محترم بھائی ی ابھی تک میرے ناقص علم کے مطابق یہ بدعت ہے البتہ بدعت کے بھی مختلف درجے ہوتے ہیں پس میرے نزدیک تو اس سے روکنا لازمی ہو گا میں ریفر کیسے کر سکتا ہوں البتہ جو اسکو بدعت نہ سمجھتا ہو تو اس کا معاملہ یہ نہیں ہو گا
اس کے لئے آپ سے گزارش ہے کہ ایک علیحدہ موضوع یا پہلے سے موجود کوئی موضوع بتا دیں تو اس پر ہر کوئی اپنی دلیل دے دے اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین
بھائی جس بات پر آخری موقف بیان کیا جا چکا ہے، اس پر مزید کیا گفتگو کی جا سکے، مزید گفتگو کی گئی تو پھر بات بڑھے گی، میں نے تو شروع میں ہی ایک موقف سیدھا سادھا بیان کر دیا تھا کہ قرآنی تعویذ شرک نہ ہی سہی لیکن یہ شرک کی جانب لے جانے کا باعث بن سکتے ہیں، اور عقیدے کی خرابی اس سے آ سکتی ہے، لہذا اس سے اجتناب ہی بہتر ہے اور اجتناب ہی کیا جانا چاہئے۔
اگر علماء پر ہی بات لے آئی جائے، تب بھی میں جہاں تک جید علماء اہلحدیث کو جانتا ہوں کوئی بھی قرآنی تعویذ کو دینے کی پرزور حمایت نہیں کرتا، زیادہ سے زیادہ اتنا کہہ دیتا ہے کہ اس مسئلے میں اختلاف ہے۔ اور کوشش کر کے لوگوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ فراہم کرتا ہے۔
یہ بات آپ محمد اقبال کیلانی حفظہ اللہ کی کتاب "توحید کے مسائل" میں دیکھ سکتے ہیں۔ اور پھر دوسری بات آپ نے خود کہا کہ میں ریفر کیسے کر سکتا ہوں، جب ایک چیز ہی ایسی ہے جس کی جانب انسان کا دل ہی مطمئن نہیں تو پھر اس پر اتنی فورس کیوں؟ اوپر
محمد عامر یونس بھائی نے کئی ایسے واقعات بیان کئے ہیں جن میں تعویذ لوگوں کو شرک کی جانب لے جانے کا باعث بنا ہے۔ یہاں سے ہی کچھ اندازہ کر لیں، اور جہاں تک بات ہے بدعت کی تو آپ نے اسے خود بدعت میں شمار کیا ہے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے تعویذ استعمال کرنے کی روایتیں اور موجودہ دور میں تعویذ کی حالت مجھے تو کم از کم ایک جیسی نظر نہیں آ رہی۔ واللہ اعلم