• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صِفَةُ الْجُلُوْسِ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں بیٹھنے کی کیفیت کا بیان


(302) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَعَدَ فِي الصَّلاَةِ جَعَلَ قَدَمَهُ الْيُسْرَى بَيْنَ فَخِذِهِ وَ سَاقِهِ وَ فَرَشَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى وَ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ

سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے بیچ میں کر لیتے اور داہنا پاؤں بچھاتے اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارہ کرتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْإِقْعائُ عَلَى الْقَدَمَيْنِ

دونوں قدموں پر ’’اقعاء ‘‘ کرنا


(303) عَنْ طَاوُوس قالَ قُلْنَا لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي الإِقْعَائِ عَلَى الْقَدَمَيْنِ فَقَالَ هِيَ السُّنَّةُ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا لَنَرَاهُ جَفَائً بِالرَّجُلِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَلْ هِيَ سُنَّةُ نَبِيِّكَ صلی اللہ علیہ وسلم

طاؤس کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا کہ اقعاء کی بیٹھک کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ سنت ہے۔ ہم نے کہا کہ ہم تو اس بیٹھک کو آدمی پر (یا پاؤں پر) ستم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ وہ تو تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ (اقعاء یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑے کرکے ایڑیوں پر بیٹھا جائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّشَهُّدُ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں تشہد کا بیان


(304) عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلاَةً فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أُقِرَّتِ الصَّلاَةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ قَالَ فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصَّلاَةَ وَ سَلَّمَ ، انْصَرَفَ فَقَالَ أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَ كَذَا ؟ قَالَ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ ثُمَّ قَالَ أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَ كَذَا ؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا قَالَ مَا قُلْتُهَا وَ لَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا وَ لَمْ أُرِدْ بِهَا إِلاَّ الْخَيْرَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلاَتِكُمْ ؟ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطَبَنَا فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا وَ عَلَّمَنَا صَلاَتَنَا فَقَالَ إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثُمَّ لْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَ إِذَا قَالَ { غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَ لاَ الضَّآلِّينَ } فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمُ اللَّهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَ رَكَعَ فَكَبِّرُوا وَ ارْكَعُوا فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَ يَرْفَعُ قَبْلَكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَ إِذَا كَبَّرَ وَ سَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَ يَرْفَعُ قَبْلَكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَتِلْكَ بِتِلْكَ وَ إِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمُ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاََّ اللَّهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ

حطان بن عبداللہ الرقاشی کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ جب ہم لوگ تشہد میں بیٹھے تو پیچھے سے کسی آدمی نے کہا کہ نماز نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نماز ختم ہونے کے بعد پوچھا کہ یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ سب لوگ خاموش ہو رہے تو آپ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (تم لوگ سن رہے ہو)، بتاؤ یہ بات تم میں سے کس نے کہی ہے؟ جب سب لوگ چپ رہے تو آپ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ اے حطان! شاید تم نے یہ کلمے کہے ہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، میں نے نہیں کہے،مجھے تو خوف تھا کہ کہیں آپ خفا نہ ہو جائیں۔ اتنے میں ایک شخص نے کہا کہ یہ کلمات میں نے کہے ہیں اور اس میں میری نیت صرف بھلائی اور نیکی کی تھی۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ تم کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوران خطبہ تمام امور بتلائے اور نماز پڑھنا سکھائی ہے۔ وہ اس طرح کہ تم لوگ نماز پڑھنے سے پہلے صفیںسیدھی کر لو۔ پھر تم میں سے کوئی امام بنے اور جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی کہو اور جب وہ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ کہہ چکے تو تم آمین کہو تاکہ اللہ تعالیٰ تم سے خوش رہے۔ امام کی تکبیر و رکوع کے ساتھ تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو، امام کی تکبیر اور کروع کے بعد تم تکبیر و رکوع ادا کرو اور امام سے پہلے تکبیر و رکوع ادا نہ کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تمہارا ایک لمحہ تاخیر کرنا امام کے رکوع وتکبیرات کے برابر ہی شمار کیا جاتا ہے۔‘‘ پھر جب امام سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہو اور اللہ تعالیٰ تمہاری دعاؤں کو سنتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبانی کہا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سنتا ہے۔ امام جب تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی تکبیر اور سجدہ کرو کیونکہ تم سے ایک لمحہ پہلے امام تکبیر کہتا اور سجدہ و رفع کرتا ہے اور تم ایک لمحہ بعد یہ اعمال کرو تو تم ا سکے ساتھ رہو گے اور امام جب تشہد میں بیٹھے تو تم میںسے ہر ایک یہ دعا پڑھے ’’زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں تمام کی تمام اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں ، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘( صلی اللہ علیہ وسلم )
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(305) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ فَكَانَ يَقُولُ التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ فِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن کریم کی سورتیں سکھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ ’’زبانی عبادتیں جو برکت والی ہیں اور بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں تمام کی تمام اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی!آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں ، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔‘‘ اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تشہد) قرآن کریم کی طرح سکھایا کرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : ما يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ

نماز میں کن چیزوں سے پناہ حاصل کی جائے؟


(306) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجٌ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ قَالَتْ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَ وَعَدَ فَأَخْلَفَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے : ’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرضداری سے۔‘‘ ایک شخص بولا کہ یارسول اللہ! آپ اکثر قرضداری سے کیوں پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلدُّعَاء فِي الصَّلاَةِ

نماز میں دعا مانگنے کا بیان


(307) عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي قَالَ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَبِيرًا { وَ قَالَ قُتَيْبَةُ كَثِيرًا } وَ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یارسول اللہ! مجھے ایک دعا سکھلایے جسے میں اپنی نماز میںپڑھا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ کہا کر کہ ’’اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے یا (قتیبہ کی روایت کے مطابق)بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو سوا تیرے کوئی نہیں بخشتا، پس تو بخش دے مجھے اپنے پاس کی بخشش سے اور مجھ پر رحم کر بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لَعْنُ الشَّيْطَانِ فِي الصَّلاَةِ وَ التَّعَوُّذُ مِنْهُ

نماز میں شیطان پر لعنت کرنا اور اس سے پناہ مانگنے کا بیان


(308) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثُمَّ قَالَ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَة اللَّهِ ثَلاَثًا وَ بَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلاَةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَ رَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَائَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قُلْتُ أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ وَاللَّهِ لَوْ لاَ دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ

سیدناابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے تو ہم نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے : ’’میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں‘‘ پھر فرمایا : ’’میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی۔‘‘ (تین دفعہ فرمایا) اور اپنا ہاتھ یوں بڑھایا جیسے کوئی چیز لیتے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ! آج ہم نے نماز میں آپ کو وہ باتیں کرتے سنا جو پہلے کبھی نہیں سنی تھیں اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ کا دشمن ابلیس میرا منہ جلانے کے لیے انگارے کا ایک شعلہ لے کر آیا۔ میں نے تین بار کہا کہ میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر میں نے کہا کہ میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی پوری لعنت۔ وہ تینوں بار پیچھے نہ ہٹا، آخر میں نے چاہا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اللہ کی قسم اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی ،تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینے کے بچے اس سے کھیلتے ۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلصَّلاََةُ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کا بیان


(309) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ أَمَرَنَا اللَّهُ تَعَالَى أَنَّ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ ؟ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَالسَّلاَمُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ چنانچہ سیدنا بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یارسول اللہ! اللہ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اس لیے بتائیے کہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ یہ سننے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل خاموش رہے اور ہم نے تمنا کی کاش! انہوں نے (سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ ) پوچھا ہوتا۔ پھر تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس طرح درود پڑھا کرو ’’اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ وَ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ‘‘ اور ’’اے اﷲ!محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر درود بھیج جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر درود بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام پر برکت نازل فرمائی تمام جہاں میں۔ بے شک تو تعریفوںوالا، بزرگی والا ہے۔‘‘سلام بھیجنے کا طریقہ تمہیں معلوم ہی ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّسْلِيْمُ مِنَ الصَّلاَةِ

نماز سے سلام پھیرنا


(310) عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَ عَنْ يَسَارِهِ حَتَّى أَرَى بَيَاضَ خَدِّهِ

عامر بن سعد اپنے والد سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے دیکھا کرتا تھا ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کی سفیدی مجھے دکھلائی دیتی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ أَنْ يُشِيْرَ بِيَدِهِ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ

جب نماز سے سلام پھیرے تو ہاتھ سے اشارہ کرنا مکروہ ہے


(311) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ أَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلاَمَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ ؟ إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَ شِمَالِهِ

سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر دائیں بائیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ تو (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم لوگ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں، تمہیں یہی کافی ہے کہ تم قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے دائیں اور بائیں منہ موڑ کرالسلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا کرو۔ ‘‘
 
Top