• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں رفع الیدین کرنا


(272) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ لِلصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَ إِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَ لاَ يَفْعَلُهُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں تک اٹھاتے پھر اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے، یعنی رفع یدین (دونوں) سجدوں کے درمیان میں نہ کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَفْتَتِحُ بِهِ الصَّلاَةَ وَ يَخْتِمُ

نماز کس لفظ سے شروع ہوتی ہے اور کس لفظ پر ختم ہوتی ہے


(273) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَفْتِحُ الصَّلاَةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَائَةَ بِ {الْحَمْد لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } وَ كَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ وَ لَمْ يُصَوِّبْهُ وَ لَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ وَ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا وَ كَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ وَ كَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَ يَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَ كَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ وَ يَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَ كَانَ يَخْتِمُ الصَّلاَةَبِالتَّسْلِيمِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو اللہ اکبر کہہ کر شروع کرتے اور قراء ت ’’الحمد للہ رب العالمین‘‘ کے ساتھ شروع کرتے (یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم آہستہ سے کہتے) اور جب رکوع کرتے تو سر کو نہ اونچا رکھتے نہ نیچا بلکہ (پیٹھ کے برابر رکھتے) بیچ میں اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ نہ کرتے، یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جاتے اور ہر دو رکعت کے بعد (قعدے میں) التحیات پڑھتے اور بایاں پاؤں بچھا کر داہنا پاؤں کھڑا کرتے اور شیطان کی (طرح) بیٹھک سے منع کرتے تھے اور اس بات سے بھی منع کرتے تھے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر درندے کی طرح بچھائے اور نماز کو سلام پر ختم کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّكْبِيْرُ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں تکبیر (اللہ اکبر) کہنا


(274) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ثُمَّ يَقُولُ وَ هُوَ قَائِمٌ رَبَّنَا وَ لَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ ثُمَّ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الصَّلاَةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا وَ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْمَثْنَى بَعْدَ الْجُلُوسِ ۔
ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلاَةً بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور پھر رکوع کے وقت تکبیر کہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے اور پھر یونہی کھڑے کھڑے ربنا ولک الحمدکہتے اور پھر جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی تکبیر کہتے اور پھر ختم نماز تک اسی طرح (ہر نشست و برخاست) کے وقت تکبیر کہتے تھے اور دو رکعت کے بعد جب قیام کرتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔
پھر اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم سب لوگوں کی بہ نسبت میری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ مُبَادَرَةِ الإِمَامِ بِالتَّكْبِيْرِ وَ غَيْرِهِ

تکبیر وغیرہ میں امام سے پہل کرنے کی ممانعت


(275) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعَلِّمُنَا يَقُولُ لاَ تُبَادِرُوا الإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَ إِذَا قَالَ {وَ لاَ الضَّالِّينَ} فَقُولُوا آمِينَ وَ إِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے اور فرماتے تھے کہ امام سے پہلے کوئی کام نہ کرنا، جب وہ تکبیر کہے‘ اس وقت تکبیر کہنا اور جب وہ { وَلاَ الضّآلِّیْنَ} کہے تو تم بعد میں آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بعد میں رکوع کرو اور جب وہ ’’سمع اﷲ لمن حمدہ‘‘ کہے تو تم اس کے بعد ’’ربنا لک الحمد‘‘ کہو ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِئْتِمَامُ الْمَأْمُوْمِ بِالْإِمَامِ

مقتدی کے لیے امام کی پیروی ضروری ہے


(276) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَقَطَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا فَصَلَّيْنَا وَرَائَهُ قُعُودًا فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَ إِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَ إِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَ لَكَ الْحَمْدُ وَ إِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلَّوْا قُعُودًا أَجْمَعُونَ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گھوڑے پر سے گرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں جانب کا بدن چھل گیا تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو گیا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب ہم سب لوگ نماز پڑھ چکے تو ارشاد فرمایا:’’ امام اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے ،جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ تسمیع پڑھے (یعنی سمع اﷲ لمن حمدہ کہے) تو تم تحمید پڑھو (یعنی ربنا ولک الحمد کہو) اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔ (یہ ابتدائی حکم ہے۔ بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو کر اور صحابہ نے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : وَضْعُ الْيَدَيْنِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فِي الصَّلاَةِ

نماز میں ہاتھوں کا ایک کو دوسرے پر رکھنا


(277) عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طور پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہا۔ (اس حدیث کے راوی ہمام کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے) پھر چادر اوڑھ لی اس کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھا۔ پھر جب رکوع کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ چادر میں سے باہر نکال کر دونوں کانوں تک اٹھا کر تکبیر پڑھی، اور رکوع میں گئے اور جب بحالت قیام سمع اﷲ لمن حمدہ کہا تو بھی رفع الیدین کیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہتھیلیوں کے درمیان میں سجدہ کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُقَالُ بَيْنَ التَّكْبِيْرِ وَالْقِرَائَةِ

تکبیر (اللہ اکبر) اور قراء ت کے درمیان کیا پڑھا جائے؟


(278) عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَ مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَ نُسُكِي وَ مَحْيَايَ وَ مَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَ بِذَلِكَ أُمِرْتُ وَ أَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَ أَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لاَ يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَ سَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَ إِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَ تَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَ أَتُوبُ إِلَيْكَ وَ إِذَا رَكَعَ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَ بِكَ آمَنْتُ وَ لَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَ بَصَرِي وَ مُخِّي وَ عَظْمِي وَ عَصَبِي وَ إِذَا رَفَعَ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْئَ السَّمَاوَاتِ وَ مِلْئَ الأَرْضِ وَ مِلْئَ مَا بَيْنَهُمَا وَ مِلْئَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ وَ إِذَا سَجَدَ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَ بِكَ آمَنْتُ وَ لَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ وَ صَوَّرَهُ وَ شَقَّ سَمْعَهُ وَ بَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ثُمَّ يَكُونُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَ مَا أَخَّرْتُ وَ مَا أَسْرَرْتُ وَ مَا أَعْلَنْتُ وَ مَا أَسْرَفْتُ وَ مَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ أَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ـ وَ فِيْ رِوَايَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلاَةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ .... إلى آخِرِهِ

سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہوتے تو فرماتے: ’’میں نے اپنا منہ اس ذات کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنایا،یکسو ہو کر اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔ بیشک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور اس کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔ یااللہ! تو بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میرا پالنے والا ہے اور میں تیرا غلام ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں، تو میرے سب گناہوں کو بخش دے، اس لیے کہ گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو اور سکھا دیجیے مجھے اچھی عادتیں کہ نہیں سکھاتا ان کو مگر تو اور مجھ سے بری عادتیں دور رکھ اور نہیں دور رکھ سکتا ان (بری عادتوں) کو مگر تو، میں تیری خدمت کے لیے حاضر ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں اور ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر سے تیری طرف نزدیکی حاصل نہیں ہو سکتی (یا شر اکیلا تیری طرف منسوب نہیں ہوتا مثلاً خالق القردۃ والخنازیر نہیں کہا جاتا یا رب الشر نہیں کہا جاتا یا شر تیری طرف نہیں چڑھتا جیسے کلمہ طیبہ اور عمل صالح تیری طرف چڑھتے ہیں یا کوئی مخلوق تیرے واسطے شر نہیں اگرچہ ہمارے لیے شر ہو کیونکہ ہم بشر ہیں اس لیے کہ ہر چیز کو تو نے حکمت کے ساتھ بنایا ہے) میری توفیق تیری طرف سے ہے اور میری التجا تیری طرف ہے، تو بڑی برکت والا اور تیری ذات بلند و بالا ہے میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘ اور جب رکوع کرتے تو فرماتے: ’’اے اللہ! میں تیرے لیے جھکتا ہوں اور تجھ پر یقین رکھتا ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں، تیرے لیے میرے کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میرے پٹھے، سب جھک گئے۔‘‘ اور جب (رکوع سے) سر اٹھاتے تو فرماتے : ’’اے اللہ! اے ہمارے پروردگار! تعریف تیرے ہی لیے ہے آسمانوں بھر اور زمین بھر اور ان کے درمیان بھر اور اس کے بعد جتنا تو چاہے اس کے بھرنے کے بقدر۔‘‘ اور جب سجدہ کرتے تو فرماتے: ’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے ہی سجدہ کیا اور تجھ پر یقین لایا اور میں تیرا فرمانبردار ہوں، میرا منہ اس ذات کے لیے سجدہ ریز ہے جس نے اسے بنایا ہے اور تصویر کھینچی ہے اور اس کے کان اور آنکھوں کو چیرا، بڑی برکت والا ہے سب بنانے والوں سے اچھا۔‘‘ پھر آخر میں تشہد اور سلام کے بیچ میں فرماتے: ’’اے اللہ! بخش دے مجھ کو جو میں نے آگے کیا اور جو میں نے پیچھے کیا اور جو چھپایا اور جو ظاہر کیا اور جو حد سے زیادہ کیا اور جو تو جانتا ہے مجھ سے بڑھ کر، تو سب سے پہلے تھا اور سب کے بعد رہے گا، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور فرماتے : ’’میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے …آخر تک۔‘‘ پڑھتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَرْكُ الجَهْرِ بِـ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ} فِي الصَّلاَةِ

نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے نہ کہنا


(279) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبِي بَكْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقْرَأُ بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان رضی اللہ علیھم اجمعین کے ساتھ نماز پڑھی، لیکن ان میں سے کسی ایک کو بھی نماز میں بسم اللہ الرحمن الرحیم (جہر سے) پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : في {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ}

بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بارے میں


(280) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفَى إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ { بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ } ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ ؟ فَقُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَ عَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ وَهُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَكَ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک اونگھ سی طاری ہوئی پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اٹھایا، جس پر ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ کس چیز پر مسکرا رہے ہیں؟ ارشاد فرمایا:’’ مجھ پر ابھی ابھی قرآن مجید کی ایک سورت نازل ہوئی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر ’’(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کو کوثر عنایت فرمائی ہے پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی دے۔ بے شک تیرے دشمن ہی نامراد ہوں گے۔‘‘ پوری سورت تلاوت فرمائی اور فرمایا:’’ تم لوگ جانتے ہو کہ کوثر کیا چیز ہے؟‘‘ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں تو ارشاد فرمایا:’’ کوثر ایک نہر ہے، جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے، اس میں بہت سی خوبیاں ہیں اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے، اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے گا، جس پہ میں کہوں گا کہ اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا کیا نئی باتیں ایجاد کیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : وُجُوْبُ الْقِرَائَةِ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں سورئہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے


(281) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلَّى صَلاَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ ثَلاَثًا غَيْرُ تَمَامٍ فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّا نَكُونُ وَرَائَ الإِمَامِ ؟ فَقَالَ اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلاَةَ بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ { الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ } قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِي عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي وَ إِذَا قَالَ { مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} قَالَ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَ قَالَ مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي فَإِذَا قَالَ {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ } قَالَ هَذَا بَيْنِي وَ بَيْنَ عَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ { اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لاَ الضَّالِّينَ } قَالَ هَذَا لِعَبْدِي وَ لِعَبْدِي مَا سَأَلَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے نماز میں سورئہ فاتحہ نہیں پڑھی تو اس کی نماز پوری نہیں ہوئی بلکہ اس کی نماز ناقص رہی۔‘‘ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ!جب ہم امام کے پیچھے ہوں تو کیا کریں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تم لوگ آہستہ سورئہ فاتحہ پڑھ لیا کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل کا یہ قول فرماتے ہوئے سنا ہے :’’میں نے نمازاپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی ہے اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے وہ پورا کیا جاتا ہے۔ جب بندہ { اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ } کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی اور (نمازی) جب { اَلرَّحْمٰن الرَّحِیْم} کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری ثنا بیان کی اور (نمازی) جب { مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَ} کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور یوں بھی کہتا ہے کہ میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دیے ہیں اور (نمازی) جب { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل کہتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب (نمازی) اپنی نماز میں { اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمِ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ } پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ یہ سب میرے اس بندے کے لیے ہے اور یہ جو کچھ طلب کررہا ہے وہ اسے دیا جائے گا۔ ‘‘
 
Top