• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائےاہل حدیث کا ذوق تصوف

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھائی میرا نام پر کوئی اصرار نہیں ہے ،دکھ اس بات کا ایک صاحب تو مولانا سوہدریؒ کو مشرک ثابت کر رہے اور دوسرے صاحب خواہ مخواہ ٹانگ اڑائے بیھٹے ہیں۔
تصوف کی ابتدا زہد وتقویٰ پر تھی۔ابتدا میں بدعات،رسومات اور فاسد عقائد کا کوئی وجود نہیں ملتا،پھر چوتھی صدی ہجری کا دور مروجہ تصوف کی داغ بیل کا دور تھا جس میں حلاج،جنید اور ابن محمد صوفیا کا لباس پہن کر تصوف میں داخل ہو گئے۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
تصوف کی ابتدا زہد وتقویٰ پر تھی۔ابتدا میں بدعات،رسومات اور فاسد عقائد کا کوئی وجود نہیں ملتا،پھر چوتھی صدی ہجری کا دور مروجہ تصوف کی داغ بیل کا دور تھا جس میں حلاج،جنید اور ابن محمد صوفیا کا لباس پہن کر تصوف میں داخل ہو گئے۔
حافظ صاحب تصوف میں بدعات کونسی ہیں ،اور کون سی چیز غلط اور صیح ہے ،یہ کام صرف اور صرف وہ علماء جو ظاہر وباطن میں دسترس رکھتیں ہیں ،یہ صرف انکا کام ہے ،اب ہر پتھو کھیرے کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہئے ،کہ جو چاہئے لکھتا رہے ،اب دیکھیں مولانا سوہدری ؒ کو مشرک بنا دیا ،کرامات اہلحدیث پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کرو۔اسی طرں مولانا میرؒ کی کسی کتاب پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کیجئے؟ اب یہ کہنا کہ ا س وقت علم نہیں تھا ،اب ہے ،عجیب منطق ہے ،اور پھر اپنے آپکو اہلحدیث کا ترجمان بھی سمجھتے ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
ویسے تو عامر رضا سے اوپر پوسٹ کرتے کوئی غلطی ہو گئی اور جواب کو اقتباس سے مکس کر دیا ہے مگر میرے خیال میں انھوں نے میرے تین سوالوں میں سے پہلے صرف دو کا جواب دیا ہے جو مندرجہ ذیل ہے

عامر رضا کا جواب
تصوف کیا ہے ،اس پر الحمد للہ بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ،تصوف اعمال کو پرکھنے کا نام نہیں ہے۔اور آپ بتائیں کے وہ کونسا تصوف ہے جسکی علحیدہ کوئی سکیل جس پر اعمال پرکھے جاتے ہیں؟؟؟

عامر رضا صاحب چلو یہ تو آپ نے مان لیا کہ تصوف سکیل نہیں بلکہ سکیل قرآن و حدیث ہے
اب اس بات پر میرے کچھ مزید سوالوں کا جواب دے دیں


1-کیا اہل حدیث اسکو نہیں کہتے جو امام شافعی کی طرح یہ کہے کہ میری بات بھی اگر قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو اسکو دیوار پر دے مارو
2-اگر اوپر کا جواب نہیں ہے تو پھر ثابت ہوا کہ آپ اہل حیث نہیں بلکہ ابن سبا کی طرح اہل حدیث کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے
3-اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو پھر ذرا آپ بتائیں کہ جب شاہد نذیر بھائی تصوف کا انکار کرتے ہیں تو آپ اسکو قرآن و حدیث کا انکار سمجھتے ہیں تا صرف تصوف کا انکار سمجھتے ہیں
4-اگر صرف تصوف کا انکار سمجھتے ہیں قرآن و حدیث کا انکار نہیں سمجھتے تو پھر شاہد نذیر بھائی پر شاہد گناہ کون سا ہے
5-اگر آپ تصوف کا انکار قرآن و حدیث کا انکار سمجھتے ہیں تو پھر ذرا وہ قرآن و حدیث کی بات بتائیں جس کا شاہد نذیر بھائی نے انکار کیا ہے



امید ہے آپ میرے سوالوں کا جواب دے دیں گے اور مجھے ٹانگ اڑانے کا طعنہ نہیں دیں گے کیونکہ ٹانگ اڑانے کے بہانے سے گلو خلاصی نہیں ہو گی
بھائی جس کا مسلئہ وہ براہ راست بات کرے ،آپ دوسروں کی فکر نہ کریں ۔تصوف کا مطلق انکار کرنا جہالت ہے۔اب تصوف کیا ہے اور ہماری دعوت کونسے تصوف کی ہےَاور اسکا طریق کیا ہے ؟یہ تما چیزیں سیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ،ہاں معلومات کے لئے کتب تصوف کا مطالعہ فرمائیں۔
ابن سبا کا لبادہ تو ان بد نصیبوں کا ہے جو منکرین تصوف ہیں اور پھر اپنا تعلق مسلک اہلحدیث سے ظاہر کرتے ہیں،الحمد اللہ مسلمان ہیں ہی اہلحدیث اور اہلحدیث کی اقسام جو ابو الحسن علوی سصاحب نے بیان کی بندہ کے وہاں کمنٹ دیکھ لیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھائی جس کا مسلئہ وہ براہ راست بات کرے ،آپ دوسروں کی فکر نہ کریں
بھائی فورم کا کام ہی بحث پڑھ کر نتیجہ نکالنا ہے اگر اس طرح ایک ایک ممبر کا آپس کا معاملہ ہے تو پھر آپ شاہد نذیر بھائی کو پی ایم کر دیں یہاں اتنا معاملہ کیوں بکھیرا ہوا ہے

تصوف کا مطلق انکار کرنا جہالت ہے۔
بھائی میں آپ کو بار بار یہ کہ رہا ہوں کہ اگر آپ ابن سبا کی طرح نہیں اور اصلہ اہل حدیث ہیں تو میرے ایک سوال کا ہی جواب دے دیں کہ کیا امام مالک نے نہیں کہا تھا کہ قرآن و حدیث کے علاوہ ہر بات کا انکار کیا جا سکتا ہے تو بھائی اگر آپ اس سے متفق ہیں تو میرے بار بار اصرار پر وہ قرآن و حدیث کی آیت کیوں نہیں دکھاتے جس کا میں نے یا محترم شاہد نذیر بھائی نے انکار کیا ہے
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا

ہماری دعوت کونسے تصوف کی ہےَاور اسکا طریق کیا ہے ؟یہ تما چیزیں سیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ،ہاں معلومات کے لئے کتب تصوف کا مطالعہ فرمائیں۔
بھائی پھر کہوں گا کہ کیا آپ کو امام مالک اور امام شافعی کے اقوال سے اختلاف ہے اگر ہاں تو آپ اہل حدیث نہیں اگر نہیں تو پھر امام احمد بن حنبل کی طرح ہم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس قرآن یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان لے آؤ ہم مان لیں گے

دوبارہ اپنے سوال لکھتا ہوں جو ابھی ادھار ہیں

اب اس بات پر میرے کچھ مزید سوالوں کا جواب دے دیں
1-کیا اہل حدیث اسکو نہیں کہتے جو امام شافعی کی طرح یہ کہے کہ میری بات بھی اگر قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو اسکو دیوار پر دے مارو
2-اگر اوپر کا جواب نہیں ہے تو پھر ثابت ہوا کہ آپ اہل حیث نہیں بلکہ ابن سبا کی طرح اہل حدیث کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے
3-اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو پھر ذرا آپ بتائیں کہ جب شاہد نذیر بھائی تصوف کا انکار کرتے ہیں تو آپ اسکو قرآن و حدیث کا انکار سمجھتے ہیں تا صرف تصوف کا انکار سمجھتے ہیں
4-اگر صرف تصوف کا انکار سمجھتے ہیں قرآن و حدیث کا انکار نہیں سمجھتے تو پھر شاہد نذیر بھائی پر شاہد گناہ کون سا ہے
5-اگر آپ تصوف کا انکار قرآن و حدیث کا انکار سمجھتے ہیں تو پھر ذرا وہ قرآن و حدیث کی بات بتائیں جس کا شاہد نذیر بھائی نے انکار کیا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کیا تقوی اور اس کے مظاہر کو لازمی ہے کہ تصوف سے ہی تعبیر کریں اور ایک ایسی اصطلاح جو کم از کم اپنی ذات کی حد تک غیر قرآنی اور غیر حدیثی ہے تو اس کے مالہ و ماعلیہ پر اس انداز میں بحث کرنا کہ وہ اسلامی تعلیمات کا ایک جزو محسوس ہو ۔۔۔۔ ایک عجیب امر ہے اور ہر وہ کام کی بظاہر حکمت و توجیہہ معلوم نہ ہو سکی اسے تصوف کے باب میں داخل کر دینا ایک غیر معقول عمل ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کیوں کہ تصوف کے اثبات کے نام سے جو دلائل دیے جاتے ہیں وہ اپنی ذات میں تو صحیح ہیں لیکن کیا ان کا اطلاق تصوف کے ضمن میں ہو سکتا ہے یا نہیں یہ اصل سوال ہے ؟؟؟
ہم جزوی سوالات میں الجھ کر اصل سوال کو بھول جاتے ہیں ؟
علمائے اہل حدیث کا ذوق تصوف ہی کیوں ؟؟؟ ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ علمائے اہل حدیث کے تقوی و استقامت تقوی کے مظاہر ، اگر ہم تصوف لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اس غیر اسلامی اصطلاح کو قبول کر رہے ہیں اور رائج کر رہے ہیں جبکہ ہمیں ایسی اصطلاحات کے استعمال سے بچنا چاہیے جس کی زد میں ہمارا عقیدہ بھی آ رہا ہو۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
کیوں کہ تصوف کے اثبات کے نام سے جو دلائل دیے جاتے ہیں وہ اپنی ذات میں تو صحیح ہیں لیکن کیا ان کا اطلاق تصوف کے ضمن میں ہو سکتا ہے یا نہیں یہ اصل سوال ہے ؟؟؟
ہم جزوی سوالات میں الجھ کر اصل سوال کو بھول جاتے ہیں ؟
علمائے اہل حدیث کا ذوق تصوف ہی کیوں ؟؟؟ ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ علمائے اہل حدیث کے تقوی و استقامت تقوی کے مظاہر ، اگر ہم تصوف لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اس غیر اسلامی اصطلاح کو قبول کر رہے ہیں اور رائج کر رہے ہیں جبکہ ہمیں ایسی اصطلاحات کے استعمال سے بچنا چاہیے جس کی زد میں ہمارا عقیدہ بھی آ رہا ہو۔
تصوف اصطلاح
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
علم تصوف کے مکمل تعارف پر علماء کی تصنیف و تالیف کی صورت میں جہود موجود ہیں لیکن یہ واضح رہے کہ تصوف کے نام لیوا حضرات کی برصغیر پاک و ہند میں موجود تاریخ انتہائی خوفناک ہے اور اس کی حقیقت تو اس امر سے ہی ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ صوفی ازم کی اصطلاح بظاہر ایک عام فہم اور سادہ سی بات نظر آتی ہے لیکن اس کے ظاہری مفہوم سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے تھوڑی سی گہرائی میں جائیں تو اسے سمجھنے کے لیے طالبان علم محی الدین ابن عربی کی کتاب فصوص الحکم سے شروع ہو تے ہیں اور الفتوحات المکیہ سے ہو تے ہوئے کشف المحجوب تک کا سفر طے کر تے ہیں ذہین شاہ تاجی مشہور صوفی بزرگ گزرے ہیں جن کے نیاز مند وقت کے وزرا اور حکام بھی تھے ان سے پوچھا گیا کہ کیا تصوف شریعت سے کوئی علیحدہ چیز ہے؟ اور کیا تصوف شریعت سے آگے کی کوئی چیز ہے یا پیچھے کی شے ہے تو وہ کوئی سیدھا اور عام فہم جواب دینے کے بجائے ہمیشہ ایسی دقیق اصطلاحوں سے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے تھے جو سادہ فہم عقل سے ماورا ہے۔ اور اہل تصوف سے جب بھی اس سلسلے میں قرآن وحدیث کا حوالہ مانگا جائے تو یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ابن عربی کے حوالے سے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بقول علامہ اقبال جب آپ کسی بات کے باطنی مفہوم بیان کرنا شروع کر دیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کو جاننا ہی نہیں چاہتے۔ تصوف کے مفہوم ومطالب بیان کرنے والے انہی باطنی مفاہیم سے بات کا آغاز کر تے ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور یہ بات بھی واضح رہے کہ برصغیر پاک وہند میں انگریزوں نے جہاں جاگیر داروں اور رؤسا کو استعمال کیا وہیں انہو ں نے مختلف سلسلوں سے تعلق رکھنے والے صوفیا اور بزرگان دین کے سجادہ نشینوں اور روحانی وارثوں کو پوری طرح استعمال کیا۔اس سلسلے میں انہوں نے مخادیم اور ان کے ذریعے ان کے مریدوں کو اپنے نوآبادیاتی نظام کی مضبوطی اور اپنے خلاف ہونے والی آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے استعمال کیا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور اگر یقین نہیں آتا تو شیخ محمد اکرام کی کتب پڑھیں جزوی طور پر حقائق کا اعتراف وہ بھی کرتے ہیں کہ 10جون 1857 کو ملتان چھاونی میں پلاٹون نمبر69کو بغاوت کے شبہے میں نہتا کیا گیا اور پلاٹون کمانڈر کو بمعہ دس سپاہیوں کے توپ کے آگے رکھ کر اڑا دیا گیا۔ آخر جون میں بقیہ نہتی پلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کیا جائے گا اور انہیں تھوڑا تھوڑا کرکے تہہ تیغ کیا جائے گا۔ سپاہیوں نے بغاوت کر دی تقریبا بارہ سو سپاہیوں نے بغاوت کا علم بلند کیا انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاونی کے درمیان واقع پل شوالہ پر دربار بہا الدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا اور تین سو کے لگ بھگ نہتے مجاہدین کو شہید کر دیا۔ یہ مخدوم شاہ محمود قریشی ہمارے موجودہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے لکڑدادا تھے اور ان کا نام انہی کے حوالے سے رکھا گیا تھا۔ کچھ باغی دریائے چناب کے کنارے شہر سے باہر نکل رہے تھے کہ انہیں دربار شیر شاہ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ علی محمد نے اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیر لیا اور ان کا قتل عام کیا مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنے کے لئے دریا میں چھلانگیں لگا دیں کچھ لوگ دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے اور کچھ لوگ پار پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
پار پہنچ جانے والوں کو سید سلطان احمد قتال بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلالپور پیر والہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کر دیا۔ جلالپور پیر والہ کے موجودہ ایم این اے دیوان عاشق بخاری انہی کی آل میں سے ہیں۔
مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کو رنگا کی طرف نکل گئی جسے مہر شاہ آف حویلی کو رنگا نے اپنے مریدوں اور لنگڑیال ، ہراج ، سرگانہ، ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیر لیا اور چن چن کر شہید کیا ۔ مہر شاہ آف حویلی کو رنگا سید فخر امام کے پڑدادا کا سگا بھائی تھا۔ اسے اس قتل عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر بیس روپے نقد یا ایک مربع اراضی عطا کی گی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو 1857 کی جنگ آزادی کے کچلنے میں انگریزوں کی مدد کے عوض مبلغ تین ہزار روپے نقد، جاگیرسالانہ معاوضہ مبلغ ایک ہزار سات سو اسی روپے اور آٹھ چاہات جن کی سالانہ جمع ساڑھے پانچ سو روپے تھی بطور معافی دوام عطا ہوئی مزید یہ کہ 1860 میں وائسرائے ہندنے بیگی والا باغ عطا کیا۔ مخدوم آف شیر شاہ مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کے عوض وسیع جاگیر عطا کی گئی۔
حویلی کو رنگا کے معرکے میں بظاہر سارے مجاہدین مارے گئے مگر علاقے میں آزادی کی شمع روشن کر گئے۔ حویلی کو رنگا کی لڑائی کے نتیجے میں جگہ جگہ بغاوت پھوٹ پڑی اور حویلی کو رنگا، قتال پور سے لیکر ساہیوال بلکہ اوکاڑہ تک کا علاقہ خصوصا دریائے راوی کے کنارے بسنے والے مقامی جانگلیوں کی ایک بڑی تعداد اس تحریک آزادی میں شامل ہو گئی ۔ جانگلی علاقے میں اس بغاوت کا سرخیل رائے احمد خان کھرل تھا جو گو گیرہ کے نواحی قصبہ جھامرہ کا بڑا زمیندار اور کھرل قبیلے کا سردار تھا احمد خان کھرل کے ہمراہ مراد فتیانہ ، شجاع بھدرو، موکھا وہنی وال اور سارنگ جیسے مقامی سردار اور زمیندار تھے ۔
مورخہ 16ستمبر 1857 کو رات گیارہ بجے سرفراز کھرل نے ڈپٹی کمشنر ساہیوال بمقام گوگیرہ کو احمد خان کھرل کی مخبری کی مورخہ اکیس ستمبر 1857کو راوی کے کنارے "دلے دی ڈل" میں اسی سال احمد خان کھرل پر جب حملہ ہوا تو وہ عصر کی نماز پڑھ رہا تھا۔ اس حملے میں انگریزی فوج کے ہمراہ مخدوموں ، سیدوں ، سجادہ نشینوں اور دیوانوں کی ایک فوج ظفر موج تھی جس میں دربار سید یوسف گردیز کا سجادہ نشین سید مراد شاہ گردیزی دربار بہا الدین زکریا کا سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی ، دربار فرید الدین گنج شکر کا گدی نشین مخدوم آف پاکپتن ، مراد شاہ آف ڈولا بالا، سردار شاہ آف کھنڈا اور گلاب علی چشتی آف ٹبی لال بیگ کے علاوہ بھی کئی مخادیم وسجادہ نشین شامل تھے۔ احمد خان کھرل اور سارنگ شہید ہو ئے ۔ انگریز احمد خان کھرل کا سر کاٹ کر اپنے ہمراہ لے گئے ۔ احمد خان کھرل کے قصبہ جھامرہ کو پیوند خاک کرنے کے بعد آگ لگا دی گئی ۔ فصلیں جلا کر راکھ کر دی گئیں۔ تمام مال مویشی ضبط کر لیے گئے دیگر سرداروں کو سزا کے طور پر بعبور دریائے شور یعنی کالا پانی بھجوادیا گیا۔ اس طرح جانگلی علاقے کی تحریک آزادی مخدووموں ، سرداروں، وڈیروں اور گدی نشینوں کی مدد سے دبادی گئی۔ اس کے بعد دریائے راوی کے کنارے اس علاقے کے بارے میں راوی چین لکھتا ہے۔
 
Top