محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
زہد کا مفہوم
'زہد' کے مفہوم کو مزید وضاحت سے سمجھنے کے لیے حضرت علیؓ کا قول ملاحظہ فرما ئیں:
امیر المؤمنین حضرت علیؓ ارشاد فرماتے ہیں:
''اگر کوئی شخص تمام زمینی سامان، متاع واَسباب اکٹھے کرے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے تو وہ زاہد ہے اور زمین میں تمام اَشیاء کو ترک کردیتا ہے جب کہ اسمیں اللہ کی رضا مقصود نہیں تو وہ زاہد نہیں اور نہ ہی اسے دنیا کے مال واَسباب چھوڑنے پر عابد کہا جائے گا۔''[التصوف لشمہرانی ،ص۱۷۱]
ا س کے علاوہ تصوف اور صوفی کی تعریفات کے حوالے سے درج ذیل اَقوال یہ ہیں:
٭ابو الحسن نوری کہتے ہیں:
''لیس التصوف رسوما ولا علوما ولکنہ اخلاق''
''تصوف رسوم اور علوم نہیں بلکہ وہ صرف اخلاق ہے۔''[ علم تصوف ازعباداللہ اختر،ص۲۰]
٭مرتعش بھی یہی فرماتے ہیں:
التصوف حسن الخلق ...''تصوف حسن خلق ہے۔''
٭علی بن بندار الصیرفی تصوف کی تعریف کے حوالے سے بیان کرتے ہیں:
''التصوف اسقاط ردیة للحق ظاہرا وباطنا'' [ ایضاً،ص۲۱]
''تصوف یہ ہے کہ صوفی اپنے آپ کو ظاہر اور باطن میں نہ دیکھے ،بلکہ صرف مشاہدۂ حق ہو۔''
٭ابوبکر شبلی اس سے ایک قدم اور آگے جاتے ہیں اور فرماتے ہیں:
''التصوف شرک لأنہ صیانة القلب عن رؤیة الغیر ولا غیر''[ علم تصوف،ص۲۱]
''تصوف شرک ہے، کیونکہ وہ دل کو غیر کے دیکھنے سے محفوظ رکھتا ہے،حالانکہ غیرکا وجود ہی نہیں۔''
'زہد' کے مفہوم کو مزید وضاحت سے سمجھنے کے لیے حضرت علیؓ کا قول ملاحظہ فرما ئیں:
امیر المؤمنین حضرت علیؓ ارشاد فرماتے ہیں:
''اگر کوئی شخص تمام زمینی سامان، متاع واَسباب اکٹھے کرے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے تو وہ زاہد ہے اور زمین میں تمام اَشیاء کو ترک کردیتا ہے جب کہ اسمیں اللہ کی رضا مقصود نہیں تو وہ زاہد نہیں اور نہ ہی اسے دنیا کے مال واَسباب چھوڑنے پر عابد کہا جائے گا۔''[التصوف لشمہرانی ،ص۱۷۱]
ا س کے علاوہ تصوف اور صوفی کی تعریفات کے حوالے سے درج ذیل اَقوال یہ ہیں:
٭ابو الحسن نوری کہتے ہیں:
''لیس التصوف رسوما ولا علوما ولکنہ اخلاق''
''تصوف رسوم اور علوم نہیں بلکہ وہ صرف اخلاق ہے۔''[ علم تصوف ازعباداللہ اختر،ص۲۰]
٭مرتعش بھی یہی فرماتے ہیں:
التصوف حسن الخلق ...''تصوف حسن خلق ہے۔''
٭علی بن بندار الصیرفی تصوف کی تعریف کے حوالے سے بیان کرتے ہیں:
''التصوف اسقاط ردیة للحق ظاہرا وباطنا'' [ ایضاً،ص۲۱]
''تصوف یہ ہے کہ صوفی اپنے آپ کو ظاہر اور باطن میں نہ دیکھے ،بلکہ صرف مشاہدۂ حق ہو۔''
٭ابوبکر شبلی اس سے ایک قدم اور آگے جاتے ہیں اور فرماتے ہیں:
''التصوف شرک لأنہ صیانة القلب عن رؤیة الغیر ولا غیر''[ علم تصوف،ص۲۱]
''تصوف شرک ہے، کیونکہ وہ دل کو غیر کے دیکھنے سے محفوظ رکھتا ہے،حالانکہ غیرکا وجود ہی نہیں۔''