• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :قَدْرُ حَصَى الْجِمَارِ

جمرہ کے لیے کنکریوں کا حجم (یعنی کنکری کتنی بڑی ہو)؟



(725) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَمَى الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کو وہ کنکریاں ماریں جو چٹکی سے پھینکی جاتی ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :وَقْتُ الرَّمْيِ

رمی کا وقت



(726) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَمَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى وَ أَمَّا بَعْدُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نحر کے دن چاشت کے وقت جمرہ کو کنکریاں ماریں اور بعد کے دنوں میں جب آفتاب ڈھل گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :رَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ

جمروں کو کنکریاں مارنے کی تعداد طاق ہونی چاہیے



(727) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الاسْتِجْمَارُ تَوٌّ وَ رَمْيُ الْجِمَارِ تَوٌّ وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَوٌّ وَالطَّوَافُ تَوٌّ وَ إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَجْمِرْ بِتَوٍّ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ استنجا کے لیے ڈھیلے لینا طاق ہیں اور جمرہ کی کنکریاں طاق ہیں اور صفا اور مروہ کی سعی طاق ہے اور کعبہ کا طواف طاق ہے (یعنی آخری تینوں سات سات ہیں) اور ضرور ہے کہ جو استنجے کے لیے پتھر لے تو طاق لے (یعنی تین یا پانچ جس میں طہارت خوب ہو جائے۔ یعنی اگر طہارت چار میں ہو جائے تو بھی ایک اور لے تا کہ طاق ہو جائیں اور بعض بے وقوف فقہاء نے جو یہ لکھا ہے کہ ڈھیلے کے تئیں طہارت کے وقت تین بار ٹھونک لے کہ تسبیح سے باز رہے، یہ بدعت، بے اصل اور لغو حرکت ہے اور طاق ڈھیلے لینا جمہور علماء کے نزدیک مستحب ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : حَلْقُ النَّبيِّ فِي حَجِّهِ

حج میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بال منڈوانا

(728) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنا سر منڈوایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :فِي الْحِلاَقِ وَالتَّقْصِيْرِ

سر منڈوانے اور (بال) کتروانے کے بیان میں

(729) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ لِلْمُقَصِّرِينَ قَالَ وَ لِلْمُقَصِّرِينَ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں کو بھی؟ پھر فرمایا:’’اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے‘‘۔ لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کتروانے والوں کو بھی (یعنی ان کی مغفرت کی بھی دعا کیجیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے اللہ! سرمنڈوانے والوں کو بخش دے۔‘‘ پھر لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کتروانے والوں کی (مغفرت کی بھی دعا کیجیے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کتروانے والوں کی (بھی مغفرت فرما)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلرَّمْيُ ثُمَّ النَّحْرُ ثُمّ الْحَلْقُ وَالْبِدَايَةُ بِالْحَلْقِ بِالْجَانِبِ الأَيْمَنِ

(پہلے) کنکریاں مارنا، پھر قربانی کرنا ، پھر بال منڈوا نا اور بال منڈواتے وقت ابتدا داہنی طرف سے کرنا

(730) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْبُدْنِ فَنَحَرَهَا وَالْحَجَّامُ جَالِسٌ وَ قَالَ بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِهِ فَحَلَقَ شِقَّهُ الأَيْمَنَ فَقَسَمَهُ فِيمَنْ يَلِيهِ ثُمَّ قَالَ احْلِقِ الشِّقَّ الآخَرَ فَقَالَ أَيْنَ أَبُو طَلْحَةَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر قربانی کے اونٹوں کے پاس آئے، نحر کیا اور حجام بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کی طرف اشارہ فرمایا۔ پس حجام نے داہنی طرف مونڈ دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال ان لوگوں میں تقسیم کر دیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک تھے پھر فرمایا:’’ اب دوسری جانب مونڈو! ‘‘ پس پوچھا کہ ابو طلحہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ پھر وہ بال ان کو عنایت فرمائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :مَنْ حَلَقَ قَبْلَ النَّحْرَ أَوْ نَحَرَ قَبْلَ الرَّمْيِ

جس نے قربانی سے پہلے بال منڈوا لیے یا کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کر لی ، اس کے متعلق

(731) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَارْمِ وَ لاَ حَرَجَ قَالَ وَ طَفِقَ آخَرُ يَقُولُ إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ ؟ فَيَقُولُ انْحَرْ وَ لاَ حَرَجَ قَالَ فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ مِمَّا يَنْسَى الْمَرْئُ وَ يَجْهَلُ مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ وَ أَشْبَاهِهَا إِلاَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم افْعَلُوا ذَلِكَ وَ لاَ حَرَجَ

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر کھڑے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل پوچھنے لگے۔ پس ایک نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں نے نہ جانا کہ رمی نحر سے پہلے ضروری ہے اور میں نے رمی سے پہلے نحرکر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی حرج نہیں، اب رمی کر لو۔‘‘ اور دوسرے نے کہا کہ میں نے نہ جانا کہ قربانی سر منڈوانے سے پہلے کرنی چاہیے اور میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوا لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب نحر کر لو اور کچھ حرج نہیں۔‘‘ (راوی نے )کہا کہ میں نے سنا کہ اس دن جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا کام کہ جسے انسان بھول جاتا ہے اور آگے پیچھے کر لیتا ہے، اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا:’’ اب کر لو اور کچھ حرج نہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(732) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَ هُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَقَالَ ارْمِ وَ لاَ حَرَجَ وَ أَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَ لاَ حَرَجَ وَ أَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ إِنِّي أَفَضْتُ إِلَى الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَ لاَ حَرَجَ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْئٍ إِلاَّ قَالَ افْعَلُوا وَ لاَ حَرَجَ

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کے پاس کھڑے ہوئے تھے کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب کنکریاں مار لو اور کچھ حرج نہیں ۔‘‘ اور دوسرا شخص آیا اور عرض کی کہ میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب رمی کر لو اور کچھ حرج نہیں۔‘‘ اور تیسرا شخص آیا اور عرض کی کہ میں نے رمی سے پہلے بیت اللہ کا طواف افاضہ کر لیا؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب رمی کر لو اور کچھ حرج نہیں۔‘‘ راوی نے کہا کہ اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو چیز پوچھی گئی کہ آگے پیچھے ہو گئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب کر لو اور کچھ حرج نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَقْلِيْدُ الْهَدْيِ وَ إِشْعَارُهُ عِنْدَ الإِحْرَامِ
قربانی کے گلے میں ہار ڈالنے اور اس کی کوہان کو چیر(کر نشان بنانے ) کا بیان

(733) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى رَسُوْلُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةَ ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِيْ صَفْحَةِ سَنَامِهَا الأَيْمَنِ وَ سَلَتَ الدَّمَ ، وَ قَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَائِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی منگوائی اور آپ نے اس کی کوہان کے دائیں پہلو میں اشعار کیا (برچھی وغیرہ سے زخم کر کے خون نکالنا تاکہ قربانی کے جانور کی نشانی ہو جائے) پھر اس خون کو ہاتھ سے مل دیا اور اونٹنی کے گلے میں دو جوتیوں کو لٹکا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب وہ میدان میں سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ (تلبیہ ’’ لَـبَّـیْکَ اَللّٰھُمَّ لَـبَّـیْکَ‘‘ کو کہتے ہیں)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلْبَعْثُ بِالْهَدْيِ وَ تَقْلِيْدُهَا وَ هُوْ حَلاَلٌ
قربانی کا جانور بھیجنا اور اس کو ہار پہنانا جب کہ آدمی خود حلال ہو (یعنی احرام میں نہ ہو بلکہ گھر میں موجود ہو)

(734) عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ ابْنَ زِيَادٍ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ وَ قَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيِي فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ قَالَتْ عَمْرَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِيَدِهِ ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ

عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ابن زیاد نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جس نے (بغیر حج و عمرہ کے گھر میں رہتے ہوئے) قربانی بھیجی، اس پر وہ چیزیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں جب تک کہ قربانی ذبح نہ ہو جائے، حرام ہو گئیں اور میں نے قربانی روانہ کی ہے پس جو حکم ہو مجھے بتا دیجیے۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے جس طرح کہا ویسا نہیں ہے۔ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بٹے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گلے میں ڈال کر میرے والد کے ساتھ قربانی روانہ کر دی اور اس کے ذبح تک کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام نہ ہوئی جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال کی تھی۔
 
Top