یعنی جوباتیں آپ پیش کریں وہ مفہوم ہیں اور آپ کے نظریات کے خلاف کوئی بھی بات ہو تو وہ مہمل ہے
اور دوسری بات یہ کہ آپ نے جو لنک دیا ہوا ہے اسے میں بہت پہلے پڑھ چکا ہوں صرف صاحب تحریر نے بڑے بڑے نام لکھ دیے ہیں اور ان کی کتابوں کے نام لکھ دیے اس سے ان کا صوفی ہونا ثابت نہیں ہوتا آپ مدارج السالکین کی بات کرتے ہیں تو چلیں اس کتاب سے ہی سہی ۔
اور میں نے کلیم حیدر صاحب کا حوالہ دیا تو آپ نے جو لنک دیا ہے وہ اگر واضح ہے تو کیا ہی کہنے اور اس میں تو ایسے دعوی کیے گئے ہیں جو میں نے زندگی میں کبھی بھی نہیں سنے کہ شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ بھی سلسلہ قادریہ کے ایک خلیفہ کےمرید تھے جن صاحب نے یہ مضمون لکھا ہے ان سے کہیے گا کہ اس بات پر باقاعدہ ثبوت پیش کریں اس طرح تو میں یہ دعوی کرتا ہوں کہ ابن عربی اپنی کتاب فصوص الحکم کی روشنی میں کافر تھا تو اس سے کیا آپ میری بات مان لیں گے تو عامر صاحب آپ ابھی تک صرف دعوی ہی پیش کر رہے ہیں اور لوگوں سے تصوف کی تعریف مانگ رہے ہیں اور جب کوئی اس کی تعریف پیش کرتا ہے تو آپ دیگر کے اقوال پیش کر دیتے ہیں اور صرف اپنی بات سے سب کو رد کرتے آ رہے ہیں میرے بھائی اگر کلیم حیدر صاحب کی تحریر غلط ہے تو اپ اس کو غلط ثابت کریں دلائل کے ساتھ آپ کا صرف یہ کہہ دینا کہ یہ سب مہمل ہے اور جوابی طور پر پھر نئے دعوی لیکر آ جانا اس سے مجھے تو یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ صرف وقت گزارنے کے لیے تشریف لاتے ہیں اسی لیے کوئی دلیل نہیں صرف جذباتی باتیں کر رہے ہیں۔ اپ نے مجھ سے تصوف کی تعریف پوچھی تھی جو کے میں لکھ دی اور آپ کی سہولت کے لیے دوبارہ لکھ رہا ہوں آپ صرف اس کا رد کریں باقی باتیں بات میں کیجیے گا
محترم ابرار صاحب کاپی پیسٹ سے یا منکرین تصوف کی کتب کے مطالعہ سے تصوف کی حقیقت کو جانا اگر ممکن ہوتا یا حاملین تصوف کی کتب سے صوفی بنا ممکن ہوتا تو صوفی سید عبد اللہ غزنویؒ کی صحبت میں معین الدین لکھوی نہ جاتے اسی طرح مولانا غلام رسول قلعویؒ اتنے سفر نہ کرتے ،افسوس کہ آپ اس زمانے میں نہیں تھے یہ پاک وہند میں ابن تیمیہ ؒ کا تعارف صوفیوں نے یعنی سید عبد اللہ غزنویؒ نے کرایا ،اب سید عبد اللہ غزنوی کون تھے اور انکا طریق السلوک کیا تھا آپکو اسکی ہوا بھی نہیں لگی ہو گی۔
ابن جوزی ؒ ،ابن قیم ،ابن تیمیہؒ اور جتنے بھی لوگ گزرے مطلق تصوف کا کوئی مخالف نہیں رہا جیسا کہ ابن تیمیہ کا قول اور منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی کی تصدیق بھی دے چکا ،یعنی جن جہگوں سے آپ مواد پیسٹ کر رہے ہیں یہ انکی تحقیق ہے ،میں نے پو چھا تھا کہ اگر آپ تصوف کی مخالفت کرتے ہیں تو بتائے تصوف ہے کیا؟؟
جواب اسکا کاپی پیسٹ نہیں تھا بلکہ آپ بتاتے کہ لفظ تصوف پر یہ جرح ہے اور اسکا ماصطلاحی معنی یہ لئے جاتے ہیں،باقی اس حقیقت کیا ہے ہم نہیں جانتے ۔تو بات ختم تھی،مگر آپ بضد اتنے ہیں کہ درج ذیل حوالوں کے بعد بھی کہتے ہیں کہ میں نہیں مانتا
:
۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
منکر تصوف عبد الرحمن کیلانی لکھتے ہیں:
ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ دونوں بزرگ نہ صرف یہ کہ سماع موتٰی کے قائل تھے بلکہ ایسی طبقہ صوفیاء سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے اس مسئلہ کو اچھالا اور ضیعف اور موضوع احادیث کا سہارا لیکر اس مسئلہ کو علی الاطلاق ثابت کرنا چاھا ابن تیمیہ اور ابن قیم دونوں صاحب کشف و کرامات بھی تھے اور دونوں بزروگوں نے تصوف و سلوک پر مستقل کتابیں بھی لکھی
(روح عذاب قبر اور سماع موتٰی ،عبدالرحمٰن کیلانی، صفحہ 55،56)(ماہنامہ محدث، جلد 14 ، صفحہ95،96)
پھر تصوف میں ایسا نہیں کہ صوفی بننے کے لئے ابن عربیؒ کو پڑھو،یا دیگر اکابر صوفیاء کو پڑھو،تصوف کا کورس کوئی کتابی نہیں ہوتا یہ تو کفیات ہیں اور سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں ۔
ابن جوزیؒ کی عیون الحکایات اٹھائیں ،اسکو پڑھ لیں ،آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ مطلق خلاف تھے یا تصوف کے نام پر آنے والی بدعات کے خلاف تھے۔
میری آپ سے گذارش یہ ہے کہ آپ کو تصوف کی جس بات پر اختلاف ہے ان میں سے ایک بات پیش کریں ،کیونکہ میں کاپی پیسٹ نہیں کرتا آپ صرف ایک اعتراض پیش کریں ،اور پھر اس پر اچھی طرح بحث ہونے دے تا کہ بات نتیجہ خیز ہو۔میں ہقین دلاتا ہوں کہ اگر آپ کی جو بات مثبت ہو گی بندہ تائید ہو گی ،دوسرا میں جاننا چاہتا ہوں کہ ہمیں کہاں بھول لگی تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکے۔