ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ صَلاَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِاللَّيْلِ وَ دُعَائِهِ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
(379) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ فَأَتَى حَاجَتَهُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَ يَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ وَ لَمْ يُكْثِرْ وَ قَدْ أَبْلَغَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَنْتَبِهُ لَهُ فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ وَ كَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلاَلٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلاَةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَ لَمْ يَتَوَضَّأْ وَ كَانَ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَ فِي بَصَرِي نُورًا وَ فِي سَمْعِي نُورًا وَ عَنْ يَمِينِي نُورًا وَ عَنْ يَسَارِي نُورًا وَ فَوْقِي نُورًا وَ تَحْتِي نُورًا وَ أَمَامِي نُورًا وَ خَلْفِي نُورًا وَ عَظِّمْ لِي نُورًا
قَالَ كُرَيْبٌ وَ سَبْعًا فِي التَّابُوتِ فَلَقِيتُ بَعْضَ وَ لَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ فَذَكَرَ عَصَبِي وَ لَحْمِي وَ دَمِي وَ شَعْرِي وَ بَشَرِي وَ ذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنھا کے پاس رہا (اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی نماز دیکھیں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور قضائے حاجت کو گئے ،پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا اور پھر سو رہے، پھر ا ٹھے اور مشک کے پاس آکر اس کا بندھن کھولا پھر دو وضوؤں کے بیچ کا وضو کیا (یعنی نہ بہت مبالغہ کا نہ بہت ہلکا) اور زیادہ پانی نہیں گرایا اور پورا وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کی اور میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیںکہ یہ ہمارا حال دیکھنے کے لیے ہوشیار تھا (اس سے یہ معلوم ہوا کہ صحابہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علم غیب کا عقیدہ نہ تھا جیسے اب جاہلوں کو انبیاء اور اولیاء کے ساتھ ہے) اور میں نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا۔ (اس سے معلوم ہوا کہ ایک مقتدی ہو تو امام کی داہنی طرف کھڑا ہو) غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو تیرہ رکعت پوری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے رہے اور سو گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب سو جاتے تھے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز کے لیے آ گاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز (سنت فجر) ادا کی اور وضو نہیں کیا اور ان الفاظ سے دعا مانگی ’’اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر دے اور آنکھ میں نور اور کان میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لیے نور۔‘‘ کریب (راوی حدیث) نے کہا کہ سات لفظ اور فرمائے تھے کہ وہ میرے دل میں ہیں (یعنی منہ پر نہیں آتے اس لیے کہ میں بھول گیا)۔ پھر میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کی بعض اولاد سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ الفاظ یہ ہیں ’’میرا پٹھا اور میرا گوشت اور میرا لہو اور میرے بال اور میری کھال اور دوچیزیں اور ذکرکیں (یعنی ان سب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نور مانگا)۔ ‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
(379) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ فَأَتَى حَاجَتَهُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَ يَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوئًا بَيْنَ الْوُضُوئَيْنِ وَ لَمْ يُكْثِرْ وَ قَدْ أَبْلَغَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَنْتَبِهُ لَهُ فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ وَ كَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلاَلٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلاَةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَ لَمْ يَتَوَضَّأْ وَ كَانَ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَ فِي بَصَرِي نُورًا وَ فِي سَمْعِي نُورًا وَ عَنْ يَمِينِي نُورًا وَ عَنْ يَسَارِي نُورًا وَ فَوْقِي نُورًا وَ تَحْتِي نُورًا وَ أَمَامِي نُورًا وَ خَلْفِي نُورًا وَ عَظِّمْ لِي نُورًا
قَالَ كُرَيْبٌ وَ سَبْعًا فِي التَّابُوتِ فَلَقِيتُ بَعْضَ وَ لَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ فَذَكَرَ عَصَبِي وَ لَحْمِي وَ دَمِي وَ شَعْرِي وَ بَشَرِي وَ ذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنھا کے پاس رہا (اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی نماز دیکھیں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور قضائے حاجت کو گئے ،پھر اپنا ہاتھ منہ دھویا اور پھر سو رہے، پھر ا ٹھے اور مشک کے پاس آکر اس کا بندھن کھولا پھر دو وضوؤں کے بیچ کا وضو کیا (یعنی نہ بہت مبالغہ کا نہ بہت ہلکا) اور زیادہ پانی نہیں گرایا اور پورا وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شروع کی اور میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیںکہ یہ ہمارا حال دیکھنے کے لیے ہوشیار تھا (اس سے یہ معلوم ہوا کہ صحابہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علم غیب کا عقیدہ نہ تھا جیسے اب جاہلوں کو انبیاء اور اولیاء کے ساتھ ہے) اور میں نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا۔ (اس سے معلوم ہوا کہ ایک مقتدی ہو تو امام کی داہنی طرف کھڑا ہو) غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو تیرہ رکعت پوری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے رہے اور سو گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب سو جاتے تھے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز کے لیے آ گاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز (سنت فجر) ادا کی اور وضو نہیں کیا اور ان الفاظ سے دعا مانگی ’’اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر دے اور آنکھ میں نور اور کان میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لیے نور۔‘‘ کریب (راوی حدیث) نے کہا کہ سات لفظ اور فرمائے تھے کہ وہ میرے دل میں ہیں (یعنی منہ پر نہیں آتے اس لیے کہ میں بھول گیا)۔ پھر میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کی بعض اولاد سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ الفاظ یہ ہیں ’’میرا پٹھا اور میرا گوشت اور میرا لہو اور میرے بال اور میری کھال اور دوچیزیں اور ذکرکیں (یعنی ان سب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نور مانگا)۔ ‘‘