یو ٹیوب گواہ ہے طارق علی بروہی کے عقیدت مندوں کی ایسی حرکات سے کہ جو علماء ان کے مخالف ہیں ان کی تقریروں سے جملے کاٹ کاٹ کے اور ایڈیٹنگ کرنے کے بعد اس پر حاشیہ آرائی کرنا دشنام طرازی نہیں تو اور کیا ہے میرا خیال ہے آپ کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے یا پی ٹی آئی سے ہے کہ آپ کے نزدیک گالی اور دشنام طرازی کا مفہوم الگ ہے خود میری ایک تقریر ککے درمیان سے جملے کاٹ کاٹ کے اس پر مذمومانہ حاشیہ آرائی کی ہوئی ہے
میرے ان باکس میں باقاعدہ گالیوں والے واٹس اپ موجود ہیں
لیکن میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ طارق علی براہی جیسے گمراہ اور بخشی تقلید والے شخص پر اپنا وقت ضائع کروں
ایسے بھی نہیں ہے یہ آپ کہ معتصبانہ رویہ ہے اور کچھ نہیں، طارق علی بروہی نے اپنے طرف سے ایک اچھا کام کیا ہے کچھ علماء کہ منھجی غلطی کو واضع کیا اور وہ انہوں نے اپنے رائے سے نہیں بلکہ کبار سلفی علماء کے دلائل سے ان کے فتوۃ جات سے کیا ہے۔
محمد فیض الابرار بھائی اتنا متکبرانہ رویہ بھی ٹھیک نہیں اگر آپ کے علم میں ان کوئی منھجی غلطی ان لوگوں کا ہے تو وہ آپ پیش کردیں جیسے کہ بھائی عبدالمنان صاحب نے آپ سے گذارش کی ہے ۔
اور دیکھیں آپ اپنا رویہ آپ ایک مسلمان بھائی کا نام تک صحیح نہیں لے رہے اور الٹا گالی کا الزام طارق علی بروہی پر لگا رہے۔
اگر یوٹیوب یا دیگر سوشل میڈیا کہ اوپر بروسہ کر کے علم لینے لگ جائیں تو اس طرح شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کو شیخ زبیر علی زئی رحم اللہ نے کذاب کہا ہوا ہے اور شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ان کی غلطیوں کو اصول الحدیث سے غلط ثابت کیا ہے۔
تو کیا آپ کے اصول سے اگر دیکھا جائے تو؟ کیا ان دونوں اہل علم نے اپنے علم کے استطاعت سے جو سمجھا بیان کرنا ایک دوسری کے اوپر گلی گلوچ یا کیچڑ اچھالنا کہا جائیگا؟
جب کہ میرا کہنا یہ ہے کہ شیخ کفایت اللہ السنابلی حفظہ اللہ نے بڑی ہمت کا کام کر کہ امت کے ایک حساس ٹاپک پر اصل حقیقت سے پردہ چاک کر کہ امت پر احسان عظیم کیا ہے، جس ٹاپک پر اچھے اچھے نہیں بولتے اور وہ ہے ایک مسلمان کی دفاع کرنا۔
اور دوسری طرف شیخ زبیر علی زئی رحم اللہ جو کے ایک علماء تھے ان کی غلطیوں سے امت کو آگائی دی کہ یہان یہاں شیخ کو اصول الحدیث کے رو سے غلطی ہوئی ۔
اس سے امت کو صحیح راستے کی طرف آگائی دینا مقصد ہوتا ہے نا کہ ان کی رتبہ کو گھٹانہ مقصد ہوتا ہے۔
اور مجھے حیرانگی ہوتی ہے اس بات پر ایک طرف تو توحید سے لا بلد شخصیت جیسے کہ ڈاکٹر اسرار کی تعریف کی جاتی ہے اشعری ماتریدی عقائد کے حامل اور خوارج جیسی نہج پر چلنے والے مولانا مودودی کہ تفسیر کی تعریف کی جاتی اور دیگر اس طرح کہ وحدت الوجود ڈارون تیھوری کو صحیح ماننے والوں کے علم سے مستفید ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے تو دوسری طرف ایک سلفی کے کام کے خلاف بات کی جاتی ہے کیوں کہ اس کا قصور بس اتنا سا ہوتا ہے کہ اس نے ایک دو علماء کی منھجی غلطی واضع کیا کردی بڑا جرم کردیا اور اس بات پر اتنا معتصابنہ رویہ؟
کیا آپ لوگ آجکل کے لوگوں کو اپنے پسندیدہ علماء کی تقلید کروانا چاہتے؟ کہ وہ آنکھ بند کر کہ آج کے علماء کی ہر بات کو مان لیں؟ اگر چہ کہ منھجی غلطی پر ہی کیوں نا ہو؟
کیا آپ یہ چاہتے ہیں جن علماء کے ساتھ اہل الحدیث ٹائٹل لگا ہو تو ایسے علماء کی کوئی بھی غلطی کی نشاندہی نہیں کرنی چاہیے؟
محمد فیض الابرار صاحب طارق علی بروہی کی ویب سائٹ میں کوئی بھی ایسا مواد موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ ڈاکٹر مرتضی بن بخش کی بات کی تقلید کی جاتی ہو اور نا ہی مرتضی بن بخش کے تقاریر میں ایسی کوئی بات ملتی ہو جو کہ ان کہ اصحاب الحدیث ویب سائٹ میں آڈیوز ہیں۔
اللہ سے ڈریں انصاف سے بات کیا کریں معتصبانہ رویہ رکھ کر کسی کے خلاف شخصیت پرستی کی آڑ میں کوئی رائے قائم نا کیا کریں۔
ہاں اگر ان دونوں مرتضی بن بخش یا طارق علی بروہی کے کام میں کوئی غلطی جو منھج سلف کے خلاف ہو تو واضع کریں جس سے ہر مسلمان کو آگائی ہو اور آپ کے لیے اس میں اجر اور ثواب ہو کسی مسلمان کو حق بات دلائل سے پہنچ جائے۔ اور وہ اپنی اصلاح کر لے۔
جزاک اللہ خیر۔