حیرت ہے محترم میں نے اوپر یہی تو فرمایا ہے کہ نہ جاننے والے کے لئے مطلق تقلید واجب ہے اور اس پر آیت سے دلیل بھی دی ہے پھر آپ کون سا ہاں اور ناں کروانا چاہتے ہیں
الحمدللہ اک بار پھر کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ جب کوئی اپنے آپ کو فرقہ جماعت اہل حدیث سے منسوب کرتا ہے تو سب سے پہلے بات کو گھمانا پھرانا یا آسان الفاظ میں یون کہیں کہ "جھوٹ" گھٹی میں شامل ہوجاتا ہے ۔ یہی کام آپ نے بھی یہاں کیا ہے جانے نہیں شاید انجانے میں ۔ دیکھئے آپ نے لکھا تھا
اب موصوف خود بتائیں کہ جب اس کے نزدیک اہل حدیث کے ہاں تقلید مطلق واجب ہے یعنی جب انکو کوئی دلیل حدیث سے نہ ملے تو وہ کسی بھی غیر معین عالم سے پوچھ کر عمل کر سکتا ہے تو پھر اس کا اہل حدیث سے ہر بات پر حدیث کا مطالبہ کرنا کس بنیاد پر ہے
اس عبارت سے جو بات سمجھ آتی ہے ،وہ یہ کہ ہم (احناف) کہتے ہیں کہ آپ مطلق تقلید کو واجب سمجھتے ہو ۔اب یہ آپ نے ہی بتانا تھا کہ آپ لوگ مطلق تقلید کو واجب مانتے ہو یا نہیں تو آپ نے لکھا بھی ایسی انداز میں کہ مجھے پوچھنا پڑا کہ
اسکا مطلب ہے آپ مطلق تقلید کو واجب مانتے ہیں ؟ ہاں یا نہیں میں ہی جواب دیجئے
اب جب کہ آپ اقرار کرچکے ہیں کہ آپ اپنے اکابرین کے حکم کے مطابق مطلق تقلید کو واجب مانتے ہیں تو آپ کم از کم حد میں جیسے آپ اچھا سمجھو کہ مطابق "مقلد" بنے۔ مگر نہ حنفی،شافعی،مالکی اور ناہی حنبلی مقلد بنے ۔ بلکہ بنے سینکڑوں اماموں کے مقلد۔ بھئی فرقہ جماعت اہل حدیث کے کم از کم اتنے تو بڑے بڑے علامہ ہوں گے ہی ناں جن سے آپ وہ مسئلہ پوچھیں گے جو نہ قرآن میں ملے اور ناہی کسی حدیث میں ؟
اسی لئے میں نے جو سوالات پیش کئے ہیں وہ آپ جیسے مطلق تقلید کے ماننے والوں سے نہیں ہیں خالص غیر مقلدوں سے ہیں جو "تقلید" کو شرک کہتے ہیں اور مقلدین کو مشرک تاکہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہی جھٹکے میں صفایا کردیا جائے۔
تو آپ
عبدہ صاحب مقلد ثابت ہوچکے ہیں
اسلئے اب آپ مزید بات نہیں کیجئے گا بلکہ میدان میں ہرقسم کی تقلید کا انکار کرنے والوں کو آنے دیں کہ وہ پیش کردہ ہر ہر مسئلہ و سوال کا جواب آیت قرآنی یا صحیح صریح غیر معارض حدیث سے پیش کریں یا پھر
ساری جماعت فرقہ اہل حدیث کو اجازت ہے کہ وہ اپنا اپنا بیان حلفی یہاں پیش کرتے جائیں کہ وہ بھی آپ کی طرح اپنے اکابرین کے فیصلہ کو بغیر قرآن و حدیث سے دلیل دیکھے مانتے ہیں اور ان کے فیصلہ کہ "مطلق تقلید واجب ہے" کو من و عن تسلیم کرتے ہیں ۔ کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟
اور آخری بات یہ کہ آپ کے ہی اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث نے ایک اور فیصلہ بھی کیا ہے اسے بھی مان لو بھئی!
۔
قسم دوم مباح ہے اور وہ تقلید مزھب معین کی ہے آپ اسے مانتے ہو یا نہیں ؟ جواب پھر صرف ہاں یا نہیں میں ہی دینا ۔
کیوں عبدہ صاحب ایسا کرنے سے جھگڑا ختم ہوتا ہے یا نہیں ؟
(لیکن دیکھ لینا شاید آپ کے سوا کوئی بھی تقلید کا انکاری مطلق تقلید کو واجب تو کجا مباح بھی نہیں کہے گا بلکہ شاید اپنے اکابرین سے ہی بے زاری کا ہی اظہار کردے)
شکریہ