• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ
کعبہ کو حبشہ کا پتلی پنڈلیوں والا ایک شخص ویران کرے گا


(2032) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کعبہ کو حبشہ کا چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک شخص خراب کرے گا۔‘‘ (مراد ابی سینیا کے کافر ہیں جو نصاریٰ ہیں یا وسط حبش کے بت پرست ، آخر زمانہ میں ان کا غلبہ ہو گا اور جب مسلمان دنیا سے اٹھ جائیں گے ،تویہ مردود حبشی ایسا کام کرے گا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ مَنْعِ الْعِرَاقِ دِرْهَمَهَا
عراق کا اپنے درہم روک لینے کے متعلق


(2033) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنَعَتِ الْعِرَاقُ دِرْهَمَهَا وَ قَفِيزَهَا وَ مَنَعَتِ الشَّامُ مُدْيَهَا وَ دِينَارَهَا وَ مَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَ دِينَارَهَا وَ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ وَ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ وَ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَ دَمُهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عراق کا ملک اپنے درہم اور قفیز کو روکے گا،شام کا ملک اپنے مدی او ردینار کو روکے گا اور مصر کا ملک اپنے اردب اور دینار کو روکے گا اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے اور تم ایسے ہو جاؤ گے جیسے پہلے تھے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) کا گوشت اور خون گواہی دیتا ہے (یعنی اس میں کچھ شک نہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2034) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَيْسَتِ السَّنَةُ بِأَنْ لاَ تُمْطَرُوا وَ لَكِنِ السَّنَةُ أَنْ تُمْطَرُوا وَ تُمْطَرُوا وَ لاَ تُنْبِتُ الأَرْضُ شَيْئًا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قحط یہ نہیں ہے کہ بارش نہ برسے، بلکہ قحط یہ ہے کہ بارش برسے اور خوب برسے لیکن زمین سے کچھ نہ اگے(فصلیں تباہ ہو جائیں)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ وَ الْإِيْمَانِ مِنَ الْقُلُوْبِ
امانت اور ایمان کے دلوں سے اٹھ جانے کے متعلق


(2035) عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَ أَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ وَ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الأَمَانَةِ قَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَ لَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ أَخَذَ حَصًى فَدَحْرَجَهَا عَلَى رِجْلِهِ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلانٍ رَجُلاً أَمِينًا حَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ و مَا أَظْرَفَهُ ! وَ مَا أَعْقَلَهُ ! وَ مَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيْمَانٍ وَ لَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَ مَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَ لَئِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ وَ أَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لَأُبَايِعَ مِنْكُمْ إِلاَّ فُلاَنًا وَ فُلاَنًا

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (امانت کے باب میں ) دو حدیثیں بیان کیں۔ ایک کو تو میں دیکھ چکا اور دوسری (کے پورا ہونے) کا منتظر ہوں۔ (پہلی حدیث یہ ہے کہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا : ’’امانت لوگوں کے دلوں کی جڑ پر اتری ، پھر قرآن نازل ہوا ،پس انہوں نے قرآن کو حاصل کیا اور حدیث کو حاصل کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے (دوسری) حدیث بیان فرمائی کہ امانت اٹھ جائے گی۔ تو فرمایا: ’’ایک شخص تھوڑی دیر سوئے گا، پھر اس کے دل سے امانت اٹھا لی جائے گی اور اس کا نشان ایک پھیکے رنگ کی طرح رہ جائے گا، پھر پھر دوبارہ تھوڑی دیر سوئے گا تو امانت دل سے اٹھ جائے گی اور اس کا نشان ایک چھالے کی طرح رہ جائے گا جیسے تو ایک انگارا اپنے پاؤں پر لڑھکا دے، پھر کھال پھول کر ایک چھالا (آبلہ) نکل آئے کہ تم اس کو بلند ابھرا ہوا دیکھتے ہو مگر اس میں کچھ نہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری لے کر اپنے پاؤں پر لڑھکائی اور فرمایا: ’’لوگ خرید و فروخت کریں گے اور ان میں سے کوئی ایسا نہ ہو گا جو امانت کو ادا کرے، یہاں تک کہ لوگ کہیں گے کہ فلاں قوم میں ایک شخص امانت دار ہے اور یہاں تک کہ ایک شخص کو کہیں گے وہ کیسا ہوشیار ، خوش مزاج اور عقلمند ہے (یعنی اس کی تعریف کریں گے) اور اس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔‘‘ پھر سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے اوپر ایک دور گزر چکا ہے جب میں بغیر کسی ڈر کے ہر ایک سے معاملہ (یعنی لین دین) کرتا ،اس لیے کہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اس کو بے ایمانی سے باز رکھتا اور جو نصرانی یا یہودی ہوتا تو حاکم اس کو بے ایمانی سے باز رکھتا تھا لیکن آج کے دن تو میں تم لوگوں سے کبھی معاملہ نہ کروں گا، البتہ فلاں اور فلاں شخص سے (معاملہ) کروں گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : يَكُوْنُ فِيْ آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيْفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا
آخر زمانہ میں خلیفہ (مہدی) آئے گا ،جو مال کی لپیں بھر بھر کر دے گا


(2036) عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لاَ يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَ لاَ دِرْهَمٌ قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَلِكَ ؟ قَالَ مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ ثُمَّ قَالَ يُوشِكُ أَهْلُ الشَّامِ أَنْ لاَ يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَ لاَ مُدْيٌ قُلْنَا مِنْ أَيْنَ ذَاكَ ؟ قَالَ مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ اُسْكَتَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لاَ يَعُدُّهُ عَدَدًا قَالَ قُلْتُ لأَبِي نَضْرَةَ وَ أَبِي الْعَلاَئِ أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ؟ فَقَالاَ لاَ

حضرت جریر سے روایت ہے وہ سیدنا ابونضرہ سے کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کے پاس تھے کہ انہوں نے کہا کہ قریب ہے کہ عراق والوں کے قفیز اور درہم نہیں آئیں گے۔ ہم نے کہا کہ کس سبب سے؟ انہوں نے کہا کہ عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا کہ قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مدی نہ آئیں (مدی ایک پیمانہ ہے، اسی طرح قفیز) ہم نے کہا کہ کس سبب سے؟ انہوں نے کہا کہ روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر چپ رہے، اس کے بعد کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہو گا، جو لپیں بھر بھر کر مال دے گا (یعنی روپیہ اور اشرفیاں لوگوں کو) اور اس کو شمار نہیں کرے گا۔‘‘ جریر نے کہا کہ میں نے ابونضرہ اور ابوعلاء سے پوچھا کہ کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ (یہ مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانہ میں پیدا ہوں گے، عمر بن عبدالعزیز تو شروع میں تھے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْآيَاتِ الَّتِيْ تَكُوْنُ قَبْلَ السَّاعَةِ
(قیامت کی) وہ نشانیاں جو قیامت سے پہلے آئیں گی


(2037) عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَيْنَا وَ نَحْنُ نَتَذَاكَرُ فَقَالَ مَا تَذَاكَرُونَ ؟ قَالُوا نَذْكُرُ السَّاعَةَ قَالَ إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَ الدَّجَّالَ وَ الدَّابَّةَ وَ طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ نُزُولَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ صلی اللہ علیہ وسلم وَ يَأَجُوجَ وَ مَأْجُوجَ وَ ثَلاثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَ خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَ خَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَ آخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ

سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کیا باتیں کر رہے ہو؟ ‘‘ ہم نے کہا کہ قیامت کا ذکر کررہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔‘‘ پھر ذکر کیا دھوئیں کا ،دجال کا ،زمین کے جانور کا ،سورج کے مغرب سے نکلنے کا ، عیسیٰ علیہ السلام کے اترنے کا ، یاجوج ماجوج کے نکلنے کا ،تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ،ایک مشرق میں ، دوسرے مغرب میں ، تیسرے جزیرئہ عرب میں اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی (محشر شام کی زمین ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَادِرُوْا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ
اندھیری رات کی طرح (سخت) فتنوں سے پہلے (نیک) اعمال میں جلدی کرو


(2038) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَ يُمْسِي كَافِرًا أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَ يُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جلدی جلدی نیک کام کر لو ،ان فتنوں سے پہلے جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح ہوں گے۔ صبح کو آدمی ایمان دار ہو گا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان دار ہو گا اور صبح کو کافر ہو گا اور اپنے دین کو دنیا کے مال کے بدلے بیچ ڈالے گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَادِرُوْا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا
چھ چیزوں سے پہلے (نیک) اعمال میں جلدی کرو


(2039) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا الدَّجَّالَ وَ الدُّخَانَ وَ دَآبَّةَ الْأَرْضِ وَ طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ أَمْرَ الْعَامَّةِ وَ خُوَيِّصَةَ أَحَدِكُمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نیک اعمال کے کرنے میں چھ چیزوں سے پہلے جلدی کرو، ایک دجال، دوسرے دھواں، تیسرے زمین کا جانور، چوتھے سورج کا مغرب سے نکلنا، پانچویں قیامت اور چھٹے موت (یعنی جب یہ باتیں آ جائیں گی تو نیک اعمال کا قابو جاتا رہے گا)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْعِبَادَةُ فِيْ الْهَرْجِ
خونریزی کے دور میں عبادت کرنا


(2040) عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ

سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فساد اور فتنے کے وقت عبادت کرنے کا اتنا ثواب ہے جیسے میرے پاس ہجرت کرنے کا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قِصَّةِ ابْنِ صَيَّادٍ
ابن صیاد کے قصہ کے بارے میں


(2041) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا أَوْ عُمَّارًا وَ مَعَنَا ابْنُ صَائِدٍ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَتَفَرَّقَ النَّاسُ وَ بَقِيتُ أَنَا وَ هُوَ فَاسْتَوْحَشْتُ مِنْهُ وَحْشَةً شَدِيدَةً مِمَّا يُقَالُ عَلَيْهِ قَالَ وَ جَائَ بِمَتَاعِهِ فَوَضَعَهُ مَعَ مَتَاعِي فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ فَلَوْ وَضَعْتَهُ تَحْتَ تِلْكَ الشَّجَرَةِ قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَرُفِعَتْ لَنَا غَنَمٌ فَانْطَلَقَ فَجَائَ بِعُسٍّ فَقَالَ اشْرَبْ أَبَا سَعِيدٍ ! فَقُلْتُ إِنَّ الْحَرَّ شَدِيدٌ وَ اللَّبَنُ حَارٌّ مَا بِي إِلاَّ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَشْرَبَ عَنْ يَدِهِ أَوْ قَالَ آخُذَ عَنْ يَدِهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ ! لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ حَبْلاً فَأُعَلِّقَهُ بِشَجَرَةٍ ثُمَّ أَخْتَنِقَ مِمَّا يَقُولُ لِيَ النَّاسُ يَا أَبَا سَعِيدٍ ! مَنْ خَفِيَ عَلَيْهِ حَدِيثُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَسْتَ مِنْ أَعْلَمِ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم هُوَ كَافِرٌ وَ أَنَا مُسْلِمٌ ؟ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هُوَ عَقِيمٌ لاَ يُولَدُ لَهُ وَ قَدْ تَرَكْتُ وَ لَدِي بِالْمَدِينَةِ ؟ أَوَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ وَ لاَ مَكَّةَ وَ قَدْ أَقْبَلْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ وَ أَنَا أُرِيدُ مَكَّةَ ؟ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ حَتَّى كِدْتُ أَنْ أَعْذِرَهُ ثُمَّ قَالَ أَمَا وَ اللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ وَ أَعْرِفُ مَوْلِدَهُ وَ أَيْنَ هُوَ الْآنَ قَالَ قُلْتُ لَهُ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ

سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حج یا عمرہ کونکلے اور ہمارے ساتھ ابن صائد بھی تھا۔ہم ایک جگہ رکے، لوگ ادھر ادھر چلے گئے اور میں اور ابن صائد دونوں رہ گئے۔ مجھے اس وجہ سے اس سے سخت وحشت ہوئی کہ لوگ اس کے بارے میں جو کہا کرتے تھے (کہ دجال ہے)۔کہتے ہیں کہ ابن صائد اپنا سامان لے کر آیا اور میرے سامان کے ساتھ رکھ دیا (مجھے اور زیادہ وحشت ہوئی) میں نے کہا کہ گرمی بہت ہے اگر تو اپنا سامان اس درخت کے نیچے رکھے تو بہتر ہے، اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر ہمیں بکریاں دکھلائی دیں، ابن صائد گیا اور دودھ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ ابوسعید! دودھ پی۔ میں نے کہا کہ گرمی بہت ہے او ردودھ گرم ہے اور دودھ نہ پینے کی اس کے سوا کوئی وجہ نہ تھی کہ مجھے اس کے ہاتھ سے پینا برا معلوم ہوا۔ ابن صائد نے کہا کہ اے ابوسعید! میں نے قصد کیا ہے کہ ایک رسی لوں اور درخت میں لٹکا کر اپنے آپ کو پھانسی دے لوں ان باتوں کی وجہ سے جو لوگ میرے حق میں کہتے ہیں۔ اے ابوسعید! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اتنی کس سے پوشیدہ ہے جتنی تم انصار کے لوگوں سے پوشیدہ ہے؟کیا تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نہیں جانتے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا: ’’دجال کافر ہو گا اور میں تو مسلمان ہوں؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ’’دجال لا ولد ہو گا اور میری اولاد مدینہ میں موجود ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ’’دجال مدینہ میں اور مکہ میں نہ جائے گا اور میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکہ کو جا رہا ہوں؟سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (اس کی ایسی باتوں کی وجہ سے) قریب تھا کہ میں اس کا طرف دار بن جاؤں (اور لوگوں کا اس کے بارے میں کہنا غلط سمجھوں) کہ پھر کہنے لگا البتہ اللہ کی قسم ! میں دجال کو پہچانتا ہوں اور اس کے پیدائش کا مقام جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اب وہ کہاں ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ خرابی ہو تیری سارا دن (یعنی یہ تو نے کیا کہا کہ پھر مجھے تیری نسبت شبہ ہو گیا)۔
 
Top