توصیف صاحب نے بھی یہی کہا ہے کہ قرآنی تعویذ سنت سے ثابت نہیں ہے اس لیے اس کو شرک کہہ کر حرام کا ارتکاب مت کریں جزاک اللہ
السلام علیکم بھائی : کیا آپ ان سب حدیث کی تشریح کر سکتے ہیں -
میں تو اس سے یہی سمجھ سکا ہو کہ کسی بھی تعویذ کا لٹکانا ہی شرک ہیں کیونکہ اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی علیہ وسلم نے اس کو لٹکانا ہی شرک کہا ہیں اس میں کوئی وضاحت نہیں کہ وہ قرآنی تعویذ ہو یا غیر قرآنی تعویذ ؟
اہل علم اس مسلے پر ضرور روشنی ڈالے - جزاک اللہ خیرا
اور ان سب حدیث کی تشریح بھی ضرور کریں
1- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(جس نے تعویذ لٹکایا اللہ تعالی اسکے کام کو پورا نہ کرے)
2- اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کردیا گیا۔)
3-اور فرمایا (جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا)
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹنے کا حکم دیا جیسا کہ حدیث میں ہے عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں پیتل کا ایک کڑا تھا تو اسے کہا کہ یہ کڑا کیسا ہے؟ تو اس نے کہا کہ یہ کمزوری کی وجہ سے ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اتار دے کیونکہ یہ تیری بیماری اور کمزوری میں اور اضافہ کرے گا۔
اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ .