• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْقَضَاء بِالْيَمِيْنِ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
مدعیٰ علیہ پر قسم کے ساتھ فیصلہ
(1053) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ دِمَائَ رِجَالٍ وَ أَمْوَالَهُمْ وَ لَكِنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر لوگوں کو وہ کچھ دلا دیا جائے جس کا وہ دعویٰ کریں، تو بعض دوسروں کی جان اورمال لے لیں گے۔ لیکن مدعی علیہ کے ذمہ قسم ہے
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْقَضَاء بِالْيَمِيْنِ وَ الشَّاهِدِ
قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ
(1054) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَضَى بِيَمِينٍ وَ شَاهِدٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کیا۔ (یہ اس صورت میں ہے جب دو گواہ نہ ہوں۔ ایک گواہ ہو تو مدعی ساتھ قسم کھائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يَقْضِي الْقَاضِيْ وَ هُوْ غَضْبَانُ
فیصلہ کرنے والا غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے
(1055) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ كَتَبَ أَبِي وَ كَتَبْتُ لَهُ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَ هُوَ قَاضٍ بِسِجِسْتَانَ أَنْ لاَ تَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَ أَنْتَ غَضْبَانُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لاَ يَحْكُمْ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَ هُوَ غَضْبَانُ
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ جو کہ سجستان کے قاضی تھے، کو لکھوایا اور میں نے لکھا کہ تم دو آدمیوں کے درمیان اس وقت فیصلہ مت کرو جب تم غصے میں ہو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:'' کوئی آدمی دو شخصوں کے درمیان اس وقت فیصلہ نہ کرے جب وہ غصے کی حالت میں ہو۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ
جب حاکم (قاضی وغیرہ) سوچ کر کوشش سے فیصلہ کرے، پھر صحیح فیصلہ کرے یا غلطی کرے (تو اس کا حکم)
(1056) عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَ إِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ
سیدنا عمروبن عاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ''جب حاکم سوچ کر کوشش سے فیصلہ کرے پھر صحیح کرے تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور جو سوچ کر فیصلہ دے اور غلطی کر بیٹھے تو اس کو ایک اجر ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِخْتِلاَفُ الْمُجْتَهِدِيْنَ فِي الْحُكْمِ
فیصلہ دینے میں فیصلہ دینے والوں میں اختلاف
(1057) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَائَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ أَنْتِ وَ قَالَتِ الأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا فَقَالَتِ الصُّغْرَى لاَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْيَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دو عورتیں اپنے اپنے بچے لیے جا رہی تھیں کہ اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ لے گیا۔ ایک نے دوسری سے کہا کہ تیرا بیٹا لے گیا اور دوسری نے کہا کہ تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ آخر دونوں اپنا فیصلہ کرانے کو سیدنا داؤدu کے پاس آئیں ،انہوں نے بچہ بڑی عورت کو دلا دیا (اس وجہ سے کہ بچہ اس کے مشابہ ہو گا یا ان کی شریعت میں ایسی صورت میں بڑے کو ترجیح ہو گی یا بچہ اس کے ہاتھ میں ہو گا)۔ پھر وہ دونوں سیدنا سلیمان uکے پاس آئیں اور ان سے سب حال بیان کیا انہوں نے کہا کہ چھری لاؤ ہم بچے کے دو ٹکڑے کر کے تم دونوں کو دیدیں گے (اس سے بچے کا کاٹنا مقصود نہ تھا بلکہ حقیقی ماں کا دریافت کرنا منظور تھا) چھوٹی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے، بچے کو مت کاٹ وہ بڑی کا بیٹا ہے۔ سیدنا سلیمانu نے وہ بچہ چھوٹی کو دلا دیا۔'' (تو سیدنا سلیمانu نے سیدنا داؤد u کے خلاف حکم دیا اس لیے کہ دونوں مجتہد تھے اور پیغمبر بھی تھے اور مجتہد کو دوسرے مجتہد کا خلاف درست ہے مسائل اجتہادی میں کوئی حکم توڑنا درست نہیں مگر شاید سیدنا داؤد uنے اس فیصلہ کو قطع نہ کیا ہو گا یا صرف بطور فتویٰ کے ہو گا) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث میں اسی دن میں نے سکین کا لفظ سنا ہے جو چھری کو کہتے ہیں ورنہ ہم تو مدیہ کہا کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْحَاكِمُ يُصْلِحُ بَيْنَ الْخُصُوْمِ
حاکم (قاضی وغیرہ) جھگڑا کرنے والوں کے درمیان اصلاح کرائے
(1058) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الأَرْضَ وَ لَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ فَقَالَ الَّذِي شَرَى الأَرْضَ إِنَّمَا بِعْتُكَ الأَرْضَ وَ مَا فِيهَا قَالَ فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ أَلَكُمَا وَلَدٌ ؟ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِي غُلامٌ وَ قَالَ الآخَرُ لِي جَارِيَةٌ قَالَ أَنْكِحُوا الْغُلامَ الْجَارِيَةَ وَ أَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِكُمَا مِنْهُ وَ تَصَدَّقَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک شخص نے دوسرے شخص سے زمین خریدی پھر جس نے زمین خریدی تھی اس نے سونے کا ایک مٹکا (برتن) اس میں پایا۔ جس نے زمین خریدی تھی وہ (بیچنے والے سے) کہنے لگا کہ تو اپنا سونا لے لے، میں نے تجھ سے زمین خریدی تھی سونا نہیں خریدا تھا اور بیچنے والے نے کہا کہ میں نے تیرے ہاتھ زمین اور جو کچھ اس میں تھا بیچا تھا(تو سونا بھی تیرا ہے ۔سبحان اللہ!بائع اور مشتری دونوں کیسے خوش نیت اور ایماندار تھے)۔ راوی کہتا ہے کہ پھر دونوں نے ایک شخص سے فیصلہ چاہا وہ بولا کہ تمہاری اولاد ہے؟ ایک نے کہا کہ میرا ایک لڑکا ہے، دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ اس نے کہا کہ اچھا اس کے لڑکے کا نکاح اس کی لڑکی سے کر دو اور اس سونے کو دونوں پر خرچ کروا ور اللہ تعالیٰ کی راہ میں بھی دو۔'' (غرض صلح کرا دی اور یہ مستحب ہے تاکہ دونوں خوش رہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خَيْرُ الشُّهَدَاء
بہترین گواہ
(1059) عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدِ نِالْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاء ؟ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں تم کو بتلاؤں کہ بہتر گواہ کون ہے؟ جو گواہی کے لیے بلائے جانے سے پہلے اپنی گواہی ادا کر دے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ اللُّقْطَۃِ
گری پڑی چیز کے مسائل
بَابٌ : اَلْحُكْمُ فِيْ اللُّقْطَةِ
گری پڑی چیز کے بارے میں حکم
(1060) عَنْ زَيْد بْنِ خَالِدِ نِالْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُول سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ الذَّهَبِ أَوِ الْوَرِقِ ؟ فَقَالَ اعْرِفْ وِكَائَهَا وَ عِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ لَمْ تَعْرِفْ فَاسْتَنْفِقْهَا وَ لْتَكُنْ وَدِيعَةً عِنْدَكَ فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا يَوْمًا مِنَ الدَّهْرِ فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَ سَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ ؟ فَقَالَ مَا لَكَ وَ لَهَا ؟ دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَائَهَا وَ سِقَائَهَا تَرِدُ الْمَائَ وَ تَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا وَ سَأَلَهُ عَنِ الشَّاةِ ؟ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں کہتے ہیں ،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونا یا چاندی کے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کے بندھن اور اس کی تھیلی کی پہچان رکھ، پھر سال بھر تک لوگوں میں مشہور کر، اگر کوئی نہ پہچانے تو اس کو خرچ کر ڈال، لیکن وہ تیرے پاس امانت رہے گا اور صرف کرنے کے بعد جب اس کا مالک کسی دن بھی آئے تو اس کو ادا کرنا ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس اونٹ کے بارے یں پوچھا گیا جو بھولا بھٹکا ہو توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تجھے اس سے کیا کام ہے؟ اس کا پاؤں اس کے ساتھ ہے، مشکیزہ ہے، پانی پیتا ہے، درخت کے پتے کھاتا ہے، یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک پالیتا ہے۔'' اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ بکری کے بارے میں پوچھا گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو پکڑ لے کیونکہ بکری تیری ہے یا تیرے بھائی کی ہے یا بھیڑیے کی ہے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ لُقْطَةِ الْحَاجِّ
حاجی کی گری پڑی چیز
(1061) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ لُقَطَةِ الْحَاجِّ
سیدناعبدالرحمن بن عثمان تیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجیوں کی پڑی ہوئی چیز لینے سے منع کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ آوَى الضَّالَّةَ فَهُوَ ضَالٌّ
جس نے گمشدہ چیز رکھ لی، وہ گمراہ ہے
(1062) عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدِ نِالْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ مَنْ آوَى ضَالَّةً فَهُوَ ضَالٌّ مَا لَمْ يُعَرِّفْهَا
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے گری پڑی چیز مشہوری کیے بغیر رکھ لی وہ گمراہ ہے۔''(اس سے معلوم ہوا کہ گری پڑی چیز کا پہچان کرانا اور بتلانا ضروری ہے)۔
 
Top