محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
ابن الجوزی غزالی کے اس کلام پر لکھتے ہیں:اس کلام کا ایک فقیہ سے صادر ہونا مجھ پر بڑا گراں ہے اس کی قباحت مخفی نہیں یہ درحقیقت بساط شریعت کو لپیٹ کررکھ دیتا ہے (تلبیس ابلیس:323)۔
حدیث سے اس صوفیانہ اعراض کے نتیجے میں انہوں نے ہر طرح کی صحیح وسقیم سچی جھوٹی احادیث اپنی کتابوں میں بھرمار کردی احیاءالقلوب اور الرسالۃ اور حقائق التفسیر بعض احادیث ضعیفہ وموضوعہ جن سے وہ اپنے مذہب کو ثابت کرتے ہیں درج ذیل ہیں :
1 بعض عارفین نے فرمایا:معرفت کا اول حیرت وآخر حیرت ہے دلیل میں جھوٹی حدیث پیش کی کہ :زدنی فیک تحیّراً(یعنی)اپنی ذات متعلق مجھے مزید حیران کردے"۔ابن تیمیہ فرماتے ہیں :جھوٹی حدیث ہے رسول اللہ فرماتے تھے :رب زدنی علماًاے پروردگار مجھے علم میں زیادہ کر(فتاوی:384/11)۔
2 محمد بن طاہر مقدسی نے مسئلہ سماع میں اس اعرابی کی حدیث ذکر کی ہے جس نے درج ذیل ابیات میں نبی کی تعریف کی ہے :میرے جگر کو خواہش کا سانپ چاٹ گیا اس کا نہ توکوئی معالج ہے نہ ہی دم جھاڑکرنے والاسوائے اس محبوب کے جن سے مجھے شغف ہے ان کے پاس میرا علاج اور تریاق ہے اور وہ محمد ہیں جب انہوں نے ان ابیات کو سنا تو وہ حاضر ہوگئے حتی کہ آپ کے کندھے سے چادر بھی گرپڑی۔ابن تیمیہ فرماتے ہیں :یہ جھوٹی اور موضوع حدیث ہے(فتاوی:563/11)۔
3 ایک حدیث یہ بھی ہے جسے انہوں نے روایت کیا ہے کہ :"اگر تم پتھر سے حسن ظن رکھو تو وہ بھی نفع دے "یہ شرکیہ کلام اور صریح بہتان ہے ہم نے یہ حدیث بعض صوفیاءسے خود سنی ہے وہ اس کے معتقد ہیں ۔
4 اون کالباس پہنو اور خوب عمل کرو اور آدھاپیٹ خوراک کھاؤ تم آسمانی بادشاہت میں داخل ہوجاؤگے ۔اس حدیث کو ابوطالب المکی نے قوت القلوب میں ذکر کیا ہے (التصوف از زکی مبارک:44/1)۔
کیا اللہ کے رسولایسا کلام کرسکتے ہیں یہ درحقیقت اپنے عقیدے کہ اون کالباس پہننا چاہیئے کو ثابت کرنے کے بنائی گئی ہے ۔ان کی بیان کردہ احادیث کے چند نمونے ہیں جن سے ان کی کتابیں بھری پڑیں ہیں جیسے قشیری کی کتاب الرسالۃ اس میں اس نے صحیح ،ضعیف اور موضوع ہر طرح کی احادیث روایت کی ہیں اور فضل بن عبس الرقاشی سے روایت کرتا ہے جبکہ وہ احادیث میں بالکل کمزوراور نااہل تھا (فتاوی:680/10)۔
مزید عجائب کے لئے احیاءالقلوب ملاحظہ ہو جس کے مطالعے سے معلوم ہوجائے گا کہ انہیں علم وفقہ وحدیث سے کچھ لگاؤ نہیں ہے بلکہ یہ سب انہوں نے دیوار پر دے مارا ہے۔
حدیث سے اس صوفیانہ اعراض کے نتیجے میں انہوں نے ہر طرح کی صحیح وسقیم سچی جھوٹی احادیث اپنی کتابوں میں بھرمار کردی احیاءالقلوب اور الرسالۃ اور حقائق التفسیر بعض احادیث ضعیفہ وموضوعہ جن سے وہ اپنے مذہب کو ثابت کرتے ہیں درج ذیل ہیں :
1 بعض عارفین نے فرمایا:معرفت کا اول حیرت وآخر حیرت ہے دلیل میں جھوٹی حدیث پیش کی کہ :زدنی فیک تحیّراً(یعنی)اپنی ذات متعلق مجھے مزید حیران کردے"۔ابن تیمیہ فرماتے ہیں :جھوٹی حدیث ہے رسول اللہ فرماتے تھے :رب زدنی علماًاے پروردگار مجھے علم میں زیادہ کر(فتاوی:384/11)۔
2 محمد بن طاہر مقدسی نے مسئلہ سماع میں اس اعرابی کی حدیث ذکر کی ہے جس نے درج ذیل ابیات میں نبی کی تعریف کی ہے :میرے جگر کو خواہش کا سانپ چاٹ گیا اس کا نہ توکوئی معالج ہے نہ ہی دم جھاڑکرنے والاسوائے اس محبوب کے جن سے مجھے شغف ہے ان کے پاس میرا علاج اور تریاق ہے اور وہ محمد ہیں جب انہوں نے ان ابیات کو سنا تو وہ حاضر ہوگئے حتی کہ آپ کے کندھے سے چادر بھی گرپڑی۔ابن تیمیہ فرماتے ہیں :یہ جھوٹی اور موضوع حدیث ہے(فتاوی:563/11)۔
3 ایک حدیث یہ بھی ہے جسے انہوں نے روایت کیا ہے کہ :"اگر تم پتھر سے حسن ظن رکھو تو وہ بھی نفع دے "یہ شرکیہ کلام اور صریح بہتان ہے ہم نے یہ حدیث بعض صوفیاءسے خود سنی ہے وہ اس کے معتقد ہیں ۔
4 اون کالباس پہنو اور خوب عمل کرو اور آدھاپیٹ خوراک کھاؤ تم آسمانی بادشاہت میں داخل ہوجاؤگے ۔اس حدیث کو ابوطالب المکی نے قوت القلوب میں ذکر کیا ہے (التصوف از زکی مبارک:44/1)۔
کیا اللہ کے رسولایسا کلام کرسکتے ہیں یہ درحقیقت اپنے عقیدے کہ اون کالباس پہننا چاہیئے کو ثابت کرنے کے بنائی گئی ہے ۔ان کی بیان کردہ احادیث کے چند نمونے ہیں جن سے ان کی کتابیں بھری پڑیں ہیں جیسے قشیری کی کتاب الرسالۃ اس میں اس نے صحیح ،ضعیف اور موضوع ہر طرح کی احادیث روایت کی ہیں اور فضل بن عبس الرقاشی سے روایت کرتا ہے جبکہ وہ احادیث میں بالکل کمزوراور نااہل تھا (فتاوی:680/10)۔
مزید عجائب کے لئے احیاءالقلوب ملاحظہ ہو جس کے مطالعے سے معلوم ہوجائے گا کہ انہیں علم وفقہ وحدیث سے کچھ لگاؤ نہیں ہے بلکہ یہ سب انہوں نے دیوار پر دے مارا ہے۔