• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ سَجَدَ لِلَّهِ فَلَهُ الْجَنَّةُ

جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ کیا تو اس کے لیے جنت ہے



(369) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ يَا وَيْلَهُ وَ فِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ يَا وَيْلِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَ أُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِيَ النَّارُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب آدمی سجدہ کی آیت پڑھتا ہے اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا ایک طرف چلا جاتا ہے اور کہتا ہے کہ خرابی ہو اس کی یا میری، آدمی کو سجدہ کا حکم ہوا اور اس نے سجدہ کیا ، اب اس کو جنت ملے گی اور مجھے سجدہ کا حکم ہوا اور میں نے انکار کیا ، اب میرے لیے جہنم ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضْلُ مَنْ صَلَّى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِيْ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ

اس شخص کی فضیلت جس نے (ایک) دن اور رات میں بارہ رکعت (سنتیں) پڑھیں



(370) عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي لِلَّهِ كُلَّ يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا غَيْرَ فَرِيضَةٍ إِلاَّ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَوْ إِلاَّ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ ـ قَالَتْ أَمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَمَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ وَ قَالَ عَمْرٌو مَا بَرِحْتُ أُصَلِّيهِنَّ بَعْدُ ـ وَ قَالَ عَمْرَوٌ (يَعْنِي: ابْنَ أَوْسٍ) مَا بَرِحْتُ أُصَلِّيْهِنّ بَعدُ ـ وَ قَالَ النُّعْمَانُ (يَعْنِي : ابْنَ سَالِمٍ) مِثْلَ ذالكَ ـ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : فِيْ يَوْمٍ وَ لَيْلَةٍ

ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنھا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی مسلمان بندہ ایسا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہر دن میں بارہ رکعت سنتیں خوشی سے پڑھے سوا ئے فرض کے مگر اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک گھر جنت میں بناتا ہے ۔یا یہ فرمایا:’’ اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے۔‘‘ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں اس دن سے ہمیشہ پڑھتی ہوں اور عمرو (یعنی ابن اوس) نے کہا کہ میں بھی اس دن سے ہمیشہ پڑھتا ہوں اور نعمان (یعنی ابن سالم) نے بھی ایسا ہی کہا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’ایک دن اور رات میں بارہ رکعت‘‘ ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ
ہر دو اذانوں (یعنی اذان اور تکبیر) کے مابین نماز ہے
(371) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ قَالَهَا ثَلاَثًا قَالَ فِي الثَّالِثَةِ لِمَنْ شَاء
سیدنا عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ تیسری بار فرمایا :''جو چاہے پڑھ لے۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّنَفُّلُ قَبْلَ الصَّلَوةِ وَ بَعْدَهَا

نماز سے پہلے اور بعد میں نوافل پڑھنا



(372) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَبْلَ الظُّهْرِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَهَا سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْعِشَائِ سَجْدَتَيْنِ وَ بَعْدَ الْجُمُعَةِ سَجْدَتَيْنِ فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَائُ وَالْجُمُعَةُ فَصَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَيْتِهِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت(سنت)پڑھیں اور ظہر کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں لیکن مغرب، عشاء اور جمعہ کی دو دو رکعتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر میں پڑھیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ التَّنَفُّلِ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ

رات اور دن میں نوافل پڑھنا



(373) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَائَ وَ يَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوِتْرُ وَ كَانَ يُصَلِّي لَيْلاً طَوِيلاً قَائِمًا وَ لَيْلاً طَوِيلاً قَاعِدًا وَ كَانَ إِذَا قَرَأَ وَ هُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَ سَجَدَ وَ هُوَ قَائِمٌ وَ إِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَ سَجَدَ وَ هُوَ قَاعِدٌ وَ كَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ

سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کا حال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر نکلتے اور لوگوں کے ساتھ فرض نماز پڑھتے، پھر گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور لوگوں کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے، پھرگھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور عشاء کی نماز لوگوں کے ساتھ پڑھتے، اور گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور رات کو نو رکعت پڑھتے کہ اسی میں وتر ہوتا اور بڑی رات تک کھڑے ہو کر پڑھتے اور کافی ساری رات تک بیٹھ کر ، جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب قرأت بیٹھ کر کرتے تو سجدہ اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر نکلتی تو دو رکعت پڑھتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صَلاَةُ النَّافِلَةِ فِي الْمَسْجِدِ

مسجد میں نفل نماز پڑھنا



(374) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حُجَيْرَةً بِخَصْـفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَ جَائُوا يُصَلُّونَ بِصَلاَتِهِ قَالَ ثُمَّ جَائُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَ أَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْهُمْ قَالَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَ حَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُغْضِبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاَةِ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلاَةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوںوغیرہ کا یا بوریے کا ایک حجرہ بنایا اور آکر اس میں نماز پڑھنے لگے۔ بہت سے صحابہ کرام آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھنے لگے۔ سیدنا زید بن ثابت کہتے ہیںکہ پھر ایک رات بہت سے صحابہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کی طرف نہ نکلے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آوازیں بلند کیں اور دروازہ پر کنکریاں ماریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف غصہ سے نکلے اور ان سے فرمایا:’’ تمہاری یہ حالت ایسی ہی رہتی تو مجھے گمان ہو گیا تھا کہ یہ نماز بھی تم پر فرض ہو جائے گی۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اس لیے کہ سوائے فرض کے آدمی کی بہتر نماز وہی ہے جو گھر میں پڑھے ( کہ یہ ریا سے دور ہے)۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی سے مسجد میں ایک حجرہ بنایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : صَلاَةُ النَّافِلَةِ فِي الْبُيُوْتِ

نفل نماز گھروں میں پڑھنے کا بیان



(375) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَضَى أَحَدُكُمُ الصَّلاَةَ فِي مَسْجِدِهِ فَلْيَجْعَلْ لِبَيْتِهِ نَصِيبًا مِنْ صَلاَتِهِ فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ فِي بَيْتِهِ مِنْ صَلاَتِهِ خَيْرًا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو کچھ حصہ اپنے گھر میں پڑھنے کے لیے بچا کر رکھے (یعنی سنت و نوافل) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ

خوشی سے نوافل پڑھو ، جب سست ہو جاؤ یا تھک جاؤ تو بیٹھ جاؤ



(376) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسْجِدَ وَ حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا ؟ قَالُوا لِزَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تُصَلِّي فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی تو فرمایا:’’ یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یہ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنھا کی رسی ہے اور وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں۔ پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو کھول ڈالو، چاہیے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے، پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو بیٹھ رہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَحَبُّ الْعَمَلَ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ

اللہ کو وہ عمل پسند ہے جو ہمیشہ کیا جائے



(377) عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ ؟ قَالَتْ لاَ كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَ أَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَطِيعُ ؟

علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا کیا حال تھا؟ آیا کسی دن کو عبادت کے لیے خاص فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ ان کی عبادت ہمیشہ تھی اور تم میں سے کون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی عبادت کر سکتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کر سکتے تھے؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : خُذُوْا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيْقُوْنَ

اسی قدر عمل اختیار کرو جتنی طاقت ہو



(378) عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ الْحَوْلاَئَ بِنْتَ تُوَيْتِ بْنِ حَبِيبِ بْنِ أَسَدِ ابْنِ عَبْدِ الْعُزَّى مَرَّتْ بِهَا وَ عِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْتُ هَذِهِ الْحَوْلاَئُ بِنْتُ تُوَيْتٍ وَ زَعَمُوا أَنَّهَا لاَ تَنَامُ اللَّيْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَنَامُ اللَّيْلَ خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لاَ يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّى تَسْأَمُوا

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حولاء بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبد العزیٰ ان کے پاس سے گزریں تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر نہیں سوتی (عبادت کرتی ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس قدر عمل اختیار کرو جس قدر تمہیں طاقت ہو اورقسم ہے اللہ کی کہ تم تھک جاؤ گے اور اللہ (اجرو ثواب دے دے کر) نہیں تھکے گا۔ ‘‘
 
Top