• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الدُّعَائُ بِالْهِدَايَةِ وَ السَّدَادِ
ہدایت اور سیدھا رہنے کی دعا


(1874) عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَ سَدِّدْنِي وَ اذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وَ السَّدَادِ سَدَادَ السَّهْمِ


سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’یہ کہا کرو، اے اللہ! مجھے ہدایت کر اور مجھے سیدھا کر دے۔‘‘ اور فرمایا: ’’اس دعا کے مانگتے وقت ہدایت سے (مراد) راستہ کی ہدایت اور راستی (سیدھا رہنے) سے (مراد) تیر کی درستی کا دھیان رکھا کرو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الدُّعَائُ بِمَا عَمِلَ لِلَّهِ مِنَ الأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ
نیک اعمال ،جو اللہ تعالیٰ کے لیے کیے ہوں ،ان کے واسطے سے دعا کرنا


(1875) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا ثَلاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَشَّوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ تَعَالَى بِهَا لَعَلَّ اللَّهَ يَفْرُجُهَا عَنْكُمْ فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَ امْرَأَتِي وَ لِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ أَرْعَى عَلَيْهِمْ فَإِذَا أَرَحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ فَسَقَيْتُهُمَا قَبْلَ بَنِيَّ وَ إِنِّي نَأَى بِي ذَاتَ يَوْمٍ الشَّجَرُ فَلَمْ آتِ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلاَبِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَ أَكْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ قَبْلَهُمَا وَ الصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَ دَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَائَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ مِنْهَا فُرْجَةً فَرَأَوْا مِنْهَا السَّمَائَ وَ قَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِيَ ابْنَةُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ وَ طَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَتَعِبْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَجِئْتُهَا بِهَا فَلَمَّا وَ قَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ ! اتَّقِ اللَّهَ وَ لاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ فَقُمْتُ عَنْهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَائَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً فَفَرَجَ لَهُمْ وَ قَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَقَهُ فَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَ رِعَائَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَ لاَ تَظْلِمْنِي حَقِّي قُلْتُ اذْهَبْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَ رِعَائِهَا فَخُذْهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَ لاَ تَسْتَهْزِئْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَسْتَهْزِئُ بِكَ خُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَ رِعَائَهَا فَأَخَذَهُ فَذَهَبَ بِهِ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَائَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ مَا بَقِيَ


سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین آدمی جا رہے تھے کہ انہیں بارش نے آلیا تو انہوں نے پہاڑ کے ایک غار میں پناہ لی۔ پہاڑ پر سے ایک پتھر غار کے منہ پر گرا اور منہ بند ہو گیا۔ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ اپنے اپنے نیک اعمال ذہن میں لاؤ جو اللہ تعالیٰ کے لیے کیے ہوں اور ان اعمال کے وسیلہ سے دعا مانگو، شاید اللہ تعالیٰ اس پتھر کو تمہارے لیے ہٹا دے۔ پس ان میں سے ایک نے کہا کہ اے اﷲ! میرے ماں باپ بوڑھے ضعیف تھے اور میری بیوی اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں ان کے لیے بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا پھر جب میں شام کے قریب چرا کر لاتا تھا تو ان کا دودھ دوہتا تھا، اور پہلے اپنے ماں باپ سے شروع کرتا تھا یعنی ان کو اپنے بچوں سے پہلے پلاتا تھا ۔ایک دن مجھے درخت نے دور ڈالا (یعنی چارہ بہت دور ملا) پس میں گھر نہ آیا یہاں تک کہ مجھے شام ہوگئی تو میں نے اپنے ماں باپ کو سوتا ہوا پایا۔ پھر میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ لے کر والدین کے سر کے پاس کھڑا ہوگیا مجھے برا لگا کہ میں ان کو نیند سے جگاؤں اور برا لگا کہ ان سے پہلے بچوں کو پلاؤں اور بچے بھوک کے مارے میرے دونوں پیروں کے پاس شور کررہے تھے۔ سو اسی طرح برابر میرا اور ان کا حال صبح تک رہا (یعنی میں ان کے انتظار میں دودھ لیے رات بھر کھڑا رہا اور لڑکے روتے چلاتے رہے نہ میں نے پیا نہ لڑکوں کو پلایا)۔ پس الٰہی !اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا مندی کے لیے کیا تھا تو اس پتھر سے ایک راستہ کھول دے جس میں سے ہم آسمان کو دیکھیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو تھوڑا سا کھول دیا اور انہوں نے اس میں سے آسمان کو دیکھا۔ دوسرے نے کہا کہ الٰہی ! ماجرا یہ ہے کہ میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جیسے مرد عورت سے کرتے ہیں (یعنی میں اس کا کمال درجے کا عاشق تھا) ،سو کا اس کی طرف مائل ہو کر میں نے اس کی ذات کو چاہا (یعنی حرامکاری کا ارادہ کیا) ۔اس نے نہ مانا اور کہا کہ جب تک سو اشرفیاں نہ دے گا میں راضی نہ ہوں گی۔ میں نے کوشش کی اور سو اشرفیاں کما کر اس کے پاس لایا۔ جب میں جنسی عمل کرنے کے لیے بیٹھا (یعنی جماع کے ارادہ سے) تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے !اللہ سے ڈر اور مہر کو ناجائز طریقہ سے مت توڑ (یعنی بغیر نکاح کے بکارت مت زائل کر) سو میں اس کے اوپر سے اٹھ کھڑا ہوا ۔ الٰہی ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضا مندی کے لیے کیا تھا تو اس غار کو تھوڑا سا اور کھول دے ۔اللہ تعالیٰ نے تھوڑا سا اور کھول دیا (یعنی وہ راستہ بڑا ہو گیا)۔ تیسرے نے کہا کہ الٰہی ! میں نے ایک شخص سے ایک فرق (وہ برتن جس میں سولہ رطل اناج آتا ہے) چاول پر مزدوری لی،جب وہ اپنا کام کر چکا تو اس نے کہا کہ میرا حق دے میں نے فرق بھر چاول اس کے سامنے رکھے تو اس نے نہ لیے۔ میں ان چاولوں کو بوتا رہا (اس میں برکت ہوئی)، یہاں تک کہ میں نے اس مال سے گائے بیل اور ان کے چرانے والے غلام اکٹھے کیے ۔ پھر وہ مزدور میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر اور میرا حق مت مار۔ میں نے کہا کہ جا اور گائے بیل اور ان کے چرانے والے سب تو لے لے۔ وہ بولا کہ اللہ (جبار) سے ڈر اور مجھ سے مذاق مت کر۔ میں نے کہا کہ میں مذاق نہیں کرتا ،وہ گائے بیل اور چرانے والوں کو تو لے لے تو اس نے ان کو لے لیا۔ سو اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضامندی کے لیے کیا تھا تو جتنا باقی ہے وہ بھی کھول دے ۔پس حق تعالیٰ نے غار کا باقی ماندہ منہ بھی کھول دیا (اور وہ لوگ اس غار سے باہر نکل آئے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّعَائُ عِنْدَ الْكَرْبِ
مشکل وقت کی دعا


(1876) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ ’’ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ رَبُّ الأَرْضِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ‘‘


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سختی (او رمشکل) کی وقت یہ دعا پڑھتے تھے ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑی عظمت والا بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑے عرش کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو مالک ہے آسمان ، زمین اور عزت والے عرش کا مالک ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَعْجَلْ
بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے ،جب تک وہ جلدی نہ کرے


(1877) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ لاَ يَزَالُ يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الإِسْتِعْجَالُ ؟ قَالَ يَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ وَ قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يَسْتَجِيبُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَ يَدَعُ الدُّعَائَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے، جب تک وہ گناہ یا ناتا توڑنے کی دعا نہ کرے اور جلدی نہ کرے۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! جلدی کرنے کے کیا معنی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یوں کہے کہ میں نے دعا کی اور دعا کی ، میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہو ، پھر ناامید ہو جائے اور دعا کرنا چھوڑ دے۔ (یہ مالک کو ناگوار گزرتا ہے پھر وہ قبول نہیں کرتا ۔بندے کو چاہیے کہ اپنے مالک سے ہمیشہ فضل و کرم کی امید رکھے اور اگر دنیا میں دعا قبول نہ ہو گی تو آخرت میں اس کا صلہ ملے گا)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْعَزْمُ فِي الدُّعَائِ، وَ لاَ يَقُلْ: إِنْ شِئْتَ
دعا میں یقین اور اصرار (ہونا چاہیے اور دعا میں ) ’’اگر تو چاہے‘‘ نہیں کہنا چاہیے


(1878) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ فِي الدُّعَائِ فَإِنَّ اللَّهَ صَانِعٌ مَا شَائَ لاَ مُكْرِهَ لَهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے مجھے بخش دے اور اے اللہ! اگر تو چاہے مجھ پر رحم کر ۔ بلکہ اسے چاہیے کہ دعا میں اصرار و یقین پیدا کرے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے، کوئی اس کو مجبور کرنے والا نہیں ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي اللَّيْلِ سَاعَةٌ يُسْتَجَابُ فِيْهَا
رات میں ایک ایسا وقت بھی ہے ،جس میں دعا قبول ہوتی ہے


(1879) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لاَ يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَ الآخِرَةِ إِلاَّ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَ ذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان بھی اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے ،اللہ تعالیٰ اس کو وہ عطا کردیتا ہے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّرْغِيْبُ فِيْ الدُّعَائِ وَ الذِّكْرِ فِيْ آخِرِ اللَّيْلِ وَ الإِجَابَةُ فِيْهِ
رات کے آخری حصہ میں دعا اور ذکر کرنے کی ترغیب اور اس میں قبولیت کا بیان


(1880) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَ تَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَائِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ فَيَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ ؟ وَ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ ؟ وَ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ ؟

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارا پروردگار جو بڑی برکتوں والا اور بلند ذات والا ہے ، ہر رات کی آخری تہائی میں آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے؟ میں اس کی دعا قبول کروں،کون ہے جو مجھ سے مانگے؟ میں اس کو دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش چاہے؟ میں اسے بخش دوں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّعَائُ عِنْدَ صِيَاحِ الدِّيَكَةِ
مرغ کی آواز کے وقت کی دعا

(1881) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا وَ إِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مرغ کی اذان سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو (اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھو) ،کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔‘‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّعَائُ لِلْمُسْلِمِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ
مسلمان کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے دعاکرنا


(1882) عَنْ صَفْوَانَ ( وَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ وَ كَانَتْ تَحْتَهُ اُمُّ الدَّرْدَائِ ) قَالَ قَدِمْتُ الشَّامَ فَأَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فِي مَنْزِلِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ وَ وَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ فَقَالَتْ أَ تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ ؟ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ دَعْوَةُ الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ آمِينَ وَ لَكَ بِمِثْلٍ قَالَ فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا صفوان اور وہ ابن عبداللہ بن صفوان تھے اور ان کے نکاح میں ام درداء رضی اللہ عنھا تھیں، نے کہا کہ میں (ملک)شام میں آیا تو ابودردا رضی اللہ عنہ کے مکان پر گیا ۔لیکن وہ نہیں ملے اور سیدہ ام درداء رضی اللہ عنھا ملیں ۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ ام درداء نے کہا کہ تو میرے لیے دعا کرنا ،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسلمان کی دعا اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے قبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ معین ہے ،جب وہ اپنے بھائی کی بہتری کی دعاکرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تمہیں بھی یہی ملے۔‘‘ پھر میں بازار کو نکلا تو ابو درداء سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی روایت کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ الدُّعَائِ بِتَعْجِيْلِ الْعُقُوْبَةِ فِي الدُّنْيَا
دنیا میں جلدی سزا کی دعا کرنا مکروہ ہیـ


(1883) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَادَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ كُنْتَ تَدْعُو بِشَيْئٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ؟ قَالَ نَعَمْ كُنْتُ أَقُوْلُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِيْ بِهِ فِي الآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِيْ فِيْ الدُّنْيَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُبْحَانَ اللَّهِ لاَ تُطِيقُهُ أَوْ لاَ تَسْتَطِيعُهُ أَفَلاَ قُلْتَ اللَّهُمَّ { آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ } ؟ قَالَ فَدَعَا اللَّهَ لَهُ فَشَفَاهُ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کی عیادت کی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہوگیا تھا (یعنی بہت ضعیف اورناتواں ہو گیاتھا) ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’تو کچھ دعا کیا کرتا تھا یا اللہ سے کچھ سوال کیاکرتا تھا؟‘‘ وہ بولا کہ ہاں! میں یہ کہا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو کچھ تو مجھے آخرت میں عذاب کرنے والا ہے، وہ دنیا ہی میں کر لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! تجھ میں اتنی طاقت کہاں ہے کہ تو (دنیا میں ) اللہ کا عذاب اٹھا سکے، تو نے یہ کیوں نہیں کہا کہ اے اللہ! مجھے دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور مجھے جہنم کے عذاب سے بچا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اللہ عزوجل سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو شفا عطا فرما دی۔
 
Top