• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِيْ كَرَاهِيَةِ تَمَنِّيْ الْمَوْتِ لِضُرٍّ يَنْزِلُ وَ الدُّعَائِ بِالْخَيْرِ

کسی تکلیف کی بنا پر موت کی آرزو کرنے کی کراہت اور دعائے خیر کا بیان


(1884) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ مُتَمَنِّيًا فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي وَ تَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي


سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بھی کسی نازل ہونے والی مصیبت یا آفت کی وجہ سے موت کی آرزو نہ کرے ۔اگر ایسی ہی خواہش ہو تو یوں کہے کہ اے اللہ! مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک جینا میرے لیے بہتر ہو اور اس وقت موت دے دینا،جب مرنا میرے لیے بہتر ہو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1885) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَ لاَ يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ وَ إِنَّهُ لاَ يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلاَّ خَيْرًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی موت کی آرزو نہ کرے اور نہ موت کے آنے سے پہلے موت کی دعا کرے ۔کیونکہ تم میں سے جو کوئی مر جاتا ہے تو اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے اور مومن کو زیادہ عمر ہونے سے بھلائی زیادہ ہوتی ہے (کیونکہ وہ زیادہ نیکیاں کرتا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الذِّکْرِ
ذکر کا بیان


بَابٌ : التَّرْغِيْبُ فِيْ ذِكْرِ اللَّهِ وَ التَّقَرُّبِ إِلَيْهِ بَدَوَامِ ذِكْرِهِ

اللہ کے ذکر اور اس کے ذکر میں ہمیشگی سے اس کا تقرب حاصل کرنے کی ترغیب


(1886) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَ أَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَ إِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ وَ إِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَ إِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا وَ إِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے خیال کے پاس ہوں (یعنی اس کے گمان اور اٹکل کے ساتھ۔ نووی نے کہا کہ یعنی بخشش اور قبول سے اس کے ساتھ ہوں) اور میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں (رحمت ،توفیق ،ہدایت اور حفاظت سے) جب وہ مجھے یاد کرتا ہے۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے مجمع میں یاد کرتا ہے تو میں اس کو اس مجمع میں یاد کرتا ہوں جو اس کے مجمع سے بہتر ہے (یعنی فرشتوں کے مجمع میں ) اور جب بندہ ایک بالشت میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ مجھ سے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک باع (دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر) اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں۔جب وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑتا ہوا آتا ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الدَّوَامِ عَلَى الذِّكْرِ وَ تَرْكِهِ
ذکر اللہ پر ہمیشگی اور اس کے ترک کے بیان میں


(1887) عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الأُسَيِّدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَ كَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ ! قَالَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ ! مَا تَقُولُ ؟ قَالَ قُلْتُ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَ الْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ الْعَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَافَسْنَا الأَزْوَاجَ وَ الأَوْلادَ وَ الضَّيْعَاتِ فَنَسِينَا كَثِيرًا قَالَ أَبُوبَكْرٍ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا ذَاكَ ؟ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الأَزْوَاجَ وَ الأَوْلادَ وَ الضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَ فِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَ فِي طُرُقِكُمْ وَ لَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ ! سَاعَةً وَ سَاعَةً ثَلاثَ مَرَّاتٍ

ابوعثمان نہدی سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے)، انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور پوچھا کہ اے حنظلہ! تو کیسا ہے؟ میں نے کہاکہ حنظلہ تو منافق ہو گیا (یعنی بے ایمان)۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سبحان اللہ! تو کیا کہتا ہے؟ میں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں تو گویا کہ وہ دونوں ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ پھر جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل آتے ہیں تو بیوی بچوں اور کاروبار میں مصروف ہو جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ہمارا بھی یہی حال ہے۔ پھر میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! حنظلہ تو منافق ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرا کیامطلب ہے؟‘‘ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! جب ہم آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے ہیں اورآپ ہمیں دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں تو گویا کہ وہ دونوں ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، پھر جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو بیوی بچوں اور کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی حال پر قائم رہو جس طرح میرے پاس رہتے ہو اور یاد الٰہی میں رہو تو البتہ فرشتے تم سے تمہارے بستروں پر مصافحہ کریں اور تمہاری راہوں میں لیکن اے حنظلہ ! ایک ساعت (دنیا کا کاروبار )اور ایک ساعت (رب کی یاد)۔‘‘ تین بار یہ فرمایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الإِجْتِمَاعِ عَلَى تِلاَوَةِ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى
اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت پر اکٹھے ہونے کے بیان میں


(1888) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَ مَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَ الآخِرَةِ وَ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَ الآخِرَةِ وَ اللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَ يَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَ غَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَ حَفَّتْهُمُ الْمَلائِكَةُ وَ ذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَ مَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص کسی مومن پر سے کوئی دنیا کی سختی دور کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر سے آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا اور جو شخص مفلس کو مہلت دے (یعنی اس پر اپنے قرض کا تقاضا اور سختی نہ کرے) تو اللہ تعالیٰ اس پر دنیا میں اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کا عیب ڈھانپے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اور آخرت میں اس کا عیب ڈھانکے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مدد میں رہے گا جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا اور جو شخص حصول علم کے لیے کسی راستے پر چلا (یعنی علم دین خالص اللہ کے لیے) تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ سہل کر دے گا اور جو لوگ اللہ کے کسی گھر میں اﷲ کی کتاب پڑھنے اور پڑھانے کے لیے جمع ہوں تو ان پر اللہ تعالیٰ کی سکینت اترتی ہے اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر اپنے پاس رہنے والوں (یعنی فرشتوں) میں کرتا ہے اور جس کا نیک عمل سست ہو تو اس کا خاندان (نسب) اس کو آگے نہیں بڑھائے گا۔‘‘ (کچھ کام نہ آئے گا)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ جَلَسَ يَذْكُرُ اللَّهَ وَ يَحْمَدُهُ يُبَاهِي بِهِ الْمَلاَئِكَةَ
جو اﷲ کے ذکر اور اس کی حمد کے لیے بیٹھتا ہے ،اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے اس پر فخر کرتا ہے


(1889) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَكُمْ ؟ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلاَّ ذَاكَ ؟ قَالُوا وَ اللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلاَّ ذَاكَ ۔ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَ مَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَكُمْ ؟ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَ نَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلإِسْلامِ وَ مَنَّ بِهِ عَلَيْنَا ۔ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلاَّ ذَاكَ ۔ قَالُوا وَ اللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلاَّ ذَاكَ ؟ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَ لَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلائِكَةَ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مسجد میں ( لوگوں کا) ایک حلقہ دیکھا تو پوچھا کہ تم لوگ یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اﷲ کی قسم! کیا تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم !صرف اللہ کے ذکر کے لیے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لیے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا اور میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو مرتبہ تھا ،اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث کا روایت کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث روایت کرتا ہوں)۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا :’’ تم کیوں بیٹھے ہو؟‘‘ وہ بولے کہ ہم اللہ عزوجل کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! تم اسی لیے بیٹھے ہو ؟‘‘ وہ بولے کہ اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی لیے بیٹھے ہیں۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے تمہیں اس لیے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا، بلکہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے فرشتوں میں فخر کر رہا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ مَجَالِسِ الذِّكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ والدُّعَائِ وَ الإِسْتِغْفَارِ
اﷲ عزو جل کے ذکر کی مجالس ،دعا اور استغفار کی فضیلت کا بیان


(1890) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى مَلائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلاً يَتَتَبَّعُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا مَعَهُمْ وَحَفَّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ حَتَّى يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَ بَيْنَ السَّمَائِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَ صَعِدُوا إِلَى السَّمَائِ قَالَ فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ ؟ فَيَقُولُونَ جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَكَ فِي الأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ وَ يُكَبِّرُونَكَ وَ يُهَلِّلُونَكَ وَ يَحْمَدُونَكَ وَ يَسْأَلُونَكَ قَالَ وَ مَاذَا يَسْأَلُونِي ؟ قَالُوا يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ قَالَ وَ هَلْ رَأَوْا جَنَّتِي ؟ قَالُوا لاَ أَيْ رَبِّ قَالَ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي قَالُوا وَ يَسْتَجِيرُونَكَ قَالَ وَ مِمَّ يَسْتَجِيرُونَنِي ؟ قَالُوا مِنْ نَارِكَ يَا رَبِّ قَالَ وَ هَلْ رَأَوْا نَارِي ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي ؟ قَالُوا وَ يَسْتَغْفِرُونَكَ قَالَ فَيَقُولُ قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ وَ أَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَ أَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ فَيَقُولُونَ رَبِّ فِيهِمْ فُلانٌ عَبْدٌ خَطَّائٌ إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ فَيَقُولُ وَ لَهُ غَفَرْتُ هُمُ الْقَوْمُ لاَ يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو سیر کرتے پھرتے ہیں جنہیں اور کچھ کام نہیں، وہ ذکر الٰہی کی مجلسوں کو ڈھونڈھتے ہیں۔ پھر جب کسی مجلس کو پاتے ہیں جس میں ذکر الٰہی ہوتا ہے تو وہاں بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں،یہاں تک کہ ان کے پروں سے زمین سے لے کر آسمان تک جگہ بھر جاتی ہے۔ جب لوگ اس مجلس سے جدا ہو جاتے ہیں تو فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور آسمان پر جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، تم کہاں سے آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہم زمین سے تیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا)، تیری بڑائی(یعنی اﷲ اکبر کہنا)، تیری تحلیل( یعنی لا الٰہ الا اللہ کہنا) اور تیری تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) بیان کر رہے تھے۔ (یعنی سبحان اللہ والحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھ رہے ہیں) اور تجھ سے کچھ مانگ رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ وہ مجھ سے کیا مانگ رہے تھے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ تجھ سے تیری جنت مانگ رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے میری جنت کو دیکھا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! انہوں نے دیکھا تو نہیں ۔ اللہ فرماتا ہے کہ پھر اگر وہ جنت کو دیکھتے تو ان کا کیا حال ہوتا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اور وہ تیری پناہ طلب کر رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ وہ کس چیز سے میری پناہ مانگتے تھے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! تیری آگ سے۔ اللہ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے میری آگ کو دیکھا ہے؟ فرشتے کہتے ہیں کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ پھر اگر وہ میری آگ کو دیکھتے تو ان کا کیا حال ہوتا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ وہ تیری بخشش طلب کر رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے (صدقے اللہ کے کرم، فضل اور عنایت پر)، میں نے ان کو بخش دیا اور جو وہ مانگتے ہیں وہ دیا اور جس سے پناہ مانگتے ہیں اس سے پناہ دی۔ پھر فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! ان لوگوں میں ایک فلاں بندہ بھی تھا، جو گنہگار ہے ،وہ ادھر سے گزرا تو ان کے سا تھ بیٹھ گیا تھا۔ اللہ فرماتا ہے کہ میں نے اس کو بھی بخش دیا، وہ لوگ ایسے ہیں کہ جن کا ساتھی بھی بدنصیب نہیں ہوتا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الذَّاكِرِيْنَ اللَّهَ وَ الذَّاكِرَاتِ
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے مردوں اور عورتوں کے بیان میں


(1891) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ جُمْدَانُ فَقَالَ سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ قَالُوا وَ مَا الْمُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَ الذَّاكِرَاتُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی راہ میں جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک پہاڑ پر سے گزرے جس کو جمدان کہتے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چلو یہ جمدان ہے مفردون آگے بڑھ گئے ۔ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! مفردون کون ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنی والی عورتیں ۔‘‘

 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي التَّهْلِيْلِ
لا الٰہ الا اللہ کہنے کے متعلق


(1892) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ أَعَزَّ جُنْدَهُ وَ نَصَرَ عَبْدَهُ وَ غَلَبَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلاَ شَيْئَ بَعْدَهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے، اس نے اپنے لشکر کو عزت دی اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے کافروں کی جماعتوں کو مغلوب کردیا اس کے بعد کوئی شے نہیں ہے‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ
اونچی آواز کے ساتھ ذکر کرنے کا بیان


(1893) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَ لاَ غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَ هُوَ مَعَكُمْ قَالَ وَ أَنَا خَلْفَهُ وَ أَنَا أَقُولُ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ! أَلا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ؟ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ قُلْ لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ لوگ بلند آواز سے تکبیر کہنے لگے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو (یعنی آہستہ سے ذکر کرو)، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو بلکہ تم اس کو پکارتے ہو جو (ہرجگہ سے) سنتا ہے، نزدیک ہے اور تمہارے ساتھ ہے (یعنی علم اوراحاطہ سے)۔ ‘‘سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھا او ر میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ کہہ رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عبداللہ بن قیس! میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتلاؤں؟‘‘ میں نے عرض کی کیوں نہیں یا رسول اللہ ! بتلایے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲِ (یہ کلمہ ہے تفویض کا اور اس میں اقرار ہے کہ اور کسی کو نہ طاقت ہے نہ قدرت ،اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے)۔
 
Top