حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
شکریہ،آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے
شکریہ،آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے
اگر چند لوگوں نے نہ بھی ان کی خلافت کو تسلیم کیا ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ جیسا کہ حضرت ابو بکر صدیق رض کی خلافت کو بھی شروع میں سب نے تسلیم نہیں کیا تھا ۔پہلی بات تو یہ کی علی رضی اللہ عنہ کو میں نے ہرجگہ رضی اللہ عنہ ہی لکھا ہے ، ایک جگہ غلطی سے رحمہ اللہ لکھا گیا تو آپ اسے بغض علی سے تعبیرکررہے ہیں بلکہ یہاں تک الزام لگارہے ہیں کہ میں نے انہیں صحابہ کی فہرست سے نکال دیا ، نعوذ باللہ من ذلک۔
ٹائپنگ میں اس طرح کی غلطیاں ہوجاتی ہیں اورسنجیدہ قارئین خود ہی سمجھ جاتے ہیں کہ یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے ، ٹائپنگ کی غلطیوں کو بنیاد بناکر بہتان تراشی کرنا بس آپ ہی جیسے لوگوں کا کام ہوسکتاہے۔
وہ آپ کی سابقہ پوسٹس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ حضرت علی رض کو کیا سمجھتے ہیں؟
رہا آپ کا یہ کہنا
تو عرض ہے کہ:
اولا : اس بات کی عمومی صراحت دکھلائیں کہ پوری امت نے علی رضی اللہ عنہ کی خلافت تسلیم کرلی تھی ، اگریہ یہ عمومی صراحت مل جائے گی تبھی صرف اہل شام کی تخصیص ہوسکتی ہے۔
ثانیا: کیا اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کاتعلق بھی شام سے تھا؟؟؟
ثالثا: کیا شام میں صحابہ کرام موجود نہ تھے کیا وہاں صرف امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ ہی تنہا مقیم تھے؟؟
تو پھر یہ بتائیں کہ کوفہ اس کے زیر اثر تھا کہ نہیں ۔ اگر تھا تو اس نے اپنے گورنر کو کیا سزا دی کسی مستند حوالے سے ثابت کریں ۔ اگر سزا نہیں دی تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ سب جانتا تھا اور اس کے کہنے پہ سب کچھ ہو ا۔ واقعہ کربلا کے بعد واقعہ حرہ اور خانہ کعبہ پر حملہ بھی آپ کے نزدیک ایسے جرائم نہیں کہ ہم اسے مجرم سمجھیں کچھ تو عقل سے کام لیں ایک بندے نے اپنے تین سالہ دور میں اللہ کی زمین کو ظلم و جور سے بھر دیا اور آپ کہتے ہیں حسن ظن رکھیں پھر فرعون اور نمرود کے بارے میں آپ حسن ظن رکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو یزید کا قتل کرنا یا ان کے قتل کرنے کا حکم دینا یا ان کے قتل پر راضی ہونا، تینوں باتیں درست نہیں اور جب یہ باتیں یزید کے متعلق ثابت ہی نہیں تو پھر یہ بھی جائز نہیں کہ اس کے متعلق اسی بدگمانی رکھی جائے کیونکہ کسی مسلمان کے متعلق بدگمانی حرام ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے، بنا بریں ہر مسلمان سے حسن ظن رکھنے کے وجوب کا اطلاق یزید سے حسن ظن رکھنے پر بھی ہوتا ہے۔
یہ فرعون اور نمرود کیا مسلمان تھے؟؟؟۔۔۔پھر فرعون اور نمرود کے بارے میں آپ حسن ظن رکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ایسا ہوتا تو آج تک یہ رافضی اور شیعہ حضرات جو یزید رحمہ اللہ علیہ کو اپنی سازش کا حصہ بنانا چاہ رہے ہیں وہ کب کے کامیاب ہوچکے ہوتے۔۔۔ جہاں تک اس خوش فہمی کا تعلق ہے جو آپ کو پتہ نہیں کیسے ہوگئی تو وہ بھی دور کر لیجئے۔۔۔ یزید رحمہ اللہ علیہ کا ظالم ہونا یا ظلم کرنا کبھی بھی ثابت نہیں ہوپائے مگر رافضیت اور شیعت کی قلعی کھل چکی ہے صدیوں پہلے۔۔۔ اوپر آئمہ حضرات کے فرامین موجود ہیں۔۔۔ دوسری اہم بات یزیدرحمہ اللہ علیہ کو لیکر اعتراض کرنے والے پہلے گروہ پر نظر دوڑائیں تو پتہ چل جائے گا کے یہ اس گھتی کا سرا کس کےہاتھ میں ہے آپ کی بات ہورہی ہے۔۔۔ لہذٰا آپ اپنی حد میں رہیں اور ہمیں اپنی حد میں رہنے دیں کیونکہ ہر فورم کے کچھ اصول وقوانیں ہوتے ہیں اور میں نہیں چاہتا کے مجھے ان کا سامنا کرنا پڑے جیسے اللہ کے بندے کے ساتھ ہوا۔۔۔ شکریہ۔۔۔سب کے پاس دلائل ختم ہو گئے ہیں کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ِیزید حمہ اللہ علیہ کو فی الواقع حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے مؤاخذہ کرنا اور انہیں ان کے عہدوں سے برطرف کردینا چاہیے تھا۔ لیکن جس طرح ہر حکمران کی کچھ سیاسی مجبوریاں ہوتی ہیں جن کی بنا پر بعض دفعہ انہیں اپنے ماتحت حکام کی بعض ایسی کاروائیوں سے بھی چشم پوشی کرنی پڑ جاتی ہے جنہیں وہ صریحا ً غلط سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ہوسکتا ہے کہ کچھ ایسی سیاسی مجبوری ہو جس کو یزید نے زیادہ اہمیت دے دی ہو گو قتل حسین رضی اللہ عنہ کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے تھی۔ اسے بھی آپ اس کی ایک غلطی شمارکرسکتے ہیں اور بس۔۔ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھ لیجئے کہ ان کی خلافت کے مصالح نے انہیں نہ صرف قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے چشم پوشی پر مجبور کردیا بلکہ انہیں بڑے بڑے اہم عہدے بھی تفویض کرنے پڑے۔ حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کا سانحہ بھی کچھ کم المناک اور یہ جرم بھی کچھ عظیم جرم نہ تھا لیکن اس کے باوجود حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے خلاف کچھ نہ کرسکے۔تو پھر یہ بتائیں کہ کوفہ اس کے زیر اثر تھا کہ نہیں ۔ اگر تھا تو اس نے اپنے گورنر کو کیا سزا دی کسی مستند حوالے سے ثابت کریں ۔ اگر سزا نہیں دی تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ سب جانتا تھا اور اس کے کہنے پہ سب کچھ ہو ا۔ واقعہ کربلا کے بعد واقعہ حرہ اور خانہ کعبہ پر حملہ بھی آپ کے نزدیک ایسے جرائم نہیں کہ ہم اسے مجرم سمجھیں کچھ تو عقل سے کام لیں ایک بندے نے اپنے تین سالہ دور میں اللہ کی زمین کو ظلم و جور سے بھر دیا اور آپ کہتے ہیں حسن ظن رکھیں پھر فرعون اور نمرود کے بارے میں آپ حسن ظن رکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جن باتوں کا جواب دیا جا چکا ہو، انہیں بار بار بلا وجہ دُہرانا صحیح نہیں۔تو پھر یہ بتائیں کہ کوفہ اس کے زیر اثر تھا کہ نہیں ۔ اگر تھا تو اس نے اپنے گورنر کو کیا سزا دی کسی مستند حوالے سے ثابت کریں ۔ اگر سزا نہیں دی تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ سب جانتا تھا اور اس کے کہنے پہ سب کچھ ہو ا۔ واقعہ کربلا کے بعد واقعہ حرہ اور خانہ کعبہ پر حملہ بھی آپ کے نزدیک ایسے جرائم نہیں کہ ہم اسے مجرم سمجھیں کچھ تو عقل سے کام لیں۔
ظالم بادشاہ تو تھے یزید کے طرح۔یہ فرعون اور نمرود کیا مسلمان تھے؟؟؟۔۔۔