• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْقَدَرِ وَ الشَّقَائِ وَ السَّعَادَةِ
تقدیر ،بدبختی اور نیک بختی کے بارے میں


(1844) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَعَدَ وَ قَعَدْنَا حَوْلَهُ وَ مَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ وَ قَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ إِلاَّ وَ قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجَلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَفَلا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَ نَدَعُ الْعَمَلَ ؟ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَقَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ أَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ { فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَ اتَّقَى وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَ أَمَّا مَنْ بَخِلَ وَ اسْتَغْنَى وَ كَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى } (الليل: 5 ـ 10)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بقیع میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھ گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اور چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں لگانے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانا اللہ نے جنت میں یا جہنم میں نہ لکھ دیا ہو اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یارسول اللہ ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسا نہ کریں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بے فائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہوگا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو نیک بختوں میں سے ہے وہ نیکوں والے کاموں کی طرف چلے گا اور جو بدبختوں میں سے ہے وہ بدبختوں والے کاموں کی طرف چلے گا۔‘‘ اور فرمایا: ’’عمل کرو۔ ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کے لیے آسان کیاجائے گا نیکوں کے اعمال کرنا اور بدوں کے لیے آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ’’پس جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام) کو سچا جانا، پس اس پر ہم نیکی کرنا آسان کر دیں گے اور جو بخیل ہوا اور بے پرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھٹلایا توہم اس پر کفر کی سخت راہ کو آسان کر دیں گے۔‘‘ (اللیل: ۵۔۱۰)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ خَوَاتِمِ الأَعْمَالِ
اعمال کے خاتمہ کے متعلق


(1845) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آدمی مدت تک اچھے کام کیا کرتا ہے (یعنی جنتیوں کے کام) ،پھر اس کا خاتمہ دوزخیوں کے کام پرہوتا ہے اور آدمی مدت تک جہنمیوں کے کام کرتا ہے ،پھر اس کا خاتمہ جنتیوں کے کام پر ہوتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ ضَرْبِ الآجَالِ وَ قَسْمِ الأرْزاقِ
اجل مقرر ہو چکی اور رزق تقسیم ہو چکے ہیں


(1846) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ بِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَ بِأَخِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَ آثَارٍ مَوْطُوئَةٍ وَ أَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لاَ يُعَجِّلُ شَيْئًا مِنْهَا قَبْلَ حِلِّهِ وَ لاَ يُؤَخِّرُ مِنْهَا شَيْئًا بَعْدَ حِلِّهِ وَ لَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ لَكَانَ خَيْرًا لَكِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْقِرَدَةُ وَ الْخَنَازِيرُ هِيَ مِمَّا مُسِخَ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ لَمْ يُهْلِكْ قَوْمًا أَوْ يُعَذِّبْ قَوْمًا فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلاً وَ إِنَّ الْقِرَدَةَ وَ الْخَنَازِيرَ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ

سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ یااللہ! تو مجھے میرے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،میرے باپ ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور میرے بھائی معاویہ رضی اللہ عنہ سے فائدہ عطا کردے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’تو نے اللہ تعالیٰ سے ان باتوں کے لیے کہا جن کی میعادیں مقرر ہیں اور قدم تک جو چلیں لکھے ہوئے ہیں اورروزیاں بٹی ہوئی ہیں ،ان میں سے کسی چیز کو اللہ اس کے وقت سے پہلے یا وقت کے بعد دیر سے کرنے والا نہیں ہے ۔اگر تو اللہ سے یہ مانگتی کہ تجھے جہنم کے عذاب سے یا قبر کے عذاب سے بچائے تو بہتر ہوتا۔ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! بندر اور سور ان لوگوں میں سے ہیں جومسخ ہوئے تھے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جس قوم کو ہلاک کیا یا ان کو عذاب دیا ان کی نسل نہیں چلائی اور بندر اور سور تو ان لوگوں سے پہلے موجود تھے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الْخَلْقِ كَيْفَ يُخْلَقُ وَ الشَّقَاوَةِ وَ السَّعَادَةِ
(انسانی) پیدائش کس طرح ہوتی ہے اور شقاوت اور سعادت کے بارے میں


(1847) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَ يُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ وَ أَجَلِهِ وَ عَمَلِهِ وَ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَوَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَ بَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَ بَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور (مصدوق)سچے کیے گئے ہیں (فرمایا) بے شک تم میں سے ہر ایک آدمی کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع رہتا ہے، پھر چالیس دن جمے ہوئے خون کی شکل میں رہتا ہے پھر چالیس دن میں گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتے کو بھیجتا ہے ،وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور اس کو چار باتوں کاحکم ہوتا ہے۔ ایک تواس کی روزی لکھنا (یعنی محتاج ہو گا یامالدار)، دوسرے اس کی عمر لکھنا (کہ کتنا زندہ رہے گا) ، تیسرے اس کا عمل لکھنا (کہ کیاکیا کرے گا) اور یہ لکھنا کہ نیک بخت (جنتی) ہو گا یا بدبخت (جہنمی) ہو گا۔ پس میں قسم کھاتا ہوں اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ بے شک تم لوگوں میں سے کوئی اہل جنت کے کام کرتا رہتاہے ،یہاں تک کہ اس میں اور بہشت میں بالشت بھر کا فاصلہ رہ جاتا ہے (یعنی بہت قریب ہو جاتا ہے) پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہو جاتا ہے، پس وہ دوزخیوں کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں چلا جاتا ہے اور کوئی آدمی عمر بھر دوزخیوں کے کام کیا کرتا ہے، یہاں تک کہ دوزخ میں اور اس میں سوائے ایک بالشت برابر کے کچھ فرق نہیں رہتا کہ تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہوتا ہے، پس وہ بہشتیوں کے کام کرنے لگتا ہے اورپھر بہشت میں چلا جاتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1848) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ أَوْ خَمْسَةٍ وَ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَيَقُولُ يَا رَبِّ ! أَ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ؟ فَيُكْتَبَانِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَ ذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى ؟ فَيُكْتَبَانِ وَ يُكْتَبُ عَمَلُهُ وَ أَثَرُهُ وَ أَجَلُهُ وَ رِزْقُهُ ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ فَلاَ يُزَادُ فِيهَا وَ لاَ يُنْقَصُ

سیدناحذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب نطفہ چالیس یا پینتالیس رات رحم میں ٹھہر جاتا ہے تو فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو کہتا ہے ویسا ہی لکھا جاتاہے۔ پھر کہتا ہے کہ مرد لکھوں یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو فرماتا ہے ویسا ہی لکھا جاتا اور اس کا عمل ،زندگی، موت اور روزی لکھی جاتی ہے پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے نہ اس سے کوئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
رِ بْنِ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ فَأَتَى رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ وَ كَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ أَ تَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ وَ أَرْبَعُونَ لَيْلَةً بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا فَصَوَّرَهَا وَ خَلَقَ سَمْعَهَا وَ بَصَرَهَا وَ جِلْدَهَا وَ لَحْمَهَا وَ عِظَامَهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَائَ وَ يَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ أَجَلُهُ ؟ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَائَ وَ يَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَقُولُ يَا رَبِّ رِزْقُهُ ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَائَ وَ يَكْتُبُ الْمَلَكُ ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ فَلا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَ لاَ يَنْقُصُ
وَزَادَ فِيْ رِوَايَةٍ : أَسَوِيٌّ أَوْ غَيْرُ سَوِيٍّ؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ سَوِيًّا أَوْ غَيْرَ سَوِيٍّ

سیدنا عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے اور ان سے عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ قول بیان کیا اور کہا کہ عمل کے بغیر آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ تو اس سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے ،وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان،آنکھ، کھال ،گوشت اور ہڈیاں بناتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب ! یہ مرد ہو یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھرعرض کرتا ہے کہ اے رب ! اس کی عمر کیاہے؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب ! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب باہر لے کر نکلتا ہے اور اس سے نہ کوئی بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے۔‘‘
اور ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ’’ (فرشتہ پوچھتا ہے کہ) یہ تندرست اعضاء والا ہو یا عیب دار ،پھر اللہ اس کو عیب سے پاک یا عیب والا پیدا کرتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كُتِبَ عَلَى ابْنِ آَدَمَ نَصِيْبُهُ مِنَ الزِّنَى
انسان کی تقدیر میں اس کا حصۂ زنا لکھ دیا گیا ہے


(1850) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا مُدْرِكٌ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ فَالْعَيْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ وَ الأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الإِسْتِمَاعُ وَ اللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلاَمُ وَ الْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ وَ الرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا وَ الْقَلْبُ يَهْوَى وَ يَتَمَنَّى وَ يُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَ يُكَذِّبُهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انسان کی تقدیر میں زنا سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جس کو وہ خواہ مخواہ کرے گا۔ پس آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات کرنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا (اور چھونا) ہے ، پاؤں کا زنا (برائی کی طرف) چلناہے اور دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَصْرِيْفُ اللَّهِ الْقُلُوْبَ كَيْفَ شَائَ
اﷲ تعالیٰ کا دلوں کو جس طرح چاہے پھیر دینا


(1851) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ كَقَلْبٍ وَاحِدٍ يُصَرِّفُهُ حَيْثُ يَشَائُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ لوگوں کے دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے بیچ میں ایک دل کی طرح ہیں، وہ ان کو پھراتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! دلوں کو پھیرنے والے !ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كُلُّ مَوْلُوْدٍ يُوْلَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ
ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے


(1852) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلاَّ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَ يُنَصِّرَانِهِ وَ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَائَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَائَ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ { فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ …}الایۃ (الروم: 30)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر ایک بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ، (اسلام کی استعداد پر پیدا ہوتا ہے اگر اس کے والدین اسلام پر ہوں تو وہ اسلام پر قائم رہتا ہے ورنہ وہ اسے اپنے دین پر کر لیتے ہیں لیکن اسلام کی استعداد اس میں پھر بھی قائم رہتی ہے اور اسی لیے ان میں سے کچھ بعد میں اسلام کو قبول کر لیتے ہیں) پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنالیتے ہیں ،جیسے جانور چارپاؤں والا ہمیشہ سالم جانور جنتا ہے ،کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا ہوا جانور محسوس ہوتا ہے؟‘‘ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو کہ ’’اللہ کی تخلیق جس پر اس نے لوگوں کو بنایا، اللہ کی تخلیق نہیں بدلتی …۔‘‘ پوری آیت (الروم:۳۰)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا ذُكِرَ فِيْ أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِيْنَ
مشرکین کی اولاد کے متعلق جو بیان ہوا


(1853) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ إِذْ خَلَقَهُمْ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جب ان کو پیدا کیا تو وہ خوب جانتا ہے کہ وہ (بڑے ہو کر) کیاعمل کرتے۔ ‘‘
 
Top