• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علماء اہلحدیث اور تصوف

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
ابو الحسن علوی بھائی قریب قریب تو تقریبا تمام علمائے اہلحدیث صوفی ملتے ہیں ،ایک دو کا تذکرہ میں نےکیا ہے ،فقہ،قران و حدیث پڑھ کر یہ لوگ حاندان غزنوی اور حاندان لکھنوی سے بیعت ہوتے تھے، منازل سلوک طے کرتے تھے،اس پر تاریخ کے صفحات آج بھی گواہ ہیں،خاندان شاہ ولی اللہ ؒ تو ہے صوفیوں کا خاندان، تصوف صرف علماء اہلحدیث اور علماء دیوبند میں ملتا ہے،بدعتیوں کے سینے میں یہ نور داخل نہیں ہوتا،باقی جہلاء کو ہم صوفی نہیں مانتے،تزکیہ نفس ، تصوف،شریعت وطریقت،سلوک و احسان سب ہم لفط معنی ہیں۔باقی آپ میرے مضمون پر اپنی رائے اظہار فرمائیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
مثنوی معنوی کو جب قرآن کا مرتبہ دے دیا جائے گا تو رد عمل تو ضرور پیدا ہو گا۔
۔
ابو الحسن علوی بھائی آپ کا مضمون واقعی بہت ذبردست ہے ۔ بس ذرا فرصت نکال کر اوپر والے اقتباس کی تھوڑی سے تشریح کردیں۔ آپ کا اشارہ کس طرف ہے ؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: ابوالحسن علوی پیغام دیکھیے
مثنوی معنوی کو جب قرآن کا مرتبہ دے دیا جائے گا تو رد عمل تو ضرور پیدا ہو گا۔
ابو الحسن علوی بھائی آپ کا مضمون واقعی بہت ذبردست ہے ۔ بس ذرا فرصت نکال کر اوپر والے اقتباس کی تھوڑی سے تشریح کردیں۔ آپ کا اشارہ کس طرف ہے ؟

مثنوی مولوی معنوی کے سرورق پر یہ لکھا ہوا ہے
ہست قرآن در زبان پہلوی
یہ مثنوی پہلوی یعنی فارسی زبان میں قرآن ہے۔
ہمارے بعض بزرگ ایسے بھی ہو گزرے ہیں کہ جب مثنوی کے درس کا وقت آتا تو فرماتے آو مثنوی کی تلاوت فرما لیں۔ اور بعض بزرگوں نے اس جملہ کی یہ تاویل کی ہے کہ قرآن درحقیقت کلام الہی کا دوسرا نام ہے۔ کلام الہی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وحی اور دوسرا الہام۔ دوسرے معنی میں یہ مثنوی قرآن ہے وغیرہ ذلک۔ ہمارے نقطہ نظر میں یہ تاویلیں کسی طور بھی درست نہیں ہیں۔ یہ غلو تصویر کو ایک رخ سے دیکھنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
مثنوی مولوی معنوی کے سرورق پر یہ لکھا ہوا ہے
ہست قرآن در زبان پہلوی
یہ مثنوی پہلوی یعنی فارسی زبان میں قرآن ہے۔
ہمارے بعض بزرگ ایسے بھی ہو گزرے ہیں کہ جب مثنوی کے درس کا وقت آتا تو فرماتے آو مثنوی کی تلاوت فرما لیں۔ اور بعض بزرگوں نے اس جملہ کی یہ تاویل کی ہے کہ قرآن درحقیقت کلام الہی کا دوسرا نام ہے۔ کلام الہی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک وحی اور دوسرا الہام۔ دوسرے معنی میں یہ مثنوی قرآن ہے وغیرہ ذلک۔ ہمارے نقطہ نظر میں یہ تاویلیں کسی طور بھی درست نہیں ہیں۔ یہ غلو تصویر کو ایک رخ سے دیکھنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
علوی صاحب اپکی بات درست ہے کہ اس طرح کے جملے شک و شبہات پیداکرتے ہیں،اگر تحویل مناسب ہے تو جائز ہے کیونکہ کسی کو زبردستی دین سے نکالنا یا اہل بدعت میں شامل کرنا اچھی بات نہیں،مثنوی میں تحریف ہوئی ہے ،اور شیعہ لوگوں نے شرکیہ اشعار بھی داخل کیے ہیں ،مثنوی شر یف پر تحقیقی کتب بھی مارکیٹ میں ماجود ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ابو الحسن علوی بھائی قریب قریب تو تقریبا تمام علمائے اہلحدیث صوفی ملتے ہیں ،ایک دو کا تذکرہ میں نےکیا ہے ،فقہ،قران و حدیث پڑھ کر یہ لوگ حاندان غزنوی اور حاندان لکھنوی سے بیعت ہوتے تھے، منازل سلوک طے کرتے تھے،اس پر تاریخ کے صفحات آج بھی گواہ ہیں۔
انااللہ وانا علیہ راجعون! قریشی صاحب کچھ رمضان ہی کا خیال کرو۔اتنا جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ تقریبا تمام ہی اہل حدیث علماء صوفی تھے سیاہ ترین جھوٹ ہے۔ دوسرا محض علمائے اہل حدیث کا تصوف کی اصطلاح کا استعمال کرنا انہیں صوفی نہیں بناتا۔ صوفی وہ ہے جو صوفی عقائد رکھتا ہے جیسے دیوبندی اور بریلوی حضرات، جو صوفی مذہب کے لازمی عقیدہ وحدت الوجود کے قائل ہیں۔ جبکہ میرا دعویٰ ہے کہ علمائے اہل حدیث میں سے کوئی ایک بھی وحدت الوجود کا قائل نہیں تھا۔ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ وحدت الوجود کی تاؤیل کرتے تھے لیکن انہوں نے رجوع کرلیا تھا۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف تصوف کا لفظ استعمال کرلینے اور وحدت الوجود کی تاؤیل کر لینے سے کوئی صوفی نہیں بنتا۔ صوفی وہ ہے جو صوفی مذہب کے من گھڑت عقائد اور اعمال پر عمل پیرا ہے اور اسے درست جانتا ہے۔ جبکہ اہل حدیث اس نجس مذہب سے بری ہیں۔والحمداللہ

اس کے علاوہ صوفیوں کی من گھڑت بیعت باطل ہے اور سلوک کی منزلیں شریعت سے متصادم اور محض شیطانی سوچ ہے۔

خاندان شاہ ولی اللہ ؒ تو ہے صوفیوں کا خاندان، تصوف صرف علماء اہلحدیث اور علماء دیوبند میں ملتا ہے،بدعتیوں کے سینے میں یہ نور داخل نہیں ہوتا،باقی جہلاء کو ہم صوفی نہیں مانتے،تزکیہ نفس ، تصوف،شریعت وطریقت،سلوک و احسان سب ہم لفط معنی ہیں۔باقی آپ میرے مضمون پر اپنی رائے اظہار فرمائیں
یہ وہ اصل بات ہے جس کے لئے آپ نے صوفیوں کے گندے مذہب میں علمائے اہل حدیث کو گھسیٹنے کی کوشش کی ہے۔قریشی صاحب خود دیوبندی ہیں اور تصوف کو صحیح و حق جانتے ہیں لیکن اہل حدیثوں سے تصوف کی بدعت منوانے کے لئے انہیں اہل حدیث اکابرین کے شاذ اقوال کا سہارا لینا پڑا۔اور اپنے اہل حدیث ہونے کا ڈرامہ رچانا پڑا۔ لیکن فائدہ کچھ نہیں ہوا اور نہ ہوگا کیونکہ صوفیوں کا جدید اور شیطانی مذہب قرآن وحدیث اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔اس لئے اہل حدیث کبھی اس کو تسلیم نہیں کرینگے۔

اہل حدیث علماء نے تزکیہ نفس کے لئے محض تصوف کی اصطلاح استعمال کی ہے لیکن دیوبندی اور بریلوی تصوف میں ابن عربی کے پیروکار ہیں جو عقیدہ وحدت الوجود کا بانی تھا جسے دیوبندی اور بریلوی حضرات شیخ اکبر کے لقب سے پکارتے ہیں۔ دیوبندیوں اور بریلویوں کے شیخ اکبر کو ابن تیمیہ اور ابن القیم رحمہ اللہ نے یہودیوں اور عیسائیوں سے بدتر کافر قراردیا ہے اور اس کے پیروکاروں کا بھی یہی حکم ہے۔ تصوف میں ابن عربی کی تقلید کی وجہ سے دیوبندی اور بریلوی حضرات بھی بدترین کافر اور مشرک ہیں کیونکہ یہ لوگ خالق اور مخلوق میں کوئی فرق روا نہیں رکھتے۔ دیوبندی اور بریلوی حضرات کے تصوف کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں:

حاجی امداد اللہ تھانہ بھونی نے لکھا ہے۔ اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوجاتا ہے۔(کلیات امدادیہ ص 36)

امداد اللہ نے مزید لکھا: اور اس کے بعد اس کو ہوہو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہو جانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہو جائے۔(کلیات امدادیہ ص18)

دیوبندیوں‌ کے عقیدہ کے مطابق کوئی بھی انسان ہوہو کا وظیفہ کرکے خود اللہ بن سکتا ہے۔ نعوذبااللہ

چونکہ وحدت الوجود کے صوفی عقیدے میں خالق اور مخلوق میں‌ کوئی فرق نہیں رہتا بلکہ فاعل اور مفعول ایک ہی ہوجاتے ہیں اسی لئے دیوبندیوں نے اللہ کو زانی بھی قرار دیا ہے۔ (دیکھئے تذکرۃ الرشید ص 242 ج2 )

اسی طرح خواجہ محمد یار فرید بریلوی لکھتے ہیں۔
بندگی سے آپ کی ہم کوخداوندی ملی
ہے خداوند جہاں بندہ رسول اللہ کا
(دیوان محمدی ص 207)

یہ ہے بریلویوں کا وحدت الوجود کا مردود عقیدہ جس میں خالق اور مخلوق کے فرق کو مٹا دیا جاتا ہے اسی لئے محمد یار فریدی بریلوی نے اللہ کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بندہ قرار دے دیا۔

دیوبندیوں اور بریلویوں کے صوفی مذہب کی ان چند جھلکیوں کے بعد علمائے اہل حدیث اور دیوبندیوں کو تصوف میں ایک جیسا قرار دینا بدترین ظلم ہے۔جس کا حساب قریشی صاحب کو اللہ کی بارگارہ میں دینا ہوگا۔ان شاء اللہ

جن جن علمائے اہل حدیث کے بارے میں قریشی صاحب کا دعویٰ ہے کہ وہ صوفی تھے ان میں سے کسی نے ایسی کفریہ بکواسات نہیں کیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ علمائے اہل حدیث صوفی نہیں تھے بلکہ صوفی تو دیوبندی اور بریلوی ہیں جو اللہ اور مخلوق کو ایک ہی جانتے ہیں۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
صا حبِ کوک شاسترشاہد نذیر صاحب
ا
نااللہ وانا علیہ راجعون! قریشی صاحب کچھ رمضان ہی کا خیال کرو۔اتنا جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ تقریبا تمام ہی اہل حدیث علماء صوفی تھے سیاہ ترین جھوٹ ہے۔
دو کا تو میں نےثابت کیا ہے اور آپ نے تسلیم بھی کیا ہے باقی کا بھی آپ کو جلد معلوم ہو جائے گا۔
دوسرا محض علمائے اہل حدیث کا تصوف کی اصطلاح کا استعمال کرنا انہیں صوفی نہیں بناتا۔ صوفی وہ ہے جو صوفی عقائد رکھتا ہے جیسے دیوبندی اور بریلوی حضرات، جو صوفی مذہب کے لازمی عقیدہ وحدت الوجود کے قائل ہیں۔ جبکہ میرا دعویٰ ہے کہ علمائے اہل حدیث میں سے کوئی ایک بھی وحدت الوجود کا قائل نہیں تھا۔ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ وحدت الوجود کی تاؤیل کرتے تھے لیکن انہوں نے رجوع کرلیا تھا۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف تصوف کا لفظ استعمال کرلینے اور وحدت الوجود کی تاؤیل کر لینے سے کوئی صوفی نہیں بنتا۔ صوفی وہ ہے جو صوفی مذہب کے من گھڑت عقائد اور اعمال پر عمل پیرا ہے اور اسے درست جانتا ہے۔ جبکہ اہل حدیث اس نجس مذہب سے بری ہیں۔والحمداللہ
وحدت الوجود کیا ہے آپکی بلا جانے؟یہ علمی باتیں ہیں آپ کوک شاستر لکھنے پر توجہ دے
اس کے علاوہ صوفیوں کی من گھڑت بیعت باطل ہے اور سلوک کی منزلیں شریعت سے متصادم اور محض شیطانی سوچ ہے۔
غزنوی اور لکھوی علماء جو بیعت لیتے رہے ہیں من گھڑت تھی ،اور منازل سلوک کے متعلق تو پوری اہلحدیث جماعت کو سید ابوبکر غزنویؒ نے خطاب کرکے کہا،
" بعض لوگوں نے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ‘‘تقویۃ الایمان’’ ہی پڑھی ہے، کبھی صراط مستقیم بھی دیکھو، کبھی عبقات بھی پڑھو، وہ تو بہت لطیف آدمی تھے، وہ تجلیات سے آگاہ، وہ انوار سے آگاہ، وہ سلوک کے مقامات سے آگاہ، اللہ کی محبت اور معرفت کے تمام رموز سے واقف، ان کی شخصیت میں توحید وادب یکجا ہوگئے تھے"۔
اسکا مطلب کہ اس وقت اہلحدیث کانفرنس میں شرکت کرنے والے اورحضرت سمیت سارے"شریعت سے متصادم اور محض شیطانی سوچ" والے لوگ تھے
آپ کو ک شاستر لکھ سکتے ہیں اسی پر اپنی توجہ مرکوز کریں ،آپ ان باتوں کو چھوڑ دے

یہ وہ اصل بات ہے جس کے لئے آپ نے صوفیوں کے گندے مذہب میں علمائے اہل حدیث کو گھسیٹنے کی کوشش کی ہے۔قریشی صاحب خود دیوبندی ہیں اور تصوف کو صحیح و حق جانتے ہیں لیکن اہل حدیثوں سے تصوف کی بدعت منوانے کے لئے انہیں اہل حدیث اکابرین کے شاذ اقوال کا سہارا لینا پڑا۔اور اپنے اہل حدیث ہونے کا ڈرامہ رچانا پڑا۔ لیکن فائدہ کچھ نہیں ہوا اور نہ ہوگا کیونکہ صوفیوں کا جدید اور شیطانی مذہب قرآن وحدیث اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔اس لئے اہل حدیث کبھی اس کو تسلیم نہیں کرینگے۔
اہل حدیث تو تسلیم کر چکے ہیں علوی صاحب نے تصدیق بھی کر دی ہے باقی آپ جیسے کافر ساز نام نہاد اہلحدیث کیساتھ ہماری بات نہیں ہے،رہا یہ معاملہ دیوبندی بریلوی والا تو جو بھی میں نے خود اللہ کو جواب دینا ہے تمھاری طرح کا انسان نہیں ہوں جو دوسروں کو کافر و مشرک کہتا ہے

اہل حدیث علماء نے تزکیہ نفس کے لئے محض تصوف کی اصطلاح استعمال کی ہے لیکن دیوبندی اور بریلوی تصوف میں ابن عربی کے پیروکار ہیں جو عقیدہ وحدت الوجود کا بانی تھا جسے دیوبندی اور بریلوی حضرات شیخ اکبر کے لقب سے پکارتے ہیں۔ دیوبندیوں اور بریلویوں کے شیخ اکبر کو ابن تیمیہ اور ابن القیم رحمہ اللہ نے یہودیوں اور عیسائیوں سے بدتر کافر قراردیا ہے اور اس کے پیروکاروں کا بھی یہی حکم ہے۔ تصوف میں ابن عربی کی تقلید کی وجہ سے دیوبندی اور بریلوی حضرات بھی بدترین کافر اور مشرک ہیں کیونکہ یہ لوگ خالق اور مخلوق میں کوئی فرق روا نہیں رکھتے۔ دیوبندی اور بریلوی حضرات کے تصوف کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں:

حاجی امداد اللہ تھانہ بھونی نے لکھا ہے۔ اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خدا ہوجاتا ہے۔(کلیات امدادیہ ص 36)

امداد اللہ نے مزید لکھا: اور اس کے بعد اس کو ہوہو کے ذکر میں اس قدر منہمک ہو جانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ) ہو جائے۔(کلیات امدادیہ ص18)

دیوبندیوں‌ کے عقیدہ کے مطابق کوئی بھی انسان ہوہو کا وظیفہ کرکے خود اللہ بن سکتا ہے۔ نعوذبااللہ

چونکہ وحدت الوجود کے صوفی عقیدے میں خالق اور مخلوق میں‌ کوئی فرق نہیں رہتا بلکہ فاعل اور مفعول ایک ہی ہوجاتے ہیں اسی لئے دیوبندیوں نے اللہ کو زانی بھی قرار دیا ہے۔ (دیکھئے تذکرۃ الرشید ص 242 ج2 )

اسی طرح خواجہ محمد یار فرید بریلوی لکھتے ہیں۔
بندگی سے آپ کی ہم کوخداوندی ملی
ہے خداوند جہاں بندہ رسول اللہ کا
(دیوان محمدی ص 207)

یہ ہے بریلویوں کا وحدت الوجود کا مردود عقیدہ جس میں خالق اور مخلوق کے فرق کو مٹا دیا جاتا ہے اسی لئے محمد یار فریدی بریلوی نے اللہ کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بندہ قرار دے دیا۔

دیوبندیوں اور بریلویوں کے صوفی مذہب کی ان چند جھلکیوں کے بعد علمائے اہل حدیث اور دیوبندیوں کو تصوف میں ایک جیسا قرار دینا بدترین ظلم ہے۔جس کا حساب قریشی صاحب کو اللہ کی بارگارہ میں دینا ہوگا۔ان شاء اللہ
اس کا تفصیلی جواب میرے ایک مضمون میں نقریب آ جائے گا
جن جن علمائے اہل حدیث کے بارے میں قریشی صاحب کا دعویٰ ہے کہ وہ صوفی تھے ان میں سے کسی نے ایسی کفریہ بکواسات نہیں کیں۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ علمائے اہل حدیث صوفی نہیں تھے بلکہ صوفی تو دیوبندی اور بریلوی ہیں جو اللہ اور مخلوق کو ایک ہی جانتے ہیں۔
[/QUOTE]
میں نے کب کہا ہے کہ کسی نے کفریہ باتیں کی ہیں استغفر اللہ یہ صرف وعوی نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے۔
نوٹ صاحب کو ک مہاشستر کے انتہائی جہلانہ اور متعصب لب و لہجہ کی وجہ سے مندہ آئندہ کہ بعض کسی بھی فضول بحث کا جواب نہیں دے گا ۔کیونکہ اللہ کا حکم ہے
وَعِبَادُ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى ٱلْأَرْضِ هَوْنًۭا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ ٱلْجَٰهِلُونَ قَالُوا۟ سَلَٰمًۭا ﴿٣٦﴾
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
صا حبِ کوک شاسترشاہد نذیر صاحب
یہ علمی باتیں ہیں آپ کوک شاستر لکھنے پر توجہ دے
آپ کو ک شاستر لکھ سکتے ہیں اسی پر اپنی توجہ مرکوز کریں ،آپ ان باتوں کو چھوڑ دے
نوٹ صاحب کو ک مہاشستر کے انتہائی جہلانہ اور متعصب لب و لہجہ
قریشی دیوبندی صاحب آپ اپنی معلومات درست کرلیں۔ میں کوئی کوک شاستر نہیں لکھ رہا۔ بلکہ میرا قصور اور جرم تو صرف اتنا ہے کہ میں حنفی فقہاء کی لکھی ہوئی دنیا کی پہلی مذہبی کوک شاستر جس نے تمام دنیاوی کوک شاستروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، سے اپنے زیر ترتیب مضمون ’’مہا کوک شاستر‘‘ میں صرف چند مسائل نقل کر رہا ہوں۔ آپ کو جو کوئی بھی خراج تحسین پیش کرنا ہے وہ حنفی فقہاء بشمول ابوحنیفہ کو پیش کیجئے کیونکہ وہی اس مذہبی کوک شاستر(فقہ حنفی) کے مصنف اور بانی ہیں۔

اصل بات یہ ہے کہ حنفی کوک شاستر قریشی صاحب کی مذہبی اور دینی کتاب ہے۔ لیکن بجائے اسکے کہ قریشی صاحب اپنی دینی کتاب کی ہدایات پر عمل کرتے اور اسکے مسائل میں غور وفکر کرتے۔ موصوف نے صوفیت پر مضامین لکھنا شروع کردیے لیکن بیچارے کے پاس دلیل نام کی کوئی چیز نہیں صرف ہوائی باتیں ہیں۔ بار بار مطالبے کے باوجود بھی ابھی تک قریشی صاحب نہ تو تصوف کو قرآن سے ثابت کر پائے اور نہ ہی حدیث سے اسکی دلیل دے پائے اور نہ ہی سلف صالحین سے اسکا ثبوت پیش کرسکے نہ ہی تصوف کی حمایت میں اہل حدیث کا کوئی جماعتی موقف پیش کرسکے۔ صوفی جیسے بے دلیل اور گستاخانہ مذہب کو وہ شخص تو قبول کر سکتا ہے جس کی دماغی حالت درست نہ ہو لیکن وہ شخص جو ہوش و حواس میں ہو،کے لئے ممکن نہیں کہ اس مذہب کو اختیار کرکے اپنی آخرت برباد کرلے۔

دو کا تو میں نےثابت کیا ہے اور آپ نے تسلیم بھی کیا ہے باقی کا بھی آپ کو جلد معلوم ہو جائے گا۔
آپ نے تو بہت بڑا دعویٰ کردیا۔ آپ باقیوں کو رہنے دیں صرف اہل حدیث کے اولین اکابرین یعنی صحابہ کرام میں سے کسی ایک اکابر یعنی صحابی سے انکا صوفی ہونا ثابت کردیں۔ لیکن افسوس! ثابت تو کچھ نہیں ہونا آپ نے صرف بے پر کی ہانکے جانا ہے۔تو ہانکے جاؤ۔ اس کی علمی میدان میں کوئی حیثیت نہیں۔

وحدت الوجود کیا ہے آپکی بلا جانے؟یہ علمی باتیں ہیں آپ کوک شاستر لکھنے پر توجہ دے
وحدت الوجود خالص کفریہ اور شرکیہ عقیدہ ہے جس کے حامی شیطان لعین کے پیروکار ہیں۔

اہل حدیث تو تسلیم کر چکے ہیں علوی صاحب نے تصدیق بھی کر دی ہے باقی آپ جیسے کافر ساز نام نہاد اہلحدیث کیساتھ ہماری بات نہیں ہے،رہا یہ معاملہ دیوبندی بریلوی والا تو جو بھی میں نے خود اللہ کو جواب دینا ہے تمھاری طرح کا انسان نہیں ہوں جو دوسروں کو کافر و مشرک کہتا ہے
ماشاء اللہ کیا عقل پائی ہے قریشی صاحب نے، ایک علوی صاحب کو پوری جماعت اہل حدیث پر قیاس فرما رہے ہیں۔ قریشی صاحب ابوالحسن علوی کی پوسٹ دوبارہ بلکہ سہہ بارہ پڑھیں انہوں نے اس تصوف کی مخالفت کی ہے جو موجودہ دیوبندیوں اور بریلویوں کا ہے۔ دیکھئے:
تصوف کا تیسرا دور وہ ہے کہ جس میں بدعت سے بھی آگے بڑھتے ہوئے شرکیہ نظریات اور اعمال و افعال کو یونانی فلسفہ و کلچر سے کشید کر کے اسلامی عقیدہ و کلچر کے طور متعارف کروانے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔ ان لوگوں میں شیخ ابن عربی کا نام معروف ہے جو وحدت الوجود کا واضع سمجھا جاتا ہے۔ رومی، شیرازی اور سعدی بھی کسی درجہ میں انہی لوگوں میں سے ہیں۔ اس دور میں تصوف عمل سے زیادہ ایک نظریہ بن گیا اور صوفی کے ہاں اصلاح نفس سے زیادہ اپنے نفس کا مقام متعین کرنا اہم مسئلہ ٹھہرا۔ شیخ ابن عربی سے لے کر شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ تک ہمیں یہی نظر آتا ہے کہ وہ اپنا روحانی مقام متعین کرنے اور اس کی لوگوں کو پہچان کروانے میں بہت حساس ہیں۔ یہ دور وحدت الوجود، وحدت الشہود کی گتھیاں سلجھانے کا دور ہے۔ اور اسی دور میں وحدت الوجود کے فلسفہ کے زیر اثر شرکیہ اعمال و افعال کو تصوف میں داخل کیا گیا۔
دیوبندی اور بریلوی اسی تصوف کے حامی ہیں جو ابن عربی کا تھا اور قریشی صاحب بھی دیوبندی علماء کے تصور تصوف کو ثابت کرنے میں سارا زور لگا رہے ہیں۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ دیوبندی بھی ابن عربی کی طرح خود کو اور اللہ کو ایک ہی سمجھتے ہیں۔ جیسے تبلیغی دیوبندی کی معتبر کتاب فضائل صدقات ص 558 میں لکھا ہے۔ ’’یا اللہ معاف فرمانا کہ حضرت کے ارشاد سے تحریر ہوا ہوں جھوٹا ہوں کچھ نہیں ہوں تیر اہی ظل ہے تیرا ہی وجود ہے میں کیا ہوں کچھ نہیں ہوں اور وہ جو میں ہوں وہ تو ہے اور میں اور تو خود شرک در شرک ہیں۔

اب ایسے دیوبندی تصوف کو مان کر کون مسلمان کافر ہونا پسند کرے گا؟؟؟

اس کا تفصیلی جواب میرے ایک مضمون میں عنقریب آ جائے گا
دیوبندیوں اور بریلویوں کے بدترین کفر اور شرک کا جواب تو نا ممکن ہے۔ آپ یہ کہیں کہ دیوبندیوں اور بریلویوں نے جو اللہ کی شان میں تصوف کے نام پر بدترین گستاخیاں کی ہیں۔ ان کی میں اپنے عنقریب آنے والے مضمون میں باطل تاؤیلیں کرونگا۔

میں نے کب کہا ہے کہ کسی نے کفریہ باتیں کی ہیں استغفر اللہ
الحمداللہ! آپ نے تسلیم کرلیا کہ کسی اہل حدیث نے کفریہ باتیں نہیں کیں۔ بس یہی اہل حدیث کے صوفی نہ ہونے کا ثبوت ہے۔ کیونکہ موجودہ دور میں صوفی وہ ہوتا ہے جو اللہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے اور کفر اور شرک بکتا ہے۔جیسے دیوبندیوں اور بریلویوں کے کچھ حوالے سابق پوسٹ میں پیش کئے گئے ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم عبارت اور بات پوری لکھا کریں۔ اس سے غلط فہمی لاحق ہوتی ہے۔ آئیندہ یوں لکھیئے گا: حذف۔۔۔انتظامیہ
شاہد نذیر صاحب،
آپ کو وارننگ دی جا رہی ہے کہ اکابرین کے نام کے ساتھ اور خصوصاً ائمہ اربعہ کے لئے الزاماً بھی ایسے الفاظ کا استعمال ناقابل برداشت ہے۔ امید ہے کہ آپ تعاون کریں گے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر صاحب،
آپ کو وارننگ دی جا رہی ہے کہ اکابرین کے نام کے ساتھ اور خصوصاً ائمہ اربعہ کے لئے الزاماً بھی ایسے الفاظ کا استعمال ناقابل برداشت ہے۔ امید ہے کہ آپ تعاون کریں گے۔
الحمداللہ! میں نے زندگی میں کبھی بھی امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے بارے میں ادنیٰ سی بھی گستاخی نہیں کی۔لہذا محض ابوحنیفہ کے بارے میں کچھ کہہ دینے کو ائمہ اربعہ سے منسوب کردینا صریح ظلم اور مجھ پر بہتان ہے۔

میں نے وارننگ نوٹ کرلی ہے۔آپ یہ بات قریشی صاحب کو بھی سمجھا دیں کہ کوک شاستر کی نسبت میرے بجائے اصل مصنف کی جانب کیا کریں۔ ورنہ میں کوک شاستر کے اصل مصنف کا نام بتانے پر مجبور ہونگا۔
 
Top