• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائےاہل حدیث کا ذوق تصوف

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جزاک اللہ۔ میرا بھی عبدہ بھائی کو یہی مشورہ ہے۔
جزاک اللہ محترم شاہد بھائی واقعی محترم فیض الابرار بھائی کا اس موضوع پر بہت مطالعہ ہے اور انکی بات بھی ٹھیک ہے
میں نے اصل میں جو طریقہ اختیار کیا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ مخاطب ہمارے اہل حدیثوں کی باتوں کو ہی بنیاد بنا رہا تھا اور پھر کچھ فقہا وغیرہ نے کچھ چھوٹیں دی جس کا یہ لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں حتی کہ ہمارے زمانے کے محدث روپڑی کے فتاوی میں بھی ابن عربی کی باتوں کی تاویل کی گئی ہے پس میں نے سوچا کہ ایسے طریقے پر ٹیکل کیا جائے کہ جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے مگر آپ اپنا طریقہ جاری رکھیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جزاک اللہ خیر عبدہ بھائی یہ سب اساتذہ کی دعائیں اور ان کی محنتیں ہیں اور عملی محبتیں ہیں اور اس سے بھی پہلے اللہ کا فضل و کرم جس نے توفیق عطا فرمائی الحمدللہ
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
یعنی جوباتیں آپ پیش کریں وہ مفہوم ہیں اور آپ کے نظریات کے خلاف کوئی بھی بات ہو تو وہ مہمل ہے
اور دوسری بات یہ کہ آپ نے جو لنک دیا ہوا ہے اسے میں بہت پہلے پڑھ چکا ہوں صرف صاحب تحریر نے بڑے بڑے نام لکھ دیے ہیں اور ان کی کتابوں کے نام لکھ دیے اس سے ان کا صوفی ہونا ثابت نہیں ہوتا آپ مدارج السالکین کی بات کرتے ہیں تو چلیں اس کتاب سے ہی سہی ۔
اور میں نے کلیم حیدر صاحب کا حوالہ دیا تو آپ نے جو لنک دیا ہے وہ اگر واضح ہے تو کیا ہی کہنے اور اس میں تو ایسے دعوی کیے گئے ہیں جو میں نے زندگی میں کبھی بھی نہیں سنے کہ شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ بھی سلسلہ قادریہ کے ایک خلیفہ کےمرید تھے جن صاحب نے یہ مضمون لکھا ہے ان سے کہیے گا کہ اس بات پر باقاعدہ ثبوت پیش کریں اس طرح تو میں یہ دعوی کرتا ہوں کہ ابن عربی اپنی کتاب فصوص الحکم کی روشنی میں کافر تھا تو اس سے کیا آپ میری بات مان لیں گے تو عامر صاحب آپ ابھی تک صرف دعوی ہی پیش کر رہے ہیں اور لوگوں سے تصوف کی تعریف مانگ رہے ہیں اور جب کوئی اس کی تعریف پیش کرتا ہے تو آپ دیگر کے اقوال پیش کر دیتے ہیں اور صرف اپنی بات سے سب کو رد کرتے آ رہے ہیں میرے بھائی اگر کلیم حیدر صاحب کی تحریر غلط ہے تو اپ اس کو غلط ثابت کریں دلائل کے ساتھ آپ کا صرف یہ کہہ دینا کہ یہ سب مہمل ہے اور جوابی طور پر پھر نئے دعوی لیکر آ جانا اس سے مجھے تو یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ صرف وقت گزارنے کے لیے تشریف لاتے ہیں اسی لیے کوئی دلیل نہیں صرف جذباتی باتیں کر رہے ہیں۔ اپ نے مجھ سے تصوف کی تعریف پوچھی تھی جو کے میں لکھ دی اور آپ کی سہولت کے لیے دوبارہ لکھ رہا ہوں آپ صرف اس کا رد کریں باقی باتیں بات میں کیجیے گا
محترم ابرار صاحب کاپی پیسٹ سے یا منکرین تصوف کی کتب کے مطالعہ سے تصوف کی حقیقت کو جانا اگر ممکن ہوتا یا حاملین تصوف کی کتب سے صوفی بنا ممکن ہوتا تو صوفی سید عبد اللہ غزنویؒ کی صحبت میں معین الدین لکھوی نہ جاتے اسی طرح مولانا غلام رسول قلعویؒ اتنے سفر نہ کرتے ،افسوس کہ آپ اس زمانے میں نہیں تھے یہ پاک وہند میں ابن تیمیہ ؒ کا تعارف صوفیوں نے یعنی سید عبد اللہ غزنویؒ نے کرایا ،اب سید عبد اللہ غزنوی کون تھے اور انکا طریق السلوک کیا تھا آپکو اسکی ہوا بھی نہیں لگی ہو گی۔
ابن جوزی ؒ ،ابن قیم ،ابن تیمیہؒ اور جتنے بھی لوگ گزرے مطلق تصوف کا کوئی مخالف نہیں رہا جیسا کہ ابن تیمیہ کا قول اور منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی کی تصدیق بھی دے چکا ،یعنی جن جہگوں سے آپ مواد پیسٹ کر رہے ہیں یہ انکی تحقیق ہے ،میں نے پو چھا تھا کہ اگر آپ تصوف کی مخالفت کرتے ہیں تو بتائے تصوف ہے کیا؟؟
جواب اسکا کاپی پیسٹ نہیں تھا بلکہ آپ بتاتے کہ لفظ تصوف پر یہ جرح ہے اور اسکا ماصطلاحی معنی یہ لئے جاتے ہیں،باقی اس حقیقت کیا ہے ہم نہیں جانتے ۔تو بات ختم تھی،مگر آپ بضد اتنے ہیں کہ درج ذیل حوالوں کے بعد بھی کہتے ہیں کہ میں نہیں مانتا
:
۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی لکھتے ہیں:
ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
(روح عذاب قبر اور سماع موتٰی ،عبدالرحمٰن کیلانی، صفحہ 55،56)(ماہنامہ محدث، جلد 14 ، صفحہ95،96)
پھر تصوف میں ایسا نہیں کہ صوفی بننے کے لئے ابن عربیؒ کو پڑھو،یا دیگر اکابر صوفیاء کو پڑھو،تصوف کا کورس کوئی کتابی نہیں ہوتا یہ تو کفیات ہیں اور سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں ۔
ابن جوزیؒ کی عیون الحکایات اٹھائیں ،اسکو پڑھ لیں ،آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ مطلق خلاف تھے یا تصوف کے نام پر آنے والی بدعات کے خلاف تھے۔
میری آپ سے گذارش یہ ہے کہ آپ کو تصوف کی جس بات پر اختلاف ہے ان میں سے ایک بات پیش کریں ،کیونکہ میں کاپی پیسٹ نہیں کرتا آپ صرف ایک اعتراض پیش کریں ،اور پھر اس پر اچھی طرح بحث ہونے دے تا کہ بات نتیجہ خیز ہو۔میں ہقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ کی جو بات مثبت ہو گی بندہ تائید ہو گی ،دوسرا میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہمیں کہاں بھول لگی تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکے۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
جزاک اللہ محترم شاہد بھائی واقعی محترم فیض الابرار بھائی کا اس موضوع پر بہت مطالعہ ہے اور انکی بات بھی ٹھیک ہے
میں نے اصل میں جو طریقہ اختیار کیا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ مخاطب ہمارے اہل حدیثوں کی باتوں کو ہی بنیاد بنا رہا تھا اور پھر کچھ فقہا وغیرہ نے کچھ چھوٹیں دی جس کا یہ لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں حتی کہ ہمارے زمانے کے محدث روپڑی کے فتاوی میں بھی ابن عربی کی باتوں کی تاویل کی گئی ہے پس میں نے سوچا کہ ایسے طریقے پر ٹیکل کیا جائے کہ جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے مگر آپ اپنا طریقہ جاری رکھیں اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
عبدہ صاحب آپ یہاں تشریف لائیں اور وہ سوال پیش کریں ،اور آپ نے جو سوال کرنے وہ پیش کریں ،شرط یہ ہے کہ بات بامقصد ہو اور بحث برئے بحث نہ ہو جو سوال آپ نے کئے تھے وہ بے شک یہاں لے آئے۔روپڑی صاحب نے نہیں بلکہ سید نذیر حسین دہلویؒ تو ابن عربی کے اتنے بڑے عاشق تھے کہ مناظرے کے لئے تیار ہو جاتے تھے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/تصوف-وہ-راہ-ہے۔۔۔۔۔۔.17176/#post-125694
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ صاحب آپ یہاں تشریف لائیں اور وہ سوال پیش کریں ،اور آپ نے جو سوال کرنے وہ پیش کریں ،شرط یہ ہے کہ بات بامقصد ہو اور بحث برئے بحث نہ ہو جو سوال آپ نے کئے تھے وہ بے شک یہاں لے آئے۔
جی میں نے پوسٹ نمبر 142 میں سوالات کیے تھے دوبارہ یہاں پیش کر دیتا ہوں


کچھ لوگ تصوف تصوف کی رٹ لگاتے ہیں اور اہل حدیث کے لئے بھی تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں انکے نزدیک بھی کچھ نام نہاد تصوف غلط ہوتا ہے جس کے غلط ہونے پر وہ سب کا اتفاق سمجھتے ہیں مگر وہ کچھ نیا تصوف ثابت کرنا چاہتے ہیں جس کو وہ اہل حدیث کا تصوف کہتے ہیں اور گمراہ تصوف سے مختلف کہتے ہیں
اس سے ان کا ایک نظریہ تو ثابت ہوتا ہے کہ کچھ تصوف کا نام لینے والے گمراہ بھی ہوتے ہیں اور کچھ ٹھیک بھی ہوتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ اس ٹھیک تصوف کی طرف دعوت دی جائے
میرا ان لوگوں سے مندرجہ ذیل مطالبہ اور سوال
1-آج دنیا میں مختلف لوگوں کے لئے صوفی کا لفظ استعمال ہوتا ہے جن میں اہل حدیث بھی ہیں دیوبندی بھی ہیں بریلوی بھی ہیں اور ابن عربی جیسے لوگ بھی ہیں تو کیا ان سب کا تصوف صحیح ہے
2-اگر ہاں میں جواب ہے تو بھائی میرا جواب واذا خاطبھم الجاھلون قالو سلاما ہے
3- اگر ایک نمبر کا جواب ناں ہے تو پھر ہمیں بتائیں کہ کیا خالی تصوف کی دعوت دینے سے لوگ گمراہ ہو کر غلط تصوف بھی اختیار نہیں کر سکتے
4-اگر نمبر تین کا جواب ناں ہے تو میرا جواب قالوا سلاما ہے
5-اگر نمبر تین کا جواب ہاں ہے تو پھر میرا سوال ہے کہ تصوف کی دعوت دینے سے پہلے لوگوں پر اس کا فرق کس طرح (کس سکیل سے موازنہ کر کے) واضح کریں گے
6-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی بجائے علماء اہل حدیث کی سیرت سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کو واضح کریں گے تو میرا جواب وہی ہے جو جاھلوں کو دیا جاتا ہے
7-اگر 5 نمبر کا جواب یہ ہے کہ قرآن و حدیث سے موازنہ کر کے گمراہ تصوف اور صحیح تصوف کا فرق بتایا جائے گا اور پھر صحیح تصوف کی دعوت دی جائے گی تو میرا یہ مطالبہ ہے کہ پھر دعوت ہی قرآن و سنت کی دے دی جائے صحیح تصوف خود بخود اس میں آ جائے گا اور صحیح تصوف والے اگر اپنے کام کو واقعی قرآن و سنت کے مطابق سمجھتے ہیں تو ان کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ قرآن و حدیث کے دعوت کی انکو کھلی چھٹی ہے پس اگر کوئی بھائی آپ کے تصوف کو نہیں مانتا تو وہ قرآن و حدیث کو تو مانتا ہے پس اگر آپ اپنے دعوی میں بر حق ہیں کہ صحیح تصوف قرآن و حدیث کے مطابق ہے تو پھر ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آپ قرآن و حدیث کی دعوت پیش کریں کوئی آپ کی دعوت کا انکار کر جائے تو مجھے کہنا میں اور باقی تمام بھائی آپ کا ساتھ دیں گے ان شاءاللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عبدہ صاحب آپ یہاں تشریف لائیں اور وہ سوال پیش کریں ،اور آپ نے جو سوال کرنے وہ پیش کریں ،شرط یہ ہے کہ بات بامقصد ہو اور بحث برئے بحث نہ ہو جو سوال آپ نے کئے تھے وہ بے شک یہاں لے آئے۔روپڑی صاحب نے نہیں بلکہ سید نذیر حسین دہلویؒ تو ابن عربی کے اتنے بڑے عاشق تھے کہ مناظرے کے لئے تیار ہو جاتے تھے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/تصوف-وہ-راہ-ہے۔۔۔۔۔۔.17176/#post-125694
اور اگر نذیر حسین دہلوی سے اوپر کے علماء کا احترام دل میں ہو تو ان کے فتاوی جات بھی پڑھ لینا جنہوں نے ابن عربی کو مرتد قرار دیا ہے اور اس کی تکفیر کی ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم ابرار صاحب کاپی پیسٹ سے یا منکرین تصوف کی کتب کے مطالعہ سے تصوف کی حقیقت کو جانا اگر ممکن ہوتا یا حاملین تصوف کی کتب سے صوفی بنا ممکن ہوتا تو صوفی سید عبد اللہ غزنویؒ کی صحبت میں معین الدین لکھوی نہ جاتے اسی طرح مولانا غلام رسول قلعویؒ اتنے سفر نہ کرتے ،افسوس کہ آپ اس زمانے میں نہیں تھے یہ پاک وہند میں ابن تیمیہ ؒ کا تعارف صوفیوں نے یعنی سید عبد اللہ غزنویؒ نے کرایا ،اب سید عبد اللہ غزنوی کون تھے اور انکا طریق السلوک کیا تھا آپکو اسکی ہوا بھی نہیں لگی ہو گی۔
ابن جوزی ؒ ،ابن قیم ،ابن تیمیہؒ اور جتنے بھی لوگ گزرے مطلق تصوف کا کوئی مخالف نہیں رہا جیسا کہ ابن تیمیہ کا قول اور منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی کی تصدیق بھی دے چکا ،یعنی جن جہگوں سے آپ مواد پیسٹ کر رہے ہیں یہ انکی تحقیق ہے ،میں نے پو چھا تھا کہ اگر آپ تصوف کی مخالفت کرتے ہیں تو بتائے تصوف ہے کیا؟؟
جواب اسکا کاپی پیسٹ نہیں تھا بلکہ آپ بتاتے کہ لفظ تصوف پر یہ جرح ہے اور اسکا ماصطلاحی معنی یہ لئے جاتے ہیں،باقی اس حقیقت کیا ہے ہم نہیں جانتے ۔تو بات ختم تھی،مگر آپ بضد اتنے ہیں کہ درج ذیل حوالوں کے بعد بھی کہتے ہیں کہ میں نہیں مانتا:
پھر تصوف میں ایسا نہیں کہ صوفی بننے کے لئے ابن عربیؒ کو پڑھو،یا دیگر اکابر صوفیاء کو پڑھو،تصوف کا کورس کوئی کتابی نہیں ہوتا یہ تو کفیات ہیں اور سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں ۔
ابن جوزیؒ کی عیون الحکایات اٹھائیں ،اسکو پڑھ لیں ،آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ مطلق خلاف تھے یا تصوف کے نام پر آنے والی بدعات کے خلاف تھے۔
میری آپ سے گذارش یہ ہے کہ آپ کو تصوف کی جس بات پر اختلاف ہے ان میں سے ایک بات پیش کریں ،کیونکہ میں کاپی پیسٹ نہیں کرتا آپ صرف ایک اعتراض پیش کریں ،اور پھر اس پر اچھی طرح بحث ہونے دے تا کہ بات نتیجہ خیز ہو۔میں ہقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ کی جو بات مثبت ہو گی بندہ تائید ہو گی ،دوسرا میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہمیں کہاں بھول لگی تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکے۔
عامر صاحب میں بھی یہی کہہ رہا ہوں اور میں اپنا اعتراض تو پہلی پوسٹ سے ہی بیان کر رہا ہوں کہ اس اصطلاح کو آپ ثابت کریں یا یہ ثابت کریں کہ قرآنی اصطلاحات کو ایسی تعبیرات سے یاد کیا جا سکتا ہے جن کا پس منظر یونانی فلسفہ یا غیر اسلامی افکار ہیں تو میں نے آپ کے مطالبے پر تصوف کی وہ تعریف پیش کر دی جس سے میں اتفاق کرتا ہوں لغوی بھی اور اصطلاحی بھی آپ تو ایک بلڈنگ ہوا میں تعمیر کرنا چاہ رہے ہیں یا براہ راست اس کی بارھویں بلڈنگ تعمیر کر رہے ہیں اور میں اس کی بنیاد پر ہی معترض ہوں اور آپ مجھ سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ مجھے تصوف کی کس بات پر اعتراض ہے۔
میرے بھائی مجھے تو اس اصطلاح پر ہی اعتراض ہے اس کی تعلیمات کی نوبت تو بہت بعد میں آئے گی اور پھر آپ سلف صالحین کی طرف جو یہ غیر اسلامی تعلیمات منسوب کر رہے ہیں ان کی حقیقت پر بھی بات ہو جائے گی۔
اور میرے اعتراض کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ جس لفظ کی تعریف پر لا تعداد اقوال موجود ہوں یعنی اختلافات کی بھرمار ہو اسی سے اس کے مشکوک ہونے کا اندازہ کر لیں اور یہ ایک ایسا لفظ ہے جس کی لغوی بحث میں ماہرین لسانیات و محققین کا ہر دور میں اختلاف رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ قرآن و صحاح ستہ میں یہ لفظ موجود نہیں حتی کہ عربی زبان کی قدیم لغات میں اس لفظ کا وجود نہیں ملتا اس لیے ہر زمانے کے محققین اس بارے میں مختلف آراء اور خیالات ظاہر کرتے رہے۔ لہذا پہلے اس اصطلاح کو ثابت کریں اس پر اعتراضات کی نوبت تو بہت بعد میں آئے گی۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بلکہ آج تک اس پر اتفاق نہیں ہو سکا یہ اس کے باطل ہونے کی سب سے بڑی ہے اس کے مقابلے میں آپ کسی بھی قرآنی اصطلاح کا مجھ سے پوچھیں میں آپ کو اس کی تعریف پر محققین کا اتفاق بیان کرتا ہوں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق ہر جگہ ایک ہوتا ہے اور باطل ہر جگہ اپنی شکل تبدیل کرتا ہے بدعت کے مختلف مفاہیم میں ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا جاتا ہے جو میں نے ابھی بیان کیا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یعنی تصوف بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام جھنم ہے
 
Top