• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(2164) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَ اللِّزَامُ وَ الرُّومُ وَ الْبَطْشَةُ وَ الْقَمَرُ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پانچ نشانیاں تو گزر چکیں ہیں اور وہ دخان ،لزام ،روم ،بطشہ اور قمر (یعنی شق القمر)ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْفَتْحِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَ هُوَ الَّذِيْ كَفَّ أَيْدِيْهِمْ عَنْكُمْ ....} (24)

اللہ تعالیٰ کے فرمان {وَ ھُوَ الَّذِیْ کَفَّ أَیْدِیَھُمْ…}کے متعلق


(2165) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ هَبَطُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ مُتَسَلِّحِينَ يُرِيدُونَ غِرَّةَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَصْحَابِهِ فَأَخَذَهُمْ سِلْمًا فَاسْتَحْيَاهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ هُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَ أَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ }


سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مکہ کے اسی(۸۰) مسلح آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرتنعیم کے پہاڑ سے اترے، وہ دھوکا اورغفلت کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ پر( حملہ کرنا چاہتے تھے)پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پکڑ لیا لیکن قتل نہیں کیا،تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ’’یعنی وہ اللہ ہے جس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روکا (اور ان کا فریب کچھ نہ چلا) اور تمہارے ہاتھوں سے ان کو روکا (یعنی تم نے ان کو قتل نہ کیا) مکہ کی سرحد میں ان پر فتح ہو جانے کے بعد۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
( سُوْرَۃُ الْحُجُرَاتِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {لاَ تَرْفَعُوْا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم …} (1)

اللہ تعالیٰ کے فرمان{ لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ…}کے متعلق


(2166) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ ....} إِلَى آخِرِ الآيَةِ جَلَسَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ وَ قَالَ أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَ احْتَبَسَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو ! مَا شَأْنُ ثَابِتٍ اشْتَكَى ؟ قَالَ سَعْدٌ إِنَّهُ لَجَارِي وَ مَا عَلِمْتُ لَهُ بِشَكْوَى قَالَ فَأَتَاهُ سَعْدٌ فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ثَابِتٌ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَ لَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي مِنْ أَرْفَعِكُمْ صَوْتًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ
فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ



سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت کہ ’’اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی ـ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آواز سے بلند مت کرو …… آخر تک نازل ہوئی تو سیدناثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے کہ میں تو جہنمی ہوں (کیونکہ ان کی آواز بہت بلند تھی اور وہ انصار کے خطیب تھے اس لیے وہ ڈر گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آناچھوڑدیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا :’’ اے ابو عمرو! ثابت کا کیا حال ہے ،کیابیمار ہو گیا ؟ ‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ میرا ہمسایہ ہے، میں نہیں جانتا کہ وہ بیمار ہے۔ پھر سیدنا سعد سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تو سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت اتری اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمھاری آواز سے زیادہ بلندہے (اس لیے) میں تو جہنمی ہوں۔ پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ،بلکہ وہ جنتی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
( سُوْرَۃُ قٓ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {يَوْمَ نَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَ تَقُوْلُ هَلْ مِنْ مَّزِيْدٍ } (30)

اللہ تعالیٰ کے فرمان {یَوْمَ نَقُوْلُ لِجَھَنَّمَ…}کے متعلق


(2167) عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ عَطَائٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَ جَلَّ { يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَ تَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ } فَأَخْبَرَنَا عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ لاَ تَزَالُ جَهَنَّمُ يُلْقَى فِيهَا وَ تَقُولُ { هَلْ مِنْ مَزِيدٍ } حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ وَ تَقُولُ قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَ كَرَمِكَ وَ لاَ يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ

عبدالوہاب بن عطا ء اللہ تعالیٰ کے فرمان {يَوْمَ نَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ …}کے متعلق سعید سے، قتادہ سے اور وہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’برابرجہنم میں لوگ ڈالے جاتے رہیں گے اور وہ یہی کہے گی کہ ’’کچھ اور ہے؟‘‘ یہاں تک کہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تب اس کا بعض حصہ بعض میں سمٹ جائے گا اور کہنے لگے گی کہ بس بس تیری عزت اور کرم کی قسم اور برابر جنت میں جگہ خالی رہے گی ،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مخلوق کو پیدا کرے گا اور اس کو اس جگہ میں رکھے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { هَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ }
اللہ تعالیٰ کے فرمان {ھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ} کے متعلق


(2168) عَنْ أَبِيْ إِسْحَقَ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلاً سَأَلَ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَ هُوَ يُعَلِّمُ الْقُرْآنَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ كَيْفَ تَقْرَأُ هَذِهِ الآيَةَ { فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ } أَدَالاً أَمْ ذَالاً ؟ قَالَ بَلْ دَالاً سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ { مُدَّكِرٍ } دَالاً

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے اسود بن یزید سے پوچھا اور وہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے تھے کہ تم { مُدَّكِرٍ } میں دال پڑھتے ہو یا ذال؟انہوں نے کہا کہ دال سے اور میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کوسنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو{ مُدَّکِرٍ }دال سے پڑھتے ہوئے سنا ہے (یعنی جس پرنقطہ نہیں ہوتا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(سُوْرَۃُ الرَّحْمٰنِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نارٍ} (15)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ خَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَّارِجٍ…} کے متعلق


(2169) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خُلِقَتِ الْمَلاَئِكَةُ مِنْ نُورٍ وَ خُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَ خُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ فرشتے نور سے بنائے گئے، جن آگ کی لو سے اور سیدنا آدم علیہ السلام اس سے جو (قرآن میں ) تمھارے لیے بیان ہوا ہے (یعنی مٹی سے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْحَدِیْدِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِيْنَ آمُنُوْا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ} (16)

اللہ تعالیٰ کے فرمان {أَلَمْ یَأْنِ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا…}کے متعلق


(2170) عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا كَانَ بَيْنَ إِسْلاَمِنَا وَ بَيْنَ أَنْ عَاتَبَنَا اللَّهُ بِهَذِهِ الآيَةِ {أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ } إِلاَّ أَرْبَعُ سِنِينَ

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے ہم مسلمان ہوئے ،اس وقت سے لے کر اس آیت ’’کیا وہ وقت نہیں آیا جب مسلمانوں کے دل اﷲ کے ذکر کے وقت لرز جائیں‘‘کے اترنے کے وقت ،جس میں اللہ تعالیٰ نے ہم پرعتاب کیا ہے، ہم پر چار برس کا عرصہ گزرا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْحَشْرِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَالَّذِيْنَ جَاؤُوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَ لِإِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالإِيْمَانِ } (10)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَالَّذِیْنَ جَاؤُوْا مِنْ بَعْدِھِمْ…} کے متعلق


(2171) عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَا ابْنَ أُخْتِي ! أُمِرُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَبُّوهُمْ


سیدنا عروہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ اے میرے بھانجے !لوگوں کو حکم ہوا تھا کہ وہ صحابہ کے لیے بخشش مانگیں لیکن انہوں نے ان کو برا کہا ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
( سُوْرَۃُ الْجِنِّ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { قُلْ أُوْحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ } (1)

اللہ تعالیٰ کے فرمان { قُلْ أُوْحِیَ إِلَیَّ …}کے متعلق


(2172) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْجِنِّ وَ مَا رَآهُمُ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَ قَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَ أُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَكُمْ ؟ قَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَ أُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالُوا مَا ذَاكَ إِلاَّ مِنْ شَيْئٍ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ ؟ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ وَ هُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَ هُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلاَةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ وَ قَالُوا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا ! { إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَ لَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا } فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم { قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ }

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کو قرآن نہیں سنایا اور ان کو دیکھا بھی نہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ اس زمانہ میں عکاظ کے بازار گئے جب کہ شیطانوں پر آسمانی دروازے بند ہو گئے تھے اور ان پر آگ کے شعلے برسائے جا رہے تھے۔ چنانچہ شیطانوں کے ایک گروہ نے اپنے لوگوں میں جا کر کہا کہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہو گیا اور ہم پر آگ کے شعلے برسنے لگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا سبب ضرور کوئی نیا معاملہ ہے، تو تم مشرق و مغرب کی طرف پھر کر خبر لو اور دیکھو کہ کیا وجہ ہے جو آسمان کی خبریںآنا بند ہو گئیں۔ وہ زمین میں مشرق و مغرب کی طرف پھرنے لگے، ان میں سے کچھ لوگ تہامہ (ملک حجاز) کی طرف عکاظ کے بازار کو جانے کے لیے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت (مقام) نخل میں اپنے اصحاب کے ساتھ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے ۔جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر کان لگا دیے اورکہنے لگے کہ آسمان کی خبریں موقوف ہونے کا یہی سبب ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے اور کہنے لگے کہ اے ہماری قوم کے لوگو! ’’ہم نے ایک عجب قرآن سناہے جو سچی راہ کی طرف لے جاتا ہے، پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم کبھی اللہ کے ساتھ شریک نہیں کریں گے‘‘ تب اللہ تعالیٰ نے سورئہ جن اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری کہ ’’اے محمد ! کہہ دو کہ میری طرف وحی کی گئی کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْقِیَامَۃِ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ} (16)

اللہ تعالیٰ کے فرمان { لَا تُحَرِّکْ بِہِ لِسَانِکَ…}کے متعلق


(2173) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ عَزَّوَجَلَّ{ لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ } قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً كَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا لَكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُهُمَا كَمَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُهُمَا فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى { لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَ قُرْآنَهُ }(16-17) قَالَ جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ ثُمَّ تَقْرَؤَهُ { فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ } (18) قَالَ فَاسْتَمِعْ وَ أَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا أَقْرَأَهُ


سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما اللہ تعالیٰ کے قول ’’ اپنی زبان کو جلدی کے ساتھ یاد کرنے کے لیے نہ ہلایے‘‘ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کا واقعہ یہ ہے کہ نزول قرآن کریم کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تنگی محسوس کرتے تھے،اس لیے اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے۔ سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے مجھ سے کہا کہ میں تمہارے لیے ہونٹ ہلاتاہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونٹ ہلاتے تھے پھر انھوں نے اپنے ہونٹوں کو حرکت دی۔ پس سعید نے کہا کہ جس طرح سیدنا ابن عباس اپنے ہونٹ ہلا رہے تھے میں بھی اسی طرح اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں تو انھوں نے بھی ہونٹوں کو حرکت دی۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ ’’آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جلدی سے یاد کرنے کے لیے اپنی زبان نہ ہلایے بلکہ تحقیق اس کا اکٹھا کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے ‘‘یعنی آپ کے سینہ میں جمع کرنا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پڑھیں،’’جب ہم (یعنی ہمارا فرشتہ جبرائیل علیہ السلام ) اسے پڑھ رہا ہو تو آپ خاموش سنتے رہیے‘‘ (یعنی نزول وحی کے وقت) آپ خاموشی سے اور غور سے سنیں، پھر اسے پڑھانا ہمارے ذمہ ہے۔ اس حکم الٰہی کے بعد جب جبرائیل علیہ السلام وحی لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے الفاظ بہ خاموشی سنتے رہتے اور ان کی روانگی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی الفاظ دہرا دیتے جو جبرائیل علیہ السلام کہہ جاتے تھے۔
 
Top