• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ دُعَاء النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى اللهِ وَ صَبْرِهِ عَلَى أَذَى الْمُنَافِقِيْنَ
اللہ تعالیٰ کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور منافقوں کی تکالیف پر صبر
(1123) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَكِبَ حِمَارًا عَلَيْهِ إِكَافٌ تَحْتَهُ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ وَ أَرْدَفَ وَرَائَهُ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَ ذَاكَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ وَ فِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ لاَ تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ وَقَفَ فَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ وَ قَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَيُّهَا الْمَرْئُ لاَ أَحْسَنَ مِنْ هَذَا إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَلا تُؤْذِنَا فِي مَجَالِسِنَا وَ ارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ فَمَنْ جَائَكَ مِنَّا فَاقْصُصْ عَلَيْهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اغْشَنَا فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ قَالَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى هَمُّوا أَنْ يَتَوَاثَبُوا فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُخَفِّضُهُمْ ثُمَّ رَكِبَ دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَيْ سَعْدُ ! أَلَمْ تَسْمَعْ إِلَى مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ؟ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَالَ كَذَا وَ كَذَا قَالَ اعْفُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَاصْفَحْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ الَّذِي أَعْطَاكَ وَ لَقَدِ اصْطَلَحَ أَهْلُ هَذِهِ الْبُحَيْرَةِ أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُوهُ بِالْعِصَابَةِ فَلَمَّا رَدَّ اللَّهُ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَهُ شَرِقَ بِذَلِكَ فَذَلِكَ فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ فَعَفَا عَنْهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے ،جس کی کاٹھی کے نیچے(شہر) فدک کی (بنی ہوئی) چادر پڑی تھی اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کو اپنے پیچھے بٹھا یا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی حارث بن خزرج کے محلہ میں، سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کو تشریف لے جا رہے تھے اوریہ واقعہ جنگ بدر سے پہلے کا ہے۔راستے میں مسلمانوں، بتوں کے پجاری مشرکوں اور یہود پرمشتمل ایک ملی جلی مجلس پر سے گزرے ،جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول (مشہور منافق) بھی تھا، (اس وقت تک عبداللہ بن ابی (ظاہر میں بھی) مسلمان نہیں ہوا تھا )اس مجلس میں سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ (مشہور صحابی) بھی موجود تھے۔ جب گدھے کے پاؤں کی گرد مجلس والوں پر پڑنے لگی (یعنی سواری قریب آپہنچی) تو عبداللہ بن ابی نے اپنی ناک چادر سے ڈھک لی اور کہا کہ ہم پر گرد مت اڑاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا او رپھر ٹھہر گئے اور سواری سے اتر کر ان کو قرآن پڑھ کر سنانے لگے اور (ان مجلس والوں کو) اللہ کی طرف بلایا۔ اس وقت عبداللہ بن ابی نے کہا اے شخص! اگرچہ تیرا کلام بہت اچھا ہے، اگر یہ سچ ہے توبھی ہمیں ہماری مجلسوں میں مت سنا، اپنے گھر کو جا، وہاں جو تیرے پاس آئے اس کو یہ قصے سنا۔ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! نہیں بلکہ آپ ہماری ہر ایک مجلس میں ضرور آیا کیجیے، ہمیں یہ بہت اچھا لگتا ہے۔ اس بات پر مسلمانوں ، مشرکوں اور یہودیوں میں گالی گلوچ ہونے لگی اور قریب تھا کہ لڑائی شروع ہو جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کو چپ کرانے لگے،(آخر کار وہ سب خاموش ہوگئے )پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے او ران سے فرمایا :''اے سعد! تو نے ابو حباب کی باتیں نہیں سنیں؟ (ابو حباب سے عبداللہ بن ابی مراد ہے)اس نے ایسا ایسا کہا ہے۔'' سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! آپ اسے معاف کر دیجیے اور اس سے درگزر فرمایے اور قسم اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی ہے کہ اللہ کی جانب سے جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا ہے وہ برحق اور سچ ہے۔ (وجہ یہ ہے کہ) اس بستی کے لوگوں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے پہلے) یہ فیصلہ کیا تھا کہ عبداللہ بن ابی کو سرداری کا تاج پہنائیں گے اور اس کو اپنا والی اور رئیس بنائیں گے۔ پس جب اللہ نے یہ بات (عبداللہ بن ابی کا سردار ہونا) نہ چاہی بوجہ اس حق کے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیاہے، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسد میں مبتلا ہو گیا ہے۔اس لیے اس نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے) ایسے برے کلمات کہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا قصور معاف کر دیا ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الْغَدْرِ
دھوکا بازی کی ممانعت
(1124) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرْفَعُ لَهُ بِقَدْرِ غَدْرِهِ أَلاَ وَ لاَ غَادِرَ أَعْظَمُ غَدْرًا مِنْ أَمِيرِ عَامَّةٍ
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' ہر دغا باز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا ،جو اس کی دغابازی کے موافق بلند کیا جائے گا اور کوئی دغاباز اس سے بڑھ کر نہیں جو خلق اللہ کا حاکم ہو کر دغابازی کرے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْوَفَاءبِالْعَهْدِ
وعدے کی پاسداری
(1125) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا مَنَعَنِي أَنْ أَشْهَدَ بَدْرًا إِلاَّ أَنِّي خَرَجْتُ أَنَا وَ أَبِي حُسَيْلٌ قَالَ فَأَخَذَنَا كُفَّارُ قُرَيْشٍ قَالُوا إِنَّكُمْ تُرِيدُونَ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْنَا مَا نُرِيدُهُ مَا نُرِيدُ إِلاَّ الْمَدِينَةَ فَأَخَذُوا مِنَّا عَهْدَ اللَّهِ وَ مِيثَاقَهُ لَنَنْصَرِفَنَّ إِلَى الْمَدِينَةِ وَ لاَ نُقَاتِلُ مَعَهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ فَقَالَ انْصَرِفَا نَفِي لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ وَ نَسْتَعِينُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میںبدر میں صرف اسی وجہ سے شریک نہ ہو سکا کہ میں اپنے والد حسیل کے ساتھ نکلا (یہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد کا نام اور بعض لوگوں نے حسل کہا ہے۔) تو ہمیں قریش کے کافروں نے پکڑلیا اور کہا کہ تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ پس ہم نے کہا کہ ہم ان کے پاس نہیں جانا چاہتے بلکہ ہم تو صرف مدینہ جانا چاہتے ہیں۔ پھر انہوں نے ہم سے اللہ کا نام لے کر عہد اور اقرار لیا کہ ہم مدینہ کو جائیں گے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر نہیں لڑیں گے۔پھرہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم نے یہ سب قصہ بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم مدینہ کو چلے جاؤ کہ ہم ان کا معاہدہ پورا کریں گے اور ان پر اللہ سے مدد چاہیںگے۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرْكُ تَمَنِّيْ لِقَاء الْعَدُوِّ وَالصَّبْرُ إِذَا لقُوا
دشمن کے ساتھ آمنا سامنا کرنے کی آرزو نہ کرنا لیکن جب آمنا سامنا ہو ، تو ڈٹ جانا چاہیے
(1126) عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ كِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حِينَ سَارَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ يُخْبِرُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَائَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلالِ السُّيُوفِ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَ مُجْرِيَ السَّحَابِ وَ هَازِمَ الأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ
ابوالنضر سیدنا عبد اﷲ بن ابی اوفیٰ جو کہ قبیلہ اسلم سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، کی کتاب سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عمر بن عبیداللہ کی طرف ، جب وہ خارجیوں سے( لڑائی) کے لیے نکلے تو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن دنوں میں دشمن سے ملاقات ہوئی یا انتظار کیا یہاں تک کہ جب آفتاب ڈھل گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا:'' اے لوگو! دشمن سے ملنے کی آرزو مت کرو اور اللہ تعالیٰ سے سلامتی چاہو جب تمہارا دشمن سے آمنا سامنا ہو جائے تو ڈٹ جاؤ اور یہ سمجھ لو کہ جنت تلوار کے سائے کے نیچے ہے۔'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا:'' اے اللہ !کتاب کے اتارنے والے اور بادل کو چلانے والے اور گروہوں کو بھگا دینے والے ! ان کو بھگا دے اور ان کے سامنے ہماری مدد کر ۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّعَاء عَلَى الْعَدُوِّ
دشمن کے خلاف دعا
فِيْهِ حديثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِيْ أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ الْبَابِ قَبْلَهُ ـ
اس باب میں سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو اوپر والے باب میں ہے۔
(1127) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ اللَّهُمَّ إِنَّكَ إِنْ تَشَأْ لاَ تُعْبَدْ فِي الأَرْضِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دن یہ فریاد کر رہے تھے :''اے اللہ! اگر تو چاہے تو زمین میں کوئی تیری پرستش کرنے والا نہ رہے گا۔'' (یہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے۔پوری حدیث میں ہے کہ اگر آج مسلمان مغلوب ہو گئے تو اہل توحید مٹ جائیں گے۔)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْحَرْبُ خُدْعَةٌ
لڑائی مکر و حیلہ ہے
(1128) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْحَرْبُ خُدْعَةٌ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لڑائی مکر اور حیلہ ہے۔'' (یعنی اپنے بچاؤ اور دشمن کو نقصان پہنچانے کے لیے حیلہ اور مکر و فریب کرنا جائز ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلإِسْتِعَانَةُ بِالْمُشْرِكِيْنَ فِي الْغَزْوِ
جہاد میں مشرکین سے مدد لینا (کیسا ہے؟)
(1129) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِبَلَ بَدْرٍ فَلَمَّا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ أَدْرَكَهُ رَجُلٌ قَدْ كَانَ يُذْكَرُ مِنْهُ جُرْأَةٌ وَ نَجْدَةٌ فَفَرِحَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ رَأَوْهُ فَلَمَّا أَدْرَكَهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جِئْتُ لِأَتَّبِعَكَ وَ أُصِيبَ مَعَكَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ قَالَتْ ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالشَّجَرَةِ أَدْرَكَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ قَالَ فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ قَالَ ثُمَّ رَجَعَ فَأَدْرَكَهُ بِالْبَيْدَائِ فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ ؟ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَانْطَلِقْ
ام ا لمومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ،بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کی طرف نکلے۔ جب (مقام) حرۃ الوبرہ (جو مدینہ سے چار میل پر ہے) پہنچے ،تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، جس کی بہادری اور اصالت کا شہرہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اس کو دیکھ کر خوش ہوئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو اس نے کہا کہ میں اس لیے آیا ہوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلوں اور جو ملے اس میں حصہ پاؤں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا ہے؟'' اس نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو لوٹ جا، میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا ۔''پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جب (مقام)شجرہ پہنچے، تو وہ شخص پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور وہی کہا جو پہلے کہا تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا اور فرمایا:'' لوٹ جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔'' پھر وہ لوٹ گیا۔ اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مقام) بیداء میں ملا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا :''کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا ہے؟ '' اب وہ شخص بولا کہ ہاں میں یقین رکھتا ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر چل۔ ''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ خُرُوْجِ النِّسَاء مَعَ الْغُزَاةِ
غازیوں کے ساتھ عورتوں کے جانے میں کوئی حرج نہیں
(1130) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا فَكَانَ مَعَهَا فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا هَذَا الْخِنْجَرُ ؟ قَالَتِ اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَضْحَكُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَائِ انْهَزَمُوا بِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَ أَحْسَنَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حنین کے دن ایک خنجر لیا، وہ ان کے پاس تھا کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو رسول اﷲسے عرض کی کہ یا رسول اﷲ!یہ ام سلیم ہے اور ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ) پوچھا :'' یہ خنجر کیسا ہے؟'' ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ! اگر کوئی مشرک میرے قریب آیا تو میں اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ ! ہمارے سوا طلقاء ( یعنی اہل مکہ)کو مار ڈالیے ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکست پائی (اس وجہ سے مسلمان ہو گئے اور دل سے مسلمان نہیں ہوئے )تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے ام سلیم! (کافروں کے شر کو) اﷲ تعالیٰ بہت بہترین انداز سے کافی ہو گیا۔'' (اب تیرے خنجر باندھنے کی ضرورت نہیں)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1131) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ قَالَ وَ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلاً رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ وَ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلاثًا قَالَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَ يُشْرِفُ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي لاَ تُشْرِفْ لاَ يُصِبْكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ قَالَ وَ لَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَ أُمَّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ إِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُلانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِهِمْ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَ لَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدِ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَ إِمَّا ثَلاثًا مِنَ النُّعَاسِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن چند لوگ شکست خوردہ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑے ہوئے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے ماہر تیر انداز تھے، ان کی اس دن دو یا تین کمانیںٹوٹ گئیں ۔ جب کوئی شخص تیروں کا ترکش لے کر گزرتا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے :''یہ تیر ابوطلحہ کے لیے رکھ دے۔'' اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن اٹھا کر کافروں کو دیکھتے ،تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن مت اٹھایے ایسا نہ ہو کہ کافروں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے۔ میرا سینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے آگے ہے (یعنی ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنا سینہ آگے کیا تھا کہ اگر کوئی تیر وغیرہ آئے تومجھے لگے۔) سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنھم کو دیکھا وہ دونوں کپڑے اٹھائے ہوئے تھیں (جیسے کام کے وقت کوئی اٹھاتا ہے) اور میں ان کی پنڈلی کی پازیب کو دیکھ رہا تھا، وہ دونوں اپنی پیٹھ پر مشکیں لاتی تھیں، پھر اس کا پانی لوگوں کو پلا دیتیںپھر جاتیں اور بھر کر لاتیں اور لوگوں کو پلا دیتیںاور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو تین بار اونگھ کی وجہ سے تلوار گر پڑی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1132) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ فَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ وَ أُدَاوِي الْجَرْحَى وَ أَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى
سیدہ ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئی، مردوں کے ٹھہرنے کی جگہ میں رہتی اور ان کا کھانا پکاتی ،زخمیوں کی دوا کرتی اور بیماروں کی خدمت کرتی تھی۔
 
Top