• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَسَائِ
شام کے وقت کیا کہنا چاہیے؟


(1894) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَمْسَى قَالَ أَمْسَيْنَا وَ أَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ خَيْرِ مَا فِيهَا وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَ الْهَرَمِ وَ سُوئِ الْكِبَرِ وَ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَ زَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ
وَفِيْ رِوَايَةٍ: إِذَا أَصْبَحَ ، قَالَ ذَالِكَ أَيْضًا : أَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شام ہوتی تو فرماتے :’’ ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی ،ہر طرح کی تعریف اﷲ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے ،جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کی سلطنت ہے ،اسی کو تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور اس رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی برائی سے۔ اے اللہ ! میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ مانگتاہوں۔ اے اللہ ! میں تجھ سے جہنم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (راوی) حسن بن عبیداللہ نے کہا کہ زبید (راوی) نے اس میں ابراہیم بن سوید سے اتنا زیادہ بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے اس کو مرفوعاً بیان کیا کہ ’’اللہ واحد کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ،ہر قسم کی بادشاہت اسی کے لیے ہے اور ہر قسم کی تعریف اسی (وحدہ لا شریک لہ) کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب صبح ہوتی تو یہی دعا (اس طرح) کرتے کہ ’’صبح کی ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی …۔‘‘ آخر تک (اور بجائے رات کے دن فرماتے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَقُوْلُ عِنْدَ النَّوْمِ وَ أَخْذِ الْمَضْجَعِ
نیند اور لیٹتے وقت کیا کہے؟


(1895) عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى فِي يَدِهَا وَ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ وَ لَقِيَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَائَ النَّبِيُّصلی اللہ علیہ وسلم أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِمَجِيئِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَيْهَا فَجَائَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيْنَا وَ قَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ النَّبِيُّصلی اللہ علیہ وسلم عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمِهِ عَلَى صَدْرِي ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَا ؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا أَنْ تُكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَ ثَلاَثِينَ وَ تُسَبِّحَاهُ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ وَ تَحْمَدَاهُ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ
وَزَادَ فِيْ أُخْرَى : قَالَ عَلِيٌّ مَا تَرَكْتُهُ مُنْذُ سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قِيلَ لَهُ وَ لاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ ؟ قَالَ وَ لاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ


سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے ہاتھوں پر چکی پیسنے کی وجہ سے نشان پڑ گئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے، وہ آئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے ملیں اور ان سے یہ حال بیان کیا ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے آنے کا حال بیان کیا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم اپنے بچھونے پر جا چکے تھے، ہم نے اٹھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی جگہ پر رہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے (یعنی میرے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے بیچ میں )، یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر پائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں تم دونوں کو وہ نہ بتاؤں جو اس چیز سے بہتر ہے جو تم نے مانگا (یعنی خادم سے)؟ جب تم دونوں سونے کے لیے بستروں پر آؤ تو چونتیس دفعہ ’’اللہ اکبر‘‘ تینتیس دفعہ ’’سبحان اللہ‘‘ اور تینتیس دفعہ ’’ الحمد للہ‘‘ کہہ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے ایک خادم سے بہتر ہے۔‘‘(ایک دوسری روایت میں یہ زیادہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب سے میں نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، کبھی ترک نہیں کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا صفین کی رات بھی؟ تو جواب دیا کہ ہاں !صفین کی رات بھی ( نہیں چھوڑا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1896) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوئَكَ لِلصَّلاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ ثُمَّ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَ فَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَ أَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَ رَهْبَةً إِلَيْكَ لاَ مَلْجَأَ وَ لاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ وَ اجْعَلْهُنَّ مِنْ آخِرِ كَلامِكَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مُتَّ وَ أَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ قَالَ فَرَدَّدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْكِرَهُنَّ فَقُلْتُ آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ قَالَ قُلْ آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو سونے کو جائے تو وضو کر جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کرکہہ ’’اے اللہ! میں نے اپنا منہ تیرے لیے جھکا دیا اورا پنا کام تجھے سونپ دیا اور تجھ پر بھروسا کیا، تیرے ثواب کی خواہش سے اور تیرے عذاب سے ڈر کر۔ تیرے سوا تجھ سے بچنے کے لیے نہ کوئی پناہ کی جگہ ہے اور نہ کوئی ٹھکانا۔ اور میں ایمان لایا تیری کتاب پر جو تو نے اتاری اور تیرے نبی پر جس کو تو نے بھیجا۔(اورفرمایا کہ)آخری بات یہی دعا ہو۔ پھر اگر تو اس رات کو مر جائے تو اسلام پر مرے گا (اور خاتمہ بخیرہو گا)۔، اور سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ان کلموں کو دوبارہ یاد کرنے کے لیے پڑھا تو بِنَبِیِّکَ کے بدلے بِرَسُوْلِکَ کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بِنَبِیِّکَ‘‘ کہہ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1897) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ قَالَ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَ إِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَ إِلَيْهِ النُّشُورُ

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے تو فرماتے :’’ اے اللہ ! میں تیرے نام کے سا تھ جیتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں۔‘‘ اور جب (نیند سے) بیدار ہوتے تو فرماتے کہ ’’شکر اس اللہ کا ، جس نے ہمیں مار کر زندہ کیا (یعنی سلا کر کیونکہ سونا بھی ایک طرح کی موت ہے) اور اسی کی طرف اٹھایا جانا یا لوٹنا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1898) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلاً إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ قَالَ اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَ أَنْتَ تَوَفَّاهَا لَكَ مَمَاتُهَا وَ مَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَ إِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ عُمَرَ ؟ فَقَالَ مِنْ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو سوتے وقت یہ پڑھنے کو کہا : ’’اے اللہ! تو نے میری جان کو پیدا کیا اور تو ہی مارے گا ،تیرے ہی لیے جینا اور مرنا ہے، اگر تو اس کو زندہ کر دے تو اس کو اپنی حفاظت میں رکھ اور اگر مارے تو اس کو بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ ان سے ایک شخص نے کہا کہ تم نے یہ دعا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بلکہ ان سے سنی جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے،یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1899) عَنْ سُهَيْلٍ قَالَ كَانَ أَبُو صَالِحٍ يَأْمُرُنَا إِذَا أَرَادَ أَحَدُنَا أَنْ يَنَامَ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَ رَبَّ الأَرْضِ وَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَ رَبَّ كُلِّ شَيْئٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَ النَّوَى وَ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَ الإِنْجِيلِ وَ الْفُرْقَانِ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْئٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْئٌ وَ أَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْئٌ وَ أَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْئٌ وَ أَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْئٌ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَ أَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ وَ كَانَ يَرْوِي ذَلِكَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم

سہیل کہتے ہیں کہ ہم میں کوئی سونے لگتا تو ابو صالح اسے داہنی کروٹ پر سو نے اور یہ دعا پڑھنے کا حکم دیتے کہ ’’اے اللہ! آسمانوں کے مالک اور زمین کے مالک ،عرش عظیم کے مالک ،ہمارے اور ہر چیز کے مالک، دانے اور گٹھلی کے چیرنے والے (درخت اگانے کے لیے) اور تورات ،انجیل اور قرآن مجید کے اتارنے والے! میں ہر چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کی پیشانی کو تو تھامے ہوئے ہے (یعنی تیرے اختیار میں ہے) ،تو سب سے پہلے ہے کہ تیرے سے پہلے کوئی شے نہیں، تو سب کے بعد ہے کہ تیرے بعد کوئی شے نہیں (یعنی ازلی اور ابدی ہے) ،تو ظاہر ہے کہ تیرے اوپر کوئی شے نہیں اور تو باطن ہے (یعنی لوگوں کی نظروں سے چھپا ہوا ہے) کہ تجھ سے ورے کوئی شے نہیں (یعنی تجھ سے زیادہ چھپی ہوئی)،ہم سے قرض دور کردے اور ہمیں فقر سے مستغنی کردے۔‘‘ ابوصالح اس دعا کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1900) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَأْخُذْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ فَلْيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ وَ لْيُسَمِّ اللَّهَ فَإِنَّهُ لاَ يَعْلَمُ مَا خَلَفَهُ بَعْدَهُ عَلَى فِرَاشِهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَضْطَجِعَ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ وَ لْيَقُلْ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَ بِكَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَ إِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے تہبند کے اندرونی حصے سے اپنا بستر جھاڑے اور بسم اللہ کہے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس کے بستر پر کونسی چیز آئی اور جب لیٹنے لگے تو داہنی کروٹ پر لیٹے اور کہے کہ ’’پاک ہے تو اے میرے اللہ ! تیرا نام لے کر میں کروٹ زمین پر رکھتا ہوں اور تیرے نام سے ہی اٹھاؤں گا۔ اگر تو میری جان روک لے تو اس کو بخش دینا اور جو (دوبارہ میرے بدن میں آنے کو) چھوڑ دے تو اس کی حفاظت کرنا جیسے اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1901) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ كَفَانَا وَ آوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لاَ كَافِيَ لَهُ وَ لاَ مُؤْوِيَ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر جاتے تو فرماتے : ’’شکر ہے اس اللہ کا جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور کافی ہوا ہمارے لیے اور ٹھکانا دیا ہمیں ، کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے لیے نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی ٹھکانا دینے والا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :التَّسْبِيْحُ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ
صبح کی نماز کے بعد تسبیح کہنے کا بیان


(1902) عَنْ جُوَيْرِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُكْرَةً حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ وَ هِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَى وَ هِيَ جَالِسَةٌ فَقَالَ مَا زِلْتِ عَلَى الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُكِ عَلَيْهَا ؟ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْيَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَ بِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَ رِضَا نَفْسِهِ وَ زِنَةَ عَرْشِهِ وَ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ
وَ فِيْ رِوَايَةٍ أُخْرَى عَنْهَا: قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ


ام المومنین جویریہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے، اور وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت لوٹے تو دیکھا کہ وہ وہیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب سے میں نے تمھیں چھوڑا تم اسی حال میں رہیں؟‘‘ جویریہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے تمہارے بعد چار کلمے تین بار کہے ہیں،اگر وہ اس کے ساتھ وزن کیے جائیں جو تم نے اب تک پڑھا ہے ،تو البتہ وہی بھاری پڑیں گے ۔وہ کلمے یہ ہیں ’’ میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہوں اس کی خوبیوں کے ساتھ، اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اور اس کی رضامندی اور خوشی کے برابر اور اس کے عرش کے تول کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر ۔‘‘ (یعنی بے انتہا اس لیے کہ اللہ کے کلموں کی کوئی حد نہیں ہے سارا سمندر اگر سیاہی ہو جائے تو وہ ختم ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے کلمے تمام نہ ہوںگے)۔
انہی سیدہ جویریہ رضی اللہ عنھا سے دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:’’ اﷲ کے لیے پاکیزگی ہے اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اﷲ کے لیے پاکیزگی ہے اس کی رضا مندی کے بقدر، اﷲ کے لیے پاکیزگی ہے اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اﷲ کے لیے پاکیزگی ہے اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1903) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَ حِينَ يُمْسِي سُبْحَانَ اللَّهِ وَ بِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَائَ بِهِ إِلاَّ أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص صبح اور شام کو سُبْحَانَ اللَّهِ وَ بِحَمْدِهِ سو بار کہہ لے، قیامت کے دن اس سے بہتر کوئی شخص عمل لے کر نہ آئے گا مگر جو اتنا ہی یا اس سے زیادہ کہے۔‘‘
 
Top