہوتا ہے) سے فوت ہو جائے اور جو پیٹ کے عارضے سے فوت ہو جائے (جیسے اسہال یا پیچش یا استسقاء سے) اور جو پانی میں ڈوب کر مرے اور جو دب کر مرے اور جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔ ''
 
Top