• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض نماز کے وقت سنت پڑھنا

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
گویا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی صحت صحابہ کے فہم کی محتاج ھے؟؟؟
دوسروں کی بات کو اپنے معنیٰ دینا کوئی اچھی بات نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو جیسا صحابہ کرام سمجھتے تھے ایسا یا اس سے بڑھ کر کوئی دوسرا نہیں سمجھ سکتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا فہم حاصل کرنا صحابہ کرام کا محتاج ہے کہ انہی لوگوں کے ذریعہ اسلام کے اصل فہم نے پھیلنا تھا اور پھیلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کا کوئی ایسا فہم دینے کی کوشش کرے صحابہ کرام کے قول و فعل سے متصادم ہو تو اس کے اس فہم کو دیوار پر دے مارو یہ زیادہ بہتر ہے نہ کہ صحابہ کرام کو متہم کیا جائے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
دوسروں کی بات کو اپنے معنیٰ دینا کوئی اچھی بات نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو جیسا صحابہ کرام سمجھتے تھے ایسا یا اس سے بڑھ کر کوئی دوسرا نہیں سمجھ سکتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا فہم حاصل کرنا صحابہ کرام کا محتاج ہے کہ انہی لوگوں کے ذریعہ اسلام کے اصل فہم نے پھیلنا تھا اور پھیلا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کا کوئی ایسا فہم دینے کی کوشش کرے صحابہ کرام کے قول و فعل سے متصادم ہو تو اس کے اس فہم کو دیوار پر دے مارو یہ زیادہ بہتر ہے نہ کہ صحابہ کرام کو متہم کیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے وہی معانی صحیح کہلائیں گے جو صحابہ کے طرزِ عمل کے مخالف نہ ہوں۔
خود غور کر لیں. میں نے اپنا معنی نہیں دیا ھے.
جن صحابہ کا عمل حدیث کے موافق ھے اس کے بارے میں کیا خیال ھے؟؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
سعد بن سعيد: بن قيس بن عمرو الأنصاري وهو أخويحيى بن سعيد الأنصاري ، قال الحافظ : صدوق سيئ الحفظ ، وقال الخزرجي في الخلاصة ضعفه أحمد وابن معين ، وقال مرة : صالح ، وقال النسائي : ليس بالقوي وقال ابن عدي : لا أرى بحديثه بأسا ، وقال ابن سعد : ثقة. (تحفة الاحوذي)

عمر بهائی تفصیل سے پڑھ لیا۔ جزاک اللہ احسن الجزاء
اب اس پر بات کرتے ہیں۔

روایت جو آپ نے نقل فرمائی وہ یہ ہے:
ثنا الربيع بن سليمان المرادي ، ونصر بن مرزوقبخبر غريب غريب قالا : ثنا أسد بن موسى ، ثنا الليث بن سعد ، حدثني يحيى بن سعيد ، عن أبيه ، عن جده قيس بن عمرو ، أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح ، ولم يكن ركع ركعتي الفجر ، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قام فركع ركعتي الفجر ، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إليه ، فلم ينكر ذلك عليه "

اس میں راوی ہیں اسد بن موسی جن کی تحقیق کا آپ نے لنک بھی دیا ہے۔ یہ بلاشبہ ثقہ ہیں۔ لیکن ان میں ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے کہ یہ منکر احادیث بھی روایت کرتے ہیں۔
نسائیؒ کا قول ہے:

ثقة ولو لم يصنف كان خيراً له
"ثقہ ہیں۔ اور اگر یہ کتاب نہ لکھتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔"
اس کے آگے معلمیؒ یہ تفصیل بیان کرتے ہیں: وذلك أنه لما صنف احتاج إلى الرواية عن الضعفاء فجاءت في ذلك مناكير، فحمل ابن حزم على أسد، ورأى ابن يونس أن أحاديثه عن الثقات معروفة، وحقق البخاري فقال «حديثه مشهور» يريد والله أعلم مشهور عمن روى عنهم فما كان فيه من إنكار فمن قبله
"یہ اس وجہ سے ہے کہ جب انہوں نے تصنیف کی تو ضعفاء سے روایات کے محتاج ہو گئے تو اس میں مناکیر لے آئے۔ تو ابن حزم نے اسد پر حملہ کیا۔ اور ابن یونس کی رائے یہ ہے کہ ان کی احادیث ثقات سے معروف ہیں۔ اور بخاریؒ نے تحقیق کی تو کہا: ان کی حدیث مشہور ہے۔ ان کا ارادہ تھا (اللہ بہتر جانتا ہے) جن سے انہوں نے روایت کی ہیں ان سے مشہور ہیں اور جو اس میں انکار ہے وہ ان کی طرف سے ہے۔"
(التنکیل 1۔413، ط: المکتب الاسلامی)
ظاہر ہے ان میں اگر ہم نکارۃ مان بھی لیں تب بھی اتنی کم ہوگی کہ کوئی حدیث ثقات کے مخالف ثابت ہو جائے تب ہی اسے منکر کہیں گے (ھذا رایی فقط)
لیکن اب یہاں اس روایت کی طرف آئیے۔
اسے روایت کیا ہے سفیان بن عیینہ اور عبد اللہ بن نمیر نے۔ سفیان سے امام شافعی اور بیہقی نے اور ابن نمیر سے ابو داودؒ اور کئی نے۔
ان سب نے روایت کرتے ہوئے یحیی بن سعید کے بجائے سعد بن سعید کا ذکر کیا ہے جس کی سند گزر چکی ہے۔
سفیان کہتے ہیں عطاء بن ابی رباح نے اس حدیث کو سعد بن سعید سے سنا ہے۔
رہ گئے سعد کے دو بھائی تو ابو داودؒ فرماتے ہیں کہ عبد ربہ اور یحیی اس حدیث کو مرسلا روایت کرتے ہیں۔
لیکن جب اسد بن موسی روایت کرتے ہیں تو ایک تو یحیی بن سعید سے روایت کرتے ہیں اور وہ بھی متصل۔
اسی لیے ابن خزیمہ نے یہ روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: غریب غریب۔ اور لفظ غریب محدثین کے یہاں منکر کے لیے بکثرت استعمال ہوتا ہے۔
تفصیل کے لیے یہ لنک دیکھ لیجیے۔ رہ گئی بات یہ کہ بقول مبارکپوریؒ حاکم نے اس کے طریق کو صحیح قرار دیا ہے تو حاکم کا تساہل معروف ہے۔

اس روایت پر دوسرا اشکال سعید بن قیس کے حوالے سے ہے۔ ان کے عدم سماع کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے لیکن حاکم کے تساہل کی وجہ سے وہ جواب کمزور معلوم ہوتا ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے سعید بن قیس مستور الحال ہیں۔ صرف ابن حبان نے ان کے لیے صحابی ہونے کا قول کیا ہے لیکن انہیں شاید ان کے والد یا سعید بن قیس بن صخر رض سے غلطی لگ گئی ہے۔ اور کسی کے یہاں ان کی تعدیل یا جرح نہیں ملتی۔ (یہ مستور ہونے کا قول کسی اور کا ہے۔ اس پر تحقیق کر لی جائے۔ مجھے بھی ان کا ذکر اس حوالے سے کہیں نہیں ملا۔ بخاری اور ابو حاتم رحمہما اللہ نے بھی تعدیل یا جرح نہیں کی۔) و اللہ اعلم

اس کے علاوہ اگر اس روایت کو صحیح مان لیں تب بھی روایات بخاری سے اس کی تطبیق یا ترجیح کا کیا حل ہوگا؟ جبکہ وہ کثرت میں ہیں اور صریح ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ عام نوافل کی طرح نہیں ہے بلکہ اس میں کوئی اضافی خصوصیت ہے تو یہ بات خود محتاج دلیل ہوگی۔
ھذا ما ظہر لی۔ و اللہ اعلم۔ وہو الموفق الی الصواب۔

(نوٹ: میں ایک طالب علم ہوں۔ مجھے شیخ نہیں کہا کیجیے۔ مجھے یقین ہے کہ علم و عمل میں اور شاید عمر میں بھی آپ مجھ سے زیادہ ہوں گے۔)
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپ کا احترام آپکی علمی لیاقت سے هے اور انداز تحریر سے ۔ اختلاف الرای اپنی جگہ ۔
اللہ آپ کے علم میں وسعت دے ، دنیا و آخرت میں سرفرازی عطاء کرے۔
آمین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ کا احترام آپکی علمی لیاقت سے هے اور انداز تحریر سے ۔ اختلاف الرای اپنی جگہ ۔
اللہ آپ کے علم میں وسعت دے ، دنیا و آخرت میں سرفرازی عطاء کرے۔
آمین
آمین
و لک مثلہ
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
عبد الرحمن بهٹی صاحب

پہلے پیار سے سارے اقتباست پڑہیں

جناب اشماریہ بهائی

ایک سوال سمجہنے کی غرض سے میرا ہے اور مجہے واقعی سمجہنا ہے ۔
کیا فجر کی سنت دو رکعتیں (فرض نماز کی اقامت ہوجانے کے بعد) فرض نماز کے بعد ادا نہیں کی جا سکتی ہیں ۔
"ﺗﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺟﻮ ﻃﺮﺯ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﻭﮦ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ-"

ازراہ کرم ہمیشہ کے لئے کیوں وہ بهی سمجہا دیں تاکہ کوئی خلش نا رہے۔
جی نہیں ، مجہے آپ سے اتفاق نہیں ۔ آپ محترم اشماریہ کہ جواب کا انتظار کریں اور نتیجہ قائم کرنے میں جلد بازی نا کریں ۔
نوازش
محترم اشماریہ بهائی
آپ کے سمجہانے کا بهت شکریہ ۔ آپ کا انداز بهی عمدہ ہے ۔
جزاک اللہ خیرا
آپکا خیال علم کی روشنی میں غیر صحیح ہے
مگر ”علم“ کی روشنی کی کسی شعاع نے محدث فورم کا رخ نہیں کیا ۔۔۔ ابتسامہ!
آپ کے اس خیال کا جواب اشماریہ بهائی اور وہ تمام اہل علم ، ان کے کلام و بیان اور انکی اس فورم پر موجودگی اور وابستگی ہے ۔ پہلی فرصت میں آپ کو یہاں سے کوچ کر جانا چاہیئے ۔اگر آپکا "خیال" صحیح ہے تو یہ روزانہ کا پہیرا کس لئیے؟
محترم! نہ میں نے طنز کیا ہے اور نہ ہی کوئی غلط بات کی۔ آپ کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ”علم“ کی کوئی شعاع جناب سے اس مذکورہ پوسٹ کے ”علمی“ جواب میں محدث فورم کا رخ کرنے میں ناکام رہی۔
اس پر میں مختلف اہل علم سے علمی روشنی ڈالنے کی درخواست کرونگا کیونکہ میں سیکہنا چاہتا ہوں ۔ میں اس فورم کے قارئین پر اپنی فہم یا اپنا خیال مسلط کرنے نہیں آیا ۔
جیسا کہ کہا تہا آپ جلدی نا کریں نتیجہ اخذ کرنے میں اور فرق پر نظر رکہیں ۔ آپ جلد باز ہیں ۔ ابهی تو اس میں علمی معلومات کی درخواست کر رہا ہوں ۔ جب سب سمجہوں تب نا کہوں!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اب درخواست :

میں خود بهی جاننا چاہتا ہوں ۔
میں جلد باز نہیں ۔
بغیر سمجہے کسطرح کہوں ۔
اگر مجہے سمجہتا تو اشماریہ بهائی کو زحمت کیوں دیتا ۔
آپ سے کہا تہا انکے جواب کا انتظار کریں اور فرق دیکہیں ۔ کیا فرق دکہا؟
آپ کی فہم اور خصوصا آپ کے مفہوم دوسروں پر مسلط نا کریں۔
یہ طنز نہیں ہے اور آخری بار آپ کو سمجہا رہا ہوں ۔
سیکہنے کے بهی طریقے ہوتے ہیں اور سکہانے کے بهی ۔
اس صبح سے آپ خود کیلیئے اصول بنا لیں اور ان پر عمل بهی کریں ۔
الفاظ کے انتخاب میں احتیاط لائیں ۔
کہاں کہنا اور کہاں چپ رہنا چاہیئے اگر اب بهی نہیں سمجہے تو کب سمجہیں گے ؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
یہ انداز صحیح العقائد کے لئے کیوں نہیں ہے آپکا جو آپکے ہم فکر کے ساتہ ہے !؟

محترم بهٹی صاحب

مجہے پہر خوشی ہوئی آپ کی پوسٹ سے ۔ آپ نے کہا :

" ۔۔۔ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺧﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺷﺎﺋﺪ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﺘﺎ ﺳﮑﻮﮞ ﻣﮕﺮ ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﻣﺜﺒﺖ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ- "

کیا ہی بهتر ہو اگر آپ مثبت انداز میں زیر تحریر لائیں تاکہ اصلاح ہو سکے ۔
جزاک اللہ خیرا
محترم! اصلاح کا احسن طریقہ یہ ہوتا ہے کہ مبتلا فریق کو سمجھایا جائے نہ کہ سرِ عام اس کی خامیوں کو بیان کرنا شروع کر دیا جائے۔ الحمد للہ متعلقہ خاطی افراد کو متنبہ کرتا رہتا ہوں۔
یعنی مذہب سے بہلے اختلاف رکہیں اور فکر ایک ہو تو آپکا جواب اور اسلوب اسطرح ہوگا اور فکر اہل حدیث ہو تو آپ کا اسلوب الگ ہوگا ؟
 
Top