• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عصر حاضر کے خارجی زید حامد کو سید منور حسن نے جھاڑ پلادی

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگر پاکستان آرمی کی حمایت جرم ھے تو میں بھی بڑا "ایجنٹ" ھوں
کیا پاکستانی آرمی شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے پاکستان پرزیادہ مدت تو آرمی نے ہی حکومت کی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا کے قانون جمہوریت کو توڑ کر پاکستان پر آرمی حکومت تو کر سکتی ہے مگر شریعت کا نفاذ نہیں ہو سکتا ،اگر کوئی یہ بات کہے کہ پاکستانی آرمی اپنے ملک کی حفاظت کرتی ہے تو یہ کام تو ہر ملک کی آرمی کرتی ہے ،اس بات سے میرا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آرمی کو قتل کرنا جائز نہیں لیکن یہ ضرور ہے کہوں گا یہ اسلامی فوج نہیں ہے ،اس سے اسلام کی حفاظت کی توقع نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی مسلمانوں کی مدد ان کا شیوہ ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344


اگر طالبان یہ کام کرتے ہیں تو میں ان کا حامی نہیں ہوں لیکن آپ کی ان باتوں کی بنیا د دجالی میڈیا ہے ابھی پچھلے دنوں چرچ میں جو حملہ ہوا وہ کس نے کیا تھا ؟ لیکن کا ذمہ دار طالبان کو ٹھرایا گیا تھا ؟ کیا یہ حقیقت ہے؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائیو میرا کام اپنے بھائیوں کو آپس میں ملانا ہے اس سلسلے میں میں نے مختلف لوگوں کی رائے پڑھی مجھے تین بھائیون کی رائے پسند آئی جن کو یہاں کوٹ کر کے ان پر اپنی رائے دوں گا

میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔۔لیکن کیا اس ہی طرح کی تاویلات اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ والے نہیں دیتے۔۔ایک نائن ون ون کو بنیاد بنا کر افغانستان کو مسلمانوں کی مقتل گاہ کیوں بنایا گیا؟؟؟۔۔کیا آج تو وہ اس دہشتگردی کے ثبوات سامنے لاسکے؟؟؟۔۔۔آپ کی فوج یہ کیا دودھ سے دھلی ہوئی ہے؟؟؟۔جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔اور پاکستان سے آپ کی محبت کی میں دل سے قدر کرتا ہوں۔۔لیکن نیٹو سپلائی لائن کس کی دباؤ پر دوبارہ بحال کی گئیں؟؟؟۔۔-------
مزید لکھنا نہیں چاہتا ورنہ آپ سمجھیں گے میں فوج کے خلاف ہوگیا ہوں۔۔۔
بہت شکریہ-ٹھیک ہے سب مل کر "دھو" کر رکھ دیں فوج کو بھی اور پاکستان کو بھی. بنا دیں مصر و شام اس کو بھی.--شروع کریں یہ کام گلی محلے سے، یہ آسان ہو گا جو جو فوج یا پاکستان کا نام لیتا ہے کاٹ کے رکھ دیں اسے.---کیا اسلام کے غلبہ کے لے ایسی ھی تصویر بنتی ھے؟ کہیں فساد کو جہاد جیسے عظیم رکن کے ساتھ گڈ مڈ تو نہی کر دیا گیا؟
یہ دونوں پوسٹیں بظاہر مختلف نظر آرہی ہیں جس سے پاکستان میں لڑائی کے حامی فائدہ اٹھا سکتے ہیں کہ محترم حرب بھائی یہاں پر محاذ کھولنا چاہتے ہیں مگر محترم اسحاق بھائی اسکو روکنا چاہتے ہیں
لیکن اگر غورسے دیکھا جائے تو دونوں میں اختلاف نہیں بلکہ سمجھنے کی غلطی ہے اسی کو میں دور کرنا چاہوں گا
محترم حرب بن شداد بھائی یہ نہیں کہتے کہ یہاں محاذ کھولا جائے بلکہ انکو اعتراض اس پرہے کہ یہ یہ حکمران بمعہ لاؤ لشکر شریعت کے غمخوار ہیں اور اسکے خلاف کچھ نہیں کر رہے
دوسری طرف محترم اسحاق بھائی یہاں محاذ کھولنے کے خلاف ہیں جو واقعی ٹھیک بات ہے مگر میرے خیال میں تو وہ بھی نہیں سمجھتے ہوں گے کہ یہ حکمران شریعت کے خلاف نہیں-
اب یہاں محاذ کھولنے سے لوگوں کو روکنے کے لئے لوگوں کو قائل کرنا تو ضروری ہے مگر اسکے لئے دو طریقے ہو سکتے ہیں
1۔یہ حکمران شریعت کے رکھوالے ہیں انھوں نے افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ نہیں دیا وغیرہ وغیرہ-- اس وجہ سے ان کے خلاف محاذ نہ کھولا جائے
2۔یہ حکمران تو شریعت کے خلاف ہیں اور اپنے مفاد کی وجہ سے انھوں نے واقعی امریکہ کا ساتھ دے کر غلط کیا مگر کیا یہ غلطی گناہ سے سے کر کفر تک بھی چلی جائے تو پھر بھی انکے خلاف محاذ نہیں کھولنا
میرے خیال میں پہلا نمبر خلافِ واقعہ ہے اسی وجہ سے ایک تو لوگوں کو محاذ نہ کھولنے پر قائل کرنے میں مشکل ہو گی دوسر اوپر آپس میں اتفاق بھی نہیں ہو گا
جبکہ دوسرا واقعات کے مطابق ہے اس سے ایک تو لوگوں کو قائل کرنے میں آسانی ہو گی دوسرا ہمارا آپسمیں اتفاق بھی ہو جائے گا-اس کے علاوہ بھی تو قوی دلائل اور ان لوگوں کے حلقہ احباب میں آنے والے جید علماء کے بھی یہاں محاذ نہ کھولنے پر فتاوی بمعہ دلائل موجود ہیں جو میں بھی مہیا کر سکتا ہوں
پس اس سلسلے میں تیسری پوسٹ میرے انتہائی محترم حافظ عمران بھائی کی ہے جس میں اسی پر اتفاق کا کہا گیا ہے کہ یہاں محاذ کھولنا تو واقعی ٹھیک نہیں مگر انکے داغ دھونے کےلئے آپس کی لڑائیاں بھی مناسب نہیں

کیا پاکستانی آرمی شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے پاکستان پرزیادہ مدت تو آرمی نے ہی حکومت کی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا کے قانون جمہوریت کو توڑ کر پاکستان پر آرمی حکومت تو کر سکتی ہے مگر شریعت کا نفاذ نہیں ہو سکتا ،اگر کوئی یہ بات کہے کہ پاکستانی آرمی اپنے ملک کی حفاظت کرتی ہے تو یہ کام تو ہر ملک کی آرمی کرتی ہے ،اس بات سے میرا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آرمی کو قتل کرنا جائز نہیں لیکن یہ ضرور ہے کہوں گا یہ اسلامی فوج نہیں ہے ،اس سے اسلام کی حفاظت کی توقع نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی مسلمانوں کی مدد ان کا شیوہ ہے

محترم بھائیو اگر کسی کو یہاں محاذ نہ کھولنے پر اعتراض ہو تو وہ کہیں بھی میری اصلاح کے لئے مجھے بلا سکتا ہے میں ان شاءاللہ اپنے علم کے مطابق دلائل دوںگا
متلاشی
یوسف ثانی
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
عبدہ بھائی اس طرح تو بات الجھ جائے گی۔ صاف سی بات ہے پاکستان نے صرف اتحادی افواج کا ساتھ شریعت کی مخالفت کی وجہ سے نہیں دیا اور نہ ہی خوارجی پاکستان میں شریعت نافذ کرنے کے لیے اپنی جانوں کو ذایعہ کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ علماء کو بدھو بنانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ بلفرض اگر جو شریعت یہ لوگ پاکستان میں چاہتے ہیں وہ نافذ بھی ہوجائے تو کیا یہ لوگ 9،11 کے حملوں کو دہشت گرد کاروائی تسلیم کر لیں گے؟، غیر ملکی دہشت گردوں کو (جن کے ہاتھ مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں) پاکستان کی فوج کے حوالے کریں گے۔ یہ ایسا کبھی نہیں کریں گے کیونکہ اس سے تو ان کی دوکان ہی ٹھپ ہوجائے گی۔ یہ لوگ صرف فسادی ہیں کسی صورت بھی ان کی کسی بات کا اعتبار کرنا پہلے سے بڑے فساد میں مبتلا ہونا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان میں کون سا خانہ کعبہ ہے جس کی رکھوالی کی ذمہ داری پاکستان کے مسلمانوں پر بھی ہو، ہمارے نذدیک افغانستان پر حملے کا تعلق اسلام یا کفر سے نہیں ہے۔ طاقت، اقتدار اور ڈالر کے لیے اس جنگ کا تعلق اسلام سے چوڑا جا رہا ہے۔
 

ابوفاطمہ

مبتدی
شمولیت
نومبر 17، 2013
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
6
عبدہ بھائی اس طرح تو بات الجھ جائے گی۔ صاف سی بات ہے پاکستان نے صرف اتحادی افواج کا ساتھ شریعت کی مخالفت کی وجہ سے نہیں دیا اور نہ ہی خوارجی پاکستان میں شریعت نافذ کرنے کے لیے اپنی جانوں کو ذایعہ کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ علماء کو بدھو بنانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ بلفرض اگر جو شریعت یہ لوگ پاکستان میں چاہتے ہیں وہ نافذ بھی ہوجائے تو کیا یہ لوگ 9،11 کے حملوں کو دہشت گرد کاروائی تسلیم کر لیں گے؟، غیر ملکی دہشت گردوں کو (جن کے ہاتھ مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں) پاکستان کی فوج کے حوالے کریں گے۔ یہ ایسا کبھی نہیں کریں گے کیونکہ اس سے تو ان کی دوکان ہی ٹھپ ہوجائے گی۔ یہ لوگ صرف فسادی ہیں کسی صورت بھی ان کی کسی بات کا اعتبار کرنا پہلے سے بڑے فساد میں مبتلا ہونا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان میں کون سا خانہ کعبہ ہے جس کی رکھوالی کی ذمہ داری پاکستان کے مسلمانوں پر بھی ہو، ہمارے نذدیک افغانستان پر حملے کا تعلق اسلام یا کفر سے نہیں ہے۔ طاقت، اقتدار اور ڈالر کے لیے اس جنگ کا تعلق اسلام سے چوڑا جا رہا ہے۔
یہ انداز تو بالکل زید حامد والا لگتا ہے۔افغانستان پر حملے کا تعلق کیوں کفر اور اسلام سے نہیں لگتا؟ شاید آپ کو اس معاملے میں علم نہیں ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی میرا مقصد اتفاق پیدا کرنا ہے اس لئے دو باتیں لکھتا ہوں کہ کون سی درست ہے
1۔پاکستانی حکمران بمعہ لاؤ لشکر شریعت کے رکھوالے اور اس پر جان قربان کرنے والے ہیں
2۔پاکستانی حکمرانوں کو شریعت سے کوئی سروکار نہیں
میرے خیال میں تو اس پر سب کا اتفاق ہے کہ پہلی بات ٹھیک نہیں ہے پس اوپر میں نے یہی بنیاد بنائی تھی کہ یہاں محاذ نہ کھولنے کے لئے اسکو بنیاد نہ بنایا جائے

عبدہ بھائی اس طرح تو بات الجھ جائے گی۔ صاف سی بات ہے پاکستان نے صرف اتحادی افواج کا ساتھ شریعت کی مخالفت کی وجہ سے نہیں دیا اور نہ ہی خوارجی پاکستان میں شریعت نافذ کرنے کے لیے اپنی جانوں کو ذایعہ کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ علماء کو بدھو بنانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ بلفرض اگر جو شریعت یہ لوگ پاکستان میں چاہتے ہیں وہ نافذ بھی ہوجائے تو کیا یہ لوگ 9،11 کے حملوں کو دہشت گرد کاروائی تسلیم کر لیں گے؟، غیر ملکی دہشت گردوں کو (جن کے ہاتھ مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں) پاکستان کی فوج کے حوالے کریں گے۔ یہ ایسا کبھی نہیں کریں گے کیونکہ اس سے تو ان کی دوکان ہی ٹھپ ہوجائے گی۔ یہ لوگ صرف فسادی ہیں کسی صورت بھی ان کی کسی بات کا اعتبار کرنا پہلے سے بڑے فساد میں مبتلا ہونا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان میں کون سا خانہ کعبہ ہے جس کی رکھوالی کی ذمہ داری پاکستان کے مسلمانوں پر بھی ہو، ہمارے نذدیک افغانستان پر حملے کا تعلق اسلام یا کفر سے نہیں ہے۔ طاقت، اقتدار اور ڈالر کے لیے اس جنگ کا تعلق اسلام سے چوڑا جا رہا ہے۔
میرے بھائی میں چاہتا ہوں کہ اہل حدیث میں اتفاق پیدا ہو لیکن اس بات سے اہل حدیث میں اختلاف اور بڑھے گا کیوں کہ میری جماعت یعنی جماعۃ الدعوہ اس افغانستان کے جہاد کو شروع سے شرعی جہاد سمجھتی ہے اور اسمیں اپنے مجاہد بھی بھیجتی ہے اب ہماری جماعت کی اتنی کثیر تعداد کے خلاف بات آپکی ہو جائے گی
ہماری جماعت کاموقف یہ ہے کہ پاکستان بھی ہم مسلمانوں کا ملک ہے اسکے لئے ہمیں انڈیا سے لڑنا پڑے یا خارجیوں سے لڑنا پڑے ہم لڑیں گے- پس ہماری دلیل ہے کہ
1۔جب پاکستان کے لئے لڑنا ہمارا شرعی جہاد ہے تو افغانیوں کا اپنی سر زمیں کے لئے لڑنا کیوں شرعی جہاد نہ ہو گا
2۔اگر افغانیوں نے 9-11 میں غلطی بھی کی ہے تو پھر بھی یہ شرعی جہاد ساکت نہیں ہو گا کیوں کہ 1972 میں پاکستان نے بھی بنگلادیش کے مطابق غلطی کی تھی پھر بھی رااشد منہاس کا جہاد شرعی جہاد تھا
3۔کشمیر کے راجا نے بھی انڈیا سے الحاق کر کے غلطی کی تھی مگر اسکی غلطی کے باوجود ہم کشمیری عوام کو یہ نہیں کہ سکتے کہ جاؤ اپنے راجہ کی غلطی کا خمیازہ بھگتو اسی طرح اگر ملاعمر نے غلطی کی بھی ہے تو افغان بھائیو کو پھر بھی امریکہ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے بلکہ انکی مدد کرنا اسی طرح شرعی جہاد ہو گا جس طرح ہم کشمیر میں کر رہے ہیں

محترم بھائی انتہائی معذرت کے ساتھ کہ مجھے آپکی یہ باتیں ایسے لگیں جیسے آپ ہمارے امیر محترم حافظ سعید کو بھی خارجیوں میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں


نہ ہی خوارجی پاکستان میں شریعت نافذ کرنے کے لیے اپنی جانوں کو ذایعہ کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ علماء کو بدھو بنانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔
محترم بھائی الحمد للہ میں بھی انکی حمایت نہیں کر رہا-لیکن جیسے سکھ داڑھی رکھتے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم دڑھی رکھنا چھوڑ دیں-پس میرا مقصد تو اوپر اپنے تین بھائیوں میں جائز اور متفق بات پر صلح کروانا تھا میرے نزدیک تو ان میں کوئی خوارجی نہیں
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
یہ انداز تو بالکل زید حامد والا لگتا ہے۔افغانستان پر حملے کا تعلق کیوں کفر اور اسلام سے نہیں لگتا؟ شاید آپ کو اس معاملے میں علم نہیں ہے۔
آپ کا اندازہ بھی ابوزینب والا لگتا ہے۔ اس جنگ کا تعلق کفر و اسلام سے اس لیے نہیں ہے کیونکہ اس میں تو خود اسلامی ممالک شامل ہیں جیسے سعودی عرب جہاں حدود بھی نافذ ہیں۔ آپ کا علم بھی ان چیچن بھائیوں والا تو نہیں ہے۔
محترم بھائی میرا مقصد اتفاق پیدا کرنا ہے اس لئے دو باتیں لکھتا ہوں کہ کون سی درست ہے
1۔پاکستانی حکمران بمعہ لاؤ لشکر شریعت کے رکھوالے اور اس پر جان قربان کرنے والے ہیں
2۔پاکستانی حکمرانوں کو شریعت سے کوئی سروکار نہیں
پہلا نمبر کافی حد تک درست ہے لیکن دوسرا نمبر بلکل غلط ہے۔ البتہ حکمران جدید دور کے اعتبار سے اجتہاد ، حکمت وغیرہ کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جو اکثر و پیشتر غلط بھی ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت زیادہ عرصہ نافذ نہیں رہی اس لیے شریعت کے نفاذ کے لیے بحث و مباحثہ کھول کر نہیں ہوسکا۔ اور شاید یہی بات ہے کہ عوام، حکمران اور علماء کے درمیان ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
دوسری بات اس لیے بلکل غلط ہے کیونکہ کوئی مسلمان کبھی بھی شریعت کا انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایسا کرنے سے وہ مسلمان رہتا ہے اور نہ ہی پاکستان میں حکمرانی کا اہل رہ سکتا ہے۔ اور جو سوال آپ نے حکمرانوں کے لیے اٹھائے ہیں اُن کو آپ خوارجیوں کے لیے بھی اٹھائے کہ وہ لوگ شریعت کے لیے ایسا کر رہے ہیں یا پھر اس کے پیچھے کوئی اور بات ہے۔
میرے خیال میں تو اس پر سب کا اتفاق ہے کہ پہلی بات ٹھیک نہیں ہے پس اوپر میں نے یہی بنیاد بنائی تھی کہ یہاں محاذ نہ کھولنے کے لئے اسکو بنیاد نہ بنایا جائے
میرا خیال ہے کہ پہلی بات 100 فیصد غلط نہیں ہے
میرے بھائی میں چاہتا ہوں کہ اہل حدیث میں اتفاق پیدا ہو لیکن اس بات سے اہل حدیث میں اختلاف اور بڑھے گا کیوں کہ میری جماعت یعنی جماعۃ الدعوہ اس افغانستان کے جہاد کو شروع سے شرعی جہاد سمجھتی ہے اور اسمیں اپنے مجاہد بھی بھیجتی ہے اب ہماری جماعت کی اتنی کثیر تعداد کے خلاف بات آپکی ہو جائے گی
ہماری جماعت کاموقف یہ ہے کہ پاکستان بھی ہم مسلمانوں کا ملک ہے اسکے لئے ہمیں انڈیا سے لڑنا پڑے یا خارجیوں سے لڑنا پڑے ہم لڑیں گے- پس ہماری دلیل ہے کہ
1۔جب پاکستان کے لئے لڑنا ہمارا شرعی جہاد ہے تو افغانیوں کا اپنی سر زمیں کے لئے لڑنا کیوں شرعی جہاد نہ ہو گا
2۔اگر افغانیوں نے 9-11 میں غلطی بھی کی ہے تو پھر بھی یہ شرعی جہاد ساکت نہیں ہو گا کیوں کہ 1972 میں پاکستان نے بھی بنگلادیش کے مطابق غلطی کی تھی پھر بھی رااشد منہاس کا جہاد شرعی جہاد تھا
3۔کشمیر کے راجا نے بھی انڈیا سے الحاق کر کے غلطی کی تھی مگر اسکی غلطی کے باوجود ہم کشمیری عوام کو یہ نہیں کہ سکتے کہ جاؤ اپنے راجہ کی غلطی کا خمیازہ بھگتو اسی طرح اگر ملاعمر نے غلطی کی بھی ہے تو افغان بھائیو کو پھر بھی امریکہ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے بلکہ انکی مدد کرنا اسی طرح شرعی جہاد ہو گا جس طرح ہم کشمیر میں کر رہے ہیں
محترم بھائی انتہائی معذرت کے ساتھ کہ مجھے آپکی یہ باتیں ایسے لگیں جیسے آپ ہمارے امیر محترم حافظ سعید کو بھی خارجیوں میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں
محترم بھائی الحمد للہ میں بھی انکی حمایت نہیں کر رہا-لیکن جیسے سکھ داڑھی رکھتے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہم دڑھی رکھنا چھوڑ دیں-پس میرا مقصد تو اوپر اپنے تین بھائیوں میں جائز اور متفق بات پر صلح کروانا تھا میرے نزدیک تو ان میں کوئی خوارجی نہیں
آپ نے ہماری بات ٹھیک نہیں سمجھی ہم نے کبھی نہیں کہا کے افغانستان میں جہاد نہیں ہورہا۔ افغانی اپنے ملک سے غیر ملکی فوجوں کے خلاف برسریپیکار ہیں کیونکہ انہو نے افغانیوں کی حکومت کو ختم کیا۔ البتہ ہم ملا عمر صاحب کو اس لیے غلطی پر تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے 9،11 حملوں کے ملزمان کی خاطر لاکھوں مسلمانوں کی جان و مال ، عزت و ابرو داو پر لگادی۔ لیکن وہ اپنے ملک کی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں وہ جہاد ہے۔ اسی طرح کشمیر یوں کا بھی جہاد ہے لیکن بنگلہ دیش کا جہاد نہیں تھا وہ بغاوت تھی جو کام مکتی باہنی کر رہے تھے وہی کام خوارجی کر رہے ہیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پہلا نمبر کافی حد تک درست ہے لیکن دوسرا نمبر بلکل غلط ہے۔ البتہ حکمران جدید دور کے اعتبار سے اجتہاد ، حکمت وغیرہ کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں جو اکثر و پیشتر غلط بھی ہوجاتے ہیں۔
دوسری بات اس لیے بلکل غلط ہے کیونکہ کوئی مسلمان کبھی بھی شریعت کا انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایسا کرنے سے وہ مسلمان رہتا ہے اور نہ ہی پاکستان میں حکمرانی کا اہل رہ سکتا ہے۔ اور جو سوال آپ نے حکمرانوں کے لیے اٹھائے ہیں اُن کو آپ خوارجیوں کے لیے بھی اٹھائے کہ وہ لوگ شریعت کے لیے ایسا کر رہے ہیں یا پھر اس کے پیچھے کوئی اور بات ہے۔
محترم بھائی مجھے ٹیگ لازمی کر دیا کریں میں نے آج آپکے پوسٹ کسی اور وجہ سےکھولی تو پتا چلا اللہ آپکو جزا دے
میں اوپر آپکے اعترض نشان زدہ کر کے اسی رنگ میں جواب دیتا ہوں

1۔محترم بھائی پہلے یہ بتائیں کہ ہمیں یہ فیصلہ کس طرح کرنا ہے کہ کون شریعت کو چاہتا ہے کون نہیں اور کون مسلمانوں کو مار رہا ہے اور خارجی ہے اور کون نہیں-تاکہ وہ اصول سب جگہ لاگو کیا جا سکے صرف اپنے لوگوں پر ہم یہ اصول لاگو کر لیں اور دوسروں کی دفعہ اصول بدل لیں تو دعوت کی افادیت نہیں ہو گی
اگر ہم نے حکمرانوں کا شریعت کارکھوالا ہونا انکے قول سے دیکھنا ہے تو پھر طالبان کا خارجی نہ ہونا بھی انکے قول سے دیکھنا ہو گا اور اگر ہم صرف ظاہر کے مکلف ہیں تو طالبان کو خارجی کہنے کا بھی یہی اصول رکھنا ہو گا اگر کوئی اور اصول ہے تو وہ بتا دیں تاکہ آگے بات چل سکے جہاں تک ایسے سوال خارجیوں کے بارے اٹھانے کا سوال ہے تو میرے بھائی میں نے کھبی بھی کسی بھی پوسٹ میں انکو سپورٹ نہیں کیا ہاں صرف حکمت سے رد کا دعوی کیا ہے اور دوسرا محترم بھائی میں نے ان سے سوال اسلئے نہیں کیا کیوں کہ آپ اوپر دیکھ سکتے ہیں بات حکمرانوں کی ہو رہی تھی اور میں سب لوگوں کو کہ رہا تھا کہ متفق ہو کر خارجیوں کا رد کریں اگر میں خارجی کی کوئی بات ایسی دیکھوں گا تو لازمی کروں گا اگر پہلے خرجیوں کی کسی بات پر اعتراض کسی پوسٹ میں رہ گیا ہو تو نشاندہی کر دیں-اب اگر آپ چاہتے ہیں تو پہلے اوپر والا اصول بتا دیں تاکہ اسی اصول کے تحت خارجیوں اور حکمرانوں سے سوال کرسکوں

2۔محترم بھائی میرا سوال شریعت کے اقراری کے بارے نہیں تھا بلکہ رکھوالے کے بارے تھا جیسے نماز کا ایک انسان انکاری تو نہیں ہوتا مگر اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ اس کا رکھوالا یعنی قائم کرنے والا بھی ہے



آپ نے ہماری بات ٹھیک نہیں سمجھی ہم نے کبھی نہیں کہا کے افغانستان میں جہاد نہیں ہورہا۔ افغانی اپنے ملک سے غیر ملکی فوجوں کے خلاف برسریپیکار ہیں کیونکہ انہو نے افغانیوں کی حکومت کو ختم کیا۔ البتہ ہم ملا عمر صاحب کو اس لیے غلطی پر تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے 9،11 حملوں کے ملزمان کی خاطر لاکھوں مسلمانوں کی جان و مال ، عزت و ابرو داو پر لگادی۔ لیکن وہ اپنے ملک کی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں وہ جہاد ہے۔ اسی طرح کشمیر یوں کا بھی جہاد ہے لیکن بنگلہ دیش کا جہاد نہیں تھا وہ بغاوت تھی جو کام مکتی باہنی کر رہے تھے وہی کام خوارجی کر رہے ہیں۔
محترم بھائی اب آپ نے وضاحت کر دی مجھے سمجھ آ گئی مگر میں نے بلاوجہ نہیں لکھا تھا آپکی اوپر پوسٹ ہے ذرا نیچےملاحظہ کر لیں

دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان میں کون سا خانہ کعبہ ہے جس کی رکھوالی کی ذمہ داری پاکستان کے مسلمانوں پر بھی ہو، ہمارے نذدیک افغانستان پر حملے کا تعلق اسلام یا کفر سے نہیں ہے۔ طاقت، اقتدار اور ڈالر کے لیے اس جنگ کا تعلق اسلام سے چوڑا جا رہا ہے۔
پس محترم بھائی اس طرح کی بات ہی مجھے اپنی جماعت کے خلاف لگی کیونکہ ہم جماعۃ الدعوۃ والے الحمد للہ کشمیر اور افغانستان کے جہاد کو شرعی جہاد سمجھتے ہیں اور ہمارے محترم مبشر ربانی کی ایک تقریر بھی ہے ہے جہاد اشکالات پر جس میں وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی مسلمان ملک پر کافر حملہ کر دے تو حسب ضرورت تمام مسلمانوں پر انکی مدد کرنا ایمان کے بعد پہلا فرض ہے اس پر تمام متفق ہیں آپ یہ تقریر سن سکتے ہیں
محترم بھائی میرا کام آپکی دعوت کو بہتر بنانا ہے اللہ آپکا حامی و ناصر ہو
متلاشی
مون لائیٹ آفریدی
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
دیکھیں آپ نے جو سوالات لکھے تھے اُن سے تو تمام خوارجی ہی شریعت کے رکھوالے بن جائیں کہ جبکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔ خوارجیوں کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ لوگ نماز، روزہ، تلاوت و دیگر عبادات پر سختی سے عمل پیرا ہونگے یہاں تک کہ صحابہ کرام رضوان و اجماعین کو اپنی عبادات ان خوارجیوں سے کم لگیں گی۔ حدیث خوارج اس بات کی دلیل ہے کہ بظاہر شریعت کے پابند نظر آنے والے لوگ "دین اسلام سے ایسے نکل جاتے ہیں جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے"۔

اگر آپ حدیث خوارج پر غور کریں تو خوارجیوں کی عبادات کی قدر و قیمت اتنی بھی نہیں جتنی کسی زانی کے زنا کی ہوتی ہے۔ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب زنا کا کوئی مقدمہ آتا تو آپ صل اللہ علیہ وسلم 4 گواہوں کی شرط عائد کرتے، ایک مرتبہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی آئے اور انہوں کے اپنے آپ کو شرعی سزا کے لیے پیش کیا تو آپ صل اللہ علیہ وسلم نے اُس سے منہ پھیر لیا تین بار ایسا ہی ہوا تاکہ حضور صل اللہ علیہ وسلم کو اس صحابی کو سزا نہ دینی پڑے، لیکن جب حضورصل اللہ علیہ وسلم نے خوارجیوں کا ذکر کیا تو کیا آپ صل اللہ علیہ وسلم نے چار گواہوں کی شرط لگائی؟ کے جاو چار گواہ لے کر آو بلکہ فرمایا "جہاں پاؤ انہیں قتل کردو"۔ سود کو اللہ اور اُس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم سے جنگ تو کہا لیکن یہ نہیں فرمایا کہ اس نے اسلام سے جنگ کر لی ہے جہاں سود کا لین دین کرنے والے کو پاؤ قتل کردو لیکن خوارجیوں کے لیے فرمایا "تم جہاں انہیں پاؤ قتل کردو"

خوارجیوں کے نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ مسلمانوں کو کافر قرار دے کر قتل کریں گے۔ اب ایسا کون کر رہا ہے وہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں۔ ہ مسلمان کون ہوتے ہیں، اگر کوئی مسلمان چوری کرے، زنا کرے تو کیا وہ کافر ہوجاتا ہے؟ لیکن کیا وجہ ہے کہ شرابی، چور، زانی سے بڑھ کر حضور صل اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کے قتل کا حُکم دے رہے ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان بھی سمجھتے ہوں، حضور صل اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی عبادات پر سختی سے عمل کرتے ہوں۔ صاف بات ہے اُن کو جرم یہی تھا کہ وہ مسلمانوں کو کافر قرار دے کر ان کو قتل کیا کرتے تھے اور ان کے خون سے اپنی پیاس بجھاتے تھے۔ ان کے متشدد ذہن کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے بدترین شکست کے بعد بھی وہ ختم نہیں ہوئے بلکہ چوری چھپے حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر حملہ کر کے ان کو شہید کردیا ۔

ہم نے اپنی پچھلی پوسٹ میں تھوڑا سا اشارہ کیا تھا کہ حکمران شریعت کے منکر نہیں ہوتے لیکن وہ موجودہ دور کے اعتبار سے اجتھاد اور حکمت کے پہلو کو غالب رکھتے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف جنگ میں یہی حکمران تھے اور انہی کا لاو لشکر تھا۔ کل تک یہی حکمران مسلمان تھے اور ان کا لاو لشکر اسلام کی سربلندی کے لیے اسرائیل کے خلاف جہاد کر رہا تھا پھر آج کیوں انہی حکمرانوں کی چند ایمانی کمزوریوں کو بنیاد بنا کر تکفیر کی جارہی ہے؟
جہاں تک افغانستان کی بات ہے تو وہ درست ہے لیکن اگر اپنے ملک پر مصیبت مسلط ہو رہی ہو تو پھر دوسرے ملک جانے کی کیا ضرورت ہے۔
عبدہ
 
Top