• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ ھُوْدٍ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ } (114)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ…} کے متعلق


(2143) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَ إِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ قَالَ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً دَعَاهُ وَ تَلاَ عَلَيْهِ هَذِهِ الآيَةَ { أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ } فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! هَذَا لَهُ خَاصَّةً قَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے مدینہ کے کنارے میں ایک عورت سے مزہ اٹھایا اور میں نے سب باتیں کیں سوائے جماع کے۔ اب میں حاضر ہوں جو چاہے میرے بارے میں حکم دیجیے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ نے تیرے گناہ پر پردہ ڈال رکھا تھا، تو بھی اگر پردہ ڈالے رکھتا تو بہتر ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ جواب نہ دیا ۔تب وہ شخص کھڑا ہوا اور چل پڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک شخص کو بھیجا اور بلاکر یہ آیت پڑھی کہ:’’ صبح و شام نماز قائم کرو اور رات کے حصہ میں بھی نماز قائم کرو، بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ ! یہ حکم خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ ’’سُبْحَانَ‘‘ الْإِسْرَائِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: { وَيَسْأَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ....} الآيَة (85)
اللہ کے فرمان { وَ یَسْأَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ…} کے متعلق


(2144) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَرْثٍ وَ هُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ فَقَالُوا مَا رَابَكُمْ إِلَيْهِ لاَ يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْئٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ فَسَأَلَهُ عَنِ الرُّوحِ قَالَ فَأَسْكَتَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ قَالَ فَقُمْتُ مَكَانِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِرَبِّي وَ مَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً}

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک کھیت میں جا رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو۔ دوسرے نے کہا کہ تمہیں کیا شبہ ہے جو پوچھتے ہو؟ ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہیں جو تمہیں بری معلوم ہو۔ پھر انہوں نے کہا کہ پوچھو۔ آخر ان میں سے کچھ لوگ اٹھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے اور روح کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اورکچھ جواب نہ دیا۔ میں سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آ رہی ہے۔ کہتے ہیں کہ میں اسی جگہ کھڑا رہا ۔جب وحی اتر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ’’تجھ سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں تو کہہ دو کہ روح میرے رب کا ایک حکم ہے اور تم علم نہیں دیے گئے مگر تھوڑا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ سُبْحَانَهُ {أُوْلَئِكَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ يَبْتَغُوْنَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيْلَةَ} (57)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ…} کے متعلق


(2145) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ { أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ } قَالَ كَانَ نَفَرٌ مِنَ الْإِنْسِ يَعْبُدُونَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ فَأَسْلَمَ النَّفَرُ مِنَ الْجِنِّ وَ اسْتَمْسَكَ الإِنْسُ بِعِبَادَتِهِمْ فَنَزَلَتْ { أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ }

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت ’’جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں ،وہ تو اپنے مالک کے پاس وسیلہ ڈھونڈتے ہیں‘‘ کے متعلق روایت ہے کہ اس وقت اتری جب بعض آدمی چند جنوں کی پوجا کرتے تھے ،وہ جن مسلمان ہو گئے (اور ان کے پوجنے والوں کو خبر نہ ہوئی )اور وہ لوگ ان کو ہی پوجتے رہے ،تب یہ آیت اتری کہ ’’وہ جن کی یہ لوگ پوجا کرتے ہیں ،وہ تو اپنے مالک کے پاس وسیلہ ڈھونڈتے ہیں‘‘۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا} (110)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَلَا تَجْھَرْ بِصَلَاتِکَ…} کے متعلق


(2146) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيْلًا } قَالَ نَزَلَتْ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَإِذَا سَمِعَ ذَلِكَ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَ مَنْ أَنْزَلَهُ وَ مَنْ جَائَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صلی اللہ علیہ وسلم { وَ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ } فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ قِرَائَتَكَ { وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا } عَنْ أَصْحَابِكَ أَسْمِعْهُمُ الْقُرْآنَ وَ لاَ تَجْهَرْ ذَلِكَ الْجَهْرَ { وَ ابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً } يَقُولُ بَيْنَ الْجَهْرِ وَ الْمُخَافَتَةِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما اس آیت ’’تم اپنی نماز کو نہ زیادہ اونچی آواز میں پڑھو اور نہ بالکل ہی آہستہ ،بلکہ متوسط طریقہ اختیار کرو‘‘ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مکہ مکرمہ میں اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوف کی وجہ سے ایک گھر میں پوشیدہ تھے۔ واقعہ یہ ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو نماز پڑھاتے تو قرآن بآواز بلند پڑھتے ،تو جب مشرک قرآن کریم کی آواز سنتے تو قرآن کریم ،اس کو نازل کرنے والے (یعنی اللہ تعالیٰ) اور جس پر نازل ہوا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ،کو گالیاں دیتے۔ اس پراللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ’’آپ زیادہ بلند آواز سے نماز ( میں قرآن)نہ پڑھیں۔‘‘ کہ جسے مشرک سن سکیں ’’اور اتنا آہستہ بھی نہ (قرآن) پڑھیں‘‘ کہ آپ کے اصحاب بھی نہ سن سکیں ’’بلکہ درمیانی آواز میں (قرآن) پڑھیے‘‘ آہستہ اور اونچی آواز کے درمیان درمیان ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(2147) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا } قَالَتْ أُنْزِلَ هَذَا فِي الدُّعَائِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا اللہ تعالیٰ کے اس قول { وَ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا}کے متعلق فرماتی ہیں کہ یہ دعا کے بارے نازل ہوئی (یعنی دعا نہ بہت زور سے مانگو اور نہ بہت آہستہ آواز میں )۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْکَھْفِ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَلاَ نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا} (105)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { فَلَا نُقِیْمُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْنًا }کے متعلق


(2148) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّهُ لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لاَ يَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اقْرَئُوا { فَلاَ نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا}

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن ایک موٹا تازہ آدمی آئے گا جو اللہ کے نزدیک مچھر کے ایک پر کے برابر بھی نہ ہوگا۔ یہ آیت پڑھو کہ ’’ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن نہ رکھیں گے۔‘‘ (یعنی دنیا کا موٹاپا اور مال و دولت قیامت کے دن کام نہیں آئے گا ۔ وہاں تو عمل درکار ہے اور اس حدیث سے موٹاپے کی مذمت بھی ثابت ہوتی ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ مَرْیَمَ )
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ} (39)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَ أَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ…} کے متعلق


(2149) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُجَائُ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ اتَّفَقَا فِي بَاقِي الْحَدِيثِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ! هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا ؟ فَيَشْرَئِبُّونَ وَ يَنْظُرُونَ وَ يَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ وَ يُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ ! هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا ؟ قَالَ فَيَشْرَئِبُّونَ وَ يَنْظُرُونَ وَ يَقُولُونَ نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ قَالَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ! خُلُودٌ فَلاَ مَوْتَ وَ يَا أَهْلَ النَّارِ ! خُلُودٌ فَلاَ مَوْتَ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم { وَ أَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَ هُمْ فِي غَفْلَةٍ وَ هُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ } وَ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الدُّنْيَا

سیدناابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن موت ایک سفید مینڈھے کی شکل میں لائی جائے گی اور اس کو دوزخ اور جنت کے درمیان میں ٹھہرا دیا جائے گا۔(’’دوزخ اور جنت کے درمیان ٹھہرا دیا جائے گا ‘‘ یہ الفاظ ابو کریب راوی نے دوسرے راویوں سے زیادہ بیان کیے ہیں) پھرکہا جائے گا کہ اے جنت والو! کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ اپنا سر اٹھاکر اس کو دیکھیں گے اور کہیں گے کہ ہاں ! ہم پہچانتے ہیں ،یہ موت ہے ۔پھر کہا جائے گا کہ اے دوزخ والو! کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ سر اٹھا کر اس کو دیکھیں گے اور کہیں گے کہ ہاں! ہم اس کو پہچانتے ہیں، یہ موت ہے ۔پھر حکم ہو گا تو وہ مینڈھا ذبح کیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا کہ اے جنت والو! تمہیں ہمیشہ رہنا ہے اور کبھی موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو! تمہیں بھی ہمیشہ زندہ رہنا ہے اور تمہارے لیے بھی کبھی موت نہیں ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ’’اور ان کو حسرت کے دن سے ڈرا، جب فیصلہ ہو جائے گا اور وہ غفلت میں ہیں اور یقین نہیں کرتے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ کیا (یعنی دنیا میں ایسے مشغول ہیں کہ قیامت کا ڈر نہیں ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {أَفَرَأَيْتَ الَّذِيْ كَفَرَ بِآيَتِنَا} (77)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { أَفَرَأَیْتُ الَّذِیْ کَفَرَ…} کے متعلق


(2150) عَنْ خَبَّابٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لِي لَنْ أَقْضِيَكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي لَنْ أَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ قَالَ وَ إِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ ؟! فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَ وَلَدٍ قَالَ وَ كِيعٌ كَذَا قَالَ الأَعْمَشُ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَ قَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَ وَلَدًا } إِلَى قَوْلِهِ { وَ يَأْتِينَا فَرْدًا }

سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عاص بن وائل پر میرا قرض تھا ، میں اس سے لینے گیا تو وہ بولا کہ میں کبھی نہ دوںگا جب تک تومحمد( صلی اللہ علیہ وسلم کے دین) سے پھر نہ جائے گا ۔ میں نے کہا کہ میں تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اس وقت بھی نہ پھروں گا کہ تو مر کرجی اٹھے ۔ وہ بولا کہ میں مرنے کے بعد پھر اٹھوں گا ؟! تو جب دوبارہ( میں زندہ کیا جاؤں گا اور) مجھے میرا مال و اولاد ملے گا تو میں تیرا قرضہ ادا کردوں گا ۔تب یہ آیت اتری ’’تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہنے لگا کہ مجھے مال اور اولاد ملے گی۔ کیا وہ غیب کی بات کو جانتا ہے یا اس نے اللہ تعالیٰ سے کوئی اقرار کیا ہے؟ ……‘‘ آخر تک۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(سُوْرَۃُ الْأَنْبِیَاء)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ عَزَّ وَ جَلَّ: {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ .....}(104)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ…} کے متعلق


(2151) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطِيبًا بِمَوْعِظَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ! إِنَّكُمْ تُحْشَرُونَ إِلَى اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً { كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ } أَلَآ وَ إِنَّ أَوَّلَ الْخَلاَئِقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلاَم أَلَآ وَ إِنَّهُ سَيُجَائُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ ! أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ { وَ كُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًامَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَ أَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ o إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَ إِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} (الْمَائِدَة= 117-118) قَالَ فَيُقَالُ لِي إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ

سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے تو فرمایا: ’’اے لوگو! تم اللہ کی طرف ننگے بدن ،ننگے پاؤں اور بغیرختنہ کیے اکٹھے کیے جاؤگے ’’جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا ، ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے۔ یہ ہمارا وعدہ ہے جس کو ہم کرنے والے ہیں‘‘ (۱۰۴) خبردار رہو! تمام مخلوقات میں سب سے پہلے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو قیامت کے دن کپڑے پہنائے جائیں گے اور آگاہ رہو ! میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے، پھر ان کو بائیں (کافروں کی طرف ) ہٹا دیا جائے گا۔ میں کہوں گا کہ اے میرے مالک! یہ تو میرے ماننے والے ہیں۔ جواب میں کہا جائے گا کہ تم نہیں جانتے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا نئے کام کیے۔ پس میں وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام ) نے کہا کہ ’’ میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک ان میں موجود تھا۔ پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان پر نگہبان تھا ــ(اور مجھے ان کا علم نہ رہا) اور تو ہر چیز پر گواہ ہے (یعنی تیراعلم سب جگہ ہے)۔ اگر تو ان کو عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔‘‘ (المائدہ: ۱۱۷۔۱۱۸) پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہارے جدا ہونے کے بعد یہ لوگ مرتد ہو گئے یعنی دین سے پھر گئے ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
( سُوْرَۃُ الْحَجِّ)
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ} (19)
اللہ تعالیٰ کے فرمان { ھَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوْا…} کے متعلق


(2152) عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقْسِمُ قَسَمًا إِنَّ { هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ } إِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الَّذِينَ بَرَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ وَ عَلِيٌّ وَ عُبَيْدَةُ بْنُ الْحَارِثِ وَ عُتْبَةُ وَ شَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ وَ الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ

سیدنا قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ (سورۂ حج کی اس آیت کے متعلق) قسم کھاتے تھے کہ ’’یعنی یہ دونوں گروہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں جو اپنے رب کے بارے میں لڑتے ہیں‘‘ بے شک یہ ان لوگوں کے حق میں اتری ہے جوبدر کے دن مسلمانوں کی طرف سے (صف سے) لڑنے کے لیے باہر نکلے تھے، یعنی سیدالشہداء سیدنا حمزہ ،حیدر کرار اور اسداللہ سیدنا علی مرتضی اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنھم اور کافروں کی طرف سے عتبہ ،شیبہ دونوں ربیعہ کے بیٹے اور ولید بن عتبہ۔
 
Top