محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
حافظ عمران بھائی!محترم ارسلان بھائی کیا آپ کا یہ موقف ہے کہ قرآنی تعویذ شرک ہے؟ اگر آپ کا یہ نظریہ ہے تو آپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، آپ اپنے اس موقف کی وجہ سے امام احمد ،ابن تیمیہ اور کئی اسلاف پر شرک کا فتوی لگا رہے ہیں جو کہ ایک بہت بڑی جسارت ہے اور میں نے یہ تھریڈ بھی صرف اسی لیے بنایا تھا کہ لوگ اس شرک والے موقف سے پیچھے ہو جائیں لیکن مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ معاملہ جوں کا توں ہے ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ قرآنی تعویذ شرک سے روکنے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں اگر کو شرکیہ عقیدے والا بھائی کسی موحد کے پاس تعویذ لینے آتا ہے تو وہ اس کی دعوت سے اپنی اصلاح بھی تو کر سکتا ہے اور اگر اس نے کوئی شرکیہ تعویذ باندھ رکھا ہے تو وہ موحد اس کو توڑ کر پھینک بھی تو سکتا ہے ؟
آپ ایک طرف کا سوچ رہے ہیں دوسری طرف بھی تو غور کریں،میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو موحد تعویذ بنانے والوں کی دعوت سے درست مسلک کی طرف آگئےاور کئی ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے یہ قرآنی تعویذ کا کام صرف اس لیے شروع کیا ہے کہ لوگ مشرکوں کے پاس تعویذ لینے کے لیے جاتے ہیں اور وہ ان کو شرکیہ تعویذ بنا کر دیتے ہیں ، کسی کوصرف قرآنی تعویذ دینے یا باندھنے کی وجہ سے مشرک کہنا سو فیصد غلط ہے اللہ ہمیں صحیح فہم عطا فرماے، آمین
1) اسلاف پر کہیں کفر و شرک کا فتویٰ نہیں لگایا
2) قرآنی تعویذ شرک کی طرف لے جا سکتے ہیں کیونکہ اس سے تعویذ کی محبت بڑھ سکتی ہے اور لوگوں کا پختہ یقین ہو سکتا ہے، جبکہ علماء کے ذاتی فعل کو حجت بنا کر عسکری صاحب اس کا جواز پیش کر رہے ہیں۔ آپ اور عسکری صاحب کے پاس اگر قرآن و سنت کے کوئی دلیل ہے تو پیش کریں میں محمد ارسلان اپنے موقف سے رجوع کر لوں گا، نہیں پیش کر سکتے تو اپنی اصلاح کریں۔
3) آج آپ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ قرآنی تعویذ سے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلائیں، کل کو کوئی بریلوی اٹھ کر یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ میں بھی لوگوں کو قرآنی تعویذ دیتا ہوں لوگ میرے پاس اپنے عقائد کی درستگی کے لئے آتے ہیں۔
4) آج لوگوں نے قرآنی تعویذ کا کام اس لئے شروع کیا تاکہ لوگ مشرکوں کے پاس نہ جائیں، کل کو گھر گھر جا کر میلاد بھی پڑھوائیں گے آپ، تاکہ لوگ مشرکوں کی بجائے موحدوں سے نعتیں سنیں، مشرکوں کی بجائے موحدوں پر نوٹ برسائیں۔ لوگوں کا کھانا مشرکوں کی بجائے موحدوں کو ملے؟ کیا ایسے ہی؟
5) اگر قرآن و حدیث اس مقصد کے لئے ہی اترے تھے کہ ان کا تعویذ بنا کر گلے میں ڈالا جائے تو نماز کے بعد کے مسنون اذکار، صبح و شام کے مسنون اذکار، سورۃ فاتحہ، سونے اور جاگنے کے وقت کی دعائیں اور دیگر مسنون اذکار پڑھنے کی ضرورت نہیں تھی، گلے میں تعویذوں کا گچھا ہی لٹکا لیتے ، کیا ضرورت تھی یاد کرنے کی؟ لیکن نہیں ، چونکہ قرآن و حدیث اس مقصد کے لئے نہیں ، اس لئے ایسی تعلیم بھی نہیں۔
اللہ ہم سب کو عقیدہ توحید کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین