• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
َبابٌ :اَلْحِجَامَةُ لِلْمُحْرِمِ

محرم کے لیے پچھنے لگوانے کا بیان



(685) عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم احْتَجَمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَ هُوَ مُحْرِمٌ وَسَطَ رَأْسِهِ

سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کی راہ میں اپنے سر کے درمیانی حصہ میں پچھنے لگوائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مُدَاوَةُ الْمُحْرِمِ عَيْنَيْهِ

محرم انسان اپنی آنکھوں میں دوا ڈال سکتا ہے



(686) عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِمَلَلٍ اشْتَكَى عُمَرُ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ فَلَمَّا كُنَّا بِالرَّوْحَائِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنِ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الرَّجُلِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَيْهِ وَ هُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ
نبیہ بن وھب کہتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان کے ساتھ نکلے اور جب (مقام) ملل (جو کہ مکہ کی راہ میں مدینہ سے اٹھائیس میل پر ہے) میں پہنچے تو عمر بن عبیداللہ کی آنکھیں دکھنے لگیں اور جب روحاء (مقام) پر پہنچے اور درد شدید ہو گیا تو انہوں نے ابان بن عثمان سے (علاج کا) پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا۔ انہوں نے کہا ایلوے کا لیپ کرو، اس لیے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب مرد کی آنکھیں دکھنے لگیں اور وہ احرام باندھے ہوئے ہو تو ان پر ایلوے کا لیپ کرے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :غَسْلُ الْمُحْرِمِ رَأْسَهُ

محرم اپنے سر کو دھو سکتا ہے



(687) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا بِالأَبْوَائِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَ قَالَ الْمِسْوَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَ هُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَ هُوَ مُحْرِمٌ ؟ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَ أَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صلی اللہ علیہ وسلم يَفْعَلُ
سیدنا عبداللہ بن حنین نے سیدنا عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرم رضی اللہ عنھم سے روایت کی کہ ان دونوں میں (مقام) ابواء میں تکرار ہوئی۔ (اس بات میں کہ) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ محرم سر دھو سکتا ہے اور سیدنا مسور رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں (دھو سکتا)چنانچہ عبداللہ بن حنین نے کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا تو میں نے ان کو پایا کہ وہ کنویں کی دو لکڑیوں کے بیچ میں نہا رہے تھے اور وہ ایک کپڑے کی آڑ میں تھے۔ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں اور مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے تمہاری طرف یہ پوچھنے کے لیے بھیجا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام میں سر کیسے دھوتے تھے؟ پس سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ کپڑے پر رکھے اور اسے تھوڑا سا جھکا دیا یہاں تک کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا اور اس آدمی سے، جو ان کے سر پر پانی ڈال رہا تھا، پانی ڈالنے کا حکم دیا تو اس نے آپ (کے سر) پر پانی ڈالا۔ پھر وہ اپنے سر کو ہلاتے تھے اور اپنے ہاتھ سے آگے اور پیچھے ملتے تھے۔ پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی (سر دھوتے) دیکھاہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِيْ الْفِدْيَةِ عَلَى الْمُحْرِمِ

محرم پر فدیہ کے بیان میں



(688) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } فَقَالَ كَعْبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَزَلَتْ فِيَّ كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ مِنْكَ مَا أَرَى أَ تَجِدُ شَاةً ؟ فَقُلْتُ لاَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ } قَالَ صَوْمُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ نِصْفَ صَاعٍ طَعَامًا لِكُلِّ مِسْكِينٍ قَالَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً وَ هِيَ لَكُمْ عَامَّةً

سیدنا عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ میں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے پاس مسجد میں بیٹھا تھا۔ میں اس آیت :’’پس فدیہ ہے روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے ۔‘‘کے متعلق پوچھا تو سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ میرے بارے میں اتری تھی۔ ( پھر سارا قصہ بیان کیا کہ) میرے سر میں تکلیف تھی تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں لے جایا گیا کہ میرے سر سے میرے چہرے پر جوئیں گر رہی تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مجھے یہ گمان تک نہ تھا کہ تجھے اتنی تکلیف ہوگی۔ اچھا ! تمہارے پاس بکری ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ تو یہ آیت نازل ہوئی { فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ …} (یعنی حج کے موقع پر احرام کی حالت میں اپنے بال اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی نہ کرلو، البتہ کسی کو سر میں تکلیف ہو تو وہ سر منڈوا لے لیکن اس کے ساتھ کفارہ ادا کرے یا تو روزے رکھے یا صدقہ یا قربانی کرے(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا:’’ یا تو تین روزے رکھنے ہوں گے یا چھ مساکین کو کھانا کھلانا ہو گا یا نصف صاع (یعنی سوا کلو کھانا) گندم وغیرہ فی کس چھ مساکین کو دینا ہو گی اور (کعب رضی اللہ عنہ نے)فرمایا:’’ یہ آیت نزول کے لحاظ سے تو میرے ساتھ خاص ہے لیکن عمل کے لحاظ سے تمام لوگوں کے لیے عام ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْمُحْرِمِ يَمُوْتُ،مَا يُفْعَلُ بِهِ ؟

جو شخص احرام کی حالت میں فوت ہو جائے، اس کے ساتھ کیا کیا جائے؟


(689) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ فَقَالَ اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَ سِدْرٍ وَ كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَ لاَتُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اونٹ سے گر پڑا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی جس سے وہ فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو پانی اور بیری کے پتوںسے غسل دو اور اس کو اسی کے دو کپڑوں (یعنی احرام کی چادروں) میں کفن دو اور اس کا سر نہ ڈھانپو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس کوقیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھائے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلْمَبِيْتُ بِذِيْ طُوًي وَالْإِغْتِسَالُ قَبْلَ دُخُوْلِ مَكَّةَ

ذی طویٰ میں رات گزارنا اور مکہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرنا


(690) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ لاَ يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلاَّ بَاتَ بِذِي طَوًى حَتَّى يُصْبِحَ وَ يَغْتَسِلَ ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا وَ يَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ فَعَلَهُ

نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما مکہ میں جاتے ہوئے ذی طویٰ میں رات گزارتے، پھر صبح غسل کرتے اور پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے تھے اور ذکر کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :دُخُوْلُ مَكَّةَ وَالْمَدِيْنَةِ مِنْ طَرِيْقٍ وَالْخُرُوْجُ مِنْ طَرِيْقٍ

مکہ و مدینہ میں ایک راستے سے داخل ہو اور دوسرے راستے سے نکلے



(691) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ وَ يَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ وَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَ يَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (مدینہ سے) نکلتے تو شجرہ کی راہ سے نکلتے اور معرس کی راہ سے داخل ہوتے (معرس مدینہ سے چھ میل پر ایک مقام ہے) اور جب مکہ میں داخل ہوتے تو اوپر کے ٹیلے سے داخل ہوتے اور جب نکلتے تو نیچے کے ٹیلے سے نکلتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي النُّزُوْلِ بِمَكَّةَ لِلْحَاجِّ

حاجیوں کے مکہ مکرمہ میں اترنے کے بیان میں


(692) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ ؟ قَالَ وَ هَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ ؟ وَ كَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَ طَالِبٌ وَ لَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَ لاَ عَلِيٌّ شَيْئًا لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ وَ كَانَ عَقِيلٌ وَ طَالِبٌ كَافِرَيْنِ

سیدنا اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول!کیا آپ مکہ میں اپنے گھر رہائش فرمائیں گے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر یا چار دیواری چھوڑی ہے؟ (کہ وہاں رہائش کرینگے) کیونکہ ابو طالب کے وارث تو عقیل اور طالب ہوئے تھے اور سیدنا علی اور سیدنا جعفر رضی اللہ عنھما کسی چیز کے وارث نہیں ہوئے تھے۔ کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہوگئے تھے اور عقیل اور طالب مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ (اس وجہ سے کہ مسلمان اور کافر ایک دوسرے کے وارث نہیں بن سکتے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الرَّمَلُ فِي الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ

طواف اور سعی میں رمل کرنا (یعنی تیز چلنا یا دوڑنا)



(693) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ فَإِنَّهُ يَسْعَى ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ بِالْبَيْتِ ثُمَّ يَمْشِي أَرْبَعَةً ثُمَّ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حج یاعمرہ میں پہلے پہل طواف کرتے تو تین بار دوڑتے، پھر چار بار چلتے، پھر دو رکعت نماز پڑھتے پھر صفا اور مروہ کی سعی کرتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(694) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَمَلَ مِنَ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکروں میں دوڑتے ہوئے طواف کیا۔
 
Top