• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کا مقصد فوت ھو چکا ہے

شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
اہل حدیث حضرات اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کیا علامہ سید نواب صدیق حسن خان قنوجی کا یہ عقیدہ درست ہے؟اور کیا نواب صاحب اس عقیدہ کی وجہ سے کہیں مشرک تو نہیں ہو گئے؟امید ہے کہ اہل حدیث حضرات رہنمائی فرمائیں گے۔

''نبی کریم ﷺ ہر حال اور ہر آن میں مومنین کے مرکز نگاہ اور عابدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں ، خصوصیات کی حالت میں انکشاف اور نورانیت ذیادہ قوی اور شدید ہوتی ہے ، بعض عارفین کا قول ہے کہ تشہد میں ایھا النبی کا یہ خطاب ممکنات اور موجودات کی ذات میں حقیقت محمدیہ کے سرایت کرنے کے اعتبار سے ہے ، چنانچہ حضور نبی کریم ﷺ نماز پڑھنے والوں کی ذات میں موجود اور حاضر ہوتے ہیں ''اس لئے نماز پڑھنے والوں کو چائیے کہ اس بات کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھیں اور آپ نبی کریم ﷺ کی اس حاضری سے غافل نہ ہوں تاکہ قرب و معیت کے انوارات اور عرفت کے اسرار حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔'''
( مسک الختام شرح بلوغ المرام، صفحہ 244
nabi hazir 1.jpg
nabi hazir 2.jpg
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
ابو طلحہ کے لئے بہت بری خبر یہ ہے کہ آپ نے جن کتابوں کے حوالے سے مسائل ذکر کئے ہیں ان کتب سے اہل حدیث ہمیشہ سے براءت کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اہل حدیث کی وحیدالزماں سے بے زاری بھی اظہر من الشمس ہے جس کی گواہی دیوبندیوں کے مستند مناظر امین اوکاڑوی نے بھی دی ہے۔ اس لئے اخلاقی طور پر، اصولی طور پر اور شرعی طور پر بھی آپ یہ حوالے اہل حدیث کے خلاف پیش نہیں کرسکتے۔

ابو طلحہ ان مسائل پر ہمیں بشرط غیرت شرمانے کا حکم دے رہے ہیں جو سرے سے ہمارے مسائل ہیں ہی نہیں۔ لیکن یہ بھی کمال ہے کہ ابوطلحہ نے جتنے بھی مسائل بیان کئے ہیں وہ زیادہ تر جوں کے توں فقہ حنفی میں موجود ہیں اور کچھ مسائل تو ایسے ہیں جن سے ملتے جلتے مسائل فقہ حنفی کی زنیت ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں کہ فقہ حنفی میں اس سے بھی زیادہ شرمناک مسائل موجود ہیں۔ کیا ابوطلحہ اپنی فقہ کے ان مسائل پر شرما چکے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو کیا ان میں غیرت نہیں ہے؟؟؟؟ جواب ضرور دیجئے گا۔
شاہد نزیر صاحب کے لئے عظیم الشان بری خبر:
اس گھر کو آگ لگاؤں کا اس گھر کے چراغ سے!
2.jpg
3.jpg
4.jpg
5.jpg
6.jpg
7.jpg
8.jpg

پڑھتا جا شرماتا جا !
علامہ صاحب اہل حدیث ہی تھے ضدی لوگوں کا علاج کوئی نہیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
مختلف امراض میں ممکن ہے۔ کسی میڈیکل اسٹور پر ہی تھوڑا سا وقت گزار لیں یا جا کر صرف کلین اینیما کے طریقہ استعمال کے بارے میں پوچھ لیں۔

یار آپ کے ہاں اگر کوئی شخص بیوی سے جماع کا کوئی مسئلہ پوچھنے آئی تو کیا علماء کرام اس سے یہ پوچھنا شروع کر دیتے ہیں کہ بھائی تم نے ایسا ایسا کر کے دیکھا بھی ہے یا صرف فرضی مسئلہ پوچھ رہے ہو؟
اگر کوئی زنا کے بارے میں کچھ پوچھے تو یہ کہتے ہیں کہ ابھی تک تم نے کی نہیں ہے اس لیے یہ فرضی مسئلہ ہے پہلے کر کے آؤ؟
اگر ایسا ہے تو پھر تو ٹھیک ہے آپ کا کوئی قصور نہیں۔
اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا ہے۔ آپ مجھے مسئلہ بتائیے۔

ویسے اپنا مسلک تو آتا نہیں۔ چلے ہیں دوسروں کے مسلک پر اعتراض کرنے۔ آپ کو اعتراضات کا کوئی "فائدہ" تو نہیں ہوتا کہیں؟
ایک تو آپ کی عادت بحث برائے بحث کی ہے اوپر سے بحث برائے بحث میں بھی آپ کا انداز انتہائی جاہلانہ ہوتا ہے جیسا کہ اس پوسٹ سے ظاہر ہے۔ شاید آپ کو نہیں معلوم کہ زنا کے کئی واقعات وقوع پذیر ہوچکے ہیں جن میں سے کئی واقعات خود رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں پیش آئے۔ لہٰذا ہمارے پاس زنا کے تمام مسائل اور انکا حل وغیرہ موجود ہیں۔ اس لئے اگر کوئی شخص زنا کا مسئلہ لے کر آتا ہے تو ہم اسے زنا کا مشورہ نہیں دیتے بلکہ حل بتاتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ اگر کوئی شخص مسئلہ لے کر آئے تو ضرور بالضرور یہ مسئلہ اسی کے ساتھ پیش آنا ضروری ہے بلکہ اگر کسی کے بھی ساتھ پیش آچکا ہے تو اسے جواب دیا جا سکتا ہے۔

اسکے برعکس آپ کا مسئلہ سراسر فرضی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر آج تک اگر یہ مسئلہ کسی کے ساتھ پیش آیا ہے کہ اس نے دبر میں انگلی ڈالنے کے بعد وضو کے ٹوٹ جانے یا باقی رہنے کا مسئلہ دریافت کیا ہو تو ضرور بتائیے۔سچے ہوتو دلیل لاؤ۔

بقول آپ کے، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، پڑھے لکھے کو فارسی کیا

میں یہ بھی بتا دوں کے فقہائے احناف نے اس مسئلہ کے ذریعے وضو کا بہانہ کرکے حنفی کی انگلی اس کی دبر میں داخل کروادی ہے اب یہ اس حنفی پر منحصر ہے کہ فقہائے احناف کی اس زبردست رعایت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی مشق کرے حتی کہ اس کو قرار آجائے اور پوشیدہ خواہشات کی تکمیل ہوجائے۔ وضو کا کیا ہے؟ وضو تو بعد میں بھی کیا جاسکتا ہے۔

یہ حنفی مسئلہ فضول اور لایعنی ہے۔ اگر تو وضو کی موجودگی میں وضو کرنا حرام یا ناجائز ہوتا تو اس مسئلہ کی ضرورت پیش آسکتی تھی کہ معلوم کیا جائے کہ حنفی کا اس حرکت کے بعد وضو قائم رہا یا نہیں تاکہ وہ وضو کی موجودگی میں نیا وضو کرنے پر گناہ گار نہ ہو۔ اب جبکہ وضو پر وضو جائز بلکہ باعث ثواب ہے ہمیں اس مسئلہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی بلکہ یہ مسئلہ صرف ایک بہانہ ہے حنفیوں کو اپنی ایسی خواہشات پوری کرنے کی رعایت دینے کا جن کو وہ سر عام بیان نہیں کرسکتے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نزیر صاحب کے لئے عظیم الشان بری خبر:
اس گھر کو آگ لگاؤں کا اس گھر کے چراغ سے!
پڑھتا جا شرماتا جا !
علامہ صاحب اہل حدیث ہی تھے ضدی لوگوں کا علاج کوئی نہیں؟
بہت بری بات ہے یزید حسین صاحب۔ آپ نے ہمارے اعتراض کا آدھا جواب دیا اور آدھا گول کرگئے۔ آپ کے لئے وہ حصہ دوبارہ پیش خدمت ہے جسے آپ نے جان بوجھ کر نظر انداز کردیا۔ملاحظہ فرمائیں

ابو طلحہ ان مسائل پر ہمیں بشرط غیرت شرمانے کا حکم دے رہے ہیں جو سرے سے ہمارے مسائل ہیں ہی نہیں۔ لیکن یہ بھی کمال ہے کہ ابوطلحہ نے جتنے بھی مسائل بیان کئے ہیں وہ زیادہ تر جوں کے توں فقہ حنفی میں موجود ہیں اور کچھ مسائل تو ایسے ہیں جن سے ملتے جلتے مسائل فقہ حنفی کی زنیت ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں کہ فقہ حنفی میں اس سے بھی زیادہ شرمناک مسائل موجود ہیں۔ کیا ابوطلحہ اپنی فقہ کے ان مسائل پر شرما چکے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو کیا ان میں غیرت نہیں ہے؟؟؟؟ جواب ضرور دیجئے گا۔

آپ اس کا جواب دیں تاکہ آپ کی اس بات کا جواب دیا جاسکے کہ وحیدالزماں اہل حدیث تھا یا نہیں۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
بہت بری بات ہے یزید حسین صاحب۔ آپ نے ہمارے اعتراض کا آدھا جواب دیا اور آدھا گول کرگئے۔ آپ کے لئے وہ حصہ دوبارہ پیش خدمت ہے جسے آپ نے جان بوجھ کر نظر انداز کردیا۔ملاحظہ فرمائیں

ابو طلحہ ان مسائل پر ہمیں بشرط غیرت شرمانے کا حکم دے رہے ہیں جو سرے سے ہمارے مسائل ہیں ہی نہیں۔ لیکن یہ بھی کمال ہے کہ ابوطلحہ نے جتنے بھی مسائل بیان کئے ہیں وہ زیادہ تر جوں کے توں فقہ حنفی میں موجود ہیں اور کچھ مسائل تو ایسے ہیں جن سے ملتے جلتے مسائل فقہ حنفی کی زنیت ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں کہ فقہ حنفی میں اس سے بھی زیادہ شرمناک مسائل موجود ہیں۔ کیا ابوطلحہ اپنی فقہ کے ان مسائل پر شرما چکے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو کیا ان میں غیرت نہیں ہے؟؟؟؟ جواب ضرور دیجئے گا۔

آپ اس کا جواب دیں تاکہ آپ کی اس بات کا جواب دیا جاسکے کہ وحیدالزماں اہل حدیث تھا یا نہیں۔
شاہد نے لکھا ہے کہ "بہت بری بات ہے یزید حسین صاحب۔ آپ نے ہمارے اعتراض کا آدھا جواب دیا "
آپ نے یہ مان لیا کہ میں نے جناب کے آدھے اعتراض کا جواب لکھ دیا ہے۔اب جناب اس جواب کی روشنی میں علامہ وحید الزمان کو اہل حدیث مانتے ہیں یا نہیں؟
جب یہ بات طے ہو جائے گی تو مسائل پر گفتگو کریں گے پہلے نہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نے لکھا ہے کہ "بہت بری بات ہے یزید حسین صاحب۔ آپ نے ہمارے اعتراض کا آدھا جواب دیا "
آپ نے یہ مان لیا کہ میں نے جناب کے آدھے اعتراض کا جواب لکھ دیا ہے۔اب جناب اس جواب کی روشنی میں علامہ وحید الزمان کو اہل حدیث مانتے ہیں یا نہیں؟
جب یہ بات طے ہو جائے گی تو مسائل پر گفتگو کریں گے پہلے نہیں۔
الحمدللہ! ہم کافی عرصہ پہلے دیوبندیوں کے اس دجل و فریب کا پردہ چاک کرچکے ہیں جو یہ وحیدالزماں کو اہل حدیث بنا کر پیش کرتے ہیں۔

صرف وحیدالزماں ہی کیوں؟؟؟ ایک تحقیق۔
نواب وحید الزماں کی شخصیت، ایک تحقیقی جائزہ

آپ کے تمام اعتراضات کے کافی و شافی جوابات یہاں موجود ہیں۔ برائے مہربانی صرف وہ اعتراض پیش کیجئے گا جن کا ان دو دھاگوں میں جواب نہ دیا گیا ہو وگرنہ اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے کسی اعتراض کو مت دھرائے گا جس کا جواب پہلے ہی ہوچکا ہے۔

وحیدالزماں کے اہل حدیث ہونے کے دیوبندی دعویٰ کی حقیقت کی ایک ادنی مثال دیکھئے:
شاہد نزیر صاحب کے لئے عظیم الشان بری خبر:
اس گھر کو آگ لگاؤں کا اس گھر کے چراغ سے!
8244 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں پڑھتا جا شرماتا جا !
علامہ صاحب اہل حدیث ہی تھے ضدی لوگوں کا علاج کوئی نہیں؟
یزید حسین صاحب آپ نے اس اٹیچمنٹ میں بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی تاریخ اہل حدیث میں وحیدالزماں کا نام شامل ہونے پر انہیں پکا غیرمقلد قرار دیا ہے۔ اگر آپ غور سے دیکھیں تو اس تاریخ اہل حدیث کے آخر سے دوسری لائن کے اختتام میں مولانا انورشاہ کشمیری کا نام بھی لکھا ہوا ہے۔

اگر تاریخ اہل حدیث میں کسی کا نام درج ہونا ہی اسکے پکے غیرمقلد ہونے کی دلیل ہے تو آپکو انور شاہ کشمیری دیوبندی کا پکا غیرمقلد ہونا بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ کیا خیال ہے؟؟؟

اگر انور شاہ کشمیری اس لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود غیرمقلد نہیں تو وحیدالزماں اس لسٹ میں شامل ہونے سے کس دلیل کی بنیاد پر اہل حدیث بن جاتا ہے ضرور بتائیے گا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ابو طلحہ اور یزید حسین صاحب آپ کی طرف سے اوپر کل تین شخصیات کے حوالے دیے گئے ہیں :
سید نذیر حسین صاحب ۔
ان کے ذمہ جو بات لگائی گئی ہے وہ میرے علم کے مطابق درست نہیں ۔ یہاں اسکین پیش کردیا جائے ۔
علامہ وحیدالزمان صاحب ۔
ان کے حوالہ جات اور اس کے متعلقہ مباحث کے کافی و شافی جوابات فورم پر کئی دفعہ دیے جاچکے ہیں ۔ اوپر دو لنک شاہد نذیر صاحب نے پیش کیے ۔ ایک تیسرا مزید نوٹ فرمالیں :
http://forum.mohaddis.com/threads/عبارات-نزل-الابرار-من-فقہ-النبی-المختار.17803/
تیسرا ابو الحسن محیی الدین صاحب کی کتاب فقہ محمدیہ کا ۔
اگر آپ فقہ محمدیہ کا کوئی لنک وغیرہ عنایت فرمادیں تو اس کی حقیقت بھی واشگاف ہو جائے گی ۔ ان شاءاللہ ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بہر حال آپ کا حکم ہے تو میں آپ کے احترام میں عرض کرتا ہوں کہ اجماع بھی ادلہ شرعیہ کی ایک قسم ہے اور اجماع کا ثبوت خود قرآن و سنت سے ہے۔
مسئلہ یہ ہے:۔

اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ ہر وہ نجاست جو سبیلین یعنی قبل و دبر سے نکلے اس سے وضو ٹوٹنے پر اجماع ہے۔
قلت: الحاصل أنه أجمع العلماء على أن الخارج المعتاد من أحد السبيلين كالغائط والريح من الدبر، والبول، والمذي من القبل ناقض للوضوء
البنایۃ 1۔257 ط العلمیۃ

"میں کہتا ہوں کہ حاصل یہ ہے کہ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ سبیلین میں سے کسی ایک سے جو معتاد چیز نکلے جیسے پاخانہ اور ہوا دبر سے اور پیشاب اور مذی قبل سے ناقض وضو ہیں۔"
انگلی ڈالی تو اگر وہ سوکھی نکلی تو اس پر نجاست نہیں ہے لہذا نجاست نہیں نکلنے کی وجہ سے وضو قائم ہے اور اگر وہ گیلی نکلی تو نجاست دبر سے نکل آئی اس لیے وضو ٹوٹ گیا۔
یہی بات تو ہم نے بھی کہی تھی کہ اجماع بذات خود ایک شرعی دلیل ہے اور کتاب و سنت سے ثابت ہے اس لئے اس کی موجودگی میں مزید کسی دلیل کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور اس پر علمائے اہل حدیث اور دیوبندی اکابرین کا یہ اجماع پیش کیا تھا۔ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے‘‘ لیکن اس پر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اجماع کا دعویٰ علیحدہ چیز ہے اور اور اسکا ثبوت علیحدہ چیز ہے۔ جب تک اس کا ثبوت پیش نہیں کردیا جاتا آپ اس اجماع کو تسلیم نہیں کرینگے۔

اب آپ خود ہی انصاف فرمائیے اور بتائیے کہ جب تک آپ اس اجماع کا ثبوت پیش نہ کردیں اس وقت تک ہم آپکے زبانی کلامی اجماع کو کیسے تسلیم کریں؟؟؟ آپ بتائیں کس صدی میں کس شخص نے سب سے پہلے اس اجماع کو نقل کیا؟ اور کیا اس شخص کے زمانے سے پہلے بھی اجماع تھا؟ چونکہ وضو اور وضو ٹوٹنے کا مسئلہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے ہے اس لئے اس اجماع کا پہلا ثبوت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے پیش کیا جانا چاہیے۔ ورنہ یہ اشکال پیدا ہوگا کہ صحابہ نے اس پر اجماع کیوں نہیں کیا پھر اس اجماع کی حیثیت اور صحت بھی مشکوک ہوجائے گی۔

اسکے علاوہ آپ کی اجماع کی جو عبارت ہے یعنی ’’ہر وہ نجاست جو سبیلین یعنی قبل و دبر سے نکلے اس سے وضو ٹوٹنے پر اجماع ہے۔‘‘ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ فطرتاً جو نجاستیں سبیلین سے نکلتی ہیں ان کی بات کی جارہی ہے جبکہ انگلی تو خود بخود نہیں نکلتی بلکہ پہلے دبر میں زبردستی داخل کی جاتی ہے پھر نکالی جاتی ہے۔ اس لئے آپ کا اس نامعلوم اجماع سے فقہ حنفی کے مسئلہ پر استدلال کرنا باطل معلوم ہوتا ہے۔ نجاست کا دبر سے خارج ہونا علیحدہ بات ہے اور زبردستی انگلی ڈال کر دبر سے نجاست نکالنا بالکل ہی علیحدہ مسئلہ ہے اس لئے آپ سے درخواست کہ فقہ حنفی کے مسئلہ پر کوئی صریح دلیل پیش فرمائیں۔

دبر ایک نجس جگہ ہے اب اس نجس جگہ میں کوئی غیر نجس چیز ڈالی جائیگی تو لازماً وہ نجاست کو لے کر ہی لوٹے گی۔ اس لئے اگر انگلی دبر سے گیلی نہ بھی نکلے تب بھی آپ کے اصول کے مطابق نجس ہو کر لوٹنے کی وجہ سے وضو قائم نہیں رہے گا۔ اگر آپ دبر سے نکلنے والی انگلی پر اگر اس پر واضح نجاست نہ لگی ہو اسے پاک سمجھتے ہیں تو بتائیے کہ اپنی دبر میں انگلی داخل کرنے کے بعد اگر وہ سوکھی نکلی کیا آپ اسی انگلی کے ساتھ کھانا کھائیگے؟؟؟

آپ کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دبر کے اندر کے حصہ کو بھی نجس نہیں جانتے بلکہ اسکے اندر موجود نجس چیز کو ہی جیسے پخانہ یا گندی ہوا کو ہی نجس مانتے ہیں۔ اس لئے اگر وہ گندی چیزیں دبر سے باہر آئیں تو آپ کے نزدیک وضو ٹوٹتا ہے اور اگر اپنی انگلی دبر میں داخل کی جائے اور وہ سوکھی نکلے یعنی دبر میں موجود نجاست کو لے کر نہ نکلے تو آپ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا۔ کیا آپ کے پاس اس کی دلیل ہے کہ دبر کا اندرونی حصہ نجس نہیں بلکہ پاک ہے؟؟؟؟

یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب حنفی کو وضو چیک کرنے کے لئے اپنی دبر میں انگلی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔ تو کیا اگر کوئی حنفی اپنا عضو تناسل کسی دوسرے حنفی کی دبر میں داخل کرے اور وہ عضو تناسل سوکھا واپس آئے تو کیا اس حنفی کا وضو ٹوٹے گا جس کی دبر میں عضو تناسل داخل کیا گیا تھا؟؟؟

اشماریہ صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اگر ہماری پوسٹ کا جواب دینے کا آپ کا ارادہ ہوتو برائے مہربانی تمام باتوں کا جواب دیجئے گا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہی بات تو ہم نے بھی کہی تھی کہ اجماع بذات خود ایک شرعی دلیل ہے اور کتاب و سنت سے ثابت ہے اس لئے اس کی موجودگی میں مزید کسی دلیل کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور اس پر علمائے اہل حدیث اور دیوبندی اکابرین کا یہ اجماع پیش کیا تھا۔ صحیح بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے‘‘ لیکن اس پر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اجماع کا دعویٰ علیحدہ چیز ہے اور اور اسکا ثبوت علیحدہ چیز ہے۔ جب تک اس کا ثبوت پیش نہیں کردیا جاتا آپ اس اجماع کو تسلیم نہیں کرینگے۔
محترم وہاں جس وقت جس عالم یعنی ابن صلاح کا قول آپ نے پیش کیا تھا اس وقت سے اجماع کو ہم نے تسلیم کیا تھا۔ یہاں بھی کم از کم عینی کے زمانے سے اجماع کو تسلیم کیجیے نا۔ ورنہ پھر میں وہاں آؤں کیا یہی آپ کا والا طرز لے کر۔

اب آپ خود ہی انصاف فرمائیے اور بتائیے کہ جب تک آپ اس اجماع کا ثبوت پیش نہ کردیں اس وقت تک ہم آپکے زبانی کلامی اجماع کو کیسے تسلیم کریں؟؟؟ آپ بتائیں کس صدی میں کس شخص نے سب سے پہلے اس اجماع کو نقل کیا؟ اور کیا اس شخص کے زمانے سے پہلے بھی اجماع تھا؟ چونکہ وضو اور وضو ٹوٹنے کا مسئلہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے ہے اس لئے اس اجماع کا پہلا ثبوت صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے پیش کیا جانا چاہیے۔ ورنہ یہ اشکال پیدا ہوگا کہ صحابہ نے اس پر اجماع کیوں نہیں کیا پھر اس اجماع کی حیثیت اور صحت بھی مشکوک ہوجائے گی۔
پہلے ذرا یہ بتا دیں کہ آپ اس مسئلے کو مانتے ہیں کہ ما خرج من السبیلین سے وضو لازم ہو جاتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں مانتے تو پھر میں آپ کو ان باتوں پر بھی دلائل دیتا ہوں۔
@خضر حیات بھائی! اب سمجھ میں آیا کہ میں ان حضرت سے ان کا مسلک کیوں پوچھ رہا تھا؟

اسکے علاوہ آپ کی اجماع کی جو عبارت ہے یعنی ’’ہر وہ نجاست جو سبیلین یعنی قبل و دبر سے نکلے اس سے وضو ٹوٹنے پر اجماع ہے۔‘‘ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ فطرتاً جو نجاستیں سبیلین سے نکلتی ہیں ان کی بات کی جارہی ہے جبکہ انگلی تو خود بخود نہیں نکلتی بلکہ پہلے دبر میں زبردستی داخل کی جاتی ہے پھر نکالی جاتی ہے۔ اس لئے آپ کا اس نامعلوم اجماع سے فقہ حنفی کے مسئلہ پر استدلال کرنا باطل معلوم ہوتا ہے۔ نجاست کا دبر سے خارج ہونا علیحدہ بات ہے اور زبردستی انگلی ڈال کر دبر سے نجاست نکالنا بالکل ہی علیحدہ مسئلہ ہے اس لئے آپ سے درخواست کہ فقہ حنفی کے مسئلہ پر کوئی صریح دلیل پیش فرمائیں۔
پہلے تو آپ ان دو باتوں پر دلیل پیش فرمائیں تا کہ پھر آپ کا دلیل کا مطالبہ درست ہو سکے:۔

  1. اس سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ فطرتا نکلنے والی نجاستوں کی بات کی جارہی ہے۔
  2. ۔ نجاست کا دبر سے خارج ہونا علیحدہ بات ہے اور زبردستی انگلی ڈال کر دبر سے نجاست نکالنا بالکل ہی علیحدہ مسئلہ ہے۔
لائیے۔ پہلے انہیں ثابت کیجیے۔

دبر ایک نجس جگہ ہے اب اس نجس جگہ میں کوئی غیر نجس چیز ڈالی جائیگی تو لازماً وہ نجاست کو لے کر ہی لوٹے گی۔ اس لئے اگر انگلی دبر سے گیلی نہ بھی نکلے تب بھی آپ کے اصول کے مطابق نجس ہو کر لوٹنے کی وجہ سے وضو قائم نہیں رہے گا۔ اگر آپ دبر سے نکلنے والی انگلی پر اگر اس پر واضح نجاست نہ لگی ہو اسے پاک سمجھتے ہیں تو بتائیے کہ اپنی دبر میں انگلی داخل کرنے کے بعد اگر وہ سوکھی نکلی کیا آپ اسی انگلی کے ساتھ کھانا کھائیگے؟؟؟
ہائیلائٹ شدہ بات پر دلیل؟ آپ نے کتنی بار تجربہ کیا ہے؟
اور دوسری بات کے بارے میں عرض یہ ہے کہ منی کو آپ لوگ پاک مانتے ہیں۔ اسے آئس کریم وغیرہ میں ڈال کر کھاتے بھی ہیں؟؟
وضو کا مسئلہ الگ ہوتا ہے اور کھانے کا الگ۔

آپ کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دبر کے اندر کے حصہ کو بھی نجس نہیں جانتے بلکہ اسکے اندر موجود نجس چیز کو ہی جیسے پخانہ یا گندی ہوا کو ہی نجس مانتے ہیں۔ اس لئے اگر وہ گندی چیزیں دبر سے باہر آئیں تو آپ کے نزدیک وضو ٹوٹتا ہے اور اگر اپنی انگلی دبر میں داخل کی جائے اور وہ سوکھی نکلے یعنی دبر میں موجود نجاست کو لے کر نہ نکلے تو آپ کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا۔ کیا آپ کے پاس اس کی دلیل ہے کہ دبر کا اندرونی حصہ نجس نہیں بلکہ پاک ہے؟؟؟؟
ہائیلائٹ شدہ بات کی تصریح میں نے کہاں کی ہے؟؟ تصریح دکھائیں۔ اپنے پیٹ سے نکالا ہوا مطلب نہیں دکھائیے گا۔

یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جب حنفی کو وضو چیک کرنے کے لئے اپنی دبر میں انگلی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔ تو کیا اگر کوئی حنفی اپنا عضو تناسل کسی دوسرے حنفی کی دبر میں داخل کرے اور وہ عضو تناسل سوکھا واپس آئے تو کیا اس حنفی کا وضو ٹوٹے گا جس کی دبر میں عضو تناسل داخل کیا گیا تھا؟؟؟
اہل حدیث کے ہاں فرضی مسائل بہت ناپسندیدہ ہیں نا؟؟؟ مسئلہ پیش آئے تب پوچھا جاتا ہے نا؟؟؟
آپ جب حنفی تھے تو آپ کا بچپن چل رہا تھا۔ اور پوچھتے وقت آپ
اہل حدیث (تدوین) ہیں۔ آپ کے اپنے ناپسندیدہ والے اصول سے میں کیا سمجھوں؟

اشماریہ صاحب آپ سے درخواست ہے کہ اگر ہماری پوسٹ کا جواب دینے کا آپ کا ارادہ ہوتو برائے مہربانی تمام باتوں کا جواب دیجئے گا۔
دے تو دیا ہے۔ اب آگے دیکھیے۔
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جو مسئلے غیر مقلدین کے ساتھ پیش آتے ہیں اس کی کچھ مثالیں تو اوپر ذکر کر آیا ہوں۔ شاہد نذیر صاحب غیر مقلد کی تسکین کے لیئے کچھ مزید مسئلے اور ان پر غیرمقلدین کے فتاویٰ پیشِ خدمت ہیں:
ِبلاتبصرہ

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ:


”ہر شخص (غیرمقلد) اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“ (فتاویٰ نذیریہ۔ ج3ص176)
جناب @ابو طلحہ صاحب۔
انتہائی زیادہ خیانت۔ اس صفحے کو ملاحظہ فرمائیں۔
میں نے خضر بھائی سے درخواست کی تھی کہ مجھے اس کی تحقیق کر کے دے دیں کیوں کہ میں کسی بھی مسلک کے عالم کو جاہل یا فاسق نہیں سمجھتا سوائے بعض متعصبین کے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے۔ انہوں نے مجھے کتاب کا لنک دے دیا۔
اس صفحہ پر ایسا کوئی جملہ نہیں ہے جو آپ نے لکھا ہے۔ بلکہ اس سے مختلف بات کی گئی ہے۔
 
Top