• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ
بات کو بڑھا چڑھا کر یا بے فائدہ گفتگو کرنے والے ہلاک ہو گئے
(1824) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ قَالَهَا ثَلاَثًا
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''بال کی کھال اتارنے والے تباہ ہوئے (یعنی بے فائدہ موشگافی کرنے والے حد سے زیادہ بڑھنے والے اور تعصب کرنے والے)۔''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی فرمایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ جَعْلِ دُعَائِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ زَكَاةً وَ رَحْمَةً
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا مومنین کے لیے رحمت ہیـ


(1825) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاَنِ فَكَلَّمَاهُ بِشَيْئٍ لاَ أَدْرِي مَا هُوَ ؟ فَأَغْضَبَاهُ فَلَعَنَهُمَا وَ سَبَّهُمَا فَلَمَّا خَرَجَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَمَنْ أَصَابَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا مَا أَصَابَهُ هَذَانِ قَالَ وَ مَا ذَاكِ ؟ قَالَتْ قُلْتُ لَعَنْتَهُمَا وَ سَبَبْتَهُمَا قَالَ أَوَ مَا عَلِمْتِ مَا شَارَطْتُ عَلَيْهِ رَبِّي ؟ قُلْتُ اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَ أَجْرًا


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ دو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور میں نہیں جانتی کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا باتیں کیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر لعنت کی اور ان کو برا بھلا کہا۔ جب وہ باہر نکلے تو میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ان دونوں کو کچھ فائدہ نہ ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیوں؟‘‘ میں نے عرض کی کہ اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت کی اور ان کو برا کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تجھے معلوم نہیں جو میں نے اپنے رب سے شرط کی ہے؟ میں نے (اپنے مالک سے) عرض کی کہ اے میرے مالک! میں آدمی ہوں، تو جس مسلمان پر میں لعنت کروں یا اس کو برا کہوں تو اس کو پاک کر اور ثواب دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1826) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَتِيمَةٌ وَ هِيَ أُمُّ أَنَسٍ فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْيَتِيمَةَ فَقَالَ آنْتِ هِيَهْ ؟ لَقَدْ كَبِرْتِ لاَ كَبِرَ سِنُّكِ فَرَجَعَتِ الْيَتِيمَةُ إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تَبْكِي فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مَا لَكِ يَا بُنَيَّةُ ! ؟ قَالَتِ الْجَارِيَةُ دَعَا عَلَيَّ نَبِيُّ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم أَنْ لاَ يَكْبَرَ سِنِّي فَالْآنَ لاَ يَكْبَرُ سِنِّي أَبَدًا أَوْ قَالَتْ قَرْنِي فَخَرَجَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مُسْتَعْجِلَةً تَلُوثُ خِمَارَهَا حَتَّى لَقِيَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا لَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! ؟ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! أَ دَعَوْتَ عَلَى يَتِيمَتِي ؟ قَالَ وَ مَا ذَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! ؟ قَالَتْ زَعَمَتْ أَنَّكَ دَعَوْتَ أَنْ لاَ يَكْبَرَ سِنُّهَا اَوْ لاَ يَكْبَرَ قَرْنُهَا قَالَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ ! أَمَا تَعْلَمِينَ أَنَّ شَرْطِي عَلَى رَبِّي أَنِّي اشْتَرَطْتُ عَلَى رَبِّي فَقُلْتُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَرْضَى كَمَا يَرْضَى الْبَشَرُ وَ أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ فَأَيُّمَا أَحَدٍ دَعَوْتُ عَلَيْهِ مِنْ أُمَّتِي بِدَعْوَةٍ لَيْسَ لَهَا بِأَهْلٍ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهُ طَهُورًا وَ زَكَاةً وَ قُرْبَةً يُقَرِّبُهُ بِهَا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ و قَالَ أَبُو مَعْنٍ يُتَيِّمَةٌ بِالتَّصْغِيرِ فِي الْمَوَاضِعِ الثَّلاَثَةِ مِنَ الْحَدِيثِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھا کے پاس ایک یتیم لڑکی تھی ،جس کو ام انس کہتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کو دیکھا تو فرمایا: ’’کیا تو وہی لڑکی ہے ؟ تو بڑی ہو گئی ،اللہ کرے تیری عمر بڑی نہ ہو۔‘‘ وہ لڑکی یہ سن کر ام سلیم رضی اللہ عنھا کے پاس روتی ہوئی گئی تو ام سلیم رضی اللہ عنھا نے کہا کہ بیٹی تجھے کیا ہوا؟ وہ بولی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر بد دعا کی کہ میری عمر بڑی نہ ہو۔ اب میں کبھی بڑی نہ ہوں گی یا یہ فرمایا: ’’تیری ہم جولی بڑی نہ ہو۔‘‘ یہ سن کر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھا جلدی سے اپنی اوڑھنی اوڑھتی ہوئی نکلیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا ہے ام سلیم؟‘‘ وہ بولیں کہ اے اللہ کے نبی! آپ نے میری یتیم لڑکی کو بددعا دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :’’ کیا بددعا؟‘‘ وہ بولیں کہ وہ کہتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی یا اس کی ہم جولی کی عمر دراز نہ ہو۔ تو یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ’’اے ام سلیم! کیا تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے رب سے شرط کی ہے؟ میری شرط یہ ہے کہ میں نے (اپنے رب سے ) عرض کی کہ اے رب! میں ایک آدمی ہوں اور خوش ہوتا ہوں جیسے آدی خوش ہوتا ہے اور غصہ میں آتا ہوں جیسے آدمی غصہ میں آتا ہے ، پس میں اپنی امت میں سے جس کسی پر بد دعا کروں، ایسی بددعا جس کے وہ لائق نہیں تو اس کے لیے قیامت کے دن پاکی کرنا اور طہارت اور اپنا قرب عطا کرنا۔
اور ابومعن نے اس حدیث میں تینوں جگہ ’’يَتِيْمَةٌ‘‘ کی بجائے’’ يُتَيِّمَةٌ ‘‘ تصغیر کے ساتھ بیان کیا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1827) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَوَارَيْتُ خَلْفَ بَابٍ قَالَ فَجَائَ فَحَطَأَنِي حَطْأَةً وَ قَالَ اذْهَبِ ادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِيَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ فَقَالَ لاَ أَشْبَعَ اللَّهُ بَطْنَهُ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى قُلْتُ لِأُمَيَّةَ مَا حَطَأَنِي قَالَ قَفَدَنِي قَفْدَةً

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میں ایک دروازے کے پیچھے چھپ گیا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دست مبارک سے مجھے (پیار سے) تھپکا اور فرمایا: ’’ جا معاویہ کو بلا لا۔‘‘ میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’ جا اور معاویہ کو بلا لا۔‘‘ میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔ ‘‘
ابن مثنیٰ نے کہا کہ میں نے امیہ سے کہاکہ’’حَطَأَنِی‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا: ’’اس کامعنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنھما کو گدی پر مارا۔

وضاحت: (یہ حدیث بھی اسی معنی میں ہے جیسے پچھلی احادیث میں گزرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ پر شرط لگائی ہے کہ اگر کس کے لیے خلاف واقعہ کوئی بات کروں تو اس کے لیے رحمت ہو جائے ، اس لیے یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے مناقب میں سے ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الظُّلْمِ
ظلم کا بیان


بَابٌ : فِيْ تَحْرِيْمِ الظُّلْمِ وَ الأَمْرِ بِالإِسْتِغْفَارِ وَ التَّوْبَةِ

ظلم کی حرمت اور استغفار اور توبہ کرنے کے متعلق


(1828) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيمَا رَوَى عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى أَنَّهُ قَالَ يَا عِبَادِي ! إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَ جَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلاَ تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي ! كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلاَّ مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلاَّ مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ يَا عِبَادِي ! كُلُّكُمْ عَارٍ إِلاَّ مَنْ كَسَوْتُهُ فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ يَا عِبَادِي ! إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ أَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ يَا عِبَادِي ! إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَ لَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي شَيْئًا يَا عِبَادِي ! لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَ آخِرَكُمْ وَ إِنْسَكُمْ وَ جِنَّكُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي إِلاَّ كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي ! إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلاَ يَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَهُ قَالَ سَعِيدٌ كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ جَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ


سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے بیان فرمایا ، اس نے فرمایا: ’’اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا اور تم پر بھی حرام کیا ، پس تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم مت کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو مگر جس کو میں راہ بتلاؤں پس تم مجھ سے رہنمائی طلب کرو، میں تمہاری رہنمائی کروں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو مگر جس کو میں کھلاؤں۔ پس تم مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو مگر جس کو میں پہناؤں۔ پس تم مجھ سے کپڑا مانگو، میں تمہیں پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! تم میرا نقصان نہیں کر سکتے اور نہ مجھے فائدہ پہنچا سکتے ہو ، اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جن ،سب ایسے ہو جائیں جیسے تم میں بڑا پرہیزگار شخص ہو تو میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ ہو گا اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جن،سب ایسے ہو جائیں جیسے تم میں سے سب سے بڑا بدکار شخص ہو تو میری سلطنت میں سے کچھ کم نہ ہو گا۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جن، سب ایک میدان میں کھڑے ہوں، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہرایک کو جو وہ مانگے دیدوں، تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہو گامگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لو (تو دریا کا پانی جتنا کم ہو تا ہے اتنا بھی میرا خزانہ کم نہ ہو گا، اس لیے کہ دریا کتنا ہی بڑا ہو آخر محدود ہے اور میرا خزانہ بے انتہا ہے۔ پس یہ صرف مثال ہے)۔ اے میرے بندو! یہ تو تمہارے ہی اعمال ہیں جن کو تمہارے لیے شمار کرتا رہتا ہوں، پھر تمہیں ان اعمال کا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو شخص بہتر بدلہ پائے تو چاہیے کہ اللہ کا شکر ادا کرے (کہ اس کی کمائی بیکار نہ گئی) اور جو برا بدلہ پائے تو اپنے تئیں برا سمجھے (کہ اس نے جیسا کیا ویسا پایا)۔‘‘ سعید نے کہا کہ ابو ادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1829) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ اتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَمَلَهُمْ عَلَى أَنْ سَفَكُوا دِمَائَهُمْ وَ اسْتَحَلُّوا مَحَارِمَهُمْ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ظلم سے بچو ،کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہیں (ظلم کو قیامت کے دن بوجہ تاریکی اور اندھیرے کے راہ نہ ملے گی) اور تم بخیلی سے بچو، کیونکہ بخیلی نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کیا انھیں اس چیز پر ابھارا کہ وہ آپس میں خون خرابہ کریں اور ایک دوسرے کی عزت و مال کو حلال سمجھیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1830) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ يَظْلِمُهُ وَ لاَ يُسْلِمُهُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ وَ مَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ،وہ اس پر نہ ظلم کرتاہے نہ اس کو تباہی میں ڈالتا ہے ۔ جو شخص اپنے بھائی کے کام میں رہے گا، اللہ تعالیٰ اس کے کام میں رہے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر سے کوئی مصیبت دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اس پر سے قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت دور کرے گا اور جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِيْ الإِمْلاَئِ لِلظَّالِمِ
ظالم کے لیے مہلت کا بیان


(1831) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ثُمَّ قَرَأَ { وَ كَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَ هِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ } (هود: 102)

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ عزوجل ظالم کو مہلت دیتا ہے (اس کی باگ ڈھیلی کرتا ہے تاکہ خوب نافرمانی کر لے اور عذاب کا مستحق ہو جائے) ،پھر جب پکڑتا ہے تو اس کو نہیں چھوڑتا۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ’’تیرا رب جب نافرمان بستیوں کو پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ اس طرح کی ہو تی ہے بے شک اس کی پکڑ سخت دکھ والی ہے۔‘‘ (ھود: ۱۰۲)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لِيَنْصُرَ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُوْمًا
آدمی کوچاہیے کہ اپنے بھائی کی مدد کرے چاہے ظالم ہو یا مظلوم


(1832) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اقْتَتَلَ غُلاَمَانِ غُلاَمٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَ غُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَنَادَى الْمُهَاجِرُ أَوِ الْمُهَاجِرُونَ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ ! وَ نَادَى الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَا هَذَا دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ؟ قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِلاَّ أَنَّ غُلاَمَيْنِ اقْتَتَلاَ فَكَسَعَ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَقَالَ لاَ بَأْسَ وَ لْيَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا إِنْ كَانَ ظَالِمًا فَلْيَنْهَهُ فَإِنَّهُ لَهُ نَصْرٌ وَ إِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَلْيَنْصُرْهُ

سیدنا جابر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے۔ ان میں سے ایک مہاجرین میں سے تھا اور ایک انصار میں سے۔ مہاجر نے مہاجرین کو پکارا اور انصاری نے انصار کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور فرمایا: ’’ یہ تو جاہلیت کا سا پکارناہے (کہ ہر ایک اپنی قوم سے مدد لیتا ہے او ردوسری قوم سے لڑتا ہے، اسلام میں سب مسلمان ایک ہیں) ۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! (کچھ بڑا مقدمہ نہیں) دو لڑکے لڑ پڑے تو ایک نے دوسرے کی سرین پر مارا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو کچھ ڈر نہیں ( میں تو سمجھا تھا کہ کوئی بڑا فساد ہے) ۔چاہیے کہ آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ اگر وہ ظالم ہے تو یہ مدد کرے کہ اس کو ظلم سے روکے اور اگر مظلوم ہے تو اس کی مدد کرے (اور اس کو ظالم کے پنجہ سے چھڑائے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الَّذِيْنَ يُعَذِّبُوْنَ النَّاسَ
ان لوگوں کے متعلق جو لوگوں کو تکلیف دیتے ہیں


(1833) عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرَّ بِالشَّامِ عَلَى أُنَاسٍ وَ قَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ وَ صُبَّ عَلَى رُئُوسِهِمُ الزَّيْتُ فَقَالَ مَا هَذَا ؟ قِيلَ يُعَذَّبُونَ فِي الْخَرَاجِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ فِي الدُّنْيَا

سیدنا عروہ بن زبیر سیدنا ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ (ہشام) ملک شام میں کچھ لوگوں کے قریب سے گزرے ، وہ دھوپ میں کھڑے کیے گئے تھے اور ان کے سروں پر تیل ڈالا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ سرکاری محصول نہ دینے کی وجہ سے ان کو سزا دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ اللہ ان لوگوں کو عذاب کرے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب کرتے ہیں ۔‘‘ (یعنی ناحق ۔تو اس عذاب میں وہ عذاب داخل نہیںہے جو حدًا یا تعزیراً ہو)۔
 
Top