• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ تَدْخُلُوْا مَسَاكِنَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا أَنْفُسَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُوْنُوْا باكِيْنَ
اپنے آپ پر ظلم کرنے والی قوم کے مسکن میں مت جاؤ مگر یہ کہ (تم اپنے رب
سے ڈر کر) روتے ہوئے (گزرو)


(1834) عَنِ ابْنِ شِهَابٍ وَ هُوَ يَذْكُرُ الْحِجْرَ مَسَاكِنَ ثَمُودَ قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَرَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْحِجْرِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ حَذَرًا أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ثُمَّ زَجَرَ فَأَسْرَعَ حَتَّى خَلَّفَهَا

ابن شہاب سے روایت ہے اور وہ قوم ثمود کے مکانات جس کا نام حجر ہے ،کا ذکر کر رہے تھے اور کہا کہ سالم بن عبداللہ نے کہا :’’ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجر پر سے گزرے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ظالموں کے گھروں میں مت جاؤ مگر روتے ہوئے اور بچو کہ کہیں تم پر بھی وہ عذاب نہ آجائے جو ان پر آیا تھا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو ڈانٹا اور جلدی چلایا ،یہاں تک کہ حجر پیچھے رہ گیا ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِي الإِسْتِقَائِ مِنْ آبَارِ الْمُعَذَّبِيْنَ
معذب لوگوں کے کنوؤں سے پانی پینے کے بارے میں


(1835) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا وَ عَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا وَ يَعْلِفُوا الإِبِلَ الْعَجِينَ وَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجر (یعنی ثمود کے ملک میں ) اترے تو انہوں نے وہاں کے کنوؤں کا پانی پینے کے لیے لیا اور اس پانی سے آٹا گوندھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس پانی کے بہا دینے اور آٹا اونٹوں کو کھلا دینے کا حکم دیااور فرمایا: ’’ پینے کا پانی اس کنویں سے لیں جس پر صالح علیہ السلام کی اونٹنی آتی تھی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْقِصَاصُ وَ أَدَائُ الْحُقُوْقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
قصاص اور حقوق کی ادائیگی قیامت کے دن ہو گی


(1836) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ ؟ قَالُوا الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لاَ دِرْهَمَ لَهُ وَ لاَ مَتَاعَ فَقَالَ إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلاَةٍ وَ صِيَامٍ وَ زَكَاةٍ وَ يَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا وَ قَذَفَ هَذَا وَ أَكَلَ مَالَ هَذَا وَ سَفَكَ دَمَ هَذَا وَ ضَرَبَ هَذَا فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ وَ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ ‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس روپیہ اور اسباب نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مفلس میری امت میں قیامت کے دن وہ ہو گا ،جو نماز ، روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ آئے گا لیکن اس نے دنیا میں ایک کو گالی دی ہو گی، دوسرے پربدکاری کی تہمت لگائی ہو گی، تیسرے کا مال کھا لیا ہو گا، چوتھے کا خون کیا ہو گا، پانچویں کو مارا ہو گا۔ پھر ان لوگوں کو (یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا) اس کی نیکیاں مل جائیں گی اور جو اس کی نیکیاںاس کے گناہ ادا ہونے سے پہلے ختم ہو جائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی ،آخر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1837) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَائِ

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم قیامت کے دن حقداروں کے حق ادا کرو گے، یہاں تک کہ بے سینگ والی بکری کا بدلاسینگ والی بکری سے لیا جائے گا ( گو کہ جانوروں کو عذاب و ثواب نہیں لیکن قصاص ضرور ہو گا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْقَدَرِ
تقدیر کا بیان


بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى:{ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ }

اللہ تعالیٰ کے قول: ’’ہم نے ہر چیز اندازئہ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے‘‘ کے بارے میں


(1838) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ يُخَاصِمُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْقَدَرِ فَنَزَلَتْ { يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ } (القمر: 48 ـ 49)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ آیت اتری کہ ’’جس دن اوندھے منہ جہنم میں گھسیٹے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ چکھو جہنم کا لگنا۔ ہم نے ہر چیز کو تقدیر کے ساتھ پیدا کیا ہے‘‘ (القمر: ۴۸۔۴۹)۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں قدر سے یہی تقدیر مراد ہے اور بعض نے اس کے یہ معنی کیے ہیں کہ ہم نے ہر چیز کو اس کے اندازے پر پیدا کیا یعنی جتنا مناسب تھا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كُلُّ شَيْئٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَ الْكَيْسُ
ہر چیز تقدیر سے ہے یہاں تک کہ عاجزی اور دانائی بھی


(1839) عَنْ طَاوُسٍ أَنَّهُ قَالَ أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُونَ كُلُّ شَيْئٍ بِقَدَرٍ قَالَ وَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كُلُّ شَيْئٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزِ وَ الْكَيْسِ أَوِ الْكَيْسِ وَ الْعَجْزِ


طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو پایا ،وہ کہتے تھے کہ ہر چیز تقدیر سے ہے اور میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ ہر چیز تقدیر سے ہے یہاں تک کہ عاجزی اور دانائی بھی ۔‘‘ (یعنی بعض آدمی ہوشیار اور عقلمند ہوتے ہیں اور بعض بیوقوف اور کاہل ہوتے ہیں یہ بھی تقدیر سے ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الأمْرِ بِالْقُوَّةِ وَ تَرْكِ الْعَجْزِ
طاقت (کا مظاہرہ کرنے) کا حکم اور (اپنے کو) عاجز ظاہر کرنے سے پرہیز کرنے کا حکم


(1840) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ وَ فِي كُلٍّ خَيْرٌ احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَ اسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَ لاَ تَعْجَزْ وَ إِنْ أَصَابَكَ شَيْئٌ فَلاَ تَقُلْ لَوْ أَنِّي فَعَلْتُ كَانَ كَذَا وَ كَذَا وَ لَكِنْ قُلْ قَدَرُ اللَّهِ وَ مَا شَائَ فَعَلَ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک قوی مومن ضعیف مومن سے زیادہ اچھا اور محبوب ہے اور ہر ایک میں خیر اور بھلائی ہے۔ تم ان کاموں کی حرص کرو جو تمہارے لیے مفید ہیں۔ (یعنی آخرت میں کام دیں گے) اور اللہ سے مدد مانگو اور ہمت مت ہارو اور جو تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو یوں مت کہہ کہ اگر میں ایسا کرتا یا ایسا کرتا تو یہ مصیبت نہ آتی، لیکن یوں کہو کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں ایسا ہی تھا جو اس نے چاہا کیا اور اگر مگر کرنا شیطان کے لیے راہ کھولنا ہے۔‘‘ (یعنی جو اس اعتقاد سے کہے کہ اسباب کی تاثیر مستقل ہے اور اگر یہ سبب نہ ہوتا تو مصیبت نہ آتی تو وہ اسلام سے نکل گیا، اس لیے کہ ہر ایک کام اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہوتا اور جو اللہ تعالیٰ کی مشیت پر اعتقاد رکھتا ہے اور جانتا ہے کہ اسباب کی تاثیر بھی اس کے حکم سے ہے، اس کو اگر مگر کہنا جائز نہیں اور اس کی مثال یہ ہے کہ مومن کہتا ہے کہ بارش اچھی ہوئی ہے اب کے غلہ بہت ہوگا اور کافر بھی کہتا ہے لیکن مومن کا کہنا اور اعتقاد سے ہے اور کافر کا کہنا اور اعتقاد سے اور جو اعتقاد کافر کا ہے اس اعتقاد سے یہ کلمہ کہنا درست نہیں ہے اور مومن کے اعتقاد سے درست ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَتْبُ الْمَقَادِيْرِ قَبْلَ الْخَلْقِ
پیدائش سے پہلے تقدیر کا لکھا جانا


(1841) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَ الأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ قَالَ وَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَائِ

سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیر کو آسمان اور زمین کے بنانے سے پچاس ہزار برس پہلے لکھا اور اس وقت اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ إِثْبَاتِ الْقَدَرِ وَ تَحَاجِّ آَدَمَ وَ مُوْسَى عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
تقدیر کے ثبوت میں اور سیدنا آدم اور سیدنا موسیٰ علیہما السلام کی آپس میں بحث کا بیان


(1842) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم احْتَجَّ آدَمُ وَ مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى قَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَ نَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَ أَسْجَدَ لَكَ مَلائِكَتَهُ وَ أَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الأَرْضِ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَ بِكَلامِهِ وَ أَعْطَاكَ الأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْئٍ وَ قَرَّبَكَ نَجِيًّا فَبِكَمْ وَجَدْتَ اللَّهَ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ ؟ قَالَ مُوسَى بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا { وَ عَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى} (طه : 121) قَالَ نَعَمْ قَالَ أَ فَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلاً كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آدم اور موسیٰ علیہما السلام نے اپنے رب کے پاس بحث کی تو آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب ہوئے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ تم وہی آدم علیہ السلام ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا، اپنی روح تم میں پھونکی ، تمہیں فرشتوں سے سجدہ کرایا (یعنی سلامی کا سجدہ نہ کہ عبادت کا اور سلامی کاسجدہ اس وقت جائز تھا اور ہمارے دین میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنا حرام ہو گیا) اور تمہیں اپنی جنت میں رہنے کو جگہ دی، پھر تم نے اپنی خطا کی وجہ سے لوگوں کو زمین پر ا تار دیا۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ تم وہ موسیٰ علیہ السلام ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنا پیغمبر بنا کر اور آپ سے کلام کر کے چن لیا اور تمہیں اللہ تعالیٰ نے تورات شریف کی تختیاں دیں جن میں ہر بات کا بیان ہے اور تمہیں سرگوشی کے لیے اپنے نزدیک کیا اور تم کیا سمجھتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تورات کو میرے پیدا ہونے سے کتنی مدت پہلے لکھاہے؟ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ چالیس برس۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ تم نے تورات میں نہیں پڑھا کہ ’’آدم نے اپنے رب کے فرمانے کے خلاف کیا اور بھٹک گیا۔‘‘ (طہ:۱۲۱) موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ کیوں نہیں میں نے پڑھا ہے۔ آدم علیہ السلام نے کہا کہ پھر تم مجھے اس کام کے کرنے پر ملامت کرتے ہو جو اللہ عزوجل نے میری تقدیر میں میرے پیدا ہونے سے چالیس برس پہلے لکھ دیا؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پس آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ سَبْقِ الْمَقَادِيْرِ، وَ قَوْلِهِ تَعَالَى {وَنَفْسٍ وَّمَا سَوَّاهَا. فَأَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَ تَقْوَاهَا}
تقدیروں کے سبقت لے جانے اور اﷲ تعالیٰ کے قول {وَنَفْسٍ.....}کی تفسیر کے بیان میں


(1843) عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّئِلِيِّ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَ يَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَ مَضَى عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا قَدْ أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَ ثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ ؟ فَقُلْتُ بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَ مَضَى عَلَيْهِمْ قَالَ فَقَالَ أَفَلاَ يَكُونُ ظُلْمًا ؟ قَالَ فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ فَزَعًا شَدِيدًا وَ قُلْتُ كُلُّ شَيْئٍ خَلْقُ اللَّهِ وَ مِلْكُ يَدِهِ فَلاَ يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَ هُمْ يُسْأَلُونَ فَقَالَ لِي يَرْحَمُكَ اللَّهُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُكَ إِلاَّ لَأَحْزِرَ عَقْلَكَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَ يَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَ مَضَى فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَ ثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ ؟ فَقَالَ لاَ بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَ مَضَى فِيهِمْ وَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَ جَلَّ {وَنَفْسٍ وَ مَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَ تَقْوَاهَا } (الشمس: 7ـ 8)

ابوالاسود دئلی کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنھما نے کہا کہ تو کیا سمجھتا ہے کہ آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت و مشقت اٹھا رہے ہیں ،آیا وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی اگلی تقدیر کی رو سے یا آگے ہونے والی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور حجت سے؟ میں نے کہا کہ وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی۔ عمران نے کہا کہ کیا یہ ظلم نہیں ہے ؟(اس لیے کہ ا للہ تعالیٰ نے جب کسی کی تقدیر میں جہنمی ہونا لکھ دیا تو پھر وہ اس کے خلاف کیونکر عمل کر سکتا ہے) یہ سن کر میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا کہ یہ ظلم اس وجہ سے نہیں ہے کہ ہر ایک چیز اللہ کی بنائی ہوئی ہے اور اسی کی ملک ہے ،اس سے کوئی نہیں پوچھ سکتا اور ان سے پوچھا جائے گا۔ عمران نے کہا کہ اللہ تجھ پررحم کرے، میں نے یہ اس لیے پوچھا کہ تیری عقل کو آزماؤں۔ قبیلہ مزینہ کے دو شخص کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت اٹھا رہے ہیں، آیا فیصلہ ہو چکا اور تقدیر میں وہ بات گزر چکی یا آئندہ ہونے والا ہے اس حکم کی رو سے جس کوپیغمبر لے کر آئے اور ان پر حجت ثابت ہو چکی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ! بلکہ اس بات کا فیصلہ ہو چکا اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’قسم ہے جان کی اور قسم اس کی جس نے اس کو بنایا، پھر اس کو برائی اور بھلائی بتا دی۔‘‘ (الشمس: ۷۔۸)
 
Top