• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(964) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ طَلَبَ غَرِيمًا لَهُ فَتَوَارَى عَنْهُ ثُمَّ وَجَدَهُ فَقَالَ إِنِّي مُعْسِرٌ فَقَالَ آللَّهِ قَالَ آللَّهِ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ أَوْ يَضَعْ عَنْهُ
عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے کہ ان کے والد سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک قرضدار سے قرض کا مطالبہ کیا تو وہ چھپ گیا، پھر اس کو پایا تو وہ بولا کہ میں نادار ہوں۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم؟ اس نے کہا اللہ کی قسم۔ تب سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ جس شخص کو پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے، تو وہ نادار کو مہلت دے یا اس کو (قرض) معاف کر دے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أَدْرَكَ مَا لَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ مُفْلِسٍ
جو شخص مفلس کے پاس بعینہ اپنا مال موجود پائے (تو وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے)


(965) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب کوئی مفلس (یعنی دیوالیہ) ہو جائے پھر دوسرا شخص اپنا اسباب اس کے پاس پائے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْبَيْعُ وَ الرَّهْنُ
بیع اور رہن کے بارے میں


(966) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ وَ رَهَنَهُ دِرْعًا لَهُ مِنْ حَدِيدٍ

ام المومنین عائشہصدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک یہودی سے محدود مدت تک ادھار اناج خریدا اور اپنی لوہے کی زرہ اسکے پاس گروی کر دی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلسَّلَفُ فِي الثِّمَارِ
پھلوں میں سلف کرنا (یعنی ادھار بیع کرنا)



(967) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَدِينَةَ وَ هُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَةَ وَ السَّنَتَيْنِ فَقَالَ مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَ وَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور لوگ پھلوں میں ایک سال اور دو سال کے لیے سلف کرتے تھے (یعنی ادھار بیع کرتے تھے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کوئی کھجور میں سلف کرے تو مقرر ماپ میں یا مقررتول میں ایک مقررہ میعاد تک سلف کرے۔ ‘‘.
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِي الشُّفْعَةِ
شفعہ کا بیان


(968) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شَرِكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لاَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَ إِنْ شَائَ تَرَكَ فَإِذَا بَاعَ وَ لَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا ہر اس مشترک مال میں حکم کیا جو بٹا نہ ہو (وہ) زمین ہو یا باغ۔ ایک شریک کو درست نہیں کہ دوسرے شریک کو اطلاع دیے بغیر اپنا حصہ بیچ ڈالے پھر دوسرے شریک کو اختیار ہے چاہے لے اور چاہے نہ لے۔ اگر بغیر اطلاع کے بیچ ڈالے تو وہ شریک زیادہ حق دار ہے (غیر شخص سے اسی دام کو خود لے سکتا ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : غَرْزُ الْخَشَبِ فِيْ جِدَارِ الْجَارِ
ہمسائے کی دیوار میں لکڑی (شہتیر، گاڈروغیرہ) رکھنا.



(969) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَمْنَعْ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ قَالَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کوئی تم میں سے اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے (گاڈر، شہتیر رکھنے) سے منع نہ کرے۔‘‘ (کیونکہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اپنا کوئی نقصان نہیں بلکہ اگر ہمسایہ ادھر چھت ڈالے تو دیوار کی حفاظت ہے)۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (لوگوں سے) کہتے تھے کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے دل چراتے ہو، اللہ کی قسم! میں اس کو تم لوگوں میں بیان کروں گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَ مِنْ سَبْعِ أَرْضِيْنَ
جو آدمی بالشت بھر زمین بطور ظلم لے لیتا ہے تو (قیامت میں) سات زمینیں گلے کا ہار ہوں گی



(970) عَنْ عُرْوَةَ ابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَرْوَى بِنْتَ أُوَيْسٍ ادَّعَتْ عَلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا فَخَاصَمَتْهُ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ سَعِيدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ لاَ أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَعَمِّ بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذَهَبَ بَصَرُهَا ثُمَّ بَيْنَا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ

سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ اروی بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنھما پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین لے لی ہے اور ان سے مروان بن حکم کے پاس مقدمہ پیش کیا تو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بھلا میں اس کی زمین لوں گا حالانکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکاہوں۔ مروان نے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سن چکے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین ظلم سے اڑا لے تو اللہ تعالیٰ اس کو سات زمین تک کا طوق پہنا ئے گا۔‘‘ مروان نے کہا کہ اب میں تم سے کوئی دلیل نہیں مانگوں گا۔ اس کے بعد سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! اگر ارویٰ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھ اندھی کر دے اور اسی کی زمین میں اس کو مار۔ راوی نے کہا کہ ارویٰ نہیں مری یہاں تک کہ اندھی ہو گئی اور ایک روز وہ اپنی زمین میں جا رہی تھی کہ گڑھے میں گری اور مر گئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا اخْتُلِفَ فِي الطَّرِيْقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ
جب راستہ کے بارے میں اختلاف ہو تو سات ہاتھ چوڑان رکھ لو


(971) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَ أَذْرُعٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کہ جب راستے کے متعلق تمہارا اختلاف ہو جائے تو اس کی چوڑان سات ہاتھ رکھ لو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْمُزَارَعَۃِ
کھیتی باڑی کے مسائل


بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ كِرَاء الأَرْضِ
زمین کو کرایہ پر دینے کی ممانعت میں



(972) عَنْ َجابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ وَ لاَ يُكْرِهَا

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کے پاس زمین خالی ہو تو وہ اس میں کاشتکاری کرے ،اگر خود نہ کرے تو اور کسی کو دے (عاریتاً بلا کرایہ) کہ وہ اس میں کاشتکاری کرے اور اس کو کرایہ پر نہ دے۔ ‘‘

وضاحت: زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے علماء کے دو موقف ہیں۔ بعض کے نزدیک مطلقاً حرام ہے اور بعض علماء کہتے ہیں کہ سونے ، چاندی یا جنس وغیرہ کے بدلے کرایہ پر دی جا سکتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس فصل کے کسی مخصوص حصے کو کرایہ کے لیے خاص نہ کیا جائے ۔ واﷲ اعلم (محمود الحسن اسد)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كِرَائُ الأَرْضِ بِالْطَّعَامِ
گندم (مقررہ) کے ساتھ زمین کرایہ پر دینا


(973) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى فَجَائَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مَنْ عُمُومَتِي فَقَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَ طَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالأَرْضِ فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى وَ أَمَرَ رَبَّ الأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا وَ كَرِهَ كِرَائَهَا وَ مَا سِوَى ذَلِكَ

سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں محاقلہ کیا کرتے تھے اور زمین کو ثلث، ربع پیداوار اورمعین اناج پر کرایہ پر دیتے ۔ایک روز ہمارے پاس چچاؤں میں سے ایک آیا اور کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے منع کیا جس میں ہمارا فائدہ تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں ہمیں زیادہ فائدہ ہے، ہمیں محاقلہ سے یعنی زمین کو ثلث یا ربع پیداوار پر یا معین مقدار پر کرایہ پر چلانے سے منع کیا گیا ہے اور حکم فرمایا ہے کہ’’ زمین کا مالک خود اس میں کاشتکاری کرے یا دوسرے کو کاشتکاری کے لیے دے دے۔‘‘ اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرایہ پر یا کسی اور طرح پر دینا برا جانا ہے۔
 
Top