- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
میں نے سوال کیا پوچھا آپ نے جواب کیا دیا چونکہ سوال کے مطابق جواب نہیں تھا اسلئے جواب یہاں براہ راست نہیں لکھا
میں لنک والا جواب یہاں نیچے لکھ دیتا ہوں
عامر رضا کا جواب
تصوف وہ راستہ ہے جو دنیا میں اللہ کے روبرو جینے کی لذت سے آشنا کرتا ہے اور موت کی تیاری بروقت کرنے کا سلیقہ سکھاتا ہے (ماہنامہ المرشد)
یہ یاد رکھیں کہ ہماری ساری بحث اس پس منظر میں ہے کہ ہم اہل حدیث ہیں اور آپ بھی اہل حدیثوں کا تصوف ثابت کرنا چاہ رہے ہیں پس آپ نے اہل حدیثوں سے باہر نہیں جانا
آپ کا نظریہ
میرا دعوی ہے کہ آپ اپنے مندجہ ذیل نظریے سے اختلاف نہیں کر سکتے
1-تصوف کی اصطلاح کو کچھ لوگ غلط معنی میں استعمال کرتے ہیں مگر کچھ صحیح تصوف بھی ہوتا ہے جسکو آپ اسلامی تصوف جیسے ناموں سے ظاہر کرتے ہیں پس اسلامی تصوف سے ظاہر کرنا یہ بتاتا ہے کہ کوئی غیر اسلامی تصوف بھی ہوتا ہے
2-آپ کے اوپر والے جواب کے مطابق تصوف جینے کی لذت اور موت کی تیاری سکھاتا ہے
3-آپ کا یہ بھی دعوی ہے کہ اسلامی تصوف قرآن و حدیث سے ہی ماخوذ ہے
4-اگر اوپر نمبر 2 اور نمبر 3 کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو کام اسلامی تصوف کرتا ہے کہ جینے کی لذت اور موت کی تیاری کا طریقہ سکھانا تو وہ کام لامحالہ قرآن و حدیث بھی کرتا ہے
نتیجہ
ایک عقلمند کو جینے کی لذت اور مرنے کی تیاری سیکھنے اور سکھانے کے لئے تصوف جیسی اصطلاح کی بجائے قرآن و حدیث کی اصطلاح کو استمال کرنا چاہئے کیونکہ قرآن و حدیث بھی جب وہی کام کر سکتی ہے تو تصوف جیسی متنازہ اور غلط لوگوں کے استعمال اصطلاح کو استعمال کی آ خر کیا ضرورت ہے یعنی جب آپ کا مقصد کسی اور ذریعے سے پورا ہو رہا ہے تو اس اصطلاح کو زبر دستی استعمال کرنے والے پر پھر منفرجہ ذیل آیت فٹ آ سکتی ہے
فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ما تشابہ منہ ابتغاء الفتنۃ وابتغاء تاویلہ (یعنی جن کے دلوں میں فساد اور شرک پھیلانے کا مرض ہوتا ہے وہ واضح چیز کو چھوڑ کر متنازع چیز کے پیچھے پڑتے ہیں تاکہ اس سے فتنہ و شرک کو پھیلایا جا سکے اللہ بچائے امین