• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَراهِيَةُ أَكْلِ الثُّومِ وَ إِتْيَانِ الْمَسَاجِدِ

لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی کراہت


(251) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ (يَعْنِي الثُّومَ) فَلاَ يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ میں فرمایا:’’ جو شخص اس پودے یعنی لہسن کے پودے کو کھائے تو وہ مسجد میں نہ آئے۔ ‘‘

بَابٌ : اِعْتِزَالُ الْمَسْجِدِ مِنْ أَكْلِ الْبَصَلِ أَوِ الْكُرَّاثِ وَالثُّومِ

(کچا) پیاز اور لہسن کھانے کے بعد مسجد سے الگ رہنے کا حکم( كُرَّاث پیاز اور لہسن کے مشابہ بدبودار پودا ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(252) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَ إِنَّهُ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ فَقَالَ قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لاَ تُنَاجِي

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جوشخص پیاز یا لہسن کھائے تو وہ ہم سے جدا رہے یا فرمایا:’’ ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔‘‘ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بدبو پائی تو پوچھا کہ اس میں کیا ڈالا ہے؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو فلاں صحابی کے پاس لے جاؤ۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس نے بھی اس کا کھانا برا سمجھا (اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو کھا لے کیونکہ میں تو اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تو نہیں کرتا (یعنی فرشتوں سے)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِخْرَاجُ مَنْ وُجِدَ مَنْهُ رِيحُ الْبَصَلِ وَالثُّومِ مِنَ الْمَسْجِدِ

جس کے منہ سے پیاز یا لہسن کی بدبو آئے، اس کو مسجد سے نکالنا


(253) عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ ذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي ثَلاَثَ نَقَرَاتٍ وَ إِنِّي لاَ أُرَاهُ إِلاَّ حُضُورَ أَجَلِي وَ إِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ وَ لاَ خِلاَفَتَهُ وَ لاَ الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ فَالْخِلاَفَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلاَئِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ وَ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الأَمْرِ أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الإِسْلاَمِ فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَأُولَئِكَ أَعْدَائُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ الضُّلاَّلُ ثُمَّ إِنِّي لاَ أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَ هَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلاَلَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلاَلَةِ وَ مَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ يَا عُمَرُ أَلاَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَ إِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ مَنْ لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَائِ الأَمْصَارِ وَ إِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ وَ لِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ وَ سُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صلی اللہ علیہ وسلم وَ يَقْسِمُوا فِيهِمْ فَيْئَهُمْ وَ يَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ لاَ أَرَاهُمَا إِلاَّ خَبِيثَتَيْنِ هَذَا الْبَصَلَ وَالثُّومَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ أَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا

معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری موت اب نزدیک ہے۔ بعض لوگ مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ تم اپنا جانشین اور خلیفہ کسی کو مقرر کر دو اور یقینا اللہ تعالیٰ اپنے دین کو برباد نہیں کرے گا اور نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس چیز کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا تھا۔ اگر میری موت جلدہو جائے تو خلافت مشورہ کرنے پر چھ آدمیوں کے اندر رہے گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ بعض وہ لوگ اس کام میں طعن کرتے ہیں جن کو میں نے خود اسلام پراپنے اس ہاتھ سے مارا ہے(یعنی ان سے جنگ کی ہے)۔ پھر اگر انہوں نے ایسا کیا (یعنی اس طعن کو درست سمجھے) تو وہ دشمن ہیں اللہ کے اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا مشکل نہیں چھوڑتا جتنا کہ کلالہ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بات کو اتنی بار نہیں پوچھا جتنی بار کلالہ کے متعلق پوچھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ پر کسی بات میں اتنی سختی نہیں کی جتنی اس میں کی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے میرے سینہ میں ٹھونسا مارا اور فرمایا:’’ اے عمر! کیا تجھے وہ آیت کافی نہیں جو گرمی کے موسم میں اتری ،سورئہ نساء کے آخر میں کہ’’ وہ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے کہ اﷲ تمھیں کلالہ کے بارے حکم دیتے ہیں کہ…‘‘ (النساء:۱۷۶) اور میں اگر زندہ رہا تو کلالہ میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے موافق ہر شخص حکم کرے خواہ قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں ان لوگوں پر جن کو میں نے ملکوں کی حکومت دی ہے (یعنی نائبیں اور صوبہ داروں اور علماء پر) میں نے ان کو اسی لیے بھیجا کہ وہ انصاف کریں اور لوگوں کو دین کی باتیں بتلائیں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سکھائیں اور جو مال فے حاصل ہو لوگوں میں تقسیم کریں اور جس بات میں ان کو مشکل پیش آئے اس کو مجھ سے دریافت کریں۔ پھر اے لوگو! میں دیکھتا ہوں تم دو پودوں کو کھاتے ہو اور میں ان کو مکروہ سمجھتا ہوں وہ (کچے) پیاز اور لہسن ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب ان دونوں کی بو کسی شخص میں سے آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ مسجد سے بقیع کی طرف نکالا جاتا تھا۔ اب اگر کوئی ان کو کھائے تو خوب پکا کر (ان کی بو کو ختم کر لے )۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ أنْ تُنْشَدَ الضَّالَّةُ فِيْ الْمَسْجِدِ

مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا منع ہے


(254) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ لاَ رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کسی کو کوئی گمشدہ چیز کے متعلق مسجد میں پکارتے سنے (یعنی وہ اپنی بلند آواز سے اپنی چیز کے لیے لوگوں کو پکارے) تو کہے کہ اللہ کرے تیری چیز نہ ملے۔ اس لیے کہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ أَنْ تُـتَّخَذَ الْقُبُورُ مَساجِدَ

قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی ممانعت


(255) عَنْ عَائِشَةَ وَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالاَ لَمَّا نُزِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ وَ هُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مِثْلَ مَا صَنَعُوا

ام المومنین عائشہ صدیقہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ علیھم اجمعین نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھاری دار چادر اپنے منہ پر ڈالنا شروع کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا جاتے تو چادر کو منہ پر سے ہٹا دیتے۔ اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہود و نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈراتے تھے کہ کہیں اپنے لوگ بھی ایسا نہ کریں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ بِنَائِ الْمَسَاجِدِ عَلَى الْقُبُوْرِ

قبروں پر مساجد بنانے کی ممانعت


(256) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ وَ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُنَّ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أُولَئِكِ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ سیدہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنھما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان لوگوں کا یہی حال تھا کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہاں صورتیں بناتے۔ یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے سامنے سب سے بدتر ہوں گے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَ طَهُوْرًا

میرے لیے ساری زمین کو پاک اور مسجد بنا دیا گیا


(257) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فُضِّلْتُ عَلَى الأَنْبِيَائِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَ أُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَ جُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ طَهُورًا وَ مَسْجِدًا وَ أُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَ خُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے چھ باتوں کی وجہ سے دوسرے پیغمبروں پر فضیلت دی گئی ہے۔(۱) یہ کہ مجھے وہ کلام ملا جس میں لفظ تھوڑے اور معنی بہت زیادہ ہیں (یعنی کلام اللہ یا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات) ۔ (۲) میں مدد دیا گیا رعب سے ۔(۳) میرے لیے غنیمت کے اموال حلال کیے گئے۔ (۴) میرے لیے ساری زمین پاک کرنے والی اور مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنائی گئی۔ (۵)میں تمام مخلوقات کی طرف (خواہ جن ہوں یا عرب یا غیر عرب) بھیجا گیا ۔ (۶)میرے اوپر نبوت ختم کی گئی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَدْرُ مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي

نمازی سترہ کتنی مقدار کا بنائے؟


(258) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلاَتَهُ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ قُلْتُ يَا أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا بَالُ الْكَلْبِ الأَسْوَدِ مِنَ الْكَلْبِ الأَحْمَرِ مِنَ الْكَلْبِ الأَصْفَرِ ؟ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ

سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو، تو وہ آڑ کے لیے کافی ہے۔ اگر اتنی بڑی (یا اس سے اونچی) کوئی شے اس کے سامنے نہ ہو اور گدھا یا عورت یا سیاہ کتا سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔‘‘ میں نے کہا کہ اے ابوذر! یہ سیاہ کتے کی کیا خصوصیت ہے اگر لال کتا ہو یا زرد ہوتو؟ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا جیسے تو نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّنُوُّ مِنَ السُّتْرَةِ

(نمازی کا) ’’سترہ‘‘ کے قریب کھڑا ہونا


(259) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ بَيْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاةِ

سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے، اس میں اور قبلہ کی دیوار میں اتنی جگہ رہتی کہ ایک بکری نکل جائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْإِعْتِرَاضُ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي

نمازی کے آگے لیٹنا


(260) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا (وَ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ) فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَدْ شَبَّهْتُمُونَا بِالْحَمِيرِ وَالْكِلاَبِ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي وَ إِنِّي عَلَى السَّرِيرِ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ الْقِبْلَةِ مُضْطَجِعَةً فَتَبْدُو لِيَ الْحَا جَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ فَأُوذِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا (کے سامنے ذکر ہوا کہ کتے، گدھے اور عورت نمازی کے آگے سے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے) تو انہوں نے کہا کہ تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ اللہ کی قسم! میں نے خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تخت پر قبلہ کی طرف لیٹی ہوتی تھی، مجھے حاجت ہوتی تو آپ کے سامنے بیٹھنا اور آپ کو تکلیف دینا مجھے برا لگتا اس لیے میں تخت کے پایوں کے پاس سے کھسک جاتی۔
 
Top