• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء اہلحدیث اور تصوف

آصف نور

مبتدی
شمولیت
جولائی 20، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
0
اور یہی پیغام پہلے اپنے لیے اور پھر اپنے ہم نواؤں کو بھی رسید کردیں تو عین نوارش ہوگی۔ آپ کے الفاظ ہی بتارہے ہیں کہ آپ میں بھی تہذیب کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔
محترم میں نے ایک گلی کے آوارہ جو آئمہ کی شان میں برابر گستاخیاں کرتا جارہا ہے اور علماء کرام کے متعلق سخت اور متعفن الفاظ کا استعمال کررہا ہے ۔ اس کے متعلق میرے بے لگام اور آوارہ سے آپ کو درد اٹھ گیا لیکن آپ کو یہ احساس نہیں ہوا کہ ایسا شخص علماء کرام کی شان میں کتنے سخت الفاظ استعمال کرہا ہے ذرا ملاحظہ فرمائیں، اور ان کی دیگر پوسٹ میں بھی آپ نے ملاحظہ فرمایا ہوگا کہ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق کتنے غلیظ الفاظ کا استعمال کرتا رہا ہے۔
امین اوکاڑوی دیوبندی بہت بڑا جھوٹا آدمی تھا جو احادیث کا مذاق اڑانے اور اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دن رات بہتان باندھنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا تھا۔ یہ انتہاء درجے کا بدزبان اور شاتم رسول تھا۔
میں نے امین اوکاڑی کے کردار پر ایک مضمون لکھا ہے جس کا عنوان ہے۔ ’’دیوبندیوں کا دجال اکبر‘‘ ان شاء اللہ جلد ہی اپنے بلاگ پر اسے اپلوڈ کرونگا۔
کیا غلط کہا؟!
کیا ثبوت درکار ہے؟!
ٹھہریئے! بہت جلد فقہ حنفی پر ایک مضمون ’’مہا کوک شاستر‘‘ کے نام سے میرے بلاگ کی زینت بننے والا ہے۔ ان شاء اللہ
سر شرم سے جھک جاتا ہے جب ایک مہذب فورم پر ایسی بازاری زبان کا استعمال ہورہا ہو اور پھر باز پرس کے بجائے اس کی وکالت بھی ہورہی ہو ، اسے پروتوکول بھی دیا جارہا ہو۔
محترم یہاں قریسی بھائی نے آپ کے علماء کرام کے حوالاجات سے بات کی ہے چاہئے تو یہ تھا کہ اس کا جواب دیا جاتا، لیکن افسوس وہی پرانا بازاری افسانہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بہت افسوس ہے ان شخصیات پرست مسلمانی کے دعویداروں پر کہ ابوحنیفہ پر سچی تنقید پر تو گستاخی اور بے ادبی کا شور مچاتے ہیں۔ لیکن جب ان کے اکابرین اور خود ان کے امام صحابہ کی شان میں بدترین گستاخی کرتے ہیں تو انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔ تب نہ صحابہ کی بے عزتی پر کوئی ملال ہوتا ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پر دل میں کوئی درد اٹھتا ہے۔

ان کے نزدیک اصل عزت انکے امام کی ہے اور صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باری انکے امام کے بعد آتی ہے۔ مقلدین کے رویے کو دیکھتے ہوئے میرا یہ مضمون بالکل برحق ہے: جی ہاں! حنفی اپنے امام ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں۔
http://www.deenekhalis.net/play-1736.html
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
آپ کے بس کی بات نہیں ،کہ آپ اس بحث میں حصہ لے سکے،اسلیے آپ کے بچگانہ سوالات پر آپکو تحقیق کا مشورہ دیا تھا، اگر آپ تصوف کی الف،ب بھی جانتے ہوں تو اسطرح کے سوال نہ کریں۔
قریشی صحاب آپ کے بھی بس کی بات نہیں کے آپ میرے سوالوں کا جواب دیسکیں۔مجھے آپ سے ایسے ہی جواب کی تواقع تھی۔دکھتی رگ پہ ہاتھ لگایا تو کیسے بلبلا ا ٹھے۔آپکا یہی انداز جواب کافی ہے تصّوف اور اہل تصّوف کی حقیقت کو جانے کے لیے۔

اب آپ جیسے فاضل و عالم سے کیا بات کی جائے جو اپنے اکابر کی تاریخ سے بھی واقف نہیں۔
میں نے تو خد کو عالم فاضل نہیں کہا۔میں نے تو آپ کو عالم فاضل سمجھا۔افسوس یہ میری غلط فہمی تھی۔
جی یہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے شاہ اسحاق ؒ کے سینے سے لیا تھا ،ااور انہوں نے شاہ عبدلغنی ؒ سے انہوں نے شاہ عبدلاعزیزؒ سے انہوں نے امنے والد شاہ ولی اللہ ؒ سے اور اس طرح یہ اوپر جا کر آپﷺ پر ختم ہوتا ہے
اور اگر نیچے کی طرف چلے تویہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے آگے بہت پھیلایا میر سیالکوٹؒی بھی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں،اسلیے اگر آپ صاحب علم ہیں تو آپ کی علی سند ان ہی فتنہ گروں سے گزر کر آنحضرتﷺ تک پہنچتی ہے۔(الغیاذ باللہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے اکابر فتنے پھیلانے والے تھے)۔
میں نےفتنہ تصّوف اور اہل تصّوف کے لیے استعمال کیا تھا۔آپ اہل تصّوف جو ٹھرے یہاں کی مٹی وہاں کا ریڑا تو کرینگے ہی۔

آپ مشورے دینے کی قابل نہیں ہیں یہ قیمتی مشورے سنبھال کر رکھے اور کافر ساز نام نہاد اہلحدیث کمپنی کی نظر کریں ہم اہلحدیث اہلسنت اپنے اکابرین کی تعلیمات کی روشنی میں چلتے ہیں۔
اگر نام کیساتھ اہلحدیث لکھنا ہے تو اکابرین کی تاریخ پڑھ کر مجھ سے بات کرنا۔
ہاے یہ آپ کی بےبسی ،اپنے موقوف میں قران حدیث کی تایئد حاصل نہیں ہوی،تو لگے ادھر ٰادھر کی ہانکنے۔ سوالوں سے چڑ باطل کی نشانی ہے۔سواے غیر حجت تحریروں اور دعووں کے آپ کے پاس کچھ نہیں اپنا موقوف کو ثابت کرنے کےلیے۔

۔اپکی حالت تو شیعوں سے بھی گئی گزری ہے
۔

تصّوف شیعہ کی پیداوار ہے۔ خد ہی سمجھ جایں کسکی حالت کس جیسی ہے۔


والسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ۔۔۔آپ کے مقابلہ میں کم ہی ہے، پھر بھی معذرت اگر کوی بات سخت لگی۔
دوسرے بھای آپ بحث جاری رکھیے۔ ذرا معلوم تو ہو قریشی صحاب کی تصّوف کیا رنگ لایگی۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بہت افسوس ہے ان شخصیات پرست مسلمانی کے دعویداروں پر کہ ابوحنیفہ پر سچی تنقید پر تو گستاخی اور بے ادبی کا شور مچاتے ہیں۔ لیکن جب ان کے اکابرین اور خود ان کے امام صحابہ کی شان میں بدترین گستاخی کرتے ہیں تو انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔ تب نہ صحابہ کی بے عزتی پر کوئی ملال ہوتا ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پر دل میں کوئی درد اٹھتا ہے۔

ان کے نزدیک اصل عزت انکے امام کی ہے اور صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باری انکے امام کے بعد آتی ہے۔ مقلدین کے رویے کو دیکھتے ہوئے میرا یہ مضمون بالکل برحق ہے: جی ہاں! حنفی اپنے امام ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں۔
http://www.deenekhalis.net/play-1736.html
جھوٹی الزام تراشیوں کا چمپیئن
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جی یہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے شاہ اسحاق ؒ کے سینے سے لیا تھا ،ااور انہوں نے شاہ عبدلغنی ؒ سے انہوں نے شاہ عبدلاعزیزؒ سے انہوں نے امنے والد شاہ ولی اللہ ؒ سے اور اس طرح یہ اوپر جا کر آپﷺ پر ختم ہوتا ہے
قریشی صاحب نے نہ چاہتے ہوئے بھی یہاں صاف اقرار کر لیا ہے کہ تصوف کا سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع کیا اور پھر ان سے یہ سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے ہوئے سید نذیر حسین دہلوی اور شاہ اسحاق تک پہنچا۔ انس نضر بھائی جو بار بار قریشی صاحب سے یہ سوال کررہے تھے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صوفی تھے؟ اس کا جواب قریشی صاحب نے اثبات میں عطا فرما دیا ہے۔ اب قریشی موصوف سے گزارش ہے کہ آپ نے اللہ کے رسول پر جو بہتان باندھا ہے اب اس کی دلیل بھی پیش فرمادیں۔

جی یہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے شاہ اسحاق ؒ کے سینے سے لیا تھا ،ااور انہوں نے شاہ عبدلغنی ؒ سے انہوں نے شاہ عبدلاعزیزؒ سے انہوں نے امنے والد شاہ ولی اللہ ؒ سے اور اس طرح یہ اوپر جا کر آپﷺ پر ختم ہوتا ہے
اور اگر نیچے کی طرف چلے تویہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے آگے بہت پھیلایا میر سیالکوٹؒی بھی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں،اسلیے اگر آپ صاحب علم ہیں تو آپ کی علی سند ان ہی فتنہ گروں سے گزر کر آنحضرتﷺ تک پہنچتی ہے۔(الغیاذ باللہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے اکابر فتنے پھیلانے والے تھے)۔
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ہماری وہ سند بھی موجود ہے جو شاہ ولی اللہ حنفی کے وجود سے پاک ہے۔والحمداللہ

آپ پر واضح کر دوں تصوف اسلامی کے ہم قائل ہیں جو شاہ ولی اللہؒ اور اکابرین اہلحدیث کا تھا۔
دروغ گوئی اور غلط بیانی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔قریشی صاحب اہل حدیث کے اکابرین کی فہرست بہت طویل ہے جس کا آغاز صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمہ محدیثین اور آج تک کے ہر اس عالم و اکابر جو قرآن وحدیث کی دعوت دیتا اور اس پر عمل کرتا ہے پر ختم ہوتی ہے۔ آپکی علمی یتیمی کا یہ حال ہے ہمارے لاتعداد اکابرین میں سے آپکو صرف گنتی کے دو افراد ہی ملے جو تصوف کی حمایت کرتے ہیں۔ بھلا دو افراد کے خیالات سے بھی کسی جماعت کا کوئی عقیدہ ثابت کیا جاسکتا ہے؟ کچھ تو عقل کو قریب آنے دیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے اولین اکابرین یعنی صحابہ کرام کے بارے میں بتائیں کہ کون کون خود کو صوفی کہلاواتے تھے؟ جب بقول آپ کے کہ تصوف کا آغاز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تو ظاہر سی بات ہے کہ ان سے سب سے پہلے تصوف کو اخذ کرنے والے صحابہ ہی ہونگے۔ اب تو آپ نے اپنی بات کو بہت واضح کردیا ہے اس لئے اب دیر مت کیجئے اور صحابہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صوفی مذہب کا ثبوت پیش کیجئے۔

ہم اہلحدیث اہلسنت اپنے اکابرین کی تعلیمات کی روشنی میں چلتے ہیں۔
ہمارے علم کے مطابق تو اہل حدیث قرآن و حدیث کی تعلیمات پر چلتے ہیں۔ آپ کون سے اندھے کنویں سے برآمد ہوئے ہیں جو قرآن وحدیث کو چھوڑ کر اہل حدیث اکابرین کے شاذ اور خلاف قرآن و سنت تعلیمات کے پیچھے چل پڑے!!!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جی یہ "فتنہ" سید نذیر دہلوی ؒ نے شاہ اسحاق ؒ کے سینے سے لیا تھا ،ااور انہوں نے شاہ عبدلغنی ؒ سے انہوں نے شاہ عبدلاعزیزؒ سے انہوں نے امنے والد شاہ ولی اللہ ؒ سے اور اس طرح یہ اوپر جا کر آپﷺ پر ختم ہوتا ہے
سبحٰنك هذا بهتان عظيم
قریشی صاحب! تف ہے آپ کے عشق نبوی پر! کہ نبی کریمﷺ کی گستاخی اور اُن پر افتراء پردازی کرتے ہوئے آپ کو کچھ بھی شرم محسوس نہ ہوئی؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کریمﷺ پر جھوٹ باندھنا جہنم میں جانے کا باعث ہے، متواتر حدیث میں ہے:
من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار

کیا آپ اپنے باطل موقف کی کوئی دلیل پیش کر سکتے ہیں؟؟؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
اس دھاگے کو ممبران کے آپسی ناقابل برداشت رویے کی بنا پر عارضی طور پر بند کیا گیا تھا۔
اب ہم اسے دوبارہ سے گفتگو کے لئے کھول رہے ہیں۔
لیکن ممبران سے گزارش ہے کہ ایک دوسرے پر ذاتی تنقید سے گریز کرتے ہوئے، فقط موضوع پر گفتگو کریں اور رمضان کی ان مبارک ساعتوں میں کوشش کریں کہ کسی کی اصلاح کا سبب بن جائیں، نہ کہ دوسروں کو خود سے نفرت دلانے کا باعث بنیں۔

یاد رہے فقط تصوف کے موضوع پر پوسٹس منظور کی جائیں گی باقی تمام پوسٹس جو موضوع سے متعلق نہیں ہوں گی، ڈیلیٹ کر دیا جائے گا، لہٰذا اپنا وقت اور توانائی بچائیں اور موضوع پر اپنی گزارشات احسن انداز میں پیش کر دیں۔اور قارئین کو خود درست اور غلط کا فیصلہ کرنے دیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
سبحٰنك هذا بهتان عظيم
قریشی صاحب! تف ہے آپ کے عشق نبوی پر! کہ نبی کریمﷺ کی گستاخی اور اُن پر افتراء پردازی کرتے ہوئے آپ کو کچھ بھی شرم محسوس نہ ہوئی؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کریمﷺ پر جھوٹ باندھنا جہنم میں جانے کا باعث ہے، متواتر حدیث میں ہے:
اللہ کی پناہ آپ لوگوں سے میں نے بطور نص یہ بات کہی ہے ۔کیا یہ ہے اپکی علمی حالت؟
رہا یہ سوال کہ عہد نبوی میں تصوف نہیں تھا ؟صوفی نہیں تھے مگر سلفی تو تھے!پھر اس پر میں مزید بات کروں گا http://pak.net/%D8%A7%D9%BE%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%85/%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%D8%AA-%D8%AA%D8%B5%D9%88%D9%81-58534
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سبحٰنك هذا بهتان عظيم
قریشی صاحب! تف ہے آپ کے عشق نبوی پر! کہ نبی کریمﷺ کی گستاخی اور اُن پر افتراء پردازی کرتے ہوئے آپ کو کچھ بھی شرم محسوس نہ ہوئی؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کریمﷺ پر جھوٹ باندھنا جہنم میں جانے کا باعث ہے، متواتر حدیث میں ہے:
من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار

کیا آپ اپنے باطل موقف کی کوئی دلیل پیش کر سکتے ہیں؟؟؟

اللہ کی پناہ آپ لوگوں سے میں نے بطور نص یہ بات کہی ہے ۔کیا یہ ہے اپکی علمی حالت؟
رہا یہ سوال کہ عہد نبوی میں تصوف نہیں تھا ؟صوفی نہیں تھے مگر سلفی تو تھے!پھر اس پر میں مزید بات کروں گا
گویا آپ کو یہ تسلیم ہے کہ نبی کریمﷺ صوفی نہیں تھے۔

پھر بتائیے کہ تصوف سب سے پہلے کب شروع ہوا؟؟؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا تصوف کا بارے نقطہ نظر بہت ہی معتدل ہے۔ تصوف کے بارے ذہن میں رکھیں کہ یہ چار ادوار سے گزرا ہے۔ اس کا پہلا دور وہ ہے جس کی ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ حمایت کرتے ہیں یعنی اپنی طبیعت ومزاج میں خشوع وخضوع، تقوی، للہیت، انابت، رجوع الی اللہ، عاجزی، انکساری، تقرب الی اللہ یعنی جملہ اوصاف حسنہ سے اپنے نفس کو مزین کرنا اور جملہ رذائل یا باطنی امراض سے اپنے آپ کو پاک کرنے کی محنت اور کوشش کرنا۔ اسی معنی میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ، جنید بغدادی وغیرہ کو متصوفین میں بعض لوگ شمار کرتے ہیں۔ یہ تصوف کا وہ دور ہے کہ جس میں تصوف کی باقاعدہ اصطلاح وضع نہیں ہوئی تھی بلکہ آسان الفاظ میں کہا جا سکتا ہے نیکی اور نیک بننے کا حد درجہ شوق کرنے والے کچھ لوگ تھے جو زہاد اور صلحاء کہلاتے تھے۔ عصر حاضر میں بعض اہل حدیث اہل علم جو تصوف کی حمایت میں کچھ لکھتے یا نقل کرتے ہیں تو ان کی مراد حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ ، حسن بصری، سعید بن مسیب، جنید بغدای رحمہم اللہ جیسے سلف صالحین اور ان کا زہد وتقوی ہوتا ہے نہ کہ آج کل کے مداری۔

دوسرا دور تصوف کا وہ ہے کہ جس میں زہد و تقوی کے نام پر تصوف کے ادارے میں کچھ بدعتی اعمال وافعال اور نظریات کی آمیزش شروع ہو گئی جیسا کہ امام غزالی رحمہ اللہ کی کتاب منہاج العابدین اور احیاء العلوم میں اگرچہ بہت ہی خوبصورت نکات، اصلاح نفس کے بہترین طریقوں کی طرف رہنمائی موجود ہے لیکن ساتھ ہی ضعیف وموضوع روایات سے استدلال کی وجہ سے دین کا تصور تزکیہ نفس معتدل نہ رہ سکا۔ مثلا امام غزالی رحمہ اللہ نے اصلاح نفس کے لیے سالک کو جمعہ کی نماز ترک کرنے کی بھی اجازت دے دی۔

تصوف کا تیسرا دور وہ ہے کہ جس میں بدعت سے بھی آگے بڑھتے ہوئے شرکیہ نظریات اور اعمال و افعال کو یونانی فلسفہ و کلچر سے کشید کر کے اسلامی عقیدہ و کلچر کے طور متعارف کروانے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔ ان لوگوں میں شیخ ابن عربی کا نام معروف ہے جو وحدت الوجود کا واضع سمجھا جاتا ہے۔ رومی، شیرازی اور سعدی بھی کسی درجہ میں انہی لوگوں میں سے ہیں۔ اس دور میں تصوف عمل سے زیادہ ایک نظریہ بن گیا اور صوفی کے ہاں اصلاح نفس سے زیادہ اپنے نفس کا مقام متعین کرنا اہم مسئلہ ٹھہرا۔ شیخ ابن عربی سے لے کر شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ تک ہمیں یہی نظر آتا ہے کہ وہ اپنا روحانی مقام متعین کرنے اور اس کی لوگوں کو پہچان کروانے میں بہت حساس ہیں۔ یہ دور وحدت الوجود، وحدت الشہود کی گتھیاں سلجھانے کا دور ہے۔ اور اسی دور میں وحدت الوجود کے فلسفہ کے زیر اثر شرکیہ اعمال و افعال کو تصوف میں داخل کیا گیا۔

چوتھا دور یہ گدیوں اور درباروں دور ہے جہاں تصوف کا ادارہ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی، مذہبی استحصال، شریعت سے دوری، جنت کے ٹکٹ بانٹنے، مریدوں کی تعداد میں اضافے، اذیت نفس، شعبدہ بازیوں وغیرہ کا دوسرا نام بن کر رہ گیا ہے۔ اس موضوع پر تفصیلی بحث ان شاء اللہ اپنے ایک مستقل مضمون میں کروں گا۔

میری ذاتی رائے یہ ہے کہ تصوف کی اصطلاح استعمال کرنے میں اگرچہ کوئی ممانعت نہیں تھی کیونکہ لا مشاحۃ فی الاصطلاح لیکن اس کے تاریخی پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے ساتھ جو لوازمات ملحق ہو چکے ہیں، ان کی وجہ سے اس کو نہ استعمال کرنا ہی بہتر ہے۔ اور تصوف کا جو مقصود ہے یعنی اصلاح نفس تو اس سے کسی کو انکار نہیں ہے اور اس کے لیے قرآن کی بہترین اصطلاح تزکیہ نفس ہے۔
قد افلح من زکھا۔الشمس
تحقیق اس نے فلاح پائی، جس نے اپنا تزکیہ نفس کیا۔

یہ واضح رہے کہ جب اہل حدیث تصوف کی مخالفت کرتے ہیں تو ان کا مقصود یہ نہیں ہوتا کہ وہ زہد، تقوی، للہیت، خشیت، اصلاح نفس، اصلاح احوال، اصلاح باطن کے قائل نہیں ہے بلکہ ان کی تردید کا مقصود وہ جملہ بدعی وشرکیہ عقائد اور اعمال وافعال ہوتے ہیں جو تصوف کے ادارے کا بدقسمتی سے ایک جزو لاینفک بن چکے ہیں۔ مثنوی معنوی کو جب قرآن کا مرتبہ دے دیا جائے گا تو رد عمل تو ضرور پیدا ہو گا۔

ہاں متصوفین کو اہل حدیث سے یہ شکایت ضرور ہو سکتی ہے کہ ان کے معاصر اہل علم نے تصوف کے متبادل کے طور پر کتاب و سنت کا تصور تزکیہ نفس اور اصلاح باطن ایک جامع پروگرام کی صورت میں متعارف نہیں کروایا جس وجہ سے متصوفین کو یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ شاید اہلحدیثیت خشکی کا دوسرا نام ہے۔ میرے خیال میں یہ وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کہ کتاب وسنت کے تصور تزکیہ نفس اور اصلاح احوال کے پروگرام کو ایک مکمل نظریہ کی صورت میں پیش کیا جائے تا کہ اہل حدیث کے بارے یہ بدگمانی ختم ہو سکے کہ وہ اپنی طبیعتوں اور مزاج میں زہد و تقوی سے دور ہوتے ہیں۔
 
Top