محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اگر کہیں گے تو اس کتاب سے حوالے سکین کر کے بھی اپلوڈ کر دوں گا
ارسلان بھائی عامر صاحب اپنی ہر پوسٹ میں صرف دعوی ہی کر رہے ہیں ایسے دعوی جس پر کوئی دلیل نہیں ہےتمہارا دارومدار شخصیات سے شروع ہو کر شخصیات پر ختم ہوتا ہے، آج تک ایک دلیل بھی دینے سے قاصر رہے ہو، چلو اپنے تمام تر کفریہ عقیدے کے باوجود بھی ابن عربی کو اگر سید نذیر حسین مسلمان کہتے ہیں تو ذرا دلیل پیش کرو۔ سید نذیر حسین نے جو دلائل دیے ہوں وہ دلائل میرے سامنے پیش کرو۔
بھائی! یہ صوفی ہیں ان کا دارومدار کتاب و سنت پر نہیں بلکہ اپنی عقل پر ہے، یہ لوگ دلائل کے میدان میں کبھی نہیں آئیں گے، کیونکہ ان کے صوفیت کی بنیاد باطل عقائد پر ہے، ان کی بہت بڑی پہاڑ دلیل یہ ہے جو یہ اب ڈھونڈ آئے ہیں وہ یہ کہ علماء اہلحدیث تصوف کے قائل تھے، اب ان جہلاء کو کون سمجھائے کہ ایسا کچھ نہیں ہے، بالفرض اگر چند علماء اہلحدیث تصوف کے قائل ہوں بھی سہی تو انہیں کہیں دلیل پیش کریں اپنے اپنے موقف کی۔ بس ایسے ہی خوامخواہ یہ لوگ اپنا ٹائم ضائع کر رہے ہیں۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے آمینارسلان بھائی عامر صاحب اپنی ہر پوسٹ میں صرف دعوی ہی کر رہے ہیں ایسے دعوی جس پر کوئی دلیل نہیں ہے
بھائی! یہ صوفی ہیں ان کا دارومدار کتاب و سنت پر نہیں بلکہ اپنی عقل پر ہے، یہ لوگ دلائل کے میدان میں کبھی نہیں آئیں گے، کیونکہ ان کے صوفیت کی بنیاد باطل عقائد پر ہے، ان کی بہت بڑی پہاڑ دلیل یہ ہے جو یہ اب ڈھونڈ آئے ہیں وہ یہ کہ علماء اہلحدیث تصوف کے قائل تھے، اب ان جہلاء کو کون سمجھائے کہ ایسا کچھ نہیں ہے، بالفرض اگر چند علماء اہلحدیث تصوف کے قائل ہوں بھی سہی تو انہیں کہیں دلیل پیش کریں اپنے اپنے موقف کی۔ بس ایسے ہی خوامخواہ یہ لوگ اپنا ٹائم ضائع کر رہے ہیں۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے آمین
محترم ! میں نے یہ سوال اس لئے کیا تھا کہ آپ شرعی علوم میں جو اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں ،ان پر کوئی دلیل پیش کرتے ،شریعیت جو رہنمائی کرتی ہے کہ اصطلاحات کے لئے یہ طریقہ کار ہے؟ مگر افسوس کے آپ ادھر ادھر کی ہانکتے رہے ،مگر اصل بات کی نہیں۔پھر دوسری بدعت کی تعریف پوچھی تھی؟مگر وہ بھی آپ نہ بتا سکے۔وضع اصطلاحات کا موضوع الگ عنوان کا متقاضی ہے لیکن میں پھر بھی آپ کی تسلی کے لیے کچھ باتیں لکھ رہا ہوں
اصطلاحات دراصل اشارے ہیں جو خیالات کے مجموعوں کی طرف ذہن کو فورا منتقل کر دیتے ہیں اور یہ امر واضح ہے کہ جس فن سے متعلقہ اصطلاح سازی کی جا رہی ہے تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اگر اصل اصطلاح موجود ہو تو اور وہ جامع بھی ہو تو اس کے لیے کسی دوسری اصطلاح کا وضع کرنا شاذ کہلاتا ہے کیونکہ اس سے اصطلاح اول کا نقص اور عیب لازم آتا ہے ۔
اس اعتبار سے تصوف کا جائزہ لیں تو وہ تمام کیفیات جن کی طرف تصوف میں دعوت دی جاتی ہے ان میں سے اکثریت کا تعلق غیر اسلامی پس منظر سے ہے اور جن اعمال کو تصوف سے موسوم کیا جاتا ہے وہ تمام تعلیمات اسلام میں اخلاقیات کے باب میں بیان کی جاتیں ہیں اس کی دلیل "ریاض الصالحین" ہے۔
اس حوالے سے مولوی وحید الدین کی کتاب وضع اصطلاحات کا مطالعہ کافی مفید رہے گا اگر ہو سکے تو
ارسلان صاحب آپکی بات توسوال کے برعکس رہی ہے بہرحال ایک دنیاوی مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں آپ ہر چیز میں دلائل کے قائل ہیں اس وقت میں آپکو ایک دلیل دیتا ہوں آپ تصوف روحانیت پر یقین نہیں رکھتے آپ کا کہنا کہ ثابت کریںبھائی! یہ صوفی ہیں ان کا دارومدار کتاب و سنت پر نہیں بلکہ اپنی عقل پر ہے، یہ لوگ دلائل کے میدان میں کبھی نہیں آئیں گے، کیونکہ ان کے صوفیت کی بنیاد باطل عقائد پر ہے، ان کی بہت بڑی پہاڑ دلیل یہ ہے جو یہ اب ڈھونڈ آئے ہیں وہ یہ کہ علماء اہلحدیث تصوف کے قائل تھے، اب ان جہلاء کو کون سمجھائے کہ ایسا کچھ نہیں ہے، بالفرض اگر چند علماء اہلحدیث تصوف کے قائل ہوں بھی سہی تو انہیں کہیں دلیل پیش کریں اپنے اپنے موقف کی۔ بس ایسے ہی خوامخواہ یہ لوگ اپنا ٹائم ضائع کر رہے ہیں۔ اللہ ہدایت عطا فرمائے آمین
اللہ کا ذکر بھی اسی طریقے سے فائدہ مند ہو گا جس طریقے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے ہٹ کو خود ساختہ طریقے سے کیا گیا ذکر کرنے کا عمل نہ صرف تباہ و برباد ہے، بلکہ کرنے والا جنت کی بجائے جہنم میں جائے گا، کیونکہ یہ بدعت ہے اور بدعت گمراہی ہے اور گمراہی جہنم کی آگ ہے۔ارسلان صاحب آپکی بات توسوال کے برعکس رہی ہے بہرحال ایک دنیاوی مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں آپ ہر چیز میں دلائل کے قائل ہیں اس وقت میں آپکو ایک دلیل دیتا ہوں آپ تصوف روحانیت پر یقین نہیں رکھتے آپ کا کہنا کہ ثابت کریں
جس طرح آپ کے پاس موبائل فون تو ہو گا لیکن آپکا کہنا ہے کہ کمرے میں سگنکل پورے نہیں ہیں اب آپکو سگنل دکھائی نہیں دے رہے لیکن آپ یقین اور دعوے سے کہہ رہے ہیں کہ سگنل آرہے ہیں جب کہ وہ آپکو دکھائی نہیں دے رہے پھر بھی یقین ہے اللہ کے بندے جب سگلنل جو دکھائی نہیں دیتے ان پر اتنا پکا یقین جب بات آتی ہے تصوف کی ذکر الہیٰ کی تو پھر دلیل یہ بھی ایسے ہی ہے کہ جس کو تصوف ذکر الہیٰ کی لُو لگ جاتی ہے اس کو کچھ بھی کہو وہ اپنی بات پر ڈٹا ہے جیسے کہ آپ ڈٹے ہیں کہ کمرے میں سگنکل پورے نہیں ہیں۔
ہم اسی ذکر کی بات کرتے ہیں کہ جو قرآن حکیم میں واضع فرمان ہے
(الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ) (الرعد:28)
جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔
میرے بھائی ہم کہتے ہیں آئو اللہ کے ذکر کی طرف اپنےویران دلوں کو اللہ کے ذکر سے منور کر لو یہاں سارادن بحث مباحثوں کی بجائے اللہ کے ذکر کو تھام لو جس کا سب سے بڑا گواہ ۡقرآن پاک ہے۔ اس سے بڑی دلیل اور کوئی نہیں۔
انہوں نے حجروں کے اندر تو بیٹھ کر ھو ھو نہیں کیا،
قرآن پاک میں لفظ "ھو" کا میں نے تو انکار نہیں کیا، اصل اعتراض تو مردوں کا حلقہ بنا کر صرف لفظ ھو ھو کر کے سر مارنے والے طریقے پر ہے کہ یہ بدعت ہے۔
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ٘(سورۃ البقرۃ آیت255)
اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ٘(سورۃ آل عمران آیت 2)
هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ٘(سورۃ آل عمران آیت 6)
هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ(سورۃ آل عمران آیت 7)
جناب یہ ھو بھی قرآن پاک کا لفظ ہے کوئی خودساختہ چیز نہیں ہے
اس لفظ اللہ میں بھی ھو ہے اللَّهُ
جناب یہ تو ایسے ہے جیسا کہ قرآن پاک کوئی نیچی آواز میں پڑھنا پسند کرتا ہے کوئی اونچی آواز میں اب ہم یہ تو نہیں کہ سکتے کہ اونچی میں پڑھو تو بدعت ہے نیچی آواز میں پڑھو تو ٹھیک ہے ذکر ہے جس کی مرضی اونچا پڑھے جس کی مرضی نیچی آواز سے کرے اپنی اپنی کیفیت ہے۔قرآن پاک میں لفظ "ھو" کا میں نے تو انکار نہیں کیا، اصل اعتراض تو مردوں کا حلقہ بنا کر صرف لفظ ھو ھو کر کے سر مارنے والے طریقے پر ہے کہ یہ بدعت ہے۔