ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
(سُوْرَۃُ ھُوْدٍ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ } (114)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ…} کے متعلق
(2143) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَ إِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً دَعَاهُ وَ تَلاَ عَلَيْهِ هَذِهِ الآيَةَ { أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ } فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے مدینہ کے کنارے میں ایک عورت سے مزہ اٹھایا اور میں نے سب باتیں کیں سوائے جماع کے۔ اب میں حاضر ہوں جو چاہے میرے بارے میں حکم دیجیے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ نے تیرے گناہ پر پردہ ڈال رکھا تھا، تو بھی اگر پردہ ڈالے رکھتا تو بہتر ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ جواب نہ دیا ۔تب وہ شخص کھڑا ہوا اور چل پڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک شخص کو بھیجا اور بلاکر یہ آیت پڑھی کہ:’’ صبح و شام نماز قائم کرو اور رات کے حصہ میں بھی نماز قائم کرو، بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ ! یہ حکم خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔‘‘
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ } (114)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ…} کے متعلق
(2143) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَ إِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً دَعَاهُ وَ تَلاَ عَلَيْهِ هَذِهِ الآيَةَ { أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ } فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے مدینہ کے کنارے میں ایک عورت سے مزہ اٹھایا اور میں نے سب باتیں کیں سوائے جماع کے۔ اب میں حاضر ہوں جو چاہے میرے بارے میں حکم دیجیے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ نے تیرے گناہ پر پردہ ڈال رکھا تھا، تو بھی اگر پردہ ڈالے رکھتا تو بہتر ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ جواب نہ دیا ۔تب وہ شخص کھڑا ہوا اور چل پڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک شخص کو بھیجا اور بلاکر یہ آیت پڑھی کہ:’’ صبح و شام نماز قائم کرو اور رات کے حصہ میں بھی نماز قائم کرو، بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ ! یہ حکم خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔‘‘