ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَسَائِ
شام کے وقت کیا کہنا چاہیے؟
(1894) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَمْسَى قَالَ أَمْسَيْنَا وَ أَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ خَيْرِ مَا فِيهَا وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَ الْهَرَمِ وَ سُوئِ الْكِبَرِ وَ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَ زَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ
وَفِيْ رِوَايَةٍ: إِذَا أَصْبَحَ ، قَالَ ذَالِكَ أَيْضًا : أَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شام ہوتی تو فرماتے :’’ ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی ،ہر طرح کی تعریف اﷲ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے ،جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کی سلطنت ہے ،اسی کو تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور اس رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی برائی سے۔ اے اللہ ! میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ مانگتاہوں۔ اے اللہ ! میں تجھ سے جہنم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (راوی) حسن بن عبیداللہ نے کہا کہ زبید (راوی) نے اس میں ابراہیم بن سوید سے اتنا زیادہ بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے اس کو مرفوعاً بیان کیا کہ ’’اللہ واحد کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ،ہر قسم کی بادشاہت اسی کے لیے ہے اور ہر قسم کی تعریف اسی (وحدہ لا شریک لہ) کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب صبح ہوتی تو یہی دعا (اس طرح) کرتے کہ ’’صبح کی ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی …۔‘‘ آخر تک (اور بجائے رات کے دن فرماتے)۔
شام کے وقت کیا کہنا چاہیے؟
(1894) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَمْسَى قَالَ أَمْسَيْنَا وَ أَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ خَيْرِ مَا فِيهَا وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَ الْهَرَمِ وَ سُوئِ الْكِبَرِ وَ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَ زَادَنِي فِيهِ زُبَيْدٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ
وَفِيْ رِوَايَةٍ: إِذَا أَصْبَحَ ، قَالَ ذَالِكَ أَيْضًا : أَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شام ہوتی تو فرماتے :’’ ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی ،ہر طرح کی تعریف اﷲ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے ،جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کی سلطنت ہے ،اسی کو تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور اس رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی برائی سے۔ اے اللہ ! میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ مانگتاہوں۔ اے اللہ ! میں تجھ سے جہنم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (راوی) حسن بن عبیداللہ نے کہا کہ زبید (راوی) نے اس میں ابراہیم بن سوید سے اتنا زیادہ بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے اور انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے اس کو مرفوعاً بیان کیا کہ ’’اللہ واحد کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں ،ہر قسم کی بادشاہت اسی کے لیے ہے اور ہر قسم کی تعریف اسی (وحدہ لا شریک لہ) کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب صبح ہوتی تو یہی دعا (اس طرح) کرتے کہ ’’صبح کی ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی …۔‘‘ آخر تک (اور بجائے رات کے دن فرماتے)۔