• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائےاہل حدیث کا ذوق تصوف

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اس لیے معذرت کے ساتھ اس بحث کا عنوان تبدیل کریں علمائے اہل حدیث کا اس تصوف کے ساتھ کبھی کبھی کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہے اور جہاں تک مظاہر تقوی کی بات ہے تو اس کا اثبات حیات طیبہ میں بھی ملتا ہے اور حیات طیبہ کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں بھی، امام المحدثین رحمہ اللہ کا واقعہ بطور مثال بیان کیا جا سکتا ہے انہوں نے اسے تصوف سے تعبیر نہیں کیا
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جی عامر بھائی جہاں تک میں سمجھا ہوں (اور میری سمجھ کوئی حجت نہیں ہے حجت تو صرف کتاب اور سنت ہے ) تصوف نے ہم سے جہاد چھڑوا دیا 14 سو سالہ تاریخ اٹھایئے اور دیکھیں کوئی صوف میدان جہاد میں نظر نہیں آئے گا اور اگر وہ میدان جہاد میں نظر آتا ہے تو پھر وہ صوفی نہیں ہے کیونکہ گھوڑے کی ننگی پیٹھ چھوڑ کر تسبیح اور جائے نماز اور حجرہ کی زندگی اختیار کرنے والوں نے جہاد نہیں کیا اور اسی دن سے مسلمانوں کے لیے ذلت و منکبت کا آغاز ہو گیا تھا آج بھی کفار اگر ڈرتے ہیں تو صرف جہاد سے اگر صحیح معنوں میں کیا جائے تو
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب تصوف میں بدعات کونسی ہیں ،اور کون سی چیز غلط اور صیح ہے ،یہ کام صرف اور صرف وہ علماء جو ظاہر وباطن میں دسترس رکھتیں ہیں ،یہ صرف انکا کام ہے ،اب ہر پتھو کھیرے کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہئے ،کہ جو چاہئے لکھتا رہے ،اب دیکھیں مولانا سوہدری ؒ کو مشرک بنا دیا ،کرامات اہلحدیث پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کرو۔اسی طرں مولانا میرؒ کی کسی کتاب پر کوئی اعتراض ہے تو پیش کیجئے؟ اب یہ کہنا کہ ا س وقت علم نہیں تھا ،اب ہے ،عجیب منطق ہے ،اور پھر اپنے آپکو اہلحدیث کا ترجمان بھی سمجھتے ہیں۔
میں نے تو مروجہ تصوف کی بات کی ہے جو سر تا پا خرافات سے بھرا ہوا ہے تصوف کا پرانا نام زہد و تقوی ہے جسے بگاڑ دیا گیا ہے اس لیے اہل حدیث علما اس سے کنارہ کشی کرتے ہیں لفظ تصوف ہی بدعت ہے کیا کسی حدیث یا قرآن کی آیت میں اس کا ذکر ہے
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
اور اگر یقین نہیں آتا تو شیخ محمد اکرام کی کتب پڑھیں جزوی طور پر حقائق کا اعتراف وہ بھی کرتے ہیں کہ 10جون 1857 کو ملتان چھاونی میں پلاٹون نمبر69کو بغاوت کے شبہے میں نہتا کیا گیا اور پلاٹون کمانڈر کو بمعہ دس سپاہیوں کے توپ کے آگے رکھ کر اڑا دیا گیا۔ آخر جون میں بقیہ نہتی پلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کیا جائے گا اور انہیں تھوڑا تھوڑا کرکے تہہ تیغ کیا جائے گا۔ سپاہیوں نے بغاوت کر دی تقریبا بارہ سو سپاہیوں نے بغاوت کا علم بلند کیا انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاونی کے درمیان واقع پل شوالہ پر دربار بہا الدین زکریا کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نے انگریزی فوج کی قیادت میں اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیرے میں لے لیا اور تین سو کے لگ بھگ نہتے مجاہدین کو شہید کر دیا۔ یہ مخدوم شاہ محمود قریشی ہمارے موجودہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے لکڑدادا تھے اور ان کا نام انہی کے حوالے سے رکھا گیا تھا۔ کچھ باغی دریائے چناب کے کنارے شہر سے باہر نکل رہے تھے کہ انہیں دربار شیر شاہ کے سجادہ نشین مخدوم شاہ علی محمد نے اپنے مریدوں کے ہمراہ گھیر لیا اور ان کا قتل عام کیا مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنے کے لئے دریا میں چھلانگیں لگا دیں کچھ لوگ دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے اور کچھ لوگ پار پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
پار پہنچ جانے والوں کو سید سلطان احمد قتال بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلالپور پیر والہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کر دیا۔ جلالپور پیر والہ کے موجودہ ایم این اے دیوان عاشق بخاری انہی کی آل میں سے ہیں۔
مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کو رنگا کی طرف نکل گئی جسے مہر شاہ آف حویلی کو رنگا نے اپنے مریدوں اور لنگڑیال ، ہراج ، سرگانہ، ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیر لیا اور چن چن کر شہید کیا ۔ مہر شاہ آف حویلی کو رنگا سید فخر امام کے پڑدادا کا سگا بھائی تھا۔ اسے اس قتل عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر بیس روپے نقد یا ایک مربع اراضی عطا کی گی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو 1857 کی جنگ آزادی کے کچلنے میں انگریزوں کی مدد کے عوض مبلغ تین ہزار روپے نقد، جاگیرسالانہ معاوضہ مبلغ ایک ہزار سات سو اسی روپے اور آٹھ چاہات جن کی سالانہ جمع ساڑھے پانچ سو روپے تھی بطور معافی دوام عطا ہوئی مزید یہ کہ 1860 میں وائسرائے ہندنے بیگی والا باغ عطا کیا۔ مخدوم آف شیر شاہ مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کے عوض وسیع جاگیر عطا کی گئی۔
حویلی کو رنگا کے معرکے میں بظاہر سارے مجاہدین مارے گئے مگر علاقے میں آزادی کی شمع روشن کر گئے۔ حویلی کو رنگا کی لڑائی کے نتیجے میں جگہ جگہ بغاوت پھوٹ پڑی اور حویلی کو رنگا، قتال پور سے لیکر ساہیوال بلکہ اوکاڑہ تک کا علاقہ خصوصا دریائے راوی کے کنارے بسنے والے مقامی جانگلیوں کی ایک بڑی تعداد اس تحریک آزادی میں شامل ہو گئی ۔ جانگلی علاقے میں اس بغاوت کا سرخیل رائے احمد خان کھرل تھا جو گو گیرہ کے نواحی قصبہ جھامرہ کا بڑا زمیندار اور کھرل قبیلے کا سردار تھا احمد خان کھرل کے ہمراہ مراد فتیانہ ، شجاع بھدرو، موکھا وہنی وال اور سارنگ جیسے مقامی سردار اور زمیندار تھے ۔
مورخہ 16ستمبر 1857 کو رات گیارہ بجے سرفراز کھرل نے ڈپٹی کمشنر ساہیوال بمقام گوگیرہ کو احمد خان کھرل کی مخبری کی مورخہ اکیس ستمبر 1857کو راوی کے کنارے "دلے دی ڈل" میں اسی سال احمد خان کھرل پر جب حملہ ہوا تو وہ عصر کی نماز پڑھ رہا تھا۔ اس حملے میں انگریزی فوج کے ہمراہ مخدوموں ، سیدوں ، سجادہ نشینوں اور دیوانوں کی ایک فوج ظفر موج تھی جس میں دربار سید یوسف گردیز کا سجادہ نشین سید مراد شاہ گردیزی دربار بہا الدین زکریا کا سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی ، دربار فرید الدین گنج شکر کا گدی نشین مخدوم آف پاکپتن ، مراد شاہ آف ڈولا بالا، سردار شاہ آف کھنڈا اور گلاب علی چشتی آف ٹبی لال بیگ کے علاوہ بھی کئی مخادیم وسجادہ نشین شامل تھے۔ احمد خان کھرل اور سارنگ شہید ہو ئے ۔ انگریز احمد خان کھرل کا سر کاٹ کر اپنے ہمراہ لے گئے ۔ احمد خان کھرل کے قصبہ جھامرہ کو پیوند خاک کرنے کے بعد آگ لگا دی گئی ۔ فصلیں جلا کر راکھ کر دی گئیں۔ تمام مال مویشی ضبط کر لیے گئے دیگر سرداروں کو سزا کے طور پر بعبور دریائے شور یعنی کالا پانی بھجوادیا گیا۔ اس طرح جانگلی علاقے کی تحریک آزادی مخدووموں ، سرداروں، وڈیروں اور گدی نشینوں کی مدد سے دبادی گئی۔ اس کے بعد دریائے راوی کے کنارے اس علاقے کے بارے میں راوی چین لکھتا ہے۔
کمال ہے ان گدی نشینوں کو آپ صوفی سمجھتے ہیں ،یہ مقالہ اسلام آباد پڑھا گیا تھا۔یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ کہ ایک شعبے میں نام نہاد لوگ آ جائے ، اور آپ اصل کو بدنام کرنا شروع کر دے۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
علم تصوف کے مکمل تعارف پر علماء کی تصنیف و تالیف کی صورت میں جہود موجود ہیں لیکن یہ واضح رہے کہ تصوف کے نام لیوا حضرات کی برصغیر پاک و ہند میں موجود تاریخ انتہائی خوفناک ہے اور اس کی حقیقت تو اس امر سے ہی ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ صوفی ازم کی اصطلاح بظاہر ایک عام فہم اور سادہ سی بات نظر آتی ہے لیکن اس کے ظاہری مفہوم سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے تھوڑی سی گہرائی میں جائیں تو اسے سمجھنے کے لیے طالبان علم محی الدین ابن عربی کی کتاب فصوص الحکم سے شروع ہو تے ہیں اور الفتوحات المکیہ سے ہو تے ہوئے کشف المحجوب تک کا سفر طے کر تے ہیں ذہین شاہ تاجی مشہور صوفی بزرگ گزرے ہیں جن کے نیاز مند وقت کے وزرا اور حکام بھی تھے ان سے پوچھا گیا کہ کیا تصوف شریعت سے کوئی علیحدہ چیز ہے؟ اور کیا تصوف شریعت سے آگے کی کوئی چیز ہے یا پیچھے کی شے ہے تو وہ کوئی سیدھا اور عام فہم جواب دینے کے بجائے ہمیشہ ایسی دقیق اصطلاحوں سے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے تھے جو سادہ فہم عقل سے ماورا ہے۔ اور اہل تصوف سے جب بھی اس سلسلے میں قرآن وحدیث کا حوالہ مانگا جائے تو یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ابن عربی کے حوالے سے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بقول علامہ اقبال جب آپ کسی بات کے باطنی مفہوم بیان کرنا شروع کر دیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کو جاننا ہی نہیں چاہتے۔ تصوف کے مفہوم ومطالب بیان کرنے والے انہی باطنی مفاہیم سے بات کا آغاز کر تے ہیں۔
محترم آپ بہت فاضل آدمی معلوم ہوتے ہیں،آپکو اتنا بتا دوں کے تصوف کتابیں پڑھنے کا نام نہین ہے،نہ کتابیں پڑھ کر یہ علم آتا ہے۔ آپ تصوف پر کونسی بات سمجھنا چا ہتے ہیں ،آپ شدید گلط فہمی کا شکار ہیں ،ابن عربی کی کتابوں کا تصوف کی تعلیم وتربیت کیساتھ تعلق نہیں۔اور نہ ابن عربی ؒ سے کوئی سلسلہ تصوف منسوب ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
جی عامر بھائی جہاں تک میں سمجھا ہوں (اور میری سمجھ کوئی حجت نہیں ہے حجت تو صرف کتاب اور سنت ہے ) تصوف نے ہم سے جہاد چھڑوا دیا 14 سو سالہ تاریخ اٹھایئے اور دیکھیں کوئی صوف میدان جہاد میں نظر نہیں آئے گا اور اگر وہ میدان جہاد میں نظر آتا ہے تو پھر وہ صوفی نہیں ہے کیونکہ گھوڑے کی ننگی پیٹھ چھوڑ کر تسبیح اور جائے نماز اور حجرہ کی زندگی اختیار کرنے والوں نے جہاد نہیں کیا اور اسی دن سے مسلمانوں کے لیے ذلت و منکبت کا آغاز ہو گیا تھا آج بھی کفار اگر ڈرتے ہیں تو صرف جہاد سے اگر صحیح معنوں میں کیا جائے تو
آپ تاریخ سے واقف نہیں ، دور نہیں جاتے ایک نظر برصغیر کو دیکھ لیتے ہیں، اکبر بادشاہ کا الحاد کس نے ختم کیا؟
شاہ اسماعیل شہید اور سید احمدؒ کون تھے؟
افغان وار میں روسیوں کو شکست فاش دینے کا اصل کردار ادا کرنے والا کرنل امام ؒ کون تھے؟
اور علما اہلحدیث میں جہاد کرنے والے صوفی عبد اللہ کون تھے؟
اور کبھی فرصت ملے تو مسلک اہلحدیث کی پاک و ہند میں تاریخ بھی اٹھا لینا۔
سید نذیر حسین دہلوی کون تھے؟
خاندان غزنوی کون تھے؟
سوہدری و علوی خاندان کیا تھے؟
لکھوی و روپڑی کون تھے؟
مولنا میر سیالکوٹی کون تھے؟
مولاناثنا اللہ امرتسی ؒ نے شریعیت وطریقت میں کیا لکھا ہے؟
یہ چند نام نے اختصار کیساتھ لکھے ،اگر آپ میں اللہ کا خوف ہے تو ڈڑ جائیں اس دن سے جس دن ہیبت سے انبیاء بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
میں نے تو مروجہ تصوف کی بات کی ہے جو سر تا پا خرافات سے بھرا ہوا ہے تصوف کا پرانا نام زہد و تقوی ہے جسے بگاڑ دیا گیا ہے اس لیے اہل حدیث علما اس سے کنارہ کشی کرتے ہیں لفظ تصوف ہی بدعت ہے کیا کسی حدیث یا قرآن کی آیت میں اس کا ذکر ہے
حافظ صاحب آپ ناراض نہ ہونا، سر کا گر درد ہوتو سر کاٹنا علاج نہیں ہے۔ تصوف ایک پورا شعبہ ہے ،جس میں بندہ کارخ خالص اللہ کی طرف موڑنے کی سعی کی جاتی ہے ،علماء اہلحدیث اس لفظ سے کنا کش نہیں ہیں ، صوفیاء اہلحدیث ؒ کی کتب اور سوانح گواہ ہیں ،آپ حقیقت سے منحرف کیوں ہیں؟ اگر اس طرح اصطلاھات کو بدعت کہنا ہے تو ذرا پھر مجھے یہ بتا دے کیا فقہا،محدثین اور مفسرین کی اصطلاحات پر کوئی وضح نص موجود ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
آپ تاریخ سے واقف نہیں ، دور نہیں جاتے ایک نظر برصغیر کو دیکھ لیتے ہیں، اکبر بادشاہ کا الحاد کس نے ختم کیا؟
شاہ اسماعیل شہید اور سید احمدؒ کون تھے؟
افغان وار میں روسیوں کو شکست فاش دینے کا اصل کردار ادا کرنے والا کرنل امام ؒ کون تھے؟
اور علما اہلحدیث میں جہاد کرنے والے صوفی عبد اللہ کون تھے؟
اور کبھی فرصت ملے تو مسلک اہلحدیث کی پاک و ہند میں تاریخ بھی اٹھا لینا۔
سید نذیر حسین دہلوی کون تھے؟
خاندان غزنوی کون تھے؟
سوہدری و علوی خاندان کیا تھے؟
لکھوی و روپڑی کون تھے؟
مولنا میر سیالکوٹی کون تھے؟
مولاناثنا اللہ امرتسی ؒ نے شریعیت وطریقت میں کیا لکھا ہے؟
یہ چند نام نے اختصار کیساتھ لکھے ،اگر آپ میں اللہ کا خوف ہے تو ڈڑ جائیں اس دن سے جس دن ہیبت سے انبیاء بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔
تو پھر اس کو تصوف کا نام دینے کا کیا مقصد ہے اس کو زہد و تقوی کہہ لیں تو سارے جھگڑے ہی ختم ہو جائیں گے کیوں زہد و تقوی کا لفظ قرآن و حدیث میں موجود ہے جب کہ تصوف بعد کی ایجاد ہے
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
تو پھر اس کو تصوف کا نام دینے کا کیا مقصد ہے اس کو زہد و تقوی کہہ لیں تو سارے جھگڑے ہی ختم ہو جائیں گے کیوں زہد و تقوی کا لفظ قرآن و حدیث میں موجود ہے جب کہ تصوف بعد کی ایجاد ہے
متو پھر بخاری شریف کانام بھی بدل کر اسکا نام رکھے ،حدیث کی کتاب،مگر یہ تو بعد کی ایجاد ہو جائے گا،اچھا پھر یوں کرتے ہیں کہ اسکا نام رکھ لیتے ہیں کتاب حدیث ،اوہ مگر اس میں خرابی ہے کہ یہ قرآن وحدیث میں کہیں نہیں آیا ہے ،تو پھر کونسا نام ر کھے جو قرآن وحدیث میں ہو؟
اسطرح مسلک اہلحدیث تو بعد کی ایجاد ہے بدعت ہے،اسکا نام بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟
میرے بھائی آپکا نہ تو تصوف سے تعلق ہے اور نہ اس مو ضوع پر مطالعہ ہے۔آپ کو یہ بات ماننا پڑے گی ،
اصل جھگرا لفظ پر نہیں ۔اختلاف یہ ہے کہ جو طریق السلوک صوفیاء کے ہاں رائج ہے ،جس طرح ایک طریقہ ہے قرآن حفظ کرنے کا ،سبق ،سبقی منزل وغیرہ ،اسی طرح تزکیہ نفس کا جو کورس صوفیاء میں رائج ہے ،علماء ظواہر کو اس سے اختلاف ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے؟
باقی کشف مشاھدات یا کتب تصوف اصل اختلاف کا باعث نہیں ہیں۔
 
Top