ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ الْقَدَرِ وَ الشَّقَائِ وَ السَّعَادَةِ
تقدیر ،بدبختی اور نیک بختی کے بارے میں
(1844) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَعَدَ وَ قَعَدْنَا حَوْلَهُ وَ مَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ وَ قَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ إِلاَّ وَ قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجَلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَفَلا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَ نَدَعُ الْعَمَلَ ؟ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَقَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ أَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ { فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَ اتَّقَى وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَ أَمَّا مَنْ بَخِلَ وَ اسْتَغْنَى وَ كَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى } (الليل: 5 ـ 10)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بقیع میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھ گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اور چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں لگانے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانا اللہ نے جنت میں یا جہنم میں نہ لکھ دیا ہو اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یارسول اللہ ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسا نہ کریں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بے فائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہوگا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو نیک بختوں میں سے ہے وہ نیکوں والے کاموں کی طرف چلے گا اور جو بدبختوں میں سے ہے وہ بدبختوں والے کاموں کی طرف چلے گا۔‘‘ اور فرمایا: ’’عمل کرو۔ ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کے لیے آسان کیاجائے گا نیکوں کے اعمال کرنا اور بدوں کے لیے آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ’’پس جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام) کو سچا جانا، پس اس پر ہم نیکی کرنا آسان کر دیں گے اور جو بخیل ہوا اور بے پرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھٹلایا توہم اس پر کفر کی سخت راہ کو آسان کر دیں گے۔‘‘ (اللیل: ۵۔۱۰)
تقدیر ،بدبختی اور نیک بختی کے بارے میں
(1844) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَعَدَ وَ قَعَدْنَا حَوْلَهُ وَ مَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ وَ قَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ إِلاَّ وَ قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجَلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَفَلا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَ نَدَعُ الْعَمَلَ ؟ فَقَالَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَقَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَ أَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ { فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَ اتَّقَى وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَ أَمَّا مَنْ بَخِلَ وَ اسْتَغْنَى وَ كَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى } (الليل: 5 ـ 10)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بقیع میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھ گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اور چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں لگانے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانا اللہ نے جنت میں یا جہنم میں نہ لکھ دیا ہو اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یارسول اللہ ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسا نہ کریں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بے فائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہوگا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو نیک بختوں میں سے ہے وہ نیکوں والے کاموں کی طرف چلے گا اور جو بدبختوں میں سے ہے وہ بدبختوں والے کاموں کی طرف چلے گا۔‘‘ اور فرمایا: ’’عمل کرو۔ ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کے لیے آسان کیاجائے گا نیکوں کے اعمال کرنا اور بدوں کے لیے آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ’’پس جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام) کو سچا جانا، پس اس پر ہم نیکی کرنا آسان کر دیں گے اور جو بخیل ہوا اور بے پرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھٹلایا توہم اس پر کفر کی سخت راہ کو آسان کر دیں گے۔‘‘ (اللیل: ۵۔۱۰)