• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی اور حدیثی تعویذ لٹکانا شرک ہے؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ وَلاَ يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلاَّ خَسَارًا
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل فرما رہے ہیں جو ایمان والوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالموں کے لئے تو صرف نقصان ہی میں اضافہ کر رہا ہے۔
17:82
قرآنی آیات اگر شرک ہوتا تو معوذتین دو سورتیں (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) پڑھنے کو کیوں کہا جاتا۔
والسلام
اس دلیل کے درست نہ ہونے پر اوپر محترم توصیف الرحمن حفظہ اللہ کی وڈیو میں جواب موجود ہے جو محترم عامر بھائی نے لگائی ہے کیونکہ قرآنی آیات پڑھنا اور بات ہے اور انکو ؛ٹکانا اور بات ہے جیسے شہد کے بارے بھی قرآن میں شفا کا ذکر ہے تو کوئی اگر شہد کی باتل گلے میں شفا کے لئے لٹکانے کا انکار کرے تو کیا یہ سمجھا جائے گا کہ اس نے شہد میں شفا ہونے سے انکار کیا ہے پس شہد لٹکانے کی بجائے کھانے میں شفا ہے اسی طرح قرآن لٹکانے کی بجائے پڑنے سمجھنے اور عمل میں شفاء ہے یہ بات محترم توصیف الرحمن نے بتائی ہوئی ہے

میں بار بار یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ جو تعویذ شرک ہوتے ہیں ان میں علت یا وجہ کیا ہوتی ہے تاکہ جو تعویذ شرک سے نکلتے ہیں انکو پرکھا جا سکے
پس میری دوبارہ محترم عمران بھائی اور دعا بہن سے گزارش ہے کہ وہ عامر بھائی کی احادیث میں سے تعویذ کے شرک ہونے کی علت نکال کر دے دیں تاکہ پھر دیکھا جائے کہ کیا اس کا اطلاق قرآنی تعویذوں پر ہو سکتا ہے کہ نہیں اللہ جزائے خیر دے
یاد دہانی
یاد دہانی
یاد دہانی
جزاکم اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرا ان بھائیوں سے سوال ہے جو قرآنی یا حدیثی تعویذ کو شرک قرار دیتے ہیں کیا اگر کسی امام نے یا کسی بھی جماعت کروانے والے شخص نے قرآنی یا حدیثی تعویذ باندھ رکھا ہو یا وہ تعویذ قرآنی بنا کر دیتا ہو، اگر اس کے پیچھے کسی نے نماز پڑھ لی تو کیا اس کی نماز ہو جاے گی؟ کیوں کہ وہ آپ کے بقول مشرک ہے اور مشرک کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
 
  • پسند
Reactions: Dua

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرا ان بھائیوں سے سوال ہے جو قرآنی یا حدیثی تعویذ کو شرک قرار دیتے ہیں کیا اگر کسی امام نے یا کسی بھی جماعت کروانے والے شخص نے قرآنی یا حدیثی تعویذ باندھ رکھا ہو یا وہ تعویذ قرآنی بنا کر دیتا ہو، اگر اس کے پیچھے کسی نے نماز پڑھ لی تو کیا اس کی نماز ہو جاے گی؟ کیوں کہ وہ آپ کے بقول مشرک ہے اور مشرک کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
بھائی حدیثی تعویذ کونسے ہیں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حدیثی تعویذ وہ ہوتے ہیں جن میں احادیث لکھی ہوتی ہیں یعنی وہ دعائیں جو احادیث میں موجود ہیں ان کو لکھ کر بنایا گیا تعویذ حدیثی تعویذ ہوتا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,797
پوائنٹ
1,069
شعبدہ بازی سے علاج کرنے والے امام کے پیچھے نماز

شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 27 February 2014 12:19 PM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے معلوم ہوا ہے کہ جو امام ہمارےگاؤں کی مسجد میں نماز پڑھاتا ہے۔وہ تعزیزوں اور شعبدہ بازی کے ساتھ علاج کرتا ہے۔کیااس بات کے معلوم ہونے کے بعد اگر میں اس کے پیچھے نماز پڑھوں تو اس میں گناہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں اصول یہ ہے کہ جس مسلمان کا نماز پڑھنا صحیح ہو اس کی امامت بھی صحیح ہے۔خصوصاً جب امام کے حالات کے بارے میں علم نہ ہو لیکن جن کی اپنی نماز ہی صحیح نہ ہو۔مثلا اہل بدعت جن کی بدعات کفر تک پہنچاتی ہوں تو ان کے پیچھے نماز جائز نہیں کیونکہ ان کی اپنی نماز صحیح نہیں ہے۔
یہ شخص جو شعبدہ بازی او ر تعویزوں سے علاج کرتا ہے تو اس کے دو پہلو ہیں:

1۔شعبدہ بازی جو بلاشک وشبہ حرام ہے۔کیونکہ اس میں دھوکا اور فریب ہے۔اور ممکن ہے کہ اس میں کسی وقت کوئی ایسی چیز بھی ہو جو کفر تک پہنچانے والی ہو مثلا یہ کہ وہ شعبدہ بازی کے سلسلہ میں شیطانوں سے خدمت لے یا ذبح ودعاء کے زریعہ ان کا تقرب حاصل کرے وغیرہ ۔اور

2۔تعویز نویسی اگر تعویزات قرآنی آیات یا مسنون دعاؤں پر مشتمل ہوں تو ان کے بارے میں علماء کرام میں اختلاف ہے بعض نے انہیں جائز قرار دیا اور بعض نے ان سے بھی منع کیا ہے اور صحیح بات یہی ہے کہ یہ تعویذ بھی ممنوع ہیں لیکن ان کے استعمال کرنے والے امام کے پیچھے نماز کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔
اگر تعویز شرکیہ وبدعیہ کلمات پر مبنی ہوں تو ان کے بارے میں صرف ایک ہی بات ہے کہ انہیں استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔ایسے تعویز لکھنے والے کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ قدس میں توبہ کرے اور آئندہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعویز نویسی کے اس کا روبار کوترک کردے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص389

محدث فتویٰ

http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/10377/0/
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
منسلک کردہ امیجز میں کچھ قرآنی تعویذ لکھے ہوئے ہیں (افسوس حدیثی تعویذ نہیں مل سکے مجھے شاید حافظ عمران بھائی وہ ڈھونڈھنے میں میری مدد کر سکیں)
مجھے حافظ عمران الٰہی بھائی اور دعا باجی سے معلوم کرنا ہے کہ ان تعویذات کو لکھنے اور بتائے گئے مسائل کے لیے ان کو تجویز کردہ جگہوں پر باندھنے یا پہننے میں کوئی قباحت تو نہیں ہے نا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟

Aamale Qurani.jpg
Behishti Zevar.jpg
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آپ اگر اس سوال پر جواب بھائی سے ہی پوچھتے تو بہتر تھا بہن یا باجی کو پوچھنے کی کیا ضرورت تھی؟

مجھےحافظ عمران الٰہی] بھائی اور دعا باجی سے معلوم کرنا ہے کہ ان تعویذات کو لکھنے اور بتائے گئے مسائل کے لیے ان کو تجویز کردہ جگہوں پر باندھنے یا پہننے میں کوئی قباحت تو نہیں ہے نا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟

رحم پر باندھنا کا مطلب یہ نہیں کہ کسی مڈوائف کی مدد سے اسے رحم پر باندھا جائے گا بلکہ

رحم پر باندھنا : پیٹ کے اوپر ناف کے قریب باندھنا ہوتا ہے۔

والسلام
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم

رحم پر باندھنا کا مطلب یہ نہیں کہ کسی مڈوائف کی مدد سے اسے رحم پر باندھا جائے گا بلکہ

رحم پر باندھنا : پیٹ کے اوپر ناف کے قریب باندھنا ہوتا ہے۔

والسلام

وعلیکم السلام۔

مجھے اندازہ نہیں کہ آپ بھائی ہیں یا انکل۔۔۔۔۔
لیکن خیر جزاک اللہ۔۔۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ڈئر فاضل دوست و بھائی

کچھ بھی لکھنے سے پہلے ایک بات بتانا ضروری ھے کہ میں کوئی تعویز وغیرہ لکھتا یا بناتا نہیں علمی طور پر جتنا جانتا ہوں اس پر جواب دینے کی صلاحیت ضرور ھے۔

قرآنی آیات پڑھنا اور بات ہے
اور انکو ؛ ٹکانا اور بات ہے

جیسے شہد کے بارے بھی قرآن میں شفا کا ذکر ہے تو کوئی اگر شہد کی باتل گلے میں شفا کے لئے لٹکانے کا انکار کرے تو کیا یہ سمجھا جائے گا کہ اس نے شہد میں شفا ہونے سے انکار کیا ہے پس شہد لٹکانے کی بجائے کھانے میں شفا ہے اسی طرح قرآن لٹکانے کی بجائے پڑنے سمجھنے اور عمل میں شفاء ہے یہ بات محترم توصیف الرحمن نے بتائی ہوئی ہے۔
آپ کے مراسلوں میں اکثر دیکھا گیا ھے کہ قرآن اور حدیث ایک طرف، اس کے بغیر مکالموں اور نمبرنگ پر استعمال بہت کرتے ہیں، جس پر بحث ہی کی جا سکتی ھے اسی لئے اس میں حصہ نہیں لیا جاتا۔

چلیں ایسے ہی سہی اس وقت تک شائد قرآنی آیات پڑھنا شرک نہیں پر اس وقت آپکا اتفاق ھے بعد کا علم نہیں۔

اور دیکھو تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کر دی کہ پہاڑوں اور درختوں میں، اور ٹیلوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں، اپنے چھتے بنا اور ہر طرح کے پھلوں کا رس چوس اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر چلتی رہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لیے۔ یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
(النحل: 68،69)

* شہد اگر گلے میں ہی باندھنی ھے تو ضروری نہیں کہ وہ شہد کی بوتل گلے میں لٹکائے گا بلکہ وہ کسی چاندی کے تعویز میں شہد ڈال کر اسے ائرٹائٹ کروا کے بھی گلے میں باندھ سکتا ھے جیسے شہد کھایا یا پیا جاتا ھے نہ کہ بوتل سمیت اسے نگلا جاتا ھے۔

* اگر شہد کھایا یا پیا جاتا ھے تو اسے آنکھوں کی بینائی تیز کرنے کے لیے آنکھوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔

* زعفران پر تو مجھے علم ھے کہ اس سے بھی قرآنی آیات لکھی جاتی ہیں، ہو سکتا ھے شہد سے بھی لکھی جاتی ہوں۔

* درد شقیقہ: یہ درد سر کے نصف حصہ میں ہوتا ہے۔ جو جوں سورج طلوع ہوتا ہے اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ غروب آفتاب کے وقت درد ختم ہو جاتا ہے۔ مریض کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سر ہتھوڑے سے توڑا جا رہا ہے اس کا علاج یہ ہے کہ جس حصہ میں درد ہو اس کے مخالف سمت کے نتھنے میں ایک بوند شہد ڈالیں ان شاء اللہ فوراً افاقہ ہو گا۔
* شہد میں کوئی بھی چیز اگر محفوظ کی جائے تو وہ خراب نہیں ہوتی۔
* شہد زخموں کو صاف اور مندمل کرتا ہے۔ ورموں کو پکاتا ہے اور پھوڑتا ہے۔ شہد اور مچلی کی چربی ہم وزن ملانے سے بہترین قسم کا مرہم تیار ہوتا ہے۔ شہد اور کلیجی کو ملا کر مرہم تیار کریں تو پھوڑے پھنسیوں اور زخموں کے لیے بے حد مفید ہے۔
* شہد میں اگر گوشت رکھا جائے تو 3 مہینے تک خراب نہیں ہوتا۔
* اگر کوئی مردہ جسم شہد میں ڈبو کر رکھ دیا جائے تو وہ کبھی خراب نہیں ہو گا۔ قدیم مصریوں نے یہ راز بہت پہلے پا لیا تھا اور وہ شہد حنوط شدہ لاشیں محفوظ کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے۔
نقل

والسلام
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میں یہاں شیخ ابن عثیمین ؒ کا فتویٰ نقل کر رہا ہوں ،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنی تعویذ کو حرام کہنا مشکل ہے،گو احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے؛حافظ عمران الہٰی(یا کوئی دوسرے بھائی) اگر اس کا ترجمہ کر دیں تو ہمارے شکریہ کے مستحق ہوں گے۔


ما هو قولكم يا فضيلة الشيخ في مسألة التمائم إذا كانت من القرآن؟ وهل كتابة آية من القرآن ككتابة آية الكرسي على لوح ثم يمسح ويشرب لدفع الشر وجلب الخير؟ علماً بأن هذا ينفع عند الناس لا سيما إذا كانت المرأة في وقت الولادة إذا كتبت آية الكرسي وشربت فإنها تلد بإذن الله.
القراءة على المرضى بالقرآن أفضل بكثير من أن يوضع القرآن في ورقة ويعلق، والتمائم تنقسم إلى ثلاثة أقسام: قسم نعلم أنها من القرآن، وقسم نعلم أنها من عمل الكهان، وقسم لا ندري ما هو، يكتب مربعات ومدورات وما أشبه ذلك.
أما القسم الذي نعلم أنه من عمل الكهان كأن يكون فيه أسماء جن أو عفاريت أو ما أشبه ذلك فلا شك أنها حرام.
وقسم آخر لا ندري ما هو فهو -أيضاً- حرام.
قسم ثالث نعلم أنه من القرآن أو من الأحاديث النبوية يأخذه الإنسان ويعلقه على صدره، فهذا فيه خلاف: من العلماء من يقول: إذا كان من القرآن فلا بأس به لعموم قول الله تعالى: { وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ } [الإسراء:82] وهذا عام.
ومنهم من يقول: إنه لا يجوز لعموم النهي عن التمائم، ولا شك أن الاحتياط ألا يلبسه الإنسان لكن إذا لبسه فتأثيمه شاق على الإنسان، يعني: ما أستطيع أن أقول: إنه حرام.
أما كون القرآن يكتب في إناء ويصب عليه الماء ثم يروج ويشربه الإنسان فهذا فعله السلف رحمهم الله، يكتبون في إناء للزعفران آية الكرسي، المعوذات وشيئاً من القرآن ثم يصب عليه الماء ويروج هكذا باليد أو بتحريك الإناء، ثم يشربه الإنسان فهذا فعله السلف ، وهو مجرب عند الناس، ونافع بإذن الله.
 
Top