• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيْمِ مِنَ الصَّلاَةِ

نماز سے سلام پھیرنے کے بعد کیا کہا جائے؟


(312) عَنْ وَ رَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَتَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِلَى مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلاَةِ وَ سَلَّمَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَ لاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ

وراد ، جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ تھے، کہتے ہیں کہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکتے اور سلام ُپھیرتے تو کہتے: ’’کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، سلطنت اسی کی ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے، یااللہ !جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے آگے فائدہ نہیں دیتی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّكْبِيْرُ بَعْدَ الصَّلاَةِ

نماز کے بعد اللہ اکبر کہنا


(313) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا نَعْرِفُ انْقِضَائَ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالتَّكْبِيرِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام پہچانتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اکبر کہتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّسْبِيْحُ وَالتَّحْمِيْدُ وَالتَّكْبِيْرُ فِيْ دُبُرِ الصَّلاَةِ

نماز کے بعد سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کا ورد کرنا


(314) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ وَ حَمِدَ اللَّهَ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ وَ كَبَّرَ اللَّهَ ثَلاَثًا وَ ثَلاَثِينَ فَتِلْكَ تِسْعَةٌ وَ تِسْعُونَ وَ قَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَ إِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص ہر نماز کے بعد سبحان اللہ(۳۳) بار اور الحمدللہ (۳۳) بار اور اللہ اکبر (۳۳) بار کہے تو یہ ننانوے کلمے ہوں گے اور پورے (۱۰۰)یوں کرے کہ ایک بار یوں پڑھے’’ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ ‘‘ یعنی ’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی سلطنت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے‘‘ تو اس کے گناہ بخشے جاتے ہیںاگرچہ دریا کے جھاگ کے برابر (یعنی بے حد) ہوں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْإِنْصِرَافُ مِنَ الصَّلاَةِ عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشِّمَالِ

نماز کے بعد دائیں اور بائیں طرف پھرنا


(315) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسعودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لاَ يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ نَفْسِهِ جُزْئًا لاَ يَرَى إِلاَّ أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ يَمِينِهِ أَكْثَرُ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات میں سے شیطان کو حصہ نہ دے، یہ نہ سمجھے کہ نماز کے بعد داہنی ہی طرف پھرنا مجھ پر واجب ہے۔میں نے اکثر دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف بھی پھرتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ

امامت کا حقدار کون ہے؟


(316) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَائَةِ سَوَائً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَائً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَائً فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا وَ لاَ يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَ لاَ يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلاَّ بِإِذْنِهِ

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قوم کی امامت وہ شخص کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو۔ اگر قرآن میں برابر ہوں تو جو سنت زیادہ جانتا ہو ۔اگر سنت میں سب برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو، اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو جو اسلام پہلے لایا ہو اور کسی کی حکومت کی جگہ میں جا کر اس کی امامت نہ کرے (یعنی مقرر شدہ امام کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر امامت نہ کرائے) اور نہ اس کے گھر میں اس کی مسند پر بیٹھے مگر اس کی اجازت سے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِتِّبَاعُ الإِمَامِ وَالْعَمَلُ بَعْدَهُ

امام کی اتباع کرنا اور ہر عمل امام کے بعد کرنا


(317) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِذَا رَكَعَ رَكَعُوا وَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ لَمْ نَزَلْ قِيَامًا حَتَّى نَرَاهُ قَدْ وَضَعَ وَجْهَهُ فِي الأَرْضِ ثُمَّ نَتَّبِعُهُ

سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو(صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین )بھی رکوع کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے اور سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے اور ہم کھڑے رہتے ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر پیشانی رکھتے دیکھتے اس وقت ہم بھی سجدہ میں جاتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَمْرُ الأَئِمَّةِ بِالتَّخْفِيْفِ فِي تَمَامٍ

اماموں کے نماز کو پورا اور ہلکا پڑھنے کا حکم


(318) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ قَطُّ أَشَدَّ مِمَّا غَضِبَ يَوْمَئِذٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيُوجِزْ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِهِ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَ ذَا الْحَاجَةِ

سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ میں فلاں شخص کی وجہ سے صبح کی جماعت میں نہیں آتا کیونکہ وہ قرأت لمبی کرتا ہے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیحت کرنے میں کبھی اتنے غصے میں نہیں دیکھا جتنا اس دن دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے لوگو! تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو دین سے متنفر کرنے والے ہیں جو کوئی تم میں سے امامت کرے تو مختصر نماز پڑھے اس لیے کہ اس کے پیچھے بوڑھا اور کمزور اور کام والا ہوتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِسْتِخْلاَفُ الإِمَامِ إِذَا مَرِضَ وَ صَلاَتُهُ بالنَّاسِ

نماز کے لیے امام کا اپنا جانشین مقرر کرنا اور اس کا لوگوں کو نماز پڑھانا


(319) عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ لَهَا أَلاَ تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَ صَلَّى النَّاسُ ؟ قُلْنَا لاَ وَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَ صَلَّى النَّاسُ ؟ قُلْنَا لاَ وَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ ؟ قُلْنَا لاَ وَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَ صَلَّى النَّاسُ ؟ قُلْنَا لاَ وَ هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي قُلْنَا الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِصَلاَةِ الْعِشَائِ الآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ كَانَ رَجُلاً رَقِيقًا يَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ قَالَتْ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تِلْكَ الأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِصَلاَةِ الظُّهْرِ وَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ لاَ يَتَأَخَّرَ وَ قَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي وَ هُوَ قَائِمٌ بِصَلاَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالنَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقُلْتُ لَهُ أَلاَ أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ مَرَضِ قَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ لاَ قَالَ هُوَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

عبیداللہ بن عبداللہرحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے واقعات بتائیے۔ انہوں نے فرمایا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو پوچھا :’’ کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟‘‘ ہم نے کہا کہ نہیں، بلکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر ہیں۔ ارشاد فرمایا:’’ ہمارے لیے برتن میں پانی رکھو۔‘‘ ہم نے پانی رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ اس کے بعد چلنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غش آ گیا اور جب افاقہ ہوا تو پھر پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟ ہم نے کہا کہ نہیں یارسول اللہ! بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارے لیے طشت (تھال) میں پانی رکھو۔‘‘ چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر آپ چلنے کے لیے تیار ہوئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ غش آگیا۔ اور پھر ہوش میں آنے کے بعد پوچھا کہ کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ؟ ‘‘میں نے عرض کی کہ نہیں یارسول اللہ! وہ سب لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور ادھر لوگوں کی حالت یہ تھی کہ وہ سب نماز عشاء کے لیے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے مسجد میں منتظر تھے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کہلا بھیجا کہ آپ نماز پڑھائیں۔ چنانچہ اس آدمی نے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نہایت نرم دل تھے (وہ جلد رونے لگتے تھے) اس لیے انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے عمر! تم نماز پڑھا دو۔ جس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں، آپ ہی امامت کے زیادہ مستحق ہیں اور آپ ہی کو نماز پڑھانے کے لیے حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کئی دن تک نماز پڑھائی۔ اسی دوران ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ذرا ہلکی ہوئی (افاقہ محسوس ہوا)تو آپ دو آدمیوں کا سہارا لے کر نماز ظہر کے لیے مسجد میں تشریف لے گئے۔ ان دو آدمیوں میں سے ایک سیدنا عباس رضی اللہ عنہ تھے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے) غرضیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اس وقت پہنچے جب سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بحیثیت امام نماز پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا:’’ پیچھے نہ ہٹو اور اپنے ساتھ والوں سے کہا کہ مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے برابر میں بٹھا دو۔ چنانچہ ان دونوں نے آپ کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے برابر بٹھا دیا۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے بیٹھے نماز پڑھنے لگے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ویسے ہی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں پیروی کرنے لگے گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام تھے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مقتدی اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ علیھم اجمعین حسب سابق اس فرض نماز ظہر میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پیروی کر رہے تھے ۔ عبیداللہ بن عبداللہ کا بیان ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کے پاس جاکر کہا کہ میں آپ کو وہ حدیث سناتا ہوں جو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے مجھے سنائی ہے اور ان کی طلب پہ میں نے پوری حدیث ان سے کہہ سنائی جسے سننے کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ پوری حدیث بالکل صحیح ہے۔ پھر پوچھا کہ دوسرے شخص جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کیا ان کا نام ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے نہیں بتایا؟ میں نے جواب دیا کہ جی نہیں تو انہوں نے کہا کہ دوسرے آدمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا تَخَلَّفَ الإِمَامُ يُقَدَّمُ غَيْرَهُ

جب امام پیچھے رہ جائے تو اس کے علاوہ کسی دوسرے کو (امامت کے لیے ) آگے کر لیا جائے


(320) عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَبُوكَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِبَلَ الْغَائِطِ فَحَمَلْتُ مَعَهُ إِدَاوَةً قَبْلَ صَلاَةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيَّ أَخَذْتُ أُهْرِيقُ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ وَ غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ جُبَّتَهُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ كُمَّا جُبَّتِهِ فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْجُبَّةِ حَتَّى أَخْرَجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ وَ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثُمَّ تَوَضَّأَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَأَقْبَلْتُ مَعَهُ حَتَّى نَجِدِ النَّاسَ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَصَلَّى لَهُمْ فَأَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الآخِرَةَ فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُتِمُّ صَلاَتَهُ فَأَفْزَعَ ذَلِكَ الْمُسْلِمِينَ فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلاَتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَالَ قَدْ أَصَبْتُمْ يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوُا الصَّلاَةَ لِوَقْتِهَا

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک میں شرکت کی۔ ایک صبح قبل نماز فجر اسی مقام تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے روانہ ہوئے اور میں پانی کا لوٹا لیے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ رفع حاجت کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے پھر منہ دھویا، جبہ کو بازوؤں پر چڑھانا چاہا لیکن اس کی آستینیں تنگ تھیں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبہ کے نیچے سے اپنے دونوں ہاتھ نکال کرکہنیوں تک دھوئے اور اس کے بعد موزوں پر مسح کیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوا، جب ہم وہاںپہنچے تو دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے ہیں۔ چنانچہ ان کے پیچھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے دونوں رکعتیں پڑھنے کے بعد سلام پھیر کے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کرنے کی خاطر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے تھے۔ مسلمان یہ دیکھ کر گھبرا گئے اور انہوں نے بکثرت تسبیح پڑھی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا:’’ تم لوگوں نے اچھا کیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خوشی کا اظہار کیا کہ لوگوں نے وقت پر نماز ادا کی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَجِبُ فِيْ إِتْيَانِ الْمَسْجِدِ عَلى مَنْ سَمِعَ النِّدَاء

جو شخص اذان سنتا ہے اس پر مسجد میں آنا واجب ہے


(321) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ أَعْمَى فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَرَخَّصَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ هَلْ تَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلاَةِ ؟ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَجِبْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی پکڑ کر مسجد تک لانے والا نہیں اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں نماز پڑھنے کے لیے رخصت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی۔ پھر جب لوٹ چلاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا کر پوچھا :’’ کیا تم اذان سنتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کی کہ ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پھرتم مسجد میں آیا کرو۔ ‘‘
 
Top