• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علما دیوبند اور صحابہ کی گستاخی - حصہ - 1

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم



وقت صاحب اس کا جواب آپ پیچھے چھوڑ آئے ہیں وہ بھی عنایت فرما دیں کہ خواب میں حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کا ذکر ھے اور آپ نے جواب میں صرف دو بیوؤں کا حوالہ دے دیا، اس کے بعد آپ حسب عادت کتابیں پیسٹ کرتے جائیں اور انہیں روزانہ یاد بھی کیا کریں تاکہ آئیندہ ایسی غلطی نہ ہو ۔

والسلام
کیا حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی یہ گوارہ کر سکتی تھیں- جو ازواج مطہرات اور صحابیات نے گوارہ نہیں کیا

"عن قیس بن شماس  قال: جاء ت امرأة الی النبی ا یقال لہا ام خلاد وہی متنقبة تسأل عن ابنہا وہو مقتول ' فقال لہا بعض اصحاب النبی ا جئت تسألین عن ابنک وانت متنقبة' فقال ان ارزأ ابنی فلن ارزأ حیائی' فقال رسول اللہ ا ابنک لہ اجر شہیدین قالت ولم ذاک یا رسول اللہ ! قال: لانہ قتلہ اہل الکتاب"۔

(ابوداؤد ج:۱' ص: ۳۳۷)

حضرت قیس بن شماس کا بیان ہے کہ ایک صحابیہ جس کا نام ام خلاد تھا' حضور اقدس ا کی خدمت میں اپنے بیٹے کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوئیں' ان کا بیٹا کسی غزوہ میں شہید ہوگیا تھا' وہ جب آئیں تو اپنے چہرے پر نقاب ڈالے ہوئے تھیں' ان کا یہ حال دیکھ کر کسی صحابی نے کہا تم اپنے بیٹے کا حال معلوم کرنے آئی ہو اور نقاب ڈالے ہوئے ہو' حضرت ام خلاد نے جواب دیا اگر میں بیٹے کی وجہ سے مصیبت زدہ ہوں تو اپنی شرم وحیا کھو کر ہرگز مصیبت زدہ نہ بنوں گی' حضرت ام خلاد کے پوچھنے پر حضورا نے جواب دیا کہ تمہارے بیٹے کے لئے دو شہیدوں کا ثواب ہے' انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ا کیوں؟ آپ ا نے فرمایا: "اس لئے کہ اسے اہل کتاب نے قتل کیا ہے " ۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم
وقت صاحب اس کا جواب آپ پیچھے چھوڑ آئے ہیں وہ بھی عنایت فرما دیں کہ خواب میں حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کا ذکر ھے اور آپ نے جواب میں صرف دو بیوؤں کا حوالہ دے دیا، اس کے بعد آپ حسب عادت کتابیں پیسٹ کرتے جائیں اور انہیں روزانہ یاد بھی کیا کریں تاکہ آئیندہ ایسی غلطی نہ ہو ۔
والسلام

اِمام ابونعیم اصفہانی نے حلیة الاولیاء میں یہ حدیث نقل کی ہے:

"عن أنس قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ما خیر للنساء؟ - فلم ندر ما نقول - فجاء علی رضی الله عنہ الٰی فاطمة رضی الله عنھا فاخبرھا بذٰلک، فقالت: فھلا قلت لہ خیرٌ لھنّ ان لا یرین الرجال ولا یرونھنّ۔ فرجع فأخبرہ بذٰلک، فقال لہ: من علّمک ھٰذا؟ قال: فاطمة! قال: انھا بضعة منّی۔
سعید بن المسیّب عن علیّ رضی الله عنہ انّہ قال لفاطمة: ما خیر للنساء؟ قالت: لا یرین الرجال ولا یرونھنّ، فذکر ذٰلک للنبی صلی الله علیہ وسلم فقال: انما فاطمة بضعة منی۔"

(حلیة الاولیاء ج:۲ ص:۴۰، ۴۱)

ترجمہ:... "حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا: بتاوٴ! عورت کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ ہمیں اس سوال کا جواب نہ سوجھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے اُٹھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، ان سے اسی سوال کا ذکر کیا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ لوگوں نے یہ جواب کیوں نہ دیا کہ عورتوں کے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہے کہ وہ اجنبی مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ ان کو کوئی دیکھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے واپس آکر یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جواب تمہیں کس نے بتایا؟ عرض کیا: فاطمہ نے! فرمایا: فاطمہ آخر میرے جگر کا ٹکڑا ہے ناں۔



سعید بن مسیب، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ: عورتوں کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ فرمانے لگیں: یہ کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ مرد ان کو دیکھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا تو فرمایا: واقعی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔"

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اِمام ہیثمی نے "مجمع الزوائد" (ج:۹ ص:۲۰۳) میں بھی مسندِ بزار کے حوالے سے نقل کی ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم


میرے بھائی اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم نے تو اپنی دنیا کی زندگی میں بھی اپنی دونوں بیویاں کو کسی بھی غیر محرم کو دکھانے کی اجازت نہیں دی

بسم اللہ الرحمن الرحیم​

النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ وَأُوْلُواْ الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ إِلَّا أَن تَفْعَلُوا إِلَى أَوْلِيَائِكُم مَّعْرُوفًا كَانَ ذَلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا
33:06

پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیاده حق رکھنے والے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں، اور رشتے دار کتاب اللہ کی رو سے بہ نسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے آپس میں زیاده حق دار ہیں (ہاں) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو۔ یہ حکم کتاب (الٰہی) میں لکھا ہوا ہے۔
ترجمہ جوناگڑھی

بلاشبہ نبی تو اہل ایمان کے لیے اُن کی اپنی ذات پر مقدم ہے، اور نبی کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں، مگر کتاب اللہ کی رو سے عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، البتہ اپنے رفیقوں کے ساتھ تم کوئی بھلائی (کرنا چاہو تو) کر سکتے ہو یہ حکم کتاب الٰہی میں لکھا ہوا ہے
ترجمہ ابواعلی مودودی

بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے
ترجمہ علامہ جوادی

یہ نبیِ (مکرّم) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حق دار ہیں اور آپ کی اَزواجِ (مطہّرات) اُن کی مائیں ہیں، اور خونی رشتہ دار اللہ کی کتاب میں (دیگر) مومنین اور مہاجرین کی نسبت (تقسیمِ وراثت میں) ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں سوائے اس کے کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرنا چاہو، یہ حکم کتابِ (الٰہی)میں لکھا ہوا ہے،
ترجمہ طاہرالقادری

والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کنعان


کیا حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی یہ گوارہ کر سکتی تھیں- جو ازواج مطہرات اور صحابیات نے گوارہ نہیں کیا
"عن قیس بن شماس  قال: جاء ت امرأة الی النبی ا یقال لہا ام خلاد وہی متنقبة تسأل عن ابنہا وہو مقتول ' فقال لہا بعض اصحاب النبی ا جئت تسألین عن ابنک وانت متنقبة' فقال ان ارزأ ابنی فلن ارزأ حیائی' فقال رسول اللہ ا ابنک لہ اجر شہیدین قالت ولم ذاک یا رسول اللہ ! قال: لانہ قتلہ اہل الکتاب"۔
(ابوداؤد ج:۱' ص: ۳۳۷)
حضرت قیس بن شماس کا بیان ہے کہ ایک صحابیہ جس کا نام ام خلاد تھا' حضور اقدس ا کی خدمت میں اپنے بیٹے کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوئیں' ان کا بیٹا کسی غزوہ میں شہید ہوگیا تھا' وہ جب آئیں تو اپنے چہرے پر نقاب ڈالے ہوئے تھیں' ان کا یہ حال دیکھ کر کسی صحابی نے کہا تم اپنے بیٹے کا حال معلوم کرنے آئی ہو اور نقاب ڈالے ہوئے ہو' حضرت ام خلاد نے جواب دیا اگر میں بیٹے کی وجہ سے مصیبت زدہ ہوں تو اپنی شرم وحیا کھو کر ہرگز مصیبت زدہ نہ بنوں گی' حضرت ام خلاد کے پوچھنے پر حضورا نے جواب دیا کہ تمہارے بیٹے کے لئے دو شہیدوں کا ثواب ہے' انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ا کیوں؟ آپ ا نے فرمایا: "اس لئے کہ اسے اہل کتاب نے قتل کیا ہے " ۔


اِمام ابونعیم اصفہانی نے حلیة الاولیاء میں یہ حدیث نقل کی ہے:
"عن أنس قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ما خیر للنساء؟ - فلم ندر ما نقول - فجاء علی رضی الله عنہ الٰی فاطمة رضی الله عنھا فاخبرھا بذٰلک، فقالت: فھلا قلت لہ خیرٌ لھنّ ان لا یرین الرجال ولا یرونھنّ۔ فرجع فأخبرہ بذٰلک، فقال لہ: من علّمک ھٰذا؟ قال: فاطمة! قال: انھا بضعة منّی۔
سعید بن المسیّب عن علیّ رضی الله عنہ انّہ قال لفاطمة: ما خیر للنساء؟ قالت: لا یرین الرجال ولا یرونھنّ، فذکر ذٰلک للنبی صلی الله علیہ وسلم فقال: انما فاطمة بضعة منی۔"
(حلیة الاولیاء ج:۲ ص:۴۰، ۴۱)
ترجمہ:... "حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے فرمایا: بتاوٴ! عورت کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ ہمیں اس سوال کا جواب نہ سوجھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے اُٹھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، ان سے اسی سوال کا ذکر کیا، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ لوگوں نے یہ جواب کیوں نہ دیا کہ عورتوں کے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہے کہ وہ اجنبی مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ ان کو کوئی دیکھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے واپس آکر یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جواب تمہیں کس نے بتایا؟ عرض کیا: فاطمہ نے! فرمایا: فاطمہ آخر میرے جگر کا ٹکڑا ہے ناں۔
سعید بن مسیب، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ: عورتوں کے لئے سب سے بہتر کون سی چیز ہے؟ فرمانے لگیں: یہ کہ وہ مردوں کو نہ دیکھیں اور نہ مرد ان کو دیکھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا تو فرمایا: واقعی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔"
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اِمام ہیثمی نے "مجمع الزوائد" (ج:۹ ص:۲۰۳) میں بھی مسندِ بزار کے حوالے سے نقل کی ہے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
میرے بھائی اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم نے تو اپنی دنیا کی زندگی میں بھی اپنی دونوں بیویاں کو کسی بھی غیر محرم کو دکھانے کی اجازت نہیں دی

ام المؤمنین حضرت ام سلمہ  فرماتی ہیں کہ میں اور میمونہ ہم دونوں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس تھیں کہ اچانک حضرت عبد الله ابن ام مکتوم سامنے آگئے اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس آنے لگے (چوں کہ عبد الله نابینا تھے تو ہم دونوں نے ان سے پردہ کرنے کا ارادہ نہیں کیا اور اپنی جگہ بیٹھی رہیں) رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان سے پردہ کرو۔ میں نے عرض کیا اے الله کے رسول! کیا وہ نابینا نہیں ہیں جو ہمیں نہیں دیکھ سکتے۔ اس کے جواب میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم دونوں بھی نا بنیا ہو ،کیا تم دونوں ان کو نہیں دیکھ رہی ہو؟




آپ کی کیا اوقات ہے ۔ کیا آپ ایک صحابی سے بھی زیادہ اہم ہیں کہ آپ کو حضور صلی اللہ وسلم کی بیویاں اور بٹیاں خواب میں آ کر گلے لگا لیں

کچھ شرم اور حیا کرو -

کیا اگر کوئی آپ سے کہے کہ آپ کی ماں یا جوان بیٹی یا بہن یا بیوی میری خواب میں آئ اور میں نے اس کو گلے لگایا تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اب اگر کوئی غیر مسلم کو دعوت دے اسلام کی تو وہ کہ دے کہ تمہارا کیسا مذہب ہے جس میں تمھارے نبی صلی اللہ وسلم کی بیویاں اور بٹیاں آ کر گلے لگاتی ہیں -

کیا اہمیت رہ گئی پردہ کی

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آ سکتا مگر کسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آ کر کذب بیانی سے اسے کسی مؤمن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کر سکتا۔
السلام علیکم
ماشاء اللہ بہت اچھے
ایک طرف تو یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ غیر مقلدین حضرات خواب کے قائل نہیں
اور دوسری طرف کسی نے اگر خواب دیکھا ہے تو اس چراغ پا ہورہے ہیں،میرے محترم کیا نیند اور بیداری میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔آپ خواب کی کیفیت کو بیداری پر محمول فرمارہے ہیں ۔
اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو خواب میں طلاق دیدے یا کوئی آدمی کسی کو قتل کردے تو کیا بیوی مطلقہ ہوجائے گی ،آپ کہیں گے کہ اگر تین مرتبہ خواب میں طلاق دیدے تو طلاق ہوجائے گی ۔اور جس شخص کو خواب میں قتل کیا تھا تو اس پر مقدمہ دائر کردینا چاہئے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کسی نے اگر خواب دیکھا ہے تو اس چراغ پا ہورہے ہیں،میرے محترم کیا نیند اور بیداری میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔آپ خواب کی کیفیت کو بیداری پر محمول فرمارہے ہیں ۔
اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو خواب میں طلاق دیدے یا کوئی آدمی کسی کو قتل کردے تو کیا بیوی مطلقہ ہوجائے گی ،آپ کہیں گے کہ اگر تین مرتبہ خواب میں طلاق دیدے تو طلاق ہوجائے گی ۔اور جس شخص کو خواب میں قتل کیا تھا تو اس پر مقدمہ دائر کردینا چاہئے۔



کنعان صاحب بھی ایسا ہی فرماتے ہیں اور کہتے ہیں کہ
خواب میں حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالی اگر کسی مسلمان کی خواب میں آ کر گلے لگاتی ہیں تو اس میں کیا برائی ھے
والسلام
اب کوئی یہ پوچھے کنعان صاحب سے بھی اور آپ سے بھی کہ اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ​
آپ کی بیوی یا بیٹی نے خواب میں آ کر اسے گلے لگایا تو کیا اس میں کوئی برائی ہے یا نہیں​
شکریہ​

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
السلام علیکم
ماشاء اللہ بہت اچھے
ایک طرف تو یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ غیر مقلدین حضرات خواب کے قائل نہیں
اور دوسری طرف کسی نے اگر خواب دیکھا ہے تو اس چراغ پا ہورہے ہیں،میرے محترم کیا نیند اور بیداری میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔آپ خواب کی کیفیت کو بیداری پر محمول فرمارہے ہیں ۔
اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو خواب میں طلاق دیدے یا کوئی آدمی کسی کو قتل کردے تو کیا بیوی مطلقہ ہوجائے گی ،آپ کہیں گے کہ اگر تین مرتبہ خواب میں طلاق دیدے تو طلاق ہوجائے گی ۔اور جس شخص کو خواب میں قتل کیا تھا تو اس پر مقدمہ دائر کردینا چاہئے۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
عابد الرحمٰن بھائی،
نیند اور بیداری میں یقیناً فرق ہوتا ہے۔ اسی لئے ہم اعتراض کر رہے ہیں کیونکہ کتاب لکھنے والے نے تو نیند میں نہیں لکھی نا؟
خواب میں تو اگر کوئی شخص خود کو کسی سے زنا کرتے بھی دیکھ لے تو یقینا مکلف نہیں۔
لیکن اگر وہ خواب کے اس واقعے کو حالت بیداری میں بھی لوگوں سے بیان کرنا شروع کر دے تو؟
اور پھر اس سے بھی آگے بڑھ کر کتاب میں چھاپ کر کسی خاتون کی عزت کو ہمیشہ کے لئے داغدار کر جائے تو؟
پھر بھی کیا آپ یہی کہیں گے کہ خواب کا ہی تو واقعہ ہے اس پر کیسی پکڑ؟

شاہ فضل الرحمٰن صاحب کا یہ خواب دیکھنا گستاخی نہ بھی مانا جائے تو ان کا اس کی تشہیر کرنا اور اشرف علی تھانوی صاحب کا اسے کتاب میں درج کرنا، اور بعض الناس کا اس کا دفاع کرنا سب بہرحال غلط ہی قرار پائے گا۔ واللہ اعلم۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کنعان صاحب بھی ایسا ہی فرماتے ہیں اور کہتے ہیں کہ
اب کوئی یہ پوچھے کنعان صاحب سے بھی اور آپ سے بھی کہ اگر کوئی بندہ یہ کہے کہ​
آپ کی بیوی یا بیٹی نے خواب میں آ کر اسے گلے لگایا تو کیا اس میں کوئی برائی ہے یا نہیں​
شکریہ​


اب ان کے پاس جواب نہیں کیوں کہ معاملہ ان کہ اپنے بارے میں ہیں -
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اب ان کے پاس جواب نہیں کیوں کہ معاملہ ان کہ اپنے بارے میں ہیں -
السلام علیکم

محترم جواب ہیں مگر اب نہیں کیونکہ پوسٹ آپکی ہی باقی بچنی ھے ہماری نہیں اس لئے لگے رہیں ہم کون ہوتے ہیں روکنے اور کچھ کہنے والے۔

اپنے دوست کی جس عبارت کو کوٹ کیا ھے اس کو جواب پہلے دیا جا چکا ھے، ساری پوسٹ پڑھو شائد نظر آ جائے۔

والسلام
 
Top