محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ تعالی کے اس قول پر عمل کرتے ہوئے:
ﺍﮮﺭﺳﻮﻝ ﺟﻮ کچھ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺁﭖ ﻛﮯ ﺭﺏ ﻛﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﻛﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ ۔ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﻛﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍللہ ﻛﯽ ﺭﺳﺎﻟﺖ ﺍﺩﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﯽ۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کا کوئی کام کیا ہوتا، یا اس بارے میں صحابہ کرام کو کچھـ کہا ہوتا، تو صحابہ کرام ضرور اس کو ہم تک پہنچاتے، اور وہ لوگ خود بھی اس پر عمل کرتے، کیونکہ صحابہ کرام ساری امت میں سب سے زیادہ تبلیغ کرنے کے جِیالے تھے، عملی اور قولی اعتبار سے شریعت کی سب سے زیادہ پاسبانی کرنے والے تھے، اور ساری امت میں سب سے زیادہ آپ صلى الله عليه وسلم کی اتباع کرنے والے تھے، لیکن اس جیسی کوئی چیز کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے، لہذا اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم اپنے ساتھـ رکھنا، یا کار، یا گھر کے سامان، یا تجوری میں رکھنا، تاکہ حسد سے بچا جائے، یا حفاظت ہوجائے، یا اس کے علاوہ کوئی اور غرض ہو، جس سے نفع کا حصول اور نقصان سے دوری کا اعتقاد ہو، تو یہ جائز نہیں ہے، اور اسی طرح قرآنی آیات کی تعویذ بنانا، یا قرآن کریم کو یا اس کی بعض آیات کو سونے یا چاندی کی چین میں لکھوا کر گردن وغیرہ میں لٹکانا جائز نہیں ہے؛ اس لئے کہ اس میں آپ صلى الله عليه وسلم کے طریقے، اور آپ کے صحابہ رضوان الله عليهم کے طریقے کی مخالفت ہوتی ہے،
نیز اس لئے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم میں داخل ہوتا ہے:
جو تعویذ لٹکائے گا، اللہ اس (کے کام) کی کبھی تکمیل نہ کرے۔۔۔
ايک دوسری روايت ميں آیا ہے کہ:
جس نے تعویذ لٹکایا، گویا کہ اس نے شرک کیا۔
ان دونوں حدیثوں کو امام احمد نے روایت کیا ہے،
[اور نیز یہ عمل] آپ صلى الله عليه وسلم کے اس عام قول میں شمار ہوتا ہے:
جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈا اور جادو شرک ہے۔
مگر ہاں آپ صلى الله عليه وسلم نے ایسے جھاڑ پھونک کو الگ کیا ہے، جس میں شرکیہ کلام نہ ہو، اور اس کو جائز قرار دیا ہے، جيساكہ گزر چكا ہے، مگر تعویذ کی کوئی صورت مستثنی نہیں کی، لہذا سب قسم کی تعویذیں ممنوع ہی رہیں گی، اسی کے قائل ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عباس، صحابہ وتابعین کی ایک بہت بڑی جماعت، جن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کے تلامیذ جیسے ابراہيم بن یزید نخعی وغیرہ ہیں۔
( جلد کا نمبر 1; صفحہ 308)
http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=153&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170216185217136219140216176#firstKeyWordFound
ﺍﮮﺭﺳﻮﻝ ﺟﻮ کچھ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺁﭖ ﻛﮯ ﺭﺏ ﻛﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﻛﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ ۔ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﻛﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍللہ ﻛﯽ ﺭﺳﺎﻟﺖ ﺍﺩﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﯽ۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کا کوئی کام کیا ہوتا، یا اس بارے میں صحابہ کرام کو کچھـ کہا ہوتا، تو صحابہ کرام ضرور اس کو ہم تک پہنچاتے، اور وہ لوگ خود بھی اس پر عمل کرتے، کیونکہ صحابہ کرام ساری امت میں سب سے زیادہ تبلیغ کرنے کے جِیالے تھے، عملی اور قولی اعتبار سے شریعت کی سب سے زیادہ پاسبانی کرنے والے تھے، اور ساری امت میں سب سے زیادہ آپ صلى الله عليه وسلم کی اتباع کرنے والے تھے، لیکن اس جیسی کوئی چیز کسی بھی صحابی سے ثابت نہیں ہے، لہذا اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم اپنے ساتھـ رکھنا، یا کار، یا گھر کے سامان، یا تجوری میں رکھنا، تاکہ حسد سے بچا جائے، یا حفاظت ہوجائے، یا اس کے علاوہ کوئی اور غرض ہو، جس سے نفع کا حصول اور نقصان سے دوری کا اعتقاد ہو، تو یہ جائز نہیں ہے، اور اسی طرح قرآنی آیات کی تعویذ بنانا، یا قرآن کریم کو یا اس کی بعض آیات کو سونے یا چاندی کی چین میں لکھوا کر گردن وغیرہ میں لٹکانا جائز نہیں ہے؛ اس لئے کہ اس میں آپ صلى الله عليه وسلم کے طریقے، اور آپ کے صحابہ رضوان الله عليهم کے طریقے کی مخالفت ہوتی ہے،
نیز اس لئے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم میں داخل ہوتا ہے:
جو تعویذ لٹکائے گا، اللہ اس (کے کام) کی کبھی تکمیل نہ کرے۔۔۔
ايک دوسری روايت ميں آیا ہے کہ:
جس نے تعویذ لٹکایا، گویا کہ اس نے شرک کیا۔
ان دونوں حدیثوں کو امام احمد نے روایت کیا ہے،
[اور نیز یہ عمل] آپ صلى الله عليه وسلم کے اس عام قول میں شمار ہوتا ہے:
جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈا اور جادو شرک ہے۔
مگر ہاں آپ صلى الله عليه وسلم نے ایسے جھاڑ پھونک کو الگ کیا ہے، جس میں شرکیہ کلام نہ ہو، اور اس کو جائز قرار دیا ہے، جيساكہ گزر چكا ہے، مگر تعویذ کی کوئی صورت مستثنی نہیں کی، لہذا سب قسم کی تعویذیں ممنوع ہی رہیں گی، اسی کے قائل ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود، عبد اللہ بن عباس، صحابہ وتابعین کی ایک بہت بڑی جماعت، جن میں حضرت عبد اللہ بن مسعود کے تلامیذ جیسے ابراہيم بن یزید نخعی وغیرہ ہیں۔
( جلد کا نمبر 1; صفحہ 308)
http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=153&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170216185217136219140216176#firstKeyWordFound