• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی اور حدیثی تعویذ لٹکانا شرک ہے؟

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہ مسئلہ اجتہادی ہے؛ہر ایک کے پاس دلائل موجود ہیں ،جو جس پر مطمئن ہو ،عمل کرے؛دوسروں پر طعن وتشنیع سے گریز کیا جائے،البتہ دلیل و برہان سے دوسری راے کی کم زوری یا خطا واضح کرنے میں کوئی حرج نہیں؛واللہ اعلم
مزید گزارش ہے کہ علمی مسائل پر عامی حضرات راے زنی سے باز ہی رہیں ،تو بہتر ہے؛یہ شرعاً حرام ہے؛انھیں جس موقف پر اطمینان ہو،وہ اس سے مرعلق علما کی آرا اور فتاویٰ مع دلائل ضرور نقل کریں،لیکن دوسرے فریق پر فتویٰ بازی ہر گز نہ کریں؛یہ مذموم عمل ہے۔والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ مسئلہ اجتہادی ہے؛ہر ایک کے پاس دلائل موجود ہیں ،جو جس پر مطمئن ہو ،عمل کرے؛دوسروں پر طعن وتشنیع سے گریز کیا جائے،البتہ دلیل و برہان سے دوسری راے کی کم زوری یا خطا واضح کرنے میں کوئی حرج نہیں؛واللہ اعلم
مزید گزارش ہے کہ علمی مسائل پر عامی حضرات راے زنی سے باز ہی رہیں ،تو بہتر ہے؛یہ شرعاً حرام ہے؛انھیں جس موقف پر اطمینان ہو،وہ اس سے مرعلق علما کی آرا اور فتاویٰ مع دلائل ضرور نقل کریں،لیکن دوسرے فریق پر فتویٰ بازی ہر گز نہ کریں؛یہ مذموم عمل ہے۔والسلام
جزاک اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جی استادِ محترم واللہ میں بھی اوپر لوگوں کی باتوں کو دیکھ کر ہی کہ رہا ہوں کہ آج کے دور کے کچھ علماء شاید اسکو شرک کہتے ہیں اگر آج تک کسی بھی مستند عالم نے اسکو شرک نہیں کہا بلکہ صرف طفل ہی کہ رہے ہیں تو میں بھی آپ کے ساتھ ہوں ورنہ میں تو صرف تطبیق پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
محترم ارسلان بھائی آپ نے میری اوپر پوسٹ کو غیر متفق کیا ہے اسکی وجوہات حصر کے ساتھ دو ہو سکتی ہیں آپ اپنی وجہ کا انتخاب کر دیں اللہ جزائے خیر دے امین
1-سلف صالحین سے لے کر آج تک کوئی ایک اہل حدیث عالم موجود ہے جس نے اسکو شرک کہا ہے
2-ایسا کوئی عالم تو نہیں جس نے اسکو شرک کہا ہو مگر آپ کو دلیل کی بنیاد پر یہ شرک لگتا ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ مسئلہ اجتہادی ہے؛ہر ایک کے پاس دلائل موجود ہیں ،جو جس پر مطمئن ہو ،عمل کرے؛دوسروں پر طعن وتشنیع سے گریز کیا جائے،البتہ دلیل و برہان سے دوسری راے کی کم زوری یا خطا واضح کرنے میں کوئی حرج نہیں؛واللہ اعلم
مزید گزارش ہے کہ علمی مسائل پر عامی حضرات راے زنی سے باز ہی رہیں ،تو بہتر ہے؛یہ شرعاً حرام ہے؛انھیں جس موقف پر اطمینان ہو،وہ اس سے مرعلق علما کی آرا اور فتاویٰ مع دلائل ضرور نقل کریں،لیکن دوسرے فریق پر فتویٰ بازی ہر گز نہ کریں؛یہ مذموم عمل ہے۔والسلام
لیکن اس قرآنی تعویذ کو شرک کہنے سے گریز کرے ،کیوں کہ اس کے شرک ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم ارسلان بھائی آپ نے میری اوپر پوسٹ کو غیر متفق کیا ہے اسکی وجوہات حصر کے ساتھ دو ہو سکتی ہیں آپ اپنی وجہ ک انتخاب کر دیں اللہ جزائے خیر دے امین
1-سلف صالحین سے لے کر آج تک کوئی ایک اہل حدیث عالم موجود ہے جس نے اسکو شرک کہا ہے
2-ایسا کوئی عالم تو نہیں جس نے اسکو شرک کہا ہو مگر آپ کو دلیل کی بنیاد پر یہ شرک لگتا ہے
میری بھی دو پوسٹوں کو ارسلان بھائی نے غیر متفق کہا ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
طاہر عسکری بھائی، حافظ عمران بھائی اور عبدہ بھائی! پیارے بھائیو! میرے بارے میں حسن ظن رکھیں آپ حضرات کی پوسٹس کو "غیر متفق" اور "غیر متعلق" ریٹ پوسٹ کے مواد کی وجہ سے کیا ہے۔

نقطہ اتفاق
ہم میں جو نقطہ اتفاق ہے وہ یہ کہ قرآنی تعویذ شرک نہیں ہے۔

نقطہ اختلاف
جو نقطہ اختلاف ہے وہ یہ کہ میں قرآنی تعویذ کو استعمال کرنے کو شرک کی طرف لے جانے کا باعث سمجھتا ہوں جبکہ آپ تینوں بھائی اس سے مختلف رائے رکھتے ہیں

قرآنی تعویذ شرک نہیں لیکن ہر قسم کے تعویذ سے اجتناب بہتر
اس نقطے پر پہلے میں اور حافظ عمران بھائی متفق تھے، لیکن طاہر عسکری بھائی غیر متفق تھے، اور وہ تعویذ کو جائز اور قابل استعمال سمجھتے تھے، لیکن اب گفتگو مزید بڑھنے کے بعد انہوں نے بھی اس سے اجتناب کا موقف ظاہر کیا ہے۔

آخری موقف
آخری موقف یہ ہے کہ
  • قرآنی تعویذ شرک نہیں ہے۔
  • قرآنی تعویذ کسی بھی اہلحدیث عالم کو نہیں دینا چاہئے۔
  • قرآنی تعویذ سے اجتناب کرنا چاہئے۔
  • قرآنی تعویذ شرک کی جانب لے جا سکتے ہیں۔
اب یہ ہے آخری رائے اس سے آپ تینوں بھائی متفق ہوں تو ٹھیک ہے نا متفق ہوں تو کوئی بات نہیں، ہر کسی کی اپنی رائے ہے۔

غلط فہمی کا ازالہ
باقی رہا فتویٰ بازی تو اس تھریڈ میں میں نے جتنی بھی پوسٹس کیں ہیں ان میں کسی پر کوئی فتویٰ نہیں لگایا، آپ لوگ دیکھ لیں، طاہر عسکری بھائی کے مقابلے میں واقعی ہم طفل ہیں یہ ماننے والی بات ہے، لیکن اہلحدیث چھوٹا ہو یا بڑا، اس کی خوبی ہے کہ وہ دلیل دینے کو کہتا ہے، اگر میں نے ایسا کر دیا تو کون سا جرم کر لیا بھائی۔

اللہ ہم سب کو متحد رکھے آمین
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بس میں بھی یہی بات کہہ رہا ہوں کہ قرآنی تعویذ شرک ہے اور ممنوع کام کسی کو بھی نہیں کرنا چاہیے اور جہاں تک اس تعویذ کے شرک کی طرف جانے کی بات ہے تو یہ اس میں احتمال ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بس میں بھی یہی بات کہہ رہا ہوں کہ قرآنی تعویذ شرک ہے اور ممنوع کام کسی کو بھی نہیں کرنا چاہیے اور جہاں تک اس تعویذ کے شرک کی طرف جانے کی بات ہے تو یہ اس میں احتمال ہے ، ممکن اور غیر ممکن
بھائی یہ اس لئے کہ عوام کی اکثریت علم سے عاری ہوتی ہے، چاہے اہلحدیث عوام ہی کیوں نہ ہو، بہت سارے لوگ اتنا علم نہیں رکھتے کہ اچھائی اور برائی میں فرق کر سکیں، اس لئے اس سے اجتناب کیا جانا ضروری ہے، اگر کوئی اہلحدیث عالم تعویذ دیتا ہے تو آپ کسی بھی بندے کو اس کی طرف ریفر نہ کریں، بلکہ خود سمجھائیں، قرآن اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اس کی رہنمائی کریں۔

بھائی اب کوئی شخص اپنے یا اپنے بچوں کے لئے تعویذ لیتا ہے تو میں اس کو کہتا ہوں کہ آپ مسلمان ہیں تو اس قسم کی غلط حرکتیں مت کریں، آپ کو میں ایسے مسنون اذکار بتا دیتا ہوں جن کے پڑھنے سے آپ صبح و شام محفوظ رہیں گے اللہ کے کرم سے، اور وہ مسنون اذکار بتا دیتا ہوں۔
جیسے معوذتین
آیت الکرسی
اور دیگر صبح و شام کی دعائیں

اور ساتھ یہ بھی یہ ان کو خود پڑھنا سیکھیں اور خود پڑھا کریں۔

اب اگر میں ان کو یہ مسنون اذکار بتانے کی بجائے یہ کہوں کہ یار تم بریلوی مولوی سے تعویذ نہ لیا کرو، یہ مشرک ہیں، بلکہ ہمارے اہلحدیث عالم سے تعویذ لے لیا کرو۔ تو وہ الٹا مجھے دو چار سنا کر چلا ہی نہ جائے۔

اور پھر بریلوی مولوی بھی یہ پراپیگنڈہ کر سکتے ہیں بلکہ کرتے ہیں کہ ہم شرکیہ تعویذ نہیں دیتے ہم بھی تو قرآنی آیات پر مشتمل تعویذ دیتے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ رجعون

اللہ ہم سب کو ہدایت کے رستے پر چلائے آمین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھائی یہ اس لئے کہ عوام کی اکثریت علم سے عاری ہوتی ہے، چاہے اہلحدیث عوام ہی کیوں نہ ہو، بہت سارے لوگ اتنا علم نہیں رکھتے کہ اچھائی اور برائی میں فرق کر سکیں، اس لئے اس سے اجتناب کیا جانا ضروری ہے، اگر کوئی اہلحدیث عالم تعویذ دیتا ہے تو آپ کسی بھی بندے کو اس کی طرف ریفر نہ کریں، بلکہ خود سمجھائیں، قرآن اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اس کی رہنمائی کریں۔
محترم بھائی ی ابھی تک میرے ناقص علم کے مطابق یہ بدعت ہے البتہ بدعت کے بھی مختلف درجے ہوتے ہیں پس میرے نزدیک تو اس سے روکنا لازمی ہو گا میں ریفر کیسے کر سکتا ہوں البتہ جو اسکو بدعت نہ سمجھتا ہو تو اس کا معاملہ یہ نہیں ہو گا
اس کے لئے آپ سے گزارش ہے کہ ایک علیحدہ موضوع یا پہلے سے موجود کوئی موضوع بتا دیں تو اس پر ہر کوئی اپنی دلیل دے دے اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کسی شرعی مسئلے سے متعلق جواز اور عدم جواز کی بحث اصولی طور پر نصوص کی روشنی میں ہوتی ہے،البتہ جب کسی معین شخص کو فتویٰ دیا جاتا ہے،تو اس کی صورت حال کو دیکھ کر راے دی جاتی ہے۔
بہ طور مثال قرآنی تعویذ جائز ہیں یا نہیں؟ یہ ایک اصولی سوال ہے،جس کا جواب نصوص کی روشنی میں دیا جائے گا۔
اب ایک سائل فتویٰ لینے کے لیے آتا ہے،تو اس کی صورت حال کو دیکھا جائے گا؛کیا وہ موحد ہے یا مشرک؟وہ مشرک تو نہیں ،لیکن نفسیاتی طور پر یہ سمجھتا ہے کہ قرآنی تعویذ میں چوں کہ آیات ہی لکھی ہوتی ہیں،اس لیے ان کی تاثیر سے خدا شفا عطا فرماتا ہے،تو اسے تعویذ دینے میں کوئی حرج نہیں۔
اس کے برعکس ایک شخص ایسا آجاتا ہے،جو بس تعویذ ہی کو سب کچھ سمجھتا ہے؛عقیدہ بھی مشرکانہ ہے ،یا اندیشہ ہے کہ اسے تعویذ دیا ،تو یہ ہر طرح کے تعویذوں کا استعمال شروع کر دے گا،تو اسے بلاشبہہ منع کر دیا جائے گا۔
یہ ہے مسئلہ کی اصولی فقہی نوعیت اور فتویٰ میں فرق؛یہاں یہ وضاحت مناسب رہے گی کہ یہ طرز عمل رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ آں حضرت ﷺ نے سائل کی حالت وکیفیت کے پیش نظر ایک ہی سوال کا مختلف جواب دیا ہے۔
 
Top