• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :صَلاَةُ الْمَغْرِبِ وَ الْعِشَائِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ

مزدلفہ میں نماز مغرب اور عشاء (کی جماعت) ایک تکبیر سے


(715) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَفَضْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَتَّى أَتَيْنَا جَمْعًا فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ هَكَذَا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي هَذَاالْمَكَانِ

سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے ساتھ لوٹ کر مزدلفہ میں آئے تو وہاں انہوں نے ہمیں مغرب اور عشاء ایک تکبیر سے پڑھائی۔ پھر لوٹے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی مقام پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلتَّغْلِيْسُ بِصَلاَةِ الصُّبْحِ بِالْمُزْدَلِفَةِ

مزدلفہ میں صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھنے کا بیان



(716) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلَّى صَلاَةً إِلاَّ لِمِيقَاتِهَا إِلاَّ صَلاَتَيْنِ صَلاَةَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِجَمْعٍ وَ صَلَّى الْفَجْرَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ مِيقَاتِهَا

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ نماز وقت پر ہی پڑھتے دیکھا مگر دو نمازیں۔ ایک مغرب و عشاء کہ مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملا کر پڑھیں اور (دوسری) اس کی صبح کو نماز فجر اپنے (مقررہ) وقت سے پہلے پڑھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :اَلإِفَاضَةُ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ لِلْمَرْأَةِ الثَّقِيْلَةِ

بھاری عورت کے لیے مزدلفہ سے رات کے وقت واپسی کی اجازت



(717) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتِ اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ تَدْفَعُ قَبْلَهُ وَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَ كَانَتِ امْرَأَةً ثَبِطَةً ( يَقُولُ الْقَاسِمُ وَالثَّبِطَةُ الثَّقِيلَةُ ) قَالَ فَأَذِنَ لَهَا فَخَرَجَتْ قَبْلَ دَفْعِهِ وَ حُبِسْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا فَدَفَعْنَا بِدَفْعِهِ وَ لِأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَكُونَ أَدْفَعُ بِإِذْنِهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ آپ سے پہلے منیٰ کو لوٹ جائیں اور لوگوں کی بھیڑ بھاڑ سے آگے نکل جائیں اور وہ ذرا فربہ (قاسم کہتے ہیں کہ ثبطۃ سے مراد ثقیلہ ہے یعنی بھاری) عورت تھیں۔ راوی نے کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوٹنے سے قبل روانہ ہو گئیں اور ہم لوگ رکے رہے یہاں تک کہ ہم نے صبح کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے (ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں) اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی جیسے سودہ رضی اللہ عنہا نے لی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے چلی جاتی تو خوب تھا اور اس سے بہتر تھا جس کے سبب سے میں خوش ہو رہی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَقْدِيْمُ الظُّعُنِ مِنْ مُزْدَلِفَةَ

وقت سے پہلے عورتوں کو مزدلفہ سے جانے کی اجازت



(718) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَائَ قَالَ قَالَتْ لِي أَسْمَائُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا وَ هِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ ؟ قُلْتُ لاَ فَصَلَّتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتِ ارْحَلْ بِي فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا فَقُلْتُ لَهَا أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا قَالَتْ كَلاَّ أَيْ بُنَيَّ إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَذِنَ لِلظُّعُنِ
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا اور وہ مزدلفہ کے پاس ٹھہری ہوئی تھیں کہ کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں تو انہوں نے تھوڑی دیر نماز پڑھی پھر مجھ سے کہا کہ اے میرے بچے! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ روانہ ہو۔ پس ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں مار لیں پھر اپنی جائے قیام پر نماز پڑھی۔ میں نے کہا کہ ہم بہت صبح سویرے روانہ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بیٹے! کچھ حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صبح سویرے روانہ ہونے کی اجازت دی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَقْدِيْمُ الضَّعَفَةِ مِنْ مُزْدَلِفَةَ

ضعیف لوگوں کو مزدلفہ سے پہلے روانہ کر دینے کا حکم



(719) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَنِيْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الثَّقَلِ أَوْ قَالَ فِي الضَّعَفَةِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے سامان کے ساتھ (یا یوں کہا کہ ضعیفوں کے ہمراہ) رات کو ہی بھیج دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(720) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِاللَّيْلِ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ ثُمَّ يَدْفَعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الإِمَامُ وَ قَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلاَةِ الْفَجْرِ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَةَ وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (ان کے والد) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما اپنے ساتھ کے ضعیف لوگوں کو آگے بھیج دیتے تھے کہ وہ المشعر الحرام میں، جو کہ مزدلفہ میں ہے، رات کو وقوف کر لیں اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہیں جب تک چاہیں۔ پھر امام کے وقوف کرنے سے پہلے لوٹ جائیں۔ سو ان میں سے کوئی تو صبح کی نماز کے وقت منیٰ پہنچ جاتا تھا اور کوئی اس کے بعد پہنچتا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ضعیفوں کو اس کی اجازت دی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :تَلْبِيَةُ الْحَاجِّ حَتَّى يَرْمِيَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ

جمرہ عقبہ کی رمی تک حاجی کا تلبیہ کہنا



(721) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَرْدَفَ الْفَضْلَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ جَمْعٍ قَالَ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الْفَضْلَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا فضل (بن عباس) رضی اللہ عنھما کو مزدلفہ سے اپنے پیچھے اونٹنی پر بٹھا لیا تھا۔ (راوی نے) کہا کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے خبر دی اور انہیں سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک لبیک پکارتے رہے ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(722) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ هَذَا ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا ؟ سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ

عبدالرحمن بن یزید سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب مزدلفہ سے لوٹے تو لبیک پکاری، تو لوگوں نے کہا کہ شاید یہ گاؤں کا کوئی آدمی ہے؟ (یعنی جو اب لبیک پکارتا ہے) تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا لوگ بھول گئے (یعنی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) یا گمراہ ہو گئے؟ میں نے خود ان سے سنا ہے جن پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہ وہ اس جگہ میں لبیک پکارتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :رَمْيُ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِيْ وَالتَّكْبِيْرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ

بطن الوادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان



(723) عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ يَقُولُ وَ هُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ أَلِّفُوا الْقُرْآنَ كَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَائُ وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ قَالَ فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ فَسَبَّهُ وَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي فَاسْتَعْرَضَهَا فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا فَقَالَ هَذَا وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ

اعمش سے روایت ہے ،کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن یوسف سے خطبہ میں کہتے ہوئے سنا کہ قرآن شریف کی وہی ترتیب رکھو کہ جو جبریل uنے رکھی ہے۔ وہ سورت پہلے ہو جس میں بقرہ کا ذکر ہے پھر وہ سورت جس میں نساء کا ذکر ہے۔ پھر وہ سورت جس میں آل عمران کا ذکر ہے۔ اعمش نے کہا کہ پھر میں ابراہیم سے ملا تو ان کو اس بات کی خبر دی تو انہوں نے اس کو برا بھلا کہا اور پھر کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن یزید نے روایت کی کہ وہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور وہ جمرہ عقبہ پر آئے اور بطن الوادی میں، جمرہ کو سامنے رکھتے ہوئے کھڑے ہوئے اور اس کو سات کنکریاں نالہ کے پیچھے سے ماریں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے تھے۔ (راوی نے) کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن! (یہ کنیت ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی) لوگ تو اوپر سے کھڑے ہو کر کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اس معبود کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، یہ جگہ اس کی ہے! جس پر سورئہ بقرہ اتری ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں سے کنکریاں ماری تھیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ :رَمْيُ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ

قربانی کے دن سواری پر سوار ہو کر جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنا



(724) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَرْمِي عَلَى رَاحِلَتِهِ يَوْمَ النَّحْرِ وَ يَقُولُ لِتَأْخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ فَإِنِّي لاَ أَدْرِي لَعَلِّي لاَ أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِي هَذِهِ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ جمرہ عقبہ کو قربانی کے دن اپنی اونٹنی پر سے کنکر مارتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھ سے اپنے حج کے مناسک سیکھ لو، اس لیے کہ میں نہیں جانتا کہ اس کے بعد حج کروں۔ ‘‘
 
Top