• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(695) عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَ رَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ وَ مَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ أَسُنَّةٌ هُوَ ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ فَقَالَ صَدَقُوا وَ كَذَبُوا قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُكَ صَدَقُوا وَ كَذَبُوا ؟ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدِمَ مَكَّةَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا وَ أَصْحَابَهُ لاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنَ الْهُزَالِ وَ كَانُوا يَحْسُدُونَهُ قَالَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَرْمُلُوا ثَلاَثًا وَ يَمْشُوا أَرْبَعًا قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنِ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا أَسُنَّةٌ هُوَ ؟ فَإِنَّ قَوْمَكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قَالَ قُلْتُ وَ مَا قَوْلُكَ صَدَقُوا وَ كَذَبُوا ؟ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم هَذَا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنَ الْبُيُوتِ قَالَ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمَّا كَثُرَ عَلَيْهِ رَكِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ


سیدنا ابو الطفیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے طواف میںتین بار رمل کرنا اور چار بار چلنا سنت ہے؟ اس لیے کہ تمہارے ساتھی کہتے ہیں کہ وہ سنت ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی ۔ میں نے پوچھا اس کا کیا مطلب کہ انہوں نے سچ بولا اور جھوٹ کہا؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بیت اللہ شریف کا طواف ضعف اور لاغری و کمزوری کے سبب نہیں کر سکتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ تین بار رمل کریں اور چار بار عادت کے موافق چلیں (غرض یہ ہے کہ انہوں نے اس فعل کو جو سنت مؤکدہ مقصودہ سمجھا، یہ ان کا جھوٹ تھا باقی بات سچ تھی) پھر میں نے کہا کہ ہمیں صفا اور مروہ کے درمیان میں سوار ہو کر سعی کرنے کے بارے میں بتایے کہ کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کے ساتھی اسے سنت کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی۔ میں نے کہا کہ اس کا کیا مطلب کہ وہ سچے ہیںاور جھوٹے بھی؟ انہوں نے فرمایا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تولوگوں کی بھیڑ ایسی ہوئی کہ کنواری عورتیں تک باہر نکل آئیں اور لوگ کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں، یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی خوش خلقی ایسی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم )کے آگے لوگ مارے نہ جاتے تھے (یعنی ہٹو بچو ، جیسے امرائے دنیا کے واسطے ہوتی ہے، ویسی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہ ہوتی تھی) پھر جب لوگوں کی بڑی بھیڑ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے اور پیدل سعی کرنا افضل ہے (یعنی اتنا جھوٹ ہوا کہ جو چیز بضرورت ہوتی تھی اس کو بلاضرورت سنت کہا باقی سچ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہو کر سعی کی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَقْبِيْلُ الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فِي الطَّوَافِ

طواف کے دوران حجر اسود کو بوسہ دینا



(696) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ رَأَيْتُ الأَصْلَعَ يَعْنِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ الاَسْوَدَ وَ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُ قَبِّلُكَ وَ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَ أَنَّكَ لاَ تَضُرُّ وَ لاَ تَنْفَعُ وَ لَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَبَّلَكَ مَا قَبَّلْتُكَ

عبداللہ بن سرجس کہتے ہیں کہ میں نے اصلع (یعنی جس کے سر پر بال نہ ہوں، اس سے مراد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں) کو دیکھا (اس سے معلوم ہوا کہ کسی کا لقب اگر مشہور ہو جائے اور وہ اس سے برا نہ مانے تو اس لقب سے اسے یاد کرنا درست ہے ) اور وہ حجر اسود کوبوسہ دیتے ہوئے کہتے تھے کہ قسم ہے اللہ تعالیٰ کی کہ میں تجھے بوسہ دیتا ہوں اور جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے کہ نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع دے سکتا ہے اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ وہ تجھے بوسہ دیتے تھے تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا (اس قول سے بت پرستوں اور گور (قبر) پرستوں اور چلہ پرستوں کی نانی مر گئی جو قبروں وغیرہ کو اس خیال سے بوسہ دیتے ہیں کہ ہماری مرادیں پوری کریں گے اس لیے کہ جب حجر اسود جو یمین اللہ ہے اس کا بوسہ بھی اتباع رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سبب سے ہے نہ کہ اس خیال سے کہ ضرر رساں یا نفع دہندہ ہے تو پھر اور چیزیں جن کا بوسہ کہیں ثابت نہیں بلکہ منع ہے ،اس خیال ناپاک کے ساتھ کیونکر جائز ہو گا؟)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اِسْتِلاَمُ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانَيَيْنِ فِي الطَّوَافِ


طواف میں رکنین یمانیین (حجر اسود اور رکن یمانی) کا استلام



(697) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا تَرَكْتُ اسْتِلاَمَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ مُذْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَلِمُهُمَا فِي شِدَّةٍ وَ لاَ رَخَاء

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور رکن یمانی کو استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے، تب سے میں نے ـ(بھی ان کا استلام) نہیں چھوڑا نہ سختی میں نہ آرام میں (یعنی کتنی ہی بھیڑ بھاڑ ہومیں استلام نہیں چھوڑتا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(698) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَلِمُ غَيْرَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکنین یمانیین (حجر اسود اور رکن یمانی) کے علاوہ استلام کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ (یعنی دوسرے دو ارکان کا استلام نہیں کیا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الطَّوَافُ عَلَى الرَّاحِلَةِ

سوار ہو کر طواف کرنا



(699) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْبَيْتِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى رَاحِلَتِهِ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِهِ لِأَنْ يَرَاهُ النَّاسُ وَ لِيُشْرِفَ وَ لِيَسْأَلُوهُ فَإِنَّ النَّاسَ غَشُوهُ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی اونٹنی پر بیت اللہ کا طواف کیا اور حجر اسود کو اپنی چھڑی سے چھوتے تھے۔ (سوار اس لیے ہوئے) تاکہ لوگ آپ کو دیکھیں اورآپ اونچے ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل پوچھیں، اس لیے کہ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت گھیرا ہوا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلطَّوَافُ رَاكِبًا لِعُذْرٍ

عذر کی وجہ سے سوار ہو کر طواف کرنا



(700) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنِّي أَشْتَكِي فَقَالَ طُوفِي مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَ أَنْتِ رَاكِبَةٌ قَالَتْ فَطُفْتُ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ وَ هُوَ يَقْرَأُ بِ {الطُّورِ وَ كِتَابٍ مَسْطُورٍ }
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سب لوگوں کے پیچھے سے سوار ہو کر طواف کر لو۔‘‘ پس انہوں نے کہا کہ میں طواف کرتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی ایک طرف نماز پڑھ رہے تھے جس میں سورئہ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :الطَّوَافُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَ قَوْلُهُ تَعَالَى {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنَ شَعَائِرِ اللَّهِ}

صفا و مروہ کے درمیان طواف اور اللہ تعالیٰ کے فرمان { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ …}کے بیان میں



(701) عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا مَا أَرَى عَلَيَّ جُنَاحًا أَنْ لاَ أَتَطَوَّفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ لِمَ ؟ قُلْتُ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ { إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ } الآيَةَ فَقَالَتْ لَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَانَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَ هَذَا فِي أُنَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ كَانُوا إِذَا أَهَلُّوا أَهَلُّوا لِمَنَاةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلاَ يَحِلُّ لَهُمْ أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا قَدِمُوا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْحَجِّ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الآيَةَ فَلَعَمْرِي مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

وَ فِيْ رِوَايَةٍ : مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ امْرِئٍ وَ لاَ عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ


عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اگر میں صفا و مروہ کی سعی نہ کروں تو میں سمجھتا ہوں کہ کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے پوچھا کیوں؟ عروہ نے کہا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پھر جو کوئی حج یا عمرہ کرے اور ان کا طواف کرے تو گناہ نہیں‘‘(البقرۃ:۱۵۸) ام المومنین رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات ہوتی تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا کہ اگر کوئی طواف نہ کرے تو کچھ گناہ نہیں۔ اور یہ بات تو انصار کے لوگوں کے بارے میں اتری کہ وہ لوگ جب لبیک پکارتے تو زمانۂ جاہلیت میں مناۃ کے نام سے لبیک پکارا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمیں صفا اور مروہ میں سعی کرنا درست نہیں۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو آئے تو انہوں نے اس بات کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ پس مجھے اپنی جان کی قسم ہے! اس کا حج پورا نہ ہو گا جو صفا اور مروہ کی سعی نہ کرے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کسی کا حج اور عمرہ پورا نہیں ہوتا ، جب تک صفا اور مروہ کا طواف (یعنی سعی) نہ کرے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلطَّوَافُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَّاحِدًا

صفا و مروہ کے درمیان سعی (سات چکر) صرف ایک بار ہے



(702) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمْ يَطُفِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لاَ أَصْحَابُهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِلاَّ طَوَافًا وَاحِدًا
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم نے صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک دفعہ سعی کی ہے ۔ (یعنی مکہ میں جاتے ہی طواف کے بعد۔ پھر طواف افاضہ کے وقت نہیں کی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ

اس آدمی پر کیا لازم آتا ہے جو حج کا احرام باندھے اور مکہ مکرمہ میں طواف اور سعی کرنے کے لیے آئے



(703) عَنْ وَبَرَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَجَائَ هُ رَجُلٌ فَقَالَ أَ يَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ ؟ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ لاَ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَ حَقُّ أَنْ تَأْخُذَ أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ؟
وَ فِيْ رِوَايَةٍ قَالَ: رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ



وبرہ (یعنی ابن عبدالرحمن) کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ مجھے عرفات میں جانے سے پہلے طواف کرنا صحیح ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہاں تو اس نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما تو کہتے ہیں کہ عرفات میں جانے سے پہلے طواف نہ کرو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا اور عرفات میں جانے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا تو اگر تو (اپنے ایمان میں) سچا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول لینا بہتر ہے یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کا؟(مقام عبرت ہے کہ سیدنا ابن عباس جیسے جلیل القدر فقیہ صحابی کی بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف ہو تو ان کی بات کی طرف دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے چہ جائیکہ آج کی طرح ائمہ یا پیر و مرشد کی باتوں پر بلا چون و چرا عمل کو دین سمجھ لیا جائے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(704) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَ قَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
عمرو بن دینا ر کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے پوچھا کہ ایک شخص عمرہ کے لیے آیا اور بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بی بی سے صحبت کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں آئے اور سات چکروں میں بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا اور مروہ کے درمیان سات بار سعی کی اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اسوئہ حسنہ ہے۔
 
Top